میں بچوں کا ایک انگریزی رسالہ پڑھ رہی تھی۔ حیران مت ہوں، میں نے ابھی تک اپنے اندر کے بچے کو رخصت نہیں کیا۔ دراصل وہ جاتا ہی نہیں ہے۔ اپنے معصوم چہرے اور سوالیہ آنکھوں کے ساتھ میری دہلیز سے یوں لگا بیٹھا رہتا ہے کہ جیسی ہی میری نظر اس پہ پڑے وہ اپنے دونوں ہاتھوں میں منہ چھپا کر کہتا ہے مجھے ڈھونڈیں میں کہاں ہوں۔ بس تو ہم اکثر آنکھ مچولی کھیلتے ہیں۔
ہاں تو، اس رسالے میں بچوں کے مسائل والے سیکشن میں ایک گیارہ بارہ سال کے بچے نے لکھا کہ اسکی تیرہ گرل فرینڈز ہیں اور وہ پریشان ہے کہ وہ کیا کرے۔ مجھے ہنسی آئ، اسکے مسئلے کی گھمبیریت سے قطع نظر،آجکل یہ لفظ گرل فرینڈ اتنا زیادہ استعمال ہونے لگا ہے کہ مجھے اکثر شبہ ہوتا ہے کہ پاکستانی یہ جانتے بھی ہیں کہ گرل فرینڈ کسے کہتے ہیں۔
دو دفعہ تو مجھے کچھ لوگوں کی تصحیح کرنی پڑی کہ میں انکی دوست تو ہو سکتی ہوں لیکن میں انکی گرل فرینڈ نہیں ہوں۔ گرل فرینڈ ایک مخصوص لفظ ہے اور خاصے مخصوص حالات میں استعمال ہو سکتا ہے۔ حتی کہ اردو کا لفظ محبوبہ، معشوقہ یا کوئ بھی رومانوی لفظ اسکی جگہ نہیں لےسکتا۔ کیونکہ یہ لفظ ہمارے معاشرے سے اور ہماری اقدار سے تعلق نہیں رکھتا۔ لیکن بہر حال جس تواتر سے یہ استعمال ہوتا ہے۔ اس سے میں ابھی بھی یہی سمجھتی ہوں کہ لوگ اسکی تخصیص سے واقف نہیں جبکہ مغربی معاشرے میں اس لفظ کے خاصے مختلف معنی ہیں۔
اس سے ملتی جلتی چیز مجھے اکثر فیس بک پہ نظر آتی ہے۔ جب کبھی میں دوستی کے خواہشمند لوگوں کے پروفائل چیک کرنے کی کوشش کرتی ہوں تاکہ انکو دوست بننے کی اجازت دینے سے پہلے مجھے انکے متعلق کچھ تو ابتدائ معلومات ہوں تو دلچسپی کے خانے میں اکثر مرد حضرات نے لکھا ہوتا ہے۔ 'خواتین'۔ یعنی انہیں خواتین میں دلچسپی ہے۔ یہاں تک بھی قابل برداشت گو کہ میں پھر ایسے لوگوں کی دوستی سے احتراز کرتی ہوں کہ بحیثیت خاتون کسی مرد سے دوستی نہیں کرنا چاہتی۔ البتہ بحیثیت انسان ایکدوسرے انسان کے خیالات سننا اور بحیثیت انسان آپکو اپنی بات کہنا چاہونگی۔ خاتون ہونا میرے ڈیفالٹ میں موجود خوبی یا خرابی ہے جبکہ میں نے عقل اور سمجھ بطور انسان حاصل کی ہے۔
لیکن اس سے آگے ایک اکثریت ان لوگوں کی بھی نظر آتی ہے جو دلچسپی کے خانے میں خواتین اور حضرات دونوں لکھتے ہیں۔ اب حسن ظن رکھتے ہوئے میں نے سوچا کہ میں غلط سمجھتی ہوں۔ اس لئیے یہ بات میں نے کچھ لوگوں سے پوچھنے کی جراءت بھی کی۔ کیونکہ میں یہ سمجھتی تھی کہ دلچسپی کا یہ خانہ ان لوگوں کے لئیے ہے جو ڈیٹنگ میں دلچسپی رکھتے ہیں اور ظاہر سی بات ہے کہ اس سے انکا جنسی رجحان معلوم کرنا مقصود ہے۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہم جنس پرستی مغربی معاشرے میں ظاہر کرنا کوئ معیوب بات نہیں سمجھی جاتی۔
میری اس بات کی تصدیق باقی لوگوں نے کی کہ فیس بک کا آغاز ڈیٹنگ یعنی اپنی گرل فرینڈز یا بوائے فریندز ڈھونڈنے کے لئیے ہی کیا گیا تھا۔ لیکن رفتہ رفتہ اسکا زیادہ بہتر استعمال بھی سامنے آگیا۔ اگرچہ اب بھی لوگ اسے اس مقصد کے لئے خاصہ استعمال کرتے ہیں۔
تو اب وہ لوگ جو فیس بک کے خانے میں لکھتے ہیں کہ انکی دلچسپی مرد و خواتین دونوں میں ہے۔ اس پہ نظر ثانی کر لیں۔ اس سے لوگوں کی بڑی تعداد 'وہ نہیں سمجھتی' جو آپ سمجھانا چاہتے ہیں۔
وہ حضرات جو چاہتے ہیں کہ وہ خواتین کی فیس بک میں بھی جھانک سکیں۔ انہیں اپنے پروفائل میں سے دلچسپی کے خانے میں سےخواتین کا لفظ ہٹا دینا چاہئیے۔ پاکستانی خواتین کی نفسیات کو سامنے رکھتے ہوئے یہ بات کہنا آسان ہے کہ یہ 'طریقہ صحیح نہیں ہے'۔ صحیح طریقوں کے لئیے ایک علیحدہ پوسٹ لکھنی پڑے گی۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر آپ 'اس طرح' کےتعلقات بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ بھی دوسروں کے بارے میں 'کچھ اندازہ' لگا کر اپنی پیشکش انہیں بھیجیں ورنہ یہی کہتے رہیں گے کہ سن کے ستم ظریف نے مجھ کو اٹھا دیا کہ"یوں"؟۔