Law of definite proportion or constant composition
شیکسپیئر نے کہا تھا کہ گلاب کو کسی بھی نام سے پکارو گلاب ہی رہے گا۔ کیمیا داں جوزف پراءوسٹ نے بھی ایک اس سے ملتی جلتی بات کہی۔ جسے مستقل تناسب کے قانون کا نام دے دیا گیا۔
اس قانون کے تحت ایک کیمیائ مرکب میں موجود عناصر کی مقدار ہمیشہ یکساں رہتی ہے چاہے اسے کسی بھی کیمیائ طریقے سے تیار کیا جائے۔
شیکسپیئر نے کہا تھا کہ گلاب کو کسی بھی نام سے پکارو گلاب ہی رہے گا۔ کیمیا داں جوزف پراءوسٹ نے بھی ایک اس سے ملتی جلتی بات کہی۔ جسے مستقل تناسب کے قانون کا نام دے دیا گیا۔
اس قانون کے تحت ایک کیمیائ مرکب میں موجود عناصر کی مقدار ہمیشہ یکساں رہتی ہے چاہے اسے کسی بھی کیمیائ طریقے سے تیار کیا جائے۔
مثلاً کاربن ڈائ آکسائیڈ کے فارمولے میں ایک کاربن کا مالیکیول اور دو آکسیجن کے مالیکیول ہوتے ہیں۔ ایک کاربن کےایٹم کا وزن تقریباً 12 اور ایک آکسیجن کے ایٹم کا وزن تقریباً سولہ ہوتا ہے۔ اس فارمولے میں آکسیجن کے دو ایٹم ہیں تو اسکی مقدار 32 ہے۔
کاربن ڈائ آکسائید گیس کو مختلف طریقوں سے تیار کیا جا سکتا ہے۔ ان میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں۔
کیلشیئم کاربونیٹ پہ تیزاب کے عمل سے |
کاربن کو آکسیجن کی موجودگی میں جلانے سے |
اوپر بیان کردہ طریقوں سے حاصل شدہ گیس کا جب تجزیہ کیا جائے تو اس میں کاربن اور آکسیجن کی مقداری نسبت وہی نکلتی ہے جو ہم بیان کر چکے ہیں یعنی 3:8۔
کاربن کے دو آکسائیڈز ہوتے ہیں۔ ایک میں کاربن اور آکسیجن کی مقداری نسبت 3:8 اور دوسرے میں 3:4 ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس دوسرے مرکب میں آکسیجن کی مقدار پہلے والے کی نسبت آدھی ہے۔ یعنی یہ کاربن مونو آکسائیڈ کا فارمولا ہے۔ اور کاربن مونو آکسائیڈ کی مقداری نسبت اس قانون کے تحت ہمیشہ 3:4 ہوگی، چاہے ہم اسے کسی بھی طریقے سے تیار کریں۔
اب اس قانون کے ساتھ ایک مسئلہ بھی ہے۔ اور وہ یہ کہ یہ ہمیشہ صحیح ثابت نہیں ہوتا۔ اسکی وجہ مختلف عناصر کے مختلف آئسوٹوپس کا ہونا ہے۔ آئیسو ٹوپس جیسا کہ ہم جانتے ہیں۔ ایک ہی عنصر کے ایسے ایٹم ہوتے ہیں جو اس سے وزن میں مختلف ہوتے ہیں۔ وزن میں اس اختلاف کی وجہ سے یہ کمیتی تناسب یکساں نہیں رہ پاتا۔
مرکبات کی ایک جماعت جنہیں نان اسٹیکیئومیٹرک کمپاءونڈز کہتے ہیں وہ بھی اس اصول پہ پورے نہیں اترتے۔ کیونکہ ان میں عناصر ایک خاص نسبت میں ملنے کے بجائے دو مقداروں کی درمیان رینج میں ملتے ہیں۔ جیسے فیرس آکسائیڈ کا فارمولا نیچے دی گئ شکل کے حساب سے 'اے؛ ہونا چاہئیے، لیکن یہ 'بی' کے قریب ہوتا ہے وجہ اسکی اسکے مالیکیولز کی کرسٹل جالی میں ترتیب ہے۔
فیرس آکسائیڈ کی کرسٹل جالی میں ترتیب |
کرسٹل جالی میں ممکنات |
جاری ہے
No comments:
Post a Comment
آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ