Showing posts with label لوڈ شیڈنگ،18. Show all posts
Showing posts with label لوڈ شیڈنگ،18. Show all posts

Sunday, April 11, 2010

کر لو جو کرنا ہے

ڈان اخبار کے پہلے صفحے کی مرکزی ہیڈنگ کے ساتھ خبر اس طرح شروع ہوئ کہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے پارلیمانی انقلاب پہ اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان ترمیمات کی منظوری دےدی جو اب ایک صحیح پارلیمانی نظام کو لانے میں مددگار ہونگِں۔
مجھے نہیں معلوم کہ  صحیح پارلیمانی نظام کیا ہوتا ہے میں تو اس نسل سے تعلق رکھتی ہوں جس نے آمریت اور جمہوریت کے لگاتار چکر ہی دیکھے ہیں۔ لیکن یہ جان کر کہ ان ترمیمات میں ایک ترمیم یہ بھی منظور کی گئ کہ سیاسی جماعتوں کو اپنے اندر الیکشن کرانے کی ضرورت نہیں بلکہ نامزدگی سے ہی کام چلایا جائے۔ محو حیرت ہوں۔
یہ سب کرنے کے بعد ملک کی وہ جماعتیں جو وراثتی سیاست کے مزے لوٹتی چلی آہی ہیں۔ یقیناً چین کی نیند سوئ ہونگیں اور گمان ہے کہ انکی اولادوں نے انہیں دنیا کے مختلف حصون سے شکرئیے کا فون ضرور کیا ہوگا۔  ممبران پارلیمنٹ کے سر سے ایک بھاری ذمہداری کا بوجھ ہٹا ہوگا ۔ اور اب انہِں یقینی طور پہ پتہ ہوگا کے آنیوالوےدنوں میں انہیں کن کے لئے نعرے لگانے ہیں، کن کی جی حضوری کرنی ہے اور کن کے ماتھے کے بل گننا ہیں۔
میں اخبار پلٹ کر سب سے آخری صفحے پہ نظر ڈالتی ہوں۔  اس پہ ایک بڑی ہیڈنگ لگی ہے۔ وزیر اعظم کی بیگم صاحبہ کا تین کروڑ آٹھ لاکھ کا قرضہ معاف کر دیا گیا ہے۔ ایک خیال آتا ہے کہ صرف اڑتیس لاکھ مجھے مل جائیں تو میں کوئ ایسا کام شروع کر سکتی ہوں جس سے دس اور لوگوں کو بھی روزگار ملنے کے مواقع مل جائیں ۔ مگر میرے شریک حیات اس ملک کے وزیر اعظم نہیں، اپنی قسمت پہ آہ بھرتی ہوں اور پھر اندرونی خبروں پہ نظر ڈالتی ہوں.
جس وقت مبارکاں اور بدھئیاں کے نعروں میں یہ بل پاس ہو رہا تھا۔ اور اپنے اپنے مفادات کی متفقہ طور پہ حفاظت کی شادمانی سب  پارلیمانی ممبران کے چہروں پہ نظر آرہی تھی۔ اس وقت سندھ میں اس بل کے خلاف ہڑتال کی اپیل پہ آدھا سندھ بند تھا۔ ایک کامیاب ہڑتال۔
 عین اسی وقت ہزارہ کے لوگ اپنے صوبے کے نئے نام کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ اور میں اس وقت ایک سبزی کے بازار میں دو سبزی والوں کی گفتگو سن رہی تھی۔ 'اے بھئ کیا سترہویں، کیا اٹھارویں اور کیا انیسویں، کیا اس گنتی سے ہماری حالت پہ فرق پڑیگا'۔
اورکل جمہوریت کی اس پارلیمانی فتح پہ پنجاب میں لوگوں کا ایک ہجوم بجلی کی لوڈ شیڈنگ پہ احتجاج کیا۔ اور ایسے ہی ٹی وی کے قریب سے گذرتے ہوئے میں نے دیکھا کہ ایک بینر پہ لکھا تھا کہ ہم پاکستان کو کرغزستان بنادیں گے۔ ہم تو ایشین ٹائیگر بننے جا رہے تھے اب یہ کرغزستان بننے کے لئے کیوں تیار ہورہے ہیں۔ کہہ رہے ہیں کہ ٹائگر بننے سے پہلے آداب چیتا شاہی تو سیکھنے پڑیں گے جناب۔
جمہوریت کی اس عظیم فتح  کے بعد ہمارے مسرور، مضبوط وزیر اعظم صاحب نے اٹھارہویں ترمیم سے خود کو حاصل ہونے والے اختیارات کو جانچنے کے لئے اپنے مشیربرائے لائیو اسٹاک کا انتخاب کر کے  ان صاحب کو چنا جنہیں قومی اسمبلی میں داخل ہونے کے لئے جعلی تعلیمی ڈگری پیش کرنے پہ استعفی دینا پڑا۔ اب اس میں ایک بین السطور پیغام شاید گیلانی صاحب نے دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ اچھی حس مزاح رکھتے ہیں۔ یا ہمیں چیلینج دیا ہے کہ کر لو جو کرنا ہے۔