اگر ایک خاتون ساڑھی پہنے گذر رہی ہو اور اسکا پیٹ نظر آئے تو یہ ایک بہت قابل اعتراض بات ہے۔ ایسی عورت عورت کہلانے کے لائق نہیں چہ جائیکہ مسلمان عورت۔ لیکن یہی عورت جب ایک حیاتیاتی عمل سے گذرتی ہے اور ماں بننے کے عمل میں داخل ہوتی ہے تو یہ بڑی چٹخارےدار بات ہے اور اس پہ ہر طرح کا مذاق کرنا ایک اعلی مذاق ہے۔ اب اسکے پیٹ پہ نظر رکھنا اور محفل میں اسکا مزے لے لے کر تذکرہ کرنا کہ اس میں کیا ہو رہا ہے اس پہ بات کرنا ہر ایک کا بنیادی حق ہے اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہیں ساڑھی پہنی ہوئ یا بغیر آستین کی یا نیکر پہنی ہوئ عورت مجسم بے حیائ لگتی ہے اور یہ بھی انکا ایک قدرتی اور بنیادی حق بن جاتا ہے کہ وہ اس پہ جملے کسیں اور اسکا مذاق اڑائیں۔ اور مزے لے لے کر اسکی ان چیزوں کا تذکرہ کریں۔ مانع حمل ادویات اور کنڈومز اور حمل گرانے کی تراکیب ان سے زیادہ مزے کی کوئ بات ہو سکتی ہے۔ آخر ٹی وی پہ بھی تو ان چیزوں کی تشہیر کی جاتی ہے بس ذرا مزہ نہیں ڈالتے، تو مزہ بھی نہیں آتا۔ اگر یہی اشتہارات ذرا 'مزیدار طریقے ' سے بنائیں جائیں تو دیکھتے ہیں کہ کون کافر ان میں دلچسپی نہیں لیتا۔ پھر وہ اسکا ایک نمونہ خود بنا کر دکھائیں گے۔
یہ کوئ جاہل اجڈ نہیں ہیں۔ اور نہ ہی بڑے آزاد خیال لوگ ہیں کہ سگار کے ساتھ شراب پی رہے ہوں اور پرائ عورتوں کی کمر میں ہاتھ ڈالکر رقص کر رہے ہوں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اسلام کی سر بلندی میں اتنے بڑھے ہوئے ہوتے ہیں کہ اپنے علاوہ کوئ مسلمان بھی مشکل سے ملتا ہے۔ آپ انکے سامنے صرف طالبان کا کسی بھی انداز سے منفی تذکرہ کر دیں اور پھر دیکھیں کیسے کف بہتا ہے اور کیسے کشتوں کے پشتے لگتے ہیں اور زبان اور بیان کی کتنی ارزاں صورتیں سامنے آتی ہیں۔
لیکن انہیں ارزاں مت کہیں یہ تو اعلی مذاق اور طنز ہے جو کسی کسی کی سمجھ میں آتا ہے۔ یہ سارے 'کسی' ایک جیسے ہیں۔ ایک ہی جسم میں کئ مختلف اور متضاد شخصیات رکھنے والے لوگ۔ لیکن انہیں منافق مت کہیں، یہ تو اس طرح معاشرے کی سدھار کرتے ہیں۔ کیا ہوا ، جو تھوڑا سا نفسانی لطف خود اٹھایا اور دوسروں کو بھی اٹھوانے دیا۔ اعمال کا دارومدار تو نیت پہ ہوتا ہے ناں۔
باقی لوگ چاہے کتنی اچھی نیت کے ساتھ اچھآ کام کریں، انکے دین و مذہب کی چھان بین سے پہلے کچھ کہنا کفر ہے۔ البتہ یہ دنیا کا گھٹیا ترین کام بھی کریں تو واہ، واہ۔ ہاں یہ الگ بات کہ ابھی کوئ روشن خیال اسی گھٹیا کام کو کر ڈالے جس پہ شیخ صاحب ثواب دارین کما چکے ہوں تو اس پہ کتنی لعنتیں پڑیں اور معاشرہ کس قدر اخلاقی زبوں حالی کا شکار ہو جائے۔ یوں شیخ کے ہاتھ میں شراب بھی آب زم زم ہو جاتی ہے۔
ابھی کچھ دنوں پہلے مجھے فیس بک پہ ایک صاحب کی طرف سے دوستی کی درخواست موصول ہوئ۔ اکثر لوگوں کو ہوتی ہے اور خواتین پہ یہ مہربانی زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن اس دوستی کے پیغام کے ساتھ ایک اور پیغام بھی تھا جس کا متن اس طرح تھا کہ پانچوں وقت نماز پڑھتی ہو۔ میرے کچھ مبصروں نے کہا آپ ان سے فقہ کے بارے میں بھی دریافت کر لیتیں کہ کس فقہ کے تحت دوست کے قوانین رکحنا چاہیں گے۔ کچھ کا خیال تھا کہ شاید نمازی کم پڑ گئے ہونگے اس لئے پوچھا۔ کچھ کو یہ فکر لاحق ہو گئ کہ آیا میں واقعی پانچ وقت نماز پڑھتی ہوں یا نہیں۔
ایک مسلمان مرد کی ایک خاتون کو دوستی کی یہ درخواست اتنے نیک طریقے سے۔ یہ ایک عجیب سی صورت حال ہے ایسے لوگوں کے لئے ایک طرف اسکا گھر اک طرف میکدہ۔
لطف بھی لینا چاہتے ہیں لگے ہاتھوں ثواب بھی حاصل ہونا چاہئِے۔ سوچتی ہوں ایسے چٹخارے دار اسلام سے کیوں دور رہتے ہیں لوگ۔ ایسے مسلمان بننے کے لئے تو ہم ہر وقت تیار ہیں ۔ لعنت ہو روشن خیالوں پہ، خدا کی مار ان پہ، دوزخی خود دوزخ میں جائیں گے ہم کیوں انکے ساتھ گھسیٹے جاویں۔ طالبان آوے ہی اوے۔ اب آج سے میں اس نئے مسلمان کی حیثیت سے حلف لینا چاہونگی جو رند کا رند رہے اور ہاتھ سے جنت بھی نہ جائے۔ تو اب میں بھی اسی طرح کی اعلی مذاق کی حامل تحریروں کی تیاری کرتی ہوں۔ الحمد اللہ، خدا نے مجھے بروقت ایک اعلی مسلمان بننے کا موقع عطا فرما دیا۔ بلکہ سمجھا دیا کہ ایک بہترین اعلی حس مذاق کے ساتھ ایک اسلام کا نام سر بلند کرنے والا مسلمان کیسے بنا جا سکتا ہے۔ اور کیسے میرے اس تبدیل شدہ چولے سے مجھے وفادار ساتھیوں کی ایک قطار ملے گی۔
اور ہاں ابھی بیس مئ کو پیغمبر اسلام سے محبت ظاہر کرنے کے لئے ہولوکاسٹ ڈے بھی تو منانا ہے۔ اس میں رسول اللہ کے کارٹون بنانے والی اقوام سے اپنی نفرت ظاہر کرنے کے لئے جواباً پاکستانی مسلمان ہولوکاسٹ ڈے منائیں گے۔ تاکہ انہیں بھی کچھ پتہ چلے کہ ہم ان سے کتنی نفرت کرتے ہیں۔ انشاءللہ، اس نئے منافقت کے خول کے ساتھ ان میں شامل ہونگی۔ خدا ہمیں اسکا اجر دے۔ نیکی کے اس موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہئیے۔ شیطانیت اور ملعونیت کو جڑ سے اکھاڑ پھینک دینا چاہئیے۔ وہ دن دور نہیں جب خدا کی مدد ہمارے شامل حال ہوگی۔ اللہ اکبر۔
مگر یہ دل اندر سے ہلکے سے پوچھ رہا ہےکہ مذہب اسلام کے کارٹونز کے خلاف کون سا دن منایا جائے گا اور کب؟
آپ جزباتی ہورہی ہیںاور جزبات میں ایسی باتیںکردی ہیںجوآپ کی طبیعت سے لگا نہیںکھاتیں۔
ReplyDeleteآپ نے کسی کو اخلاقیات کا سبق پڑھا دیا اور پھر مزاق بنتا گیا تو کیا ہوا ، آپ نے تو فرض پورا کردیا نا۔ کچھ لوگ اگر بے ہودہ سا مزاق کررہے ہوں تو ان کے درمیان آپ اگر اسلام اور اخلاقیات لے آئیں گی تو وہی ہوگا جو ہوا، ہاں اگر آپ ہاں میں ہاں ملا لیتیں تو کچھ نہ ہوتا اور بات آئی گئی ہوتی۔
میں نے بھی ایک بار بلاگ پر یوٹیوب کی ایک ویڈیو لگائی جس میں ایک بیل نے سینگھ سے بل فائٹر کو مارا کہ اس کے کپڑے ہی اتر گئے، فورا ہی تبصرہ آیا کہ اور بھی کئی موضوعات ہیں اس طرح تو ایک سلسلہ چل پڑے گا وغیرہ وغیرہ
میں نے فورا پوسٹ ڈیلیٹ کردی۔ بات بھی ٹھیک تھی۔
ہمارے بلاگر صاحب ایک مشہور اور ٹیلنٹیڈ بلاگر ہیں اور مجھے یقین نہیںآتا کہ وہ ڈھیروں موضوعات کو چھوڑ کر ایک نامناسب قسم کا“ تجربہ“ کرگئے ہیں، خیر وہ بھی اور آپ بھی ہمارے لیے قابل احترام ہیں، اس لیے جزباتی باتوں کو چھوڑیں اور اللہ پر اپنا معاملہ چھوڑ دیں،
یہ نہ ہو کہ بمباری ہردو طرف سے ہورہی ہو اور ہم کسی کو کف اڑاتے دیکھیں
انا کو بیچ میں نہ لائیں تو ستے خیراں ہوگی
ارے صاحب ساری برائیوں کی جڑ عورت ہے!! حتی وہ عورت بھی ہے جو برقعہ اوڑے جارہی ہو اس موضوع پر بے تھکان تیسرے درجے کا ملا بھی بولے گا-- وہ انکھون کا ذکر نہی نہی اور نہی ھوگا جو اکس رے کر نظر رکھتے ہوں-- اصل بے حیائی مرد مین ھے-- رہی بات مخالف اسلامی کارونس کی تو خاموشی بہتر ہے-- ہالوکاسٹ کا مطلب ہے بڑے پئمانے مین جانی مالی نقصان، اجکل یہ لفظ ھٹلر کے ھاتھوں یہودیون کی تباہی -- ذرا اپنے زھنوں پر زور دین اس وقت کون سی قوم "ہالوکاسٹ" کی حالت مین ہے
ReplyDeleteنئے افکار کا حصول اور ترويج کے نرم ٹاپک بعد عنيقہ اتنے گرم ٹاپک کيوں شروع کر دئيے يکے بعد ديگرے ، يہ تو سنچری پوری کرے گا اس بار
ReplyDeleteانیقہ جو اسلام کے نام پر کارٹونز ہیں وہ تو کارٹونز ہی رہیں گے ان پر دل جلانے کا کیا فائدہ!
ReplyDeleteویسے مجھے پتہ ہے کہ ایسے لوگ آپکی راہ کا کانٹا بھی ثابت نہیں ہوسکتے،سو آپ اپنا مشن جاری رکھیئے کہ جہد مسلسل میں ہی بقا ہے،ایسے نمونوں سے تو واسطہ پڑتا ہی رہےگا! :)
مجال ہے کہ کوئی بحث کسی عورت کی جیت پہ ختم نہ ہو ۔اسما جی یہ کیا کہے ہیں آپ ۔
ReplyDeleteاسماء اور شاذل، میں اس موضوع پہ بہت عرصے سے لکھنا چاہ رہی تھی اور وہ ان لوگوں کی منافقت جس میں ایک طرف وہ مذہب کے نام پہ گند مچانے والوں کا دافع کرنے سے نہیں چوکتے اور دوسری طرف یہی لوگ انہی موضوعات کو جس پہ وہ دوسروں کی ٹآنگ کھینچتے ہیں جس طرح کی چاہے گفتگو فرماتے ہیں۔ کسی نے ٹھیک کہا کہ یہ انکی اس طرح کی پہلی پوسٹ نہیں تھی۔ مجھے بھی اس موضوع سے کیا لینا دینا۔ یہاں بہت کچھ ایسا ویسا پڑھ چکے ہیں۔ لوگ منٹو اور عصمت چغتائ کی باتیں کرتے ہیں۔ یہ دونوں پروگریسو ادیب ہیں۔یعنی ترقی پسند یا روشن خیال۔ انکے اسٹائل کی نقل کرنا چاہتے ہیں مگر انکے نظریات کے بارے میں بھی جانتے ہیں۔ منٹو تو شراب بہت شوق سے پیتے تھے البتہ حساس اتنے تھے کہ دو دفعہ پاگل خانے میں جا کر رہنا پڑا۔ جب انہوں نے ایسی کہانیاں لکھیں جن میں سے سب نہیں لیکن زیادہ تر کلاسک کہلائیں۔ انہوں نے ٹریش بھی بہت لکھا۔ آج کے ان لوگوں سے جو اپنے کھلنے کو ایک عظیم رتبہ سمجھتے ہیں ۔ میں ان سے ایک سوال کروں کہ کیا آپ روشن خیال ہیں۔ فوری جواب ملے گا نہیں۔
ReplyDeleteتو یہ کیا ہے؟ اور انکی تعریفوں میں وہ سب لوگ رطباللسان رہتے ہیں جو طالبان کے ہاتھوں مرنا پسند کریں گے کیونکہ وہ خدا کا نام لیکر مارتے ہیں۔ میں نے تو صرف اس طرف توجہ دلانا چاہی کہ کسی ایک نظرئیے کے پیچھے جائیں۔ لکھنا ہو تو روشن خیال، معاشرتی رویوں کی بات ہو تو قدامت پسند اور دقیانوسی بلکہ انتہا پسند۔
آپکو یاد ہوگا کہ کچھ عرصے پہلے محب علوی صاحب مجھ پہ اتنا گرم ہوئے۔ انہوں نے مجھے جو دل چاہا کہا۔ اور پھر یہ بات کہی کہ میں نے تو امام غزالی کی کتابیں پڑھی ہیں کیا آپ نے پڑھی ہیں پھر مجھے لعن طعن کرنے کے لئے امالمومنات کی احادیث کے حوالے دئیے گئے اور پھر بات کی تان یہاں ٹوٹی کہ کس لئے عورت کو نبوت سے نہیں نوازا گیا۔
یہ بحث بہت تلخی کے ساتھ ختم ہوئ۔
اس بحث کے ختم ہونے کے بعد محب علوی صاحب کے بلاگ پہ گلابو اور فیضو کے عشقیہ خطوط کے بلاگ لکھے گئے۔ یہ امام غزالی کی کتابیں پڑھنے والے شخص کی تخلیق تھے جو یہ ثابت کرنا چاہ رہے تھے کہ ایک عورت کو خدا نے کتنا لاچار اور مجبور بنایا ہے۔
اسکے ساتھ عشقیہ خطوط بازی تو کی جا سکتی ہے مگر کام کی بات نہیں۔ یہ انکی شخصیت کا دوہرا پن تھآ جسکا مجھے یقین ہے انہیں خود بھی نہیں معلوم ہوگا کیسا کہ ٹھیک اس وقت جعفر صاحب کو نہیں پتہ کہ میں انکی دوہری شخصیت کی نشاندہی کر رہی ہوں ،مجھے اس سے غرض نہیں کہ وہ سبز ستارہ گولیوں کے متعلق لکھتے ہیں یا ٹینس کی ثانیہ مرزا کے نیکروں اور پریگننیسی کے بارے میں یا کنڈومز کے بارے میں۔
یہ سب لوگ یہ تسلیم کریں کہ یہ ایک وقت میں دو مختلف راستوں کے مسافر ہیں اور نہیں جانتے کہ یہ ایسے ہیں۔ اور پھر لڑتے ہیں اور لڑ لڑ کر اتنی ہی بے کار باتیں کرتے ہیں جتنی کے گلی محلوں کی خواتین کر سکتی ہیں۔
شاذل آپ نے صحیح کہا کہ میں نے اپنا فرض پورا کیا۔ میں نے انہیں یہ بتانا چاہا ہے کہ اپنے اوپر سے نختلف طرح کے خول اتار پھینکیں اور وہ ظاہر کریں جو وہ ہیں۔ اسکے بعد کوئ مسئلہ نہیں ہے۔
انیقہ ایک بات اور جب لوگ خود اپنی مرضی سے اپنے مطلب کے تبصرے خواہ ان سے کسی کی کتنی ہی دل آزاری ہو باقی رکھتے ہیں تو آپ کو بھی دوسروں کے کہے میں آکر موڈریشن لگانے کی ضرورت نہیں!!!
ReplyDeleteاگر کچھ بدتمیز لوگ ہیں تو یہ بھی تو اس معاشرے کی ہی پیداوار اور اس کا ایک رخ ہیں!!!!
اگر کوئی بلاوجہ سندھیوں یا اردو اسپیکنگ کو برا بھلا کہتا ہے( کہ ان دونوں سے مل کر میں بنا ہوں) تو مجھے برا کیوں لگے گا جھوٹ کا برا ماننا میرے نزدیک بے وقوفی ہے اور اگر وہ سچ لکھ رہا ہے تو سچ کا سامنا کرنے کی مجھ میں ہمت ہونا چاہیئے ورنہ کس نے کہا ہے کہ لوگوں کے بیچ میں بات کرنے کو منہ چھپا کر گھر بیٹھیں خاموشی سے!!!
اگر آپ مولوی ہیں تو پورے مولوی بنیں اور اگر آپ روشن خیال ہیں تو ڈنکے کی چوٹ پہ کہیں۔ یہ کیا کہ ایک ہاتھ میں اسلام کا جھنڈا تھام کر دوسرے سے بتوں کو اشارے بازیاں کرتے جائیں۔
ReplyDeleteماموں-
ReplyDeleteسب سے پڑا مسلہ ہی یہ ہے کہ ہم سب سونے کی اداکاری کر رہے ہیں کیوں کے سونے والا تو جاگ جاتا ہے مگر ہم تو !!!!!!!۔
کسی کی باتوں سے ناراض مت ہوں لوگ سستی شہرت لینے کے لیے بہت ہی گھیٹا باتیں کر تے ہیں اور اپنے آپ کو مزاح کا تیس مار خان سمجتے ہیں-
ماموں-
ReplyDeleteسب سے پڑا مسلہ ہی یہ ہے کہ ہم سب سونے کی اداکاری کر رہے ہیں کیوں کے سونے والا تو جاگ جاتا ہے مگر ہم تو !!!!!!!۔
کسی کی باتوں سے ناراض مت ہوں لوگ سستی شہرت لینے کے لیے بہت ہی گھیٹا باتیں کر تے ہیں اور اپنے آپ کو مزاح کا تیس مار خان سمجتے ہیں-
عنیقہ میرا خیال ہے کہ ایسے لوگوں کا المیہ یہ ہے کہ یہ نہ مولوی ہیں نا روشن خیال!!!
ReplyDeleteمیں بس یہی کہوں گی کہ اسلام کے نام پر اپنے آپ کو دھوکہ دیتے ہیں۔ ۔ جو بات اپنے لیے گوارہ نہیں تو وہ دوسروں کے لیے کیوں؟
ReplyDeleteI like your post but I more like your comments. You are so right, they are just like this.
ReplyDelete:)
(shaz)
عنیقہ آپ کی نظر کرم مجھ پر کچھ زیادہ ہی نہیں ہو گئی ہے۔ کیا آپ نے فرض کر لیا ہے کہ کچھ عرصے بعد مجھ پر مشق سخن کرکے ہی دم لینا ہے۔ میں نے آپ کو قطعا برا بھلا نہیں کہا تھا اور نہ ہی آپ کی طرح دوسروں کو استہزا اور حقارت سے لکھتا ہوں جیسا کہ آپ نے اب اپنا معمول بنا لیا ہے۔ آپ خود ہی حد سے زیادہ جذباتی ہو جاتی ہیں اور پھر جذبات کی رو میں جو دل چاہتا ہے بغیر سوچے سمجھے لکھتی چلی جاتی ہیں۔ اپنی پوسٹ پر بھی میں نےآپ کو دعوت دی تھی کہ الجھنا مناسب نہیں اور چھوٹی سی اردو بلاگران کی دنیا میں گروہ بنانے کا بھی فائدہ نہیں مگر آپ نے یہ میری آخری پوسٹ ہے کہہ کر چلی گئی تھی اور میں باوجود ایک نئی پوسٹ جس میں تمام گفتگو کا تجزیہ کرنا تھا اسے ترک کر دیا کہ بات مزید نہ بڑھے مگر آپ نے اس کے بعد بھی ایک عرصے تک مجھ پر تبرا بھیجنا اپنا فرض اولین سمجھا اور اب اس پوسٹ کو چھوڑ کر نئی پوسٹس پر مجھے سمیت دوسری بلاگر کو بھی رگید دیا ہے۔ ویسے آپ نے صرف اپنی مرضی کا ہی سمجھنا ہوتا ہے اور اس قدر تعصب اور تفاخر میں کوئی بات سمجھنے کی صلاحیت ویسے ہی کم ہوئی ہوتی ہے۔ میں نے اپنی اسی پوسٹ میں عظیم المرتبت عورتوں کے نام اور فضائل بھی گنوائے تھے اور نبوت والی کوڑی تو آپ کی اپنی تھی جسے اپنے خیال سے ثابت کرنے میں ہی تمام وقت صرف کرکے اپنے ہی نتائج فرما کر چلی گئی تھیں۔ بقلم خود ہی دوسروں کے بارے میں فرض کر لینا کہ وہ خود کو عن الخطا یا معصومین میں سے سمجھتے ہیں ، جذباتیت اور نرم الفاظ میں سادگی ہے۔
ReplyDeleteویسے میں پوچھ سکتی ہوں کہ معلمہ و مصالح عنیقہ کو ان کے عہدے پر کس نے اور کب فائز کیا ؟
اسما پیرس اور عبدللہ آپ دونوں بھی پوسٹ پر موجود تھے ، کچھ حق بات کہہ لینے میں اتنا بھی حرج نہیں ہوتا جبکہ بات کو عمومی رنگ میں کرنے کی بجائے اگر کسی کے بارے میں مخصوص کر دیا جائے تو بات کا اثر بہت کم اور ذاتی ہو جاتا ہے۔
محب علوی صاحب، آپ اپنے بلاگ پہ مذکورہ پوسٹ دوبارہ پڑھیں۔ اور پھر آ کر اس تبصرے کو دوبارہ پڑھیں۔ اور پھر خود اس بات کا فیصلہ بھی خود کریں کہ آپ نے اس تبصرے میں کہاں غلطی کی ہے۔ ورنہ آپکو معلمہ و مصالح عنیقہ سے ایسی ہی شکایت پھر ہوگی۔
ReplyDeleteدیکھیں عنیقہ ، میں نے اسی پوسٹ پر بھی یہ کہا تھا کہ بات کو سلجھانے کی طرف چلتے ہیں ورنہ الجھانا تو سب سے آسان عمل ہوتا ہے اور بجائے اس کے ہم اپنی صلاحیتیوں کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال کریں کم از کم اسے ایک دوسرے کی مخالفت پر استعمال نہ کریں۔ میں آپ کے سامنے کافی عرصہ سے نہ ہونے کے برابر ہی بلاگنگ کر رہا ہوں اور وہ خطوط بھی اردو محفل پر ایک زمانے میں لکھے تھے اور وہیں سے دوبارہ کاپی کرکے پوسٹ کیے۔ میں نے طنزا بھی آپ کے لیے علمی اصطلاحات ہی استعمال کی ہیں مگر آپ ایسا رویہ نہیں رکھتیں۔ ایک ہی لائن میں جعفر والی پوسٹ اور میری پوسٹس کا ذکر انتہائی ناانصافی ہے جبکہ میری پوسٹس میں کہیں بھی ایسی معیوب بات نہیں تھی ۔
ReplyDeleteپورے تبصرے پر آپ کا جواب یہ ہے کہ میں نے غلطی کی ہے اور دوبارہ بھی شکایت کے لیے تیار رہوں یا جو باتیں میں نے کہی ہیں ان میں سے کچھ سے اتفاق کرتے ہوئے کم ازکم ایک بلاگر کے ساتھ تلخی کو ختم کرتے ہوئے بہتر مثال قائم کرنے کی کوشش کریں گی۔
محترمہ ۔ ميں جب نويں جماعت ميں پڑھتا تھا تو ايک دن چھٹی کے بعد سکول سے باہر نکلتے ہی ميرے دو ہمجماعت گُتھم گُتھا ہو گئے ۔ اُنہيں عليحدہ کيا گيا ۔ دوسرے دن نمعلوم کس لڑکے نے اُستاذ کو بتا ديا ۔ اُنہوں نے دونوں لڑکوں کو کھڑا کيا اور وجہ لڑائی کی پوچھی ۔ ايک نے کہا" اس نے پہلے مجھے تھپڑ مارا تھا"۔ دوسرے نے کہا "اس نے پہلے مجھے گالی دی تھی"۔ اُستاذ نے کہا "تمہارا تھپڑ تو اُس کے گال پر لگا ۔ بتاؤ اُس کی گالی تمہيں کہاں لگی ؟" پھر اُستاذ نے يہ کہاوت سنائی
ReplyDeleteتين لڑکے جا رہے تھے ۔ پيچھے سے کسی نے گالی دی ۔ اُن تين لڑکوں ميں سے جس نے پيچھے مُڑ کر ديکھا اُس کو لگ گئی"۔ ايک لڑکے نے پوچھا "اگر کوئی مُڑ کر نہ ديکھے تو ؟" استاذ نے کہا "پھر اُسے لگ گئی جس نے گالی دی تھی"۔
ميرا مطلب آپ سمجھ گئی ہوں گی ۔ اور اگر ايک بار پڑھنے سے سمجھ ميں نہيں آيا تو چند دن اس پر غور کيجئے
مجھے آپ جو کچھ بھی کہتی رہيں ميں نے کبھی بُرا نہيں منايا ۔ وخہ يہ ہے کہ وہ آپ کی رائے ہے جبکہ آپ مجھے نہ تو جانتی ہيں اور نہ آپ نے ميری پوری تحارير پڑھی ہيں ۔ اور ميں جو کچھ بھی ہوں نہ کسی کی تعريفوں کے نتيجہ ميں بہتر ہوجاؤں گا اور نہ بُرا کہنے سے بُرا ۔ مگر آپ کی يہ تحرير پڑھ کر مجھے بہت دُکھ ہوا کہ آپ جيسی سمجھدار گھريلو اور تعليميافتہ خاتوں پر کيا بيتی جو وہ اس طرح آپے سے باہر ہو گئی کہ اُسے ہوش نہ رہا کہ وہ کيا لکھ رہی ہے ۔ آپ نے اپنے دين اور معاشرے کے بخيئے اُدھڑ کے رکھ ديئے اور آپ کو احساس تک نہ ہوا ۔ آپ کا يہ احساس بھی جاتا رہا کہ اس سے اُس يا آُن کا کچھ نہيں بگڑے گا جنہوں نے آپ کو تپايا ہے بلکہ جو کچھ بگڑا ہے وہ آپ ہی کا بگڑا ہے
بی بی ۔ مجھے بيشک دُشمن سمجھيں ليکن کسی نے کہا ہے کہ دانا دُشمن مورکھ سخّن سے بہتر ہوتا ہے
انا للہ و انا الیہ راجعون
ReplyDeleteگزشتہ چند دنوں میں چند اردو بلاگرز کی تحاریر خصوصا تبصروں میں جو گل کھلائے گئے ہیں، اس نے بہت مایوس کیا ہے۔
محترمہ! جان کی امان پاؤں تو کچھ کہوں۔ آپ نے بھی بھرپور جذباتیت کا مظاہرہ کیا ہے، جیسا کہ آپ ہمیشہ کرتی آئی ہیں۔ اگر یہی انداز کوئی اور بلاگر روشن خیالوں کے بارے میں اپناتا ہے تو آپ دلائل طلب کرتی ہیں۔
آپ نے مسلمانوں کی حرکتوں پر جس طرح اسلام کو رگیدا ہے، اس پر میں کیا کہہ سکتا ہوں؟ سوائے اس کے کہ اللہ آپ کو سمجھ عطا فرمائے۔
یہ تو ہونا ہی تھا ۔اور شائد اسیلئے ؟
ReplyDelete" کسی نے کہا ہے کہ دانا دُشمن مورکھ سخّن سے بہتر ہوتا ہے" ۔کاش کہ کسی نے ہمارے بارے میں بھی یہی کچھ کہا ہوتا ۔غصہ بھی تو اپنا اپنا ہی ہوتا ہے مگر قابو اپنے والے ہی پہ پانا مشکل ہوجاتا ہے ۔
ReplyDeleteمحب علوی، میرا آپ سے کوئ ذاتی جھگڑا نہیں ہے۔ میں آپکے ان خطوط کے خلاف بھی نہیں۔ وہ خاصے مزے کے تھے۔ عام انسانوں کے لئے لکھے گئے۔ ایک معتدل معاشرے کے مزاج کو ظاہر کرنے والے خطوط۔ مگر جب آپ نے مجھ سے بات کی تو آپ ایک معتدل مزاج کے شخص نہیں تھے۔ بلکہ اس لمحے آپ نے شدت سے مذہبی نظریات کو پکڑ لیا۔ یہ شدت آپ اپنی زندگی میں نہیں چاہتے اور اسکا ثبوت وہ خطوط ہیں۔ تو پھر آپ نے ایک غلط محب علوی کو کیوں پیش کیا۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ میں آپ کے لئے کوئ تلخی رکھتی ہوں تو ایسا نہیں ہے۔ اس سارے سلسلے میں میں یہی کہنا چاہتی ہوں کہ آپ جو ہیں اپنے آپکو وہ پیش کریں جو آپ نہیں ہیں آپ وہ اپنے آپکو نہ ظاہر کریں اور نہ اسکے لئے لڑیں۔
ReplyDeleteابو شامل ، اس سے پہلے متعدد مواقع پہ میں نے یہ چیز محسوس کی کہ شاید باقی لوگوں میں سے کوئ یہ کہے کہ ایسا نہیں ہونا چاہئیے۔ مگر ان متعدد موقع میں سے آپ میں سے کوئ نہیں بولا بلکہ آپ لوگوں کی اکثریت نے اس چیز کو پسندیدگی کی سند بخشی۔ اور تب میں نے متعدد بار سوچا کہ یہ کیا ہے۔ ایک طرف مسلمانوں کی عظمت رفتہ کے قصے دوہرائے جاتے ہیں۔ اور دوسری طرف یہ بھی کوئ نہیں کہتا کہ وہ لوگ جو بالخصوص ایک خاص وابستگی ظاہر کرتے ہیں انہیں تو اپنے آپکو اسی طرح پیش کرنا چاہئیے۔ اگر میں نے آپکو مایوس کیا تو آپ نے بھی ایسے مواقع پہ مجھے مایوس کیا۔ میں یہ سوچتی تھی کہ اس پہ ابو شامل کا تبصرہ نہیں ہوگا اور اس پہ ابو شامل کی تعریف ہوتی تھی۔ کیا مذاق کرتے وقت ہماری وابستگیاں تبدیل ہو جاتی ہیں۔
نہیں تو پھر اسے تسلیم کریں کہ ہم سب بالکل عام انسان ہیں اور عام انسانوں کی زندگی گذارنا چاہتے ہیں۔
اجمل صاحب بزرگوار، آپ نے مجھے یہ مثال اور اس سے پہلے بہت سی مثالیں دی ہیں۔
مجھے آپ سے انتہائ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بلاگنگ کی اس دنیا میں آپ کو اپنی عمر اور تجربے کی بنیاد پہ جو مرتبہ حاصل ہے اسے آپ نے صحیح سے استعمال نہیں کیا۔ محض اس پوسٹ کو ہی لیں جس پہ میں نے یہ پوسٹ لکھی ہے۔ آپ نے بھی اس پہ تبصرہ کیا تھا۔ مگر آپکو اپنے تمام تر دینی نظریات کے باوجود اس پوسٹ کی کوئ خامی نہیں پتہ چلی۔ پھر آپ سے وہی سوال کرونگی کہ اگر یہ پوسٹ میں لکھتی تو۔۔۔۔۔ تو بھی آپ شاید یہی کہتے کہ آپ جیسی تعلی یافتہ خاتون کو کیا مصیبت آ پڑی کہ آپ نے یہ لکھا۔
اب آپ سے ایک اور سوال کہ کچھ لوگوں کے لئے سب جائز اور کچھ لوگوں پہ ناجائز کیوں ہو جاتا ہے۔
ابو شامل اور افتخار صاحب، اس پوری پوسٹ میں مسلمان کو ضرور رگیدا گیا ہے لیکن وہ مقامات بتائیں جہاں اسلام کو رگیدا گیا ہے۔ اب جذباتی کون ہو رہا ہے میں یا آپ؟
آخری دفعہ پھر بتادوں کہ میرا یہ رد عمل کسی فرد واحد کی کسی خاص پوسٹ پہ نہیں ہے۔ میرایہ رد عمل اس روئیے کے خلاف ہے جو مختلف لوگ ظاہر کرتے ہیں۔
ورنہ مجھے خاور صاحب کی کسی پوسٹ سے مسئلہ نہیں ہوتا، وہ اپنے آپکو کچھ اور ظاہر کرے کسی اور چیز کی تبلیغ نہیں کرتے۔ کسی کی مرضی ہو انہیں پڑھے، کسی کی مرضی نہ ہو نہ پڑھے۔ سبکو پتہ ہے وہاں کیا ملے گا۔ بہت مخصوص لوگ وہاں جا کر تبصرہ کرتے ہیں۔
قصہ مختصر اپنے آپکو درست پیکیجنگ میں برانڈ کریں ورنہ دعوی نہ کریں کہ ہم بہت معیاری ہیں۔
محترمہ مجھے بتا ئیں میں نے آپ سے کوئی ناشائستہ بات کہی؟میں نے صرف یہ عرض کیا تھا کہ پنجابیوں کو گالیاں دینے والا تبصرہ ھٹا دیں کہ اس سے لسانی عصبیت کی بد بو آتی ھے؟طا لبان کو برا بھلا کہیں ھم آپ سے متفیق یا غیر متفیق ھو سکتے ھیں۔لیکن آپ جیسی علمی شخصیت سے جب لسانی عصبیت کی حمایت یا غیر شائستہ حضرات کی خاموش حمایت دیکھی تو دکھ ھوا؟اسی ناشائستہ شخص نے آخر میں اجمل صاحب سے بد تمیز کی اور اس پوسٹ پر پھر لکھ رھا ھے۔میرے جیسا کم پڑھا لکھا بندہ آپ سے انسیت محسوس کرکے عقیدت میں مبتلا ھوتا ھے اور آپ کی تحریروں کا منتظر رھتا ھے۔لیکن یہ کیا پھر وہی حقارت بھری تحریر؟؟
ReplyDeleteمحترمہ ہم آپ سب اسی معاشرے میں رھتے ہیں۔اس کی برائیوں اوراچھائیوں کو سمجھتے ھیں۔لیکن محترمہ اپنے نقطہ نظر کو تکبر وغرور اور حقارت سے اگر آپ ہمیں دکھائیں گئی تو ہمیں دکھ ھی ھو گا۔
تو عرض ھے میرے جیسا کم پڑھا لکھا کس کے پاس جائے کچھ اچھا سیکھنے کیلئے؟
یہی کچھ اگر تعلیم یافتہ روشن خیال لوگ اگر دیکھائیں گئے۔تو ہم ملا کو برا کیسے سمجھیں؟
تو محترمہ آپ میں اور ھٹ دھرم ملا میں کیا فرق؟
وہ مذھبی جنونی اور آپ روشن خیال جنونی؟
ٹاپک جو بھی ہو مگر اس پوسٹ میں دو سطروں کیلئے لبوں پہ مسکراہٹ سی آگئی
ReplyDelete١) ایک ہی جسم میں کئ مختلف اور متضاد شخصیات رکھنے والے لوگ
٢) لطف بھی لینا چاہتے ہیں لگے ہاتھوں ثواب بھی حاصل ہونا چاہئِے
اتوار کا دن ہے مکڈونلڈ میں بیٹھا فلٹ او فش کھا رہا ہے، اچانک پیچھے سے آواز آتی ہے اوئے کل اسلامک ایسوسیئیشن نے اعلان کیا ہے چیز کی وجہ سے مکڈونلڈ حلال نہیں ہے۔۔۔مجبورا چیز کے بغیر برگر کھانا پڑا۔۔۔کھانے کے بعد مکڈونلڈ سے باہر آتا ہے کیا دیکھتا ہے کہ وہی جو تھوڑی دیر پہلے مکڈونلڈ کو کھانے سے منع کررہا تھا ایک انڈونیشن لڑکی کی کمر میں ہاتھ ڈالے جارہا ہے۔
ReplyDeleteعنیقہ کیا خوب لکھا ہے۔۔۔۔خراج٫ تحسین پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں ایسے ہی ان منافقوں کو بے نقاب کرنے میں اپنے قلم کو روکیں گی نہیں چاہے کچھ بھی ہوجائے یہ مشن جاری رکھیں۔
اللہ تعالی آپ کا حامی و ناصر ہو۔
دل کے پھپھولے پھوڑے جارہے ہیں
ReplyDeleteمحترمہ! تبصرہ کرنے میں تو میں دنیا کا سست ترین آدمی ہوں، اور جو تحریر مجھے پسند نہیں آتی، یا میرے مزاج سے میل نہیں کھاتی، یا میرے پاس وقت نہیں ہوتا اس پر میں تبصرہ نہیں کرتا۔ جعفر کے بلاگ پر جو متنازع تحریر ہے اس پر بھی میرا کوئی تبصرہ نہیں، نہ بدتمیز کے بلاگ پر ہے۔
ReplyDeleteاگر کہیں بھی اور کبھی بھی میرا کوئی تبصرہ آپ کو اخلاقی حدود سے نکلا ہوا نظر آئے یا ایسی جگہ نظر آئے جہاں اسے نہیں ہونا چاہیے، تو فورا مجھے ٹوکیے گا۔ میں ہر گز برا نہ مناؤں گا۔
اور ہاں آپ کہہ رہی ہیں کہ میں نے مسلمانوں ہی کو رگیدا ہے۔ ذرا اس تحریر کا عنوان پڑھ لیجیے۔
ReplyDeleteانیقہ صاحبہ ۔۔ آپ کی اس بات نے تبصرہ کرنے پر مجبور کردیا کہ اللہ نے عورت کو اتنا لاچار و مجبور بنایا ہے کہ اُس کے ساتھ عشقیہ خطوط بازی کی جاسکتی ہے ۔ مگر! کام کی بات نہیں ۔۔ تو محترمہ آپ اپنی بات کریں کہ آپ کتنی لاچار و مجبور ہیں کہ آپ کے ساتھ کام کی بات کی گئی نہ ہی عشقیہ خطوط بازی ۔۔۔ اُن خطوط کا حوالہ دے کر عورت کو لاچار و مجبور لکھ کر بلاوجہ مجھے پرائے جھگڑے میں مت شامل کریں ۔۔ بلاوجہ مجھے ثبوت دینا پڑے گا کہ میں لاچار مجبور ہوں یا لاچار مجبور بنا سکتی ہوں ۔۔ آپ جذباتی ہو کر لکھیں مگر لکھ کر پڑھ لیا کریں کہ لکھا کیا ہے ۔۔
ReplyDeleteمیں حجاب کی بات سے متفق ہوں
Deleteحجاب کی کس بات سے متفق ہیں یہ کہ وہ کسی کو لاچار مجبور بنا سکتی ہیں۔
Deleteیا یہ کہ جو خطوط انہوں نے لکھے وہ عشقیہ خطوط نہیں تھے یا ان خطوط کو پسند نہیں کیا گیا۔ یا یہ کہ میں نے انہیں گھسیٹا۔ جبکہ میں انہیں ذاتی طور پہ نہ جانتی نہ ان میں کسی بھی قسم کی دلچسپی رکھتی ہوں۔ اب تک تو بھول بھی چکی کہ انہوں نے یہاں تبصرہ کیا تھا۔
سو تبصرہ تو پورا کریں۔
mohtarma aap ki tehreer se andaza hota hai ke aap parley darja ki hat-dharam ziddi aur junooni kisam ki aurat hain. aap ki taleem ka kya fayeda agar aisi tehreer hi likhni thi? is se behtar tha ke kissi gadhey par kitabain laad di jateen!
ReplyDeletetalibaan agar junooni hain to aap un se bhi badi junooni hain. wese agar aap ke khayalaat par amal kia jaye to pakistan main larkian skirt main ghoomti nazar ayen aur har galli main aik bar khuli ho.
mohtarma hum na hum talibani culture chahtey hain na hi aap ka roshan khayal ikhlaaq se aari wahiyaat culture :)
Islam mazhabi shiddat pasandi ki ijazat deta hai na hi aap ke musharraf wali roshan khayali ki, ke larkian nangi taangain nikaal kar marathon main bhaagti phirain
ReplyDeleteجناب بزرگوار افتخار اجمل صاحب آپ اپنی بزرگواری کا خوب فائدہ اٹھاتے ہیں اور ہر بات کو اپنے حساب سے توڑ مروڑ کر پیش کرنے میں تو آپکی مہارت کا کوئی جواب ہی نہیں ہے!
ReplyDeleteیہ کہاوت جو اپنے پیش فرمائی ایک استاد کی زبانی اس کی ہر گز کوئی لاجک نہیں بنتی کہ مڑ کر دیکھنے والے کو وہ گالی لگ جاتی ہے یا جواب دینے والے کو وہ گالی لگ جاتی ہے،
حدیث تو یہ ہے کہ جب کوئی کسی کو لعنت(لعنت بھی گالی ہی کی ایک قسم ہے) کرتا ہے تو لعنت پہلے اس شخص کے پاس جاتی ہے جسے لعنت کی گئی اگر وہ اسکا حقدار ہے تو اسے لگ جاتی اور اگر اس کا حقدار نہیں تو آسمانوں پر جاتی ہے وہاں سے اسے واپس لوٹایا جاتا ہے اور وہ واپس لعنت دینے والے کے منہ پر آکر لگتی ہے،اور ایسی لعنتوں اور گالیوں کا جواب
اسے اللہ کے حضور بھی دینا ہوگا اس کے علاوہ اس کی نیکیاں جسے اس نے بےجا گالی دی تھی اس کے اعمال نامے میں ڈال دی جائیں گی!
اب زرا س حدیث کا موازنہ آپ اپنی خود ساختہ کہاوت سے تو کریں،
مین تو اتنا ہی کہوں گا ایک بار پھر کہ آپ ہی اپنی اداؤں پے زرا غور کریں ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی!
:)
حجاب، میں آپ سے مخاطب نہیں اور نہ ہی آپکا اس میں تذکرہ ہے۔ یہ بات عمومی مزاج کے لئے کی گئ تھی۔ آپکے لئے نہیں۔
ReplyDeleteافسوس کہ آپ نے اتنے سطحی انداز سے دیکھا۔
ابو شامل، یہ عنوان اس لئے ہے کہ اس طرح جب مسلمان کرتے ہیں تو وہ اسلام کو ایک مضحکہ خیز صورت عطا کرتے ہیں۔ ور اس پہ وہ اس بات کا واویلہ کرتے ہیں کہ دوسرے نظرئے کے لوگ اسلام کی شکل بگاڑ رہے ہیں۔
ReplyDeleteعنیقہ اسلام کا نام لے کر جو کرتوت ہم نام کے مسلمان کرتے ہیں اس پر تو ابلیس بھی شرما جاتا ہوگا!
ReplyDelete:(
عنيقہ آپ کا بلاگ بہت خطرناک ہو گيا ہے ايک تو ساروں کو اصل بات سمجھ نہيں آ رہی بلکہ سمجھنا نہيں چاہ رہے کہ ايک عورت کی بات کيوں سنيں کيوں سمجھيں اور اوپر سے اجمل قصاب بھی تشريف لے آيا ہے اسکے سمجھانے کا تو اپنا ہی انداز ہو گا وہ دن دور نہيں جب ملا عمر بھی آپکے بلاگ پر موجود ہو گا
ReplyDeleteانیقہ ، میں نے وہی سمجھا ہے جو آپ نے لکھا ہے آپ نے اُن خطوط کے حوالے سے عورت کا ذکر کیا جس سے عشقیہ خطوط بازی کی گئی کہ وہ لاچار و مجبور ہے ۔۔ آپ نے خط کے حوالے سے عورت کا ذکر نہ کیا ہوتا تو مجھے کوئی ضرورت نہیں تھی اس بحث میں شامل ہونے کی ، میں اپنی بات پر قائم ہوں، آپ سمجھیں کہ آپ نے کیا لکھا میں بحث نہیں کرنا چاہتی جو میں نے سمجھا وہ آپ کے لکھنے پر سمجھا اور ٹھیک سمجھا ہے ۔۔
ReplyDeleteحجاب، مجھے تو یاد بھی نہیں تھا کہ آپ بھی اس میں شامل ہیں۔ میری مراد وہ دو کردار ہیں جن میں سے ایک کا نام فیضو اور دوسرے کا نام گلابو ہے۔ اگر گلابو آپکا نک نیم ہے تو یہ میرے علم میں نہ تھا اور اگر فیضو ان صاحب کا نک نیم ہے تو یہ بھی میرے علم میں نہ تھا۔
ReplyDeleteمیرا خیال تھا کہ جو کردار تخلیق کئے جاتے ہیں وہ لکھنے والے سے الگ ہوتے ہیں اور وہ عمومیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ کل کو آپ بانو قدسیہ سے بحث کرنے لگ جائیں کہ راجہ گدھ کی ہیروئین سے آپکی مراد میں ہوں اور میں ایسی نہیں ہوں۔انہوں نے کتنا غلط لکھا ہے۔
عقل کے ناخن لیں۔ اگر اس نکتے پہ آپکا دل چاہ رہا ہے کہ ایک اور کہانی شروع کریں تو یہ آپکی مرضی ہے۔
یہ ایک عمومی مزاج ہے چاہے وہ ہمارے شاعر اور ادیب ہوں، سیاستداں ہوں یا رونگ نمبر پہ بات کرنے والا ایک عام آدمی۔خواتین سے رومانس کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے نگر وہی خاتون جب کوء کام کی بات کرتی ہے تو اسکا دماغ قابو میں نہیں رہتا۔
یہاں یہ جان لینا ضروری ہے کہ یہ رویہ تمام مردوں کا نہیں ہوتا اکثریت کا ہے۔ اس لئے جب کبھی یہ موضوع نکلتا ہے اکثریت اپنے قابو سے باہر نکل جاتی ہے۔
حالانکہ جب کبھی یہ کہا جاتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں کرپشن عام ہے،عمومی بے حسی ہے، خود غرضی ہے، یا یہ کہ تعلیمی رجحان کم ہے تو کوئ بھی نہیں چیختا کہ یہ غلط ہے۔ ہم تو تعلیمی رجحان رکھتے ہیں، ہم تو کرپشن میں شامل نہیں، ہم تو خود غرض نہیں۔ کیونکہ اسکے بارے میں سمجھ میں آجاتا ہے کہ یہ ایک عمومی بیان ہے۔
بہر حال اس سے زیادہ صفائ ممکن نہیں، آپکا جو دل چاہے خیال کریں۔
اسماء، نامعلوم اور گمناموں پہ لوگوں کو بہت اعتراض ہے۔ ایک صاحب نے تو اپنے بلاگ کی خوبی اور میرے بلاگ کی خامی یہ گنوادی کہ یہاں نامعلوم اور گمنام بہت ہوتے ہیں اور اس سے لوگو کو کچض سمجھنا چاہئیے جو فی الوقت صرف انہی کی سمجھ میں آرہاہے۔
ReplyDeleteخیر یہ جو لوگ، طرح طرح کے نام رکھ کر حاضر ہیں انکے بارے میں بھی کوئ ارشاد فرمائے کہ اس سے کیا سمجھنا چاہئیے۔
آپ ملا عمر کی بات کر رہی ہیں مجھے تو خطرہ لگ رہا ہے کہ کچھ ممکن نہیں کہ اسامہ بن لادن ہی یہاں پہ کوئ بیان جاری کر دے۔
میں اپنی بات جہاں تک سمجھا سکتی تھی سمجھا دیا۔ اب باقی بھی تو اپنے حصے کی عقل کا کوٹہ لیکر آئے ہیں۔ اسی کی مدد سے سمجھیں گے۔
البتہ اپنی قوم کی زبوں حالی پہ پھر بھی شور مچاتے رہیں گے کہ کیوں ہوتا ہے یہ سب کچھ لوگوں۔ جبکہ ہم کتنے عظیم ہیں لوگوں۔
نام لئے بغیر میری مشہور کرنے کا شکریہ
ReplyDelete:mrgreen:
""""ابو شامل، یہ عنوان اس لئے ہے کہ اس طرح جب مسلمان کرتے ہیں تو وہ اسلام کو ایک مضحکہ خیز صورت عطا کرتے ہیں۔ ور اس پہ وہ اس بات کا واویلہ کرتے ہیں کہ دوسرے نظرئے کے لوگ اسلام کی شکل بگاڑ رہے ہیں۔"""
ReplyDeleteوضاحت کرنے کا شکریہ محترمہ!
عنيقہ اور حجاب آپ بسم اللہ کريں ميں آپ دونوں کے ساتھ ہوں تيلی لگانے کے ليے
ReplyDeleteالسلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
ReplyDeleteسسٹرعنیقہ، آپ نے توجذباب میں بہت کچھ کہہ دیاہے۔ اصل انسان کاپتہ توغصےمیں ہی چلتاہےکہ انسان کاکیامعیارہے۔واقعی آچکل کےمعاشرےمیں عورت کووہ عزت ووقارنہیں دی جاتی جس کی صحیح طورپروہ حقدارہوتی ہے۔اورمیرےخیال کےمطابق اس میں زیادہ ترقصورانہی عورتوں کاہی ہےکیونکہ ماں کی گودبچےکی پہلی درس گاہ ہوتی ہےاس کابیٹااگرکسی لڑکی کوچھیڑےاورماں کوپتہ چل جائےتواس کوکچھ نہیں کہاجاتاحالانکہ اس کی اچھی خاصی کچھائی کرنی چاہیےتھی تاکہ اگلی دفعہ وہ یہ حرکت نہ کرےلیکن جب ماں کچھ نہیں کہتی توبچہ شیرہوجاتاہےاوراس میں زیادہ ترقصورہمارےرومانی فلمیں ڈراموں کابھی ہےاورنیٹنےتوبہت کچھ واشگاف کردیاہے۔ باقی ایک نصحیت یہ بھی ہے کہ میں جب بھی کوئی ایسی بات زندگی میں مجھے کہے پہلےتومیں دیکھتاہوں کہ میں واقعی ایساہی ہوں اگرنہیں تویہ بات سوچتاہوں کہ مکھی جوہوتی ہےوہ ہمیشہ زخم یاگندگی پرہی بیٹھی ہےکیونکہ اس کامعیاریہیہ ہےاگرکوئی جیسےکہےبرداشت کرناسب سےبڑی بات ہے۔ باقی پیارمحبت سےبڑھ کرکوئی چیزنہیں ہےلڑائی جھگڑےآپس میں حسدوغیرہ پیداکرتےہیں ان کوختم کرنےکےلیےبھی پیارومحبت سےہی ختم کیاجاتاہے۔اللہ تعالی ہم سب پراپنارحم وکرم کرےاورہم کوسچااورپکامسلمان بنائے۔ آمین ثم آمین
والسلام
جاویداقبال
زنانہ علمل مینیا 2010 ڈکلیيغر بائی پھپھا کٹنی ؟ کافی کچھ تو ہو ہی گیا ہے اور اب کوئی کسر باقی رہ بھی گئی ہے کیا ؟
ReplyDeleteجاوید صاحب، میں نے مسلمان ہونے کے باوجود کبھی نظریاتی طور اپنے مذہبی ہونے کا، مذہبی جماعتوں سے قربت کا یا کسی بھی مذہبی نظرئےی یا سیاسی طور پہ کبھی بھی کسی مذہبی شدت پسندی کا دعوی نہیں کیا۔ اس لئے مجھ پہ کوئ اس سلسلے میں الزام تراشی نہیں کر سکتا۔
ReplyDeleteلیکن جو لوگ بھی ایسا کرتے ہیں انہیں ضرور توجہ دینی چاہئیے کہ وہ کیا کہتے ہیں اور وہ کیا کرتے ہیں۔
مجھ سے اس بات پہ لڑناکہ میں ان یہ کہہ رہی ہوں اپنی افعال اور اقوال میں سے یہ تضاد نکال دیں، بےکار کی بات ہے۔
جعفر، آپ نے اپنا تبصرہ اسی لئے ڈالا ہے ورنہ میں نے تو آپکا لنک نہیںدیا تھا۔ لیکن ایک آخری بات آپ سے کہونگی کہ آپ نے بچپن سے جسارت اخبار پڑھا ہے اور آپ نظریاتی طور پہ جماعت سے قربت بھی رکھتے ہیں۔ حال ہی میں آپکی ایک پوسٹ جسارت میں چھپنے کا اعزاز بھی حاصل کر چکی ہے۔ آپ اپنی یہ تحریر جسارت میں بھیج دیجئیے۔ اگر وہ اسے چھاپ دیتے ہیں تو میں اپنے تمام تبصرے واپس لے کر آپ سے اردو بلاگنگ کی دنیا کے سامنے تحریری معذرت مانگ لونگی۔ جو کچھ میں نے کہا سب غلط تھا۔ اور اگر وہ نہیں چھاپتے تو اسکا مطلب یہ ہے کہ اس تحریر میں اور آپکی نظریاتی شخصیت میں تضاد ہے پھر آپ اسے خاور صاحب کو دے دیجئیے گا وہ اسے اپنے نام سے اپنے بلاگ پہ ڈالدیں۔ مجھے قطعاً کوئ اعتراض نہیں ہوگا۔
بات ختم۔ اس سے آگے جاری رکھنے میں آپکو دلچسپی ہو تو ہو۔ میں اپنے پہلے تبصرے سے آج تک ایک ہی بات پہ قائم ہوں۔ اس لئے ضدی اور ہٹ دھرم ہوں۔
عقل کا انجکشن ضائیع کرنے کا صحیح طریقہ ؟
ReplyDeleteاچھے بھلے کو غصہ دلا کر مریض بنائیں یا غصے کی بیماری میں مبتلا مریض کو ڈھونڈیں ۔ عقل کا انجکشن بھر بھر کر بار بار لگائيں اور ناکامی کا الزام مریض کو بار بار دیتے چلے جائیں ۔کیا یہی نہیں ہے عقل کا انجکشن ضائیع کرنے کا صحیح طریقہ ؟
اجمل قصاب، میں نے کب مشرف کی ولائیت کا دعوی کیا ہے اور اگر وہ خود بھی اسکا دعوی کریں تو ایک انتہائ نامعقول بات ہوگی۔ حالانکہ آپ کو اسکرٹ پہنی ہوئ لڑکیوں کے تذکرے میں اتنی دلچسپی ہوتی ہے مگر پھر بھی آپ انہیں نہیں چاہتے۔
ReplyDeleteویسے اطلاعاً عرض ہے کہ مسلم ممالک جیسے ملیشیا اور انڈونیشا اور سوڈآن میں اسکرٹ ایک قومی لباس ہے۔
جہاں تک ہر گلی میں بار ہو۔ تو وہ تو ملیشیا اور انڈونیشا جیسے مسلم ممالک میں بھی ہے۔ لیکن آپ نے پاکستان سے باہر دیکھا نہیں ہے۔ دبئ ایک مسلمان ملک دنیا کی بہتری آب حیات وہیں ملتی ہے۔
یہ بھی سمجھ سے بالاتر ہے کہ جب آپ خود نہیں پیتے جیسا کے بیان سے لگتا ہے۔ جس سے آپ مخاطب ہیں وہ نہیں پیتا تو درمیان میں اسکا تذکرہ لا کر کیا لطف ملتا ہے۔
ہیلو ہائے، اس میں مریض کون ہے اور انجکشن کون دے رہا ہے۔ میرے پاس تو عقل کے انجکشن نہیں ہیں۔ بانٹ کر ختم کر دئے۔ لگائے کسی کو نہیں۔ ورنہ اس سے زیادہ شور مچتا۔ آجکل تو لے رہی ہوں۔ چوراسی جمع پینتالیس مل گئے ہیں۔ کافی سارے فیس بک پہ اور کچھ دوسرے بلاگز پہ پڑے ہیں۔ آپکو تو نہیں چاہئیں، میں خود کفیل ہوں آجکل ۔ ممکن ہیں پھر نہ ملیں۔
ReplyDeleteبغیر رائلٹی کی قسط دئے ہمیں پر تجربہ ۔ ہم تو بھئی نہ آئے اس دھوکے میں ۔
ReplyDeletedonot abuse muslims.all fingers are not equal.there are also nice people which are true muslims
ReplyDeleteانیقہ ، بات صرف اتنی سی ہے کہ جس خط کا آپ نے ذکر کیا وہ میں نے لکھے تھے ، اور مجھے اُس خط کے حوالے سے عورت کو لاچار و مجبور کہنا پسند نہیں آیا ، راجہ گدھ کی کہانی میرے کردار پر لکھی جاتی تو میں ضرور اعتراض کر لیتی ۔۔ آپ نے پوسٹ لکھی ہے اور آپ نے جس بات کے حوالے سے یہ بات لکھی اس لیئے آپ کو وہ غلط نہیں لگے گی ، یہ بحث یہاں ختم ۔۔ مجھے جو بات پسند نہیں آئی میں نے اُس کا اظہار کیا جو میرا حق تھا ۔۔ مردوں کے حوالے سے جو آپ نے لکھا میں اُس بات پر آپ کے ساتھ ہوں ۔۔
ReplyDeleteاسماء ۔۔۔ سوچ لیں آپ تیلی لگانے کو تیار ہیں ناں ؟؟؟؟؟؟ انجام پر پہنچانے والے پر ہی جرم ثابت ہوتا ہے پھر سوچ لیں ؟؟؟
ھی ی ی ی ی یں۔۔۔ ھیں۔۔؟ یہ کیا ؟؟ یہ بیباں تو بڑی جلدی صلح کر کے سلوک سے بیٹھ گئیں ہیں۔
ReplyDeleteالسلام علیکم۔
ReplyDeleteسب سے پہلے تو یہ گزارش ہے کہ میرے تبصرے کو پڑھنے سے پہلے اگر کوئی بچا کھچا غصہ ہو تو اسے ٹھنڈا کر لیں۔ :)
میں پرسوں سے پریشان پھر رہا تھا کہ اس لڑائی کا ماخذ کہاں ہے۔ آخر کار ڈھونڈتے ڈھونڈتے کل جعفر کے بلاگ پر وہ تحریر ملی جس کی وجہ سے ساری لڑائی شروع ہوئی۔ مجھے بھی اس تحریر کو پڑھ کر بہت ہی افسوس ہوا اور میرے نزدیک اس پر آپ کا غصہ کرنا جائز ہے۔
لیکن یہاں آپ نے ضرورت سے زیادہ غصے سے کام لے لیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آپ کی بات کا الٹا اثر ہوا اور کچھ لوگوں کی اصلاح کا ایک اہم موقع ضائع ہو گیا۔
جب کسی کی اصلاح مقصود ہوتی ہے تو اس کے ساتھ اچھے اور نرم لہجے میں بات کرنی چاہیے کیونکہ سخت لہجے کا اکثر الٹا اثر ہی ہوا کرتا ہے۔ اور اگر آپ کے لہجے سے مخاطب کو یہ محسوس ہو جائے کہ آپ کی دلچسپی صرف اسے بے عزت کرنے میں ہی ہے تو چاہے آپ کا ایسا کوئی ارادہ نہ بھی ہو، آپ کی ساری محنت ضائع ہو جاتی ہے۔ براہِ مہربانی اس بات کا خیال رکھا کریں۔
اس کے علاوہ آپ کو غصہ بھی ضرورت سے بہت زیادہ آتا ہے۔ اس سے بچیں۔ کیونکہ یہ آپ کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے جس کا نتیجہ یہاں پر آپ نے یہ دیکھا کہ آپ اپنا مؤقف مؤثر طریقے سے پیش نہ کر پائیں اور کچھ لوگوں کی اصلاح کا ایک موقع گنوا دیا۔
امید ہے کہ میرے اس تبصرے کو غصے بھرے دماغ کے ساتھ نہیں پڑھا جائے گا۔
والسلام۔
ہمیں چاہیئے کہ مسلمان ہونے کے ناطے اپنے آپ کو فیس بک سے الگ کر لیں اپنا اکاؤنٹ بند کر لیں
ReplyDeleteاپنی دوستی اپنے ان مسلمان بھائیوں کے لئے چھوڑ دیں جو پیغمبر محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے ماننے والے ہیں
یا ان لوگوں کے لئے جو محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی بھی بے حرمتی نہیں کر سکتے
ایک حدیث کا مفہوم ہے
قیامت میں ہر شخص اس کے ساتھ ہوگا جس کا ساتھ وہ دنیا میں رکھتا تھا
کیا ہم ان خبیث لوگوں کے ساتھ اب بھی ہیں
بس ایونٹ چلا جائے ہم پھر فیس بک پر
کیا یہی محمدصلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہے
ہم اس کے بدلے دوسرے ذرائع کیوں استعمال نہیں کر لیتے
تا کہ بار بار ایسا عمل کرنے کی نا سوچ سکیں یہ غیر مسلم
ورنہ ہر سال ایسا ہی ہو گا
اور ہم 5 سے 10 دن کے لئے فیس بک بند کر کے محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا دم بھرتے رہیں گے
کیا ہم محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں یا محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنے والوں کے ساتھ؟
محمد سعد، چلیں آپکے لئے یہ غصہ ٹھنڈا کر دیا، جو دراصل غصہ نہیں ہے۔ یہ بات آپکو کچھ دنوں بعد سمجھ میں آئے گی جب سب سکون سے ہو جائیں گے۔
ReplyDeleteالبتہ آپکی اس بات پہ ایک شعر یاد آگیا ہے۔
یہ تو اچھا ہوا،کچھ لوگ پہچانے گئے
وہ زرا سی بات کیا تھی جس پہ یارانے گئے
تو خدا کا شکر آپ ذرا سی بات کے وقوعہ تک تو پہنچے۔ اب ذرا ٹہر جائیں تو بات کی تہہ میں بھی پہنچ جائیں گے۔
اصلاح میرا مقصد نہیں ، یہ خدا کی طرف سے ملتی ہے۔ لوگ دے دے کر مر جاتے ہیں کوئ سنتا نہیں۔ لیکن اچانک آگہی کا در کھلتا ہے اور کوئ ذرا سی بات، ہر چیز تبدیل کر دیتی ہے۔ میرا سفر، ایک جگہ ٹہرے رہنا نہیں ہے۔ زندگی بہت چھوٹی ہے اور اصلاح بہت بڑی چیز۔ میں اس تمام شوروغوغا کے ساتھ آگے بڑھ چکی ہوں۔ بس ایسی باتوں سے رفتار تھوڑی کم ہوجاتی ہے۔
مجھے تو لگ ریا ہے کہ ایک مخصوص ٹولہ ہے جو کسی نسلی تعصب کا شکار ہے اور سواے ایک دوسرے کو بڑھاوا دنیے کے کہچھ نہیں کر رہا-
ReplyDeleteثنا-
میں آپ کی بات سمجھ سکتا ہوں عنیقہ. مرے اکثر دوست ماسٹرس اور phd کئے ہوے ہیں . لیکن اکثر موقوں پر وہ طالبانی سوچ کی حمایت کرتے ہیں . مثلاً ہمارے ایک دوست صاحب اپنی گرل فرینڈ سے گھنٹوں باتیں کرتے ہیں لیکن طالبان کے اسکول تباہ کرنے کی بھی حمایت کرتے ہیں. وہ کہتے ہیں کہ لڑکیوں کو لڑکوں کے ساتھ نہیں پڑھنا چاہیے . خود مغربی موسیقی سنتے ہیں. نماز ایک وقت نہیں پڑھتے ، ٹخنون سے نیچے پتلون پہنتے ہیں لیکن دیوبندی مدرسے کی شریعت کے حمایتی ہیں . ان کے مقابلے میں مجھے وہ لوگ پھر بھی سمجھ میں آ جاتے ہیں جو کم از کم جو کہتے ہیں اس پی عمل بھی کرتے ہیں . یہ بھی دلچسپ بات ہے کہ یہ اسلام کے پرجوش حمایتی اسلام کے بارے میں شاید ہی کچھ جانتے ہوں. اکثر نے تو قرآن بھی ترجمے کے ساتھ نہیں پڑھا ہوتا لیکن اصرار یہی ہوتا ہے کے قرآن میں ہر مسلے کا حل ہے . کوئی ان سے پوچھے کے بھائی تم نے خود کبھی قرآن پڑھا ہے کے نہیں . میں ایک ملحد ہوں لیکن میں نے قرآن کو سمجھنے کے لئے قرآن ، تفسیر، اور فقہی آرا وغیرہ پڑھی ہیں. لیکن ان مسلمانو نے نہ تو قرآن پڑھا ہے اور نہ شریعت پی عمل کرتے ہیں اور نہ ہی اس پی عمل کرنے کی کوئی خواہش رکھتے ہیں . لیکن طالبان اور القاعدہ کے سب سے بڑے حمایتی بنتے ہیں.
ReplyDelete"اصلاح میرا مقصد نہیں"
ReplyDeleteہائیں؟؟؟ محترمہ پھر آپ کا مقصد کیا ہے؟ کہیں واقعی آپ کا مقصد دوسروں کی تضحیک کرنا تو نہیں؟
میرا مقصد اصلاح کہاں سے ہو سکتا ہے جناب۔ اصلاح کے لئے میں بہت ناچیز ہوں یعنی کوئ چیز نہیں۔ جہاں سارے لوگ مل کر ایک ہی رخ دکھارہے ہوں وہاں میں دوسرا رخ بھی سامنے رکھنا چاہتی ہوں جسے وہ جانتے نہیں، یا جاننا نہیں چاہتے۔
ReplyDeleteآگے آپ جانیں آپکا کام۔
Pls islami aqdar ko malhooz e khatir rakhain.
ReplyDelete