آج کے اخبار میں بڑی دلچسپ خبریں ہیں ۔ پاکستان کے سیاسی حالات ایک دفعہ پھر ،اک نئے موڑ پہ لے آئے ہیں حالات مجھے کی تصویر بن گئے ہیں۔ خیر کوئ بات نہیں، ہم ہر کچھ عرصے بعد اسی طرح نئے اور نازک موڑ پہ کھڑے ہوتے ہیں اب ہمیں ایسے موڑوں پہ کھڑے رہنے کی عادت ہوگئ ہے۔ نہ ہوں تو عجیب سی بے چینی طاری ہو جاتی ہے۔
ڈان اخبار کے پہلے صفحے پہ کورٹ کی طرف سے حکومت کو دئیے گئے نکات کا خلاصہ ہے۔ مجھے سپریم کورٹ کے چھ نکات سے کوئ خاص دلچسپی نہیں۔ سپریم کورٹ کے حالیہ اقدامات یونہی ہیں کہ گرتی ہوئ دیواروں کو ایک دھکا اور دو۔
ڈان اخبار کے پہلے صفحے پہ کورٹ کی طرف سے حکومت کو دئیے گئے نکات کا خلاصہ ہے۔ مجھے سپریم کورٹ کے چھ نکات سے کوئ خاص دلچسپی نہیں۔ سپریم کورٹ کے حالیہ اقدامات یونہی ہیں کہ گرتی ہوئ دیواروں کو ایک دھکا اور دو۔
گیلانی صاحب یا زرداری صاحب اگر عرصہ ء چار سال کے بعد نا اہل قرار پا جائیں تو کیا اور نہ پائیں تو کیا۔ جہاں اتنا برداشت کیا وہاں ایک سال کیا معنی رکھتا ہے۔ گیلانی صاحب تو ایسے مجاور ہیں کہ وزیر اعظم ہاءوس سے نکلیں گے تو یادوں کے مزار پہ بیٹھ کر گل ہائے عقیدت پیش کرنے لگ جائیں گے۔ اس کام کے لئے پہلے انہیں ایوان صدر جانا پڑتا تھا۔ تب انکی پسندیدہ قوالی میرا کوئ نہیں ہے تیرے سوا کی جگہ، بعد میں کچھ اس طرح ہوگی کہ نصیب آزما چکا، قسمت آزما رہا ہوں، کسی بے وفا کی خاطرمزدا چلا رہا ہوں۔
اس موقع پہ جہاں انگلی کٹا کر شہیدوں میں شامل ہونے والے ایک ہلچل میں ہیں کہ انکی کٹی انگلی ضائع نہ ہو جائے اور کہیں نہ کہیں انکو بھی پذیرائ مل جائے وہاں اندرون خانہ نئے الیکشن کے فوری انعقاد کے پیش نظر نگراں حکومت میں اپنے مقام کے لئے کوشاں گِدھ پرواز کے لئے تیار ہیں۔ مجھے انکی پروازوں سے بھی دلچسپی نہیں۔ اس سے زیادہ دلچسپی تو مجھے ان گِدھوں سے ہے جو پاکستان اور انڈیا میں اس لئے مر گئے کہ انہوں نے جن جانوروں کا گوشت کھایا تھا وہ ایک ایسی دوا استعمال کر چکے تھے جو گِدھوں کے کے لئے سم قاتل ثابت ہوئ۔ یہ گوشت انہوں نے حلال ذریعے سے حاصل کیا تھا لیکن پھر بھی راس نہ آیا اور یہ گِدھ تاریک راہوں میں مارے گئے۔ اب شاید نایاب نسل میں شامل ہو جائیں۔
میں ایک انسان ہوں ، جانوروں سے بس اتنی ہی ہمدردی کر سکتی ہوں۔ ویسے بھی ہمدردی زیادہ کروں یا کم، جانوروں کو اس سے فرق نہیں پڑتا۔ وہ شعور کی اس سطح پہ نہیں جہاں اس قسم کے احسانات کو یاد رکھ سکیں۔
میرے لئے سب سے دلچسپ خبر پاکستانی سیاست کے ایک اہم کردار پیر پگارا کے انتقال کی ہے۔ کل نفس ذائقہ الموت۔ ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ انکی عمر نوے سال سے زیادہ تھی دستاویزات کے مطابق صرف تراسی یعنی ۸۳ سال کے تھے۔ مرنے کے لئے ایک جائز عمر۔ تراسی سال کی عمر میں بیمار شخص کا مرنا کوئ ایسی سنسنی نہیں رکھتا۔ پھر مجھے کیوں اتنی دلچسپی ہو رہی ہے؟
میں ایک انسان ہوں ، جانوروں سے بس اتنی ہی ہمدردی کر سکتی ہوں۔ ویسے بھی ہمدردی زیادہ کروں یا کم، جانوروں کو اس سے فرق نہیں پڑتا۔ وہ شعور کی اس سطح پہ نہیں جہاں اس قسم کے احسانات کو یاد رکھ سکیں۔
میرے لئے سب سے دلچسپ خبر پاکستانی سیاست کے ایک اہم کردار پیر پگارا کے انتقال کی ہے۔ کل نفس ذائقہ الموت۔ ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ انکی عمر نوے سال سے زیادہ تھی دستاویزات کے مطابق صرف تراسی یعنی ۸۳ سال کے تھے۔ مرنے کے لئے ایک جائز عمر۔ تراسی سال کی عمر میں بیمار شخص کا مرنا کوئ ایسی سنسنی نہیں رکھتا۔ پھر مجھے کیوں اتنی دلچسپی ہو رہی ہے؟
کیا اس لئے کہ مرنے کے بعد مرنے والے کے ساتھ اگلی دنیا میں کیا ہوگا؟ میں اور آپ اندازے ہی لگا سکتے ہیں۔ چاہے ہم نے وہ کتاب ازبر کر لی ہو جس کا عنوان ہے مرنے کے بعد کیا ہوگا۔ یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ اس لئے مجھے نہیں معلوم کہ وہ اگلی دنیا میں بھی حروں کے سردار ہونگے یا نہیں، وہاں بھٹو کے خلاف کسی چلائ جانے والی مہم کا حصہ ہونگے یا نہیں۔
۔
۔
مجھے دراصل اس لڑکی کے بارے میں جاننے کی بڑی خواہش ہے کہ جس سے پیر صاحب نے چھ سات سال پہلے شادی کی تھی۔ ایک نو عمر، اخباری اطلاعات کے مطابق سترہ اٹھارہ سال کی لڑکی جس نے پیر صاحب کے دو جڑواں بچوں کو بھی جنم دیا۔
اب جبکہ پیر پگارا اس دنیا میں نہیں رہے۔ اس لڑکی کا کیا ہوگا۔ اب اسکی عمر پچیس چھبیس سال ہو گی۔ اس نو عمری میں پیر پگارا کی بیوہ کا اعزاز حاصل کرنے والی لڑکی اب کیا کرے گی؟
کوئ ہے جو مجھے اسکی خبر لادے۔
اب جبکہ پیر پگارا اس دنیا میں نہیں رہے۔ اس لڑکی کا کیا ہوگا۔ اب اسکی عمر پچیس چھبیس سال ہو گی۔ اس نو عمری میں پیر پگارا کی بیوہ کا اعزاز حاصل کرنے والی لڑکی اب کیا کرے گی؟
کوئ ہے جو مجھے اسکی خبر لادے۔
ہائے رباں، میں تجسس سے بے حال ہوں۔