جس طرح ہر تہوار کے کچھ رسوم اور آداب ہوتے ہیں اسے منانے کے لئے. اسی طرح نئے سال کو خوش آمدید کہنے کے انداز ہوتے ہیں۔ مثلاً کچھ لوگ اسے محبوب دلنواز کے ساتھ منانا چاہتے ہیں۔ اسکے لئے مناسب مقام و طعام کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ کچھ دوستوں کے ساتھ منانا چاہتے ہیں انہیں مقام اور مشروب چاہئیے ہوتا ہے۔ کچھ کو نہ دوست چاہئیے ہوتے ہیں نہ محبوب، وہ زمانے کو دکھانا اور ہلانا چاہتے ہیں۔ انہیں مقام اور کچھ گولہ بارود چاہئے ہوتا ہے۔ کچھ آگ سے کھیلنے کے شوقین ہوتے ہیں اور آتشبازی سے دل بہلاتے ہیں۔ اس سلسلے میں سب سے کم درجے پہ وہ نوجوان ہوتے ہیں جو موٹر سائیکل کے سائیلینسر ہٹا کر سڑکوں پہ دوڑتے پھرتے ہیں۔ صرف سڑکوں پہ دوڑنے کے ہم نہیں قائل، جو پھٹپھٹا کر سنائ نہ دے وہ سائیکل کیا ہے۔
ہم نئے سال کی پہلی رات کیا کرتے ہیں؟
شروع کےتین چار گھنٹے اندازہ لگاتے رہتے ہیں کہ یہ فائرنگ کی آواز تھی یا آتشبازی کا پٹاخہ۔ کراچی میں جنم لینے اور پیدائیش کے بعد سے اب تک اس شہر سے جڑے رہنے کی وجہ سے یہ ایک انتہائ دلچسپ مشغلہ لگتا ہے بالکل ایسے ہی جیسے بعض مردوں کو یہ اندازہ لگانے میں لطف آتا ہے کہ سامنے سے گذرتی خاتون شادی شدہ ہے یا نہیں۔
باقی ساری دنیا میں جہاں نئے سال پہ فائرنگ اور آتشبازی کے پٹاخوں کا نادر نمونہ نہیں چلایا جاتا،ہمیں حیرت ہوتی ہے کہ محض نشے میں دھت ہو کر اپنے ہی پیشاب اور قے میں لوٹیں لگانے سے کیا خاک مزہ آتا ہوگا۔ نئے سال کے آغاز کو مناتے ہوئے تین افراد کراچی میں مارے گئے۔ اس پہ ہمیں کوئ افسوس نہیں، خوشی کے اظہار کے لئے گولی اور آتشبازی میں مرنے کا مقام، شراب کے نشے میں دھت ہو کرکسی نالے یا موری میں پڑے رہنے کے مقام سے کہیں اعلی معلوم ہوتا ہے۔ سلام ان پہ جنہوں نے اظہار اور اس دوران انتقال کے لئے معروف روائیتی و مثالی پاکستانی طریقوں کو اپنایا۔
۔
۔
۔
نئے سال کا آغاز چونکہ ہماری روایت نہیں بلکہ نئے معاشرتی رکھ رکھاءو کی دیگر لا تعداد اداءووں کے ساتھ یہ بھی مغرب کی دین ہے۔ اس لئے اسے منانے کے طور طریقوں پہ اب تک اتفاق نہیں پیدا ہو پایا۔ جہاں سے یہ ہمارے یہاں آیا انہوں نے اسکے ساتھ ایک پخ یہ بھی لگا رکھی ہے کہ آنے والے سال کے لئے کوئ قرار داد بھی رکھی جائے۔ میں نے کچھ قرار دادوں کا اندازہ لگایا ہے۔ تفصیل کچھ اس طرح ہے۔
حکومتی قرارداد، عوام کے لئے فوری بنیادوں پہ کم قیمت چنوں کی فراہمی تاکہ وہ چنوں سے گیس پیدا کر سکیں۔ چنا گیس امید کی جاتی ہے کہ سی این جی کی نسبت زیادہ تسلسل کے ساتھ فراہم کی جا سکے گی۔ اس سلسلے میں مزید گیس پیدا کرنے والی روائیتی اشیاء پہ بھی غور کیا جائے گا، مثلاً گوبھی اور مولی۔ ادرک اور کالے نمک کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے گی۔
تحریک انصاف، تمام لوٹوں کو ایک جگہ جمع کرنے کی کوششوں میں کامیاب ہو گی۔ لوٹوں کے پائڈ پائیپر ، عمران خان کا یہ احسان قوم جلد ہی ووٹوں کی صورت میں اتارے گی۔ اگچہ اب تک یہ ایک سوال ہی ہے کہ جمع کئیے ہوئے لوٹوں کو کیسے ری سائیکل کیا جائے گا۔
خفیہ طاقتیں، میمو گیٹ نامی چوہے کو تین چار مہینے اور دوڑائیں گی جب تک انکے پیچھے دوڑنے والی بلیاں انکی پسند کے پنجروں میں نہ پہنچ جائیں۔
تمام سیاسی جماعتوں کا اب ایک موسیقی کا ونگ بھی ہوگا۔ اس طرح ملک میں فن اور فنکار کی اہمیت بڑھنے کا امکان ہے ۔
اسکے علاوہ چند پیشنگوئیاں جو بالکل درست ثابت ہونگیں۔
اس سال ملک کی زیر بحث مشہور زندہ شخصیات، زرداری، مشرف، الطاف حسین، عمران خان، اور وینا ملک رہیں گی۔ مردہ شخصیات میں سید ابوالاعلی مودودی اور بھٹو کے درمیان مقابلہ جاری رہے گا۔
رواں سال بھی یہ طے نہیں ہو پائے گا کہ قائد اعظم سیکولر تھے یا مولانا۔
بے نظیر بھٹو کے قاتل کی تلاش جاری رہے گی۔
عوامی گفتگو میں مشہور الفاظ کچھ اس طرح ہونگے، چور، جھوٹے، بے غیرت، کرپشن، لوٹے، انصاف ، تحریک اور تحریک انصاف۔
اس سال بھی اس برہمن کا پتہ نہ چل پائے گا جو ہر سال کے آغاز پہ عشّاق کو تسلی دے کر روانہ ہوتا ہے کہ یہ سال اچھا ہے۔ اسکی وجہ سے عشاق کی تعداد میں روز افزوں اضافہ جاری رہے گا۔
پاکستان بلاگ ایوارڈز والے ایک دفعہ پھر فرحان دانش کو بہترین اردو بلاگر کا ایوارڈ دیں گے تاکہ اردو بلاگرز میں صحیح سے رن کا میدان چھڑے اور وہ بلاگنگ سے تائب ہو جائیں یا پھر انگریزی میں بلاگنگ کریں۔
میں کیا کرونگی؟
میں سر سید جیسی عظیم ہستی پہ اپنی تحاریر کو مکمل کرونگی۔
:)
آپ سب کو نیا سال مبارک ہو۔ وائے افسوس کہ غالب نے نئے سال کے متعلق برہمن کے ارشاد کے سوا کچھ نہیں فرمایا لیکن امید کرتے ہیں عشاق کے علاوہ ہمیں بھی کچھ بہتر ملے گا۔