خود اپنے دام میں صیاد آرہا ہے۔ بس یہ تھا فوری خیال جو میرے ذہن میں آیا۔ جب میں نے یہ ٹیپ کہ ہوئ فون کال سنی جو حامد میر اور طالبان کے کسی اعلی عہدیدار کے درمیان ہوئ۔ اس فون کال کا وقت خالد خواجہ کے قتل سے کچھ دن پہلے کا واقعہ بتایا جاتا ہے۔ آپ بھی مندرجہ ذیل لنک پہ جا کر اس سے مستفید ہو سکتے ہیں۔
حامد میر اور طالبان کے ایک عہدیادار کے درمیان گفتگو کی ٹیپ یہاں ہے
یہاں سے بھی ڈاءون لوڈ کر سکتے ہیں
یہ بھی ایک ذریعہ ہے
یہاں سے بھی ڈاءون لوڈ کر سکتے ہیں
یہ بھی ایک ذریعہ ہے
میں نے وارث میر کی کتاب 'حریت فکر' کے مجاہد پڑھی تو میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ ان جیسا لبرل سوچ رکھنے والا شخص حامد میر جیسے کسی شخص کا باپ ہو سکتا ہے۔ یہ تو بھلا ہو انٹر نیٹ کا کہ یہ انکشاف وہیں سے ہوا۔
وارث میر کی کتاب ' حریت فکر کے مجاہد' کا پیش لفظ پروفیسرکرّار حسین نے لکھا۔ وہ لکھتے ہیں کہ
وارث میر کی کتاب ' حریت فکر کے مجاہد' کا پیش لفظ پروفیسرکرّار حسین نے لکھا۔ وہ لکھتے ہیں کہ
پروفیسر وارث میر نہ صرف حریّت فکر کے راہی تھے بلکہ حریّت فکر کے مبلغ بھی تھے۔ حریت فکر کے سلسلے میں انکے جو مضامین ہیں وہ اس ضرورت کے احساس کی نشاندہی کرتے ہیں کہ آج سب سے زیادہ ہماری قوم کو اپنی صحت شعور کے لئیے جس بات کی ضرورت ہے وہ اسلام اور اپنے ماضی کے متعلق رومانیت اور جذباتیت سے نکل کر خود تنقیدی کی نظر پیدا کرنا ہے تاکہ دھندلکوں میں ٹامک ٹوئیاں مارنے کی بجائے مستقبل کے لئے کوئ راستہ روشن ہو سکے۔ رومانیت اور جذباتیت ، جہل کی وہ خطرناک قسم ہے جس سے کہ ہر قسم کا ظلم پیدا ہو سکتا ہے۔ یہ درحقیقت خود کشی کا راستہ ہے۔
وہ خود ایک جگہ لکھتے ہیں کہ
فکری اور سیاسی لحاظ سے پاکستان کے بیمار معاشرے کو ترقی پسندی کی کسی باقاعدہ پارٹی لائن کے مطابق چلنے والی نہ سہی، جدیدیت کی تو یقیناً ضرورت ہے۔
اس کتاب کی اشاعت انیس سو نواسی میں ممکن ہوئ۔ لیکن اسکی اشاعت سے دو سال پہلے وارث میر محض اڑتالیس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ انہیں زہر دیا گیا تھا۔ اسکے فوراً بعد انکے بیٹے حامد میر کا صحافیانہ کیریئر شروع ہوتا ہے۔ لیکن انہیں بہت زیادہ شہرت غالباً اسامہ بن لادن سے ملاقات کے بعد حاصل ہوئ۔
ایک ترقی پسند باپ، جس نے اپنی تمام زندگی ہر قسم کی ملائیت کے خلاف جہاد میں گذاری، اس کے بیٹے نے جب اپنے لئے فکری نظر منتخب کی تو اسکا انتخاب طالبان جیسی رجعت پسند اور انتہا پسند قوتیں تھیں۔ اس فون کال سے وابستہ حقائق سے قطع نظر میں حامد میر کو ان لوگوں میں سے سمجھتی ہوں جنہوں نے طالبان کو ہیرو بنانے کی مہم ، میڈیا کے ذریعے زور و شور سے لڑی۔ لال مسجد کو ایک سانحہ بنانے میں انکی کوششوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ محض آئ ایس آئ ہی نہیں جیسے جیسے وہ ترقی کے زینے پہ بڑھتے گئے انکا نام سی آئ اے کے ایجنٹ کے طور پہ بھی ابھرا۔ سو یہ بھی ایک سوال ہے کہ ہمارا یہ صیاد، دام کا صیاد ہے یا صیاد کے دام ہے۔
اس ٹیپ کی ہوئ فون کال کوسن کریوں لگتا ہے کہ وہ خالد خواجہ کے قتل کو ایک اخلاقی جواز دے رہے ہیں۔ خالد خواجہ بذات خود طالبانی جہاد سے متعلق ایک متنازعہ شخصیت، تو اپنے منطقی انجام تک پہنچ گئ۔ باقی یہ کہ پردہ اٹھنے کی منتظر ہے نگاہ۔
طالبان انتہا پسند۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عنیقہ صاحبہ اس سے اختلاف کروں گا۔آپ نے طالبان کو شاید قریب سے نہیں دیکھا۔جو مڈیا نے دکھا یا اسی پر آپ نے یقین کر لیا۔حامد میر صاحب قادیانیوں کے خلاف اور میں بھی ھوں۔وجہ یہ ھے۔کہ اگر قادیانی اپنے نظریات چھپائیں نہ تو کوئی مسئلہ نہیں ھے۔اگر وہ ہمارے ساتھ اٹھے بیٹھیں اور موقع ملا تو ھمارے خلاف متحرک ھوں۔اور آخر وقت میں معلوم ھو کہ یہ صاحب قادیانی تھے۔تو محترمہ اسوقت پانی سر سے گذر چکا ھوتا ھے۔ہر کسی کو اپنے نظریات کے مطابق جینے کا حق ھے۔لیکن دھوکہ دینے کا حق تو نہیں۔اور حامد میر صاحب کی اس ٹیپ کی ھوئی آوازسے مجھے یہ احساس نہیں ھوتا کہ وہ خواجہ کے قتل کو اخلاقی جواز دے رھے ھیں۔حامد میر صاحب اپنے تجربات کے مطابق بات کر رھے تھے۔اور سوالات پوچھنے کا کہہ رھے تھے۔نہ کے قتل کرنے کا جواز مہیا کر رھے تھے۔لازمی تو نہیں ھے کہ خواجہ کو طالبان نے قتل کیا ھو؟۔۔۔ابھی قاتل پڑدے میں ہیں۔آگے دیکھئے کیا ھوتا ھے۔
ReplyDeleteلال مسجد ایک سانحہ تھا۔لیکن لال مسجد والوں کا کردار اس میں زیادہ تھا۔سانحہ ھو نے سے پہلے تک دارلحکومت میں جو حرکات کی جاتی تھیں وہ کسی طرح بھی شریفانہ نہ تھیں۔ڈانڈے ھاتھوں میں لے کر روڈ پر آنا۔ایک مذھبی غنڈہ گردی تھی۔اور اس کا انجا م نہایت افسوس ناک ھوا۔معصوم و لاوارث بچے اور بچیاں بھینٹ چڑھے۔سارا ملبا حکومت پر ڈالنا کہیں بھی اچھا نہیں ھے۔لیکن اگر انسانوں کی حکومت نام کی اگر شے ھو تو۔
ReplyDeleteمیں حیران ہوں کہ کیا کہوں۔ کیا آپ نے واقعی یہ کال سنی ہے؟ اگر سنی ہے تو کیا پوسٹ نیند میں لکھی تھی؟
ReplyDeleteThis comment has been removed by a blog administrator.
ReplyDelete- Why is Hamid Mir passing information on Pak Army operations to the enemy who we are at war with and passing such information puts the lives of our jawans and officers in danger by forewarning the enemy? This is clear treason, no excuse for passing such information to the enemy that the country and armed forces are at war with.
ReplyDelete- Why is Hamid Mir saying that Khalad Khawajas’s son in Al-Qaida is a spy? Is Hamid Mir so sympathetic with Al-Qaida that he cares that Al-Qaida is not harmed?
- If Hamid Mir has anything against Khalad Khawaja, why is Hamid Mir not passing this information to Pakistan authorities/ intelligence instead of passing this information to the enemy? Something is not right here. Stinks big time.
- Hamid Mir got Khawaja Khalid killed it seems…as Khalad Khawaja was in control of Taliban and sayings such things that Hamid Mir said would only infuriate Talibans with the expected results of Khawaja Khalad being killed by Taliban. Hamdi Mir is not a child to not understand that but still did this…. and why would Taliban/Hakimullah listen to Hamid Mir to interrogate Khalad Khawaja unless there is something going on between Hamid Mir and Hakimulalh Mehsood and Hakimullah Mehsood trusts Hamid Mir.
---
It's possible that KK activities were getting too much for ISI/US so they used Hamid Mir to get Taliban to do the dirty work by blaming KK of being a US agent. Who can now blame US/ISI for KK’s death? How clever.
It seems Hamid Mir is more sympathetic to the enemy than any of us.
Anonymous صاحب اوپر کے تين تبصروں ميں سے جہاں تک ميرا خيال ہے صرف ايک تبصرہ پنجابی کا ہے پھر جلے دل کے پھپھولے پنجابيوں پر پھوڑنے کا مقصد؟ پنجابيوں کو ہر سارزش کے پيچھے ڈھونڈنا ايسے ہی ہے جيسے اپنے ہر الٹے سيدھے عمل کا ملبہ يہود وہہنود پر ڈالنا آپ لوگوں کا بس چلے تو ہنزہ ميں جھيل بننے کا ذمہ دار پنجابيوں کی سلاہيڈنگ کو قرار دے ديں ميں بھی پنجابی ہوں اور کئی دوسرے ميری طرح جنہوں نے کبھی طالبان کی حمايت نہيں کی ابھی لنک نہيں چل رہا کمپيوٹر پر کئی گی تبديليوں کی وجہ سے آڈيو سنوں گی تو کوئی تبصرہ کرنے کے قابل ہوں گی حامد مير اوپر
ReplyDeleteاسماء صاحبہ طالبان کی ہمدرد مندرجہ ذيل تنظيميں کس صوبے ميں بيسڈ ہيں؟
ReplyDeleteمسلم ليگ نون
جماعت اسلامی
سپاہ صحابہ
لشکر جھنگوی
جيش محمد
وفاق المدارس
پنجابی طالبان پتہ نہيں کوں پنجابی طالبان کہلاتے ہيں-
لمبی بات کی ضرورت نہيں، کل تک پنجابی طابان ہمارے بھائی ہيں- اب فوجی آپريشن شروع ہوا تو کچھ مزاج ميں تبديلی آرہی ہے ليکن آہستہ آہستہ-
کل تک پنجابی طابان ہمارے بھائی ہيں کے نعرہ مار رہے تھے-
ReplyDeleteI will comment after listening to the recorded call.
ReplyDeletebtw the comments on
http://www.pakistankakhudahafiz.com/2010/05/14/hamid-mirs-role-in-khalid-khawajas-murder/
are real funny. Seems most people jumped to the conclusion, following their sterotyped thinking, without even listening to the tape.
hmmm, INteresting.
Kindly check this article by Hamid Mir too.
ReplyDeletehttp://ejang.jang.com.pk/5-2-2010/images/4045.gif
"I will comment after listening to the recorded call."
ReplyDeleteIf you yourself have not listened to the recording then....
"Seems most people jumped to the conclusion, following their sterotyped thinking, without even listening to the tape"
...how do you know if people answered without listening to the tape?
You are an idiot sir and you have disclosed you do not know the content of the tape or the reason for others commenting on it but have shown yourself to be a prejudiced person who does not like criticism of the fanatics regardless.
And you talk of sterotyped thinking?
Respected Sir Anonymous,
ReplyDeleteI can not comment on anonymous view. To me these comments are from cowards. Better to ignore them then to answer them
Regrads.
Munir sir you are an idiot and a prejudiced bigot. I don't need your comments.
ReplyDeleteیاسر صاحب، سب سے پہلے تو یہ کہ اس بات کا کوئ ثبوت نہیں کہ خالد خواجہ قادیانی تھے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ خالد خواجہ کے قتل سے پہلے کی جانےوالی اس فون کال میں وہ اسے اتنے زور شور سے قادیانی قرار دے رہے ہیں انکے انتقال کے بعد لکھے جانے والے اپنے ایک مضمون میں جو کہ خالد خواجہ کے قتل کے بارے میں تھا اور خاصہ تفصیلی تھا وہ اس بارے میں ہلکا سا اشارہ تک نہیں کرتے کہ خالد خواجہ قادیانی تھے۔ اس مضمون کو پڑھنے کے لئے یہ لنک دیکھیں۔
ReplyDeletehttp://ejang.jang.com.pk/5-2-2010/images/4045.gif
حامد میر نے ایسا کیوں کیا۔ اگر یہ سچ تھا تو اس اخباری مضمون میں انکا یہ انکشاف کیوں موجود نہیں ہے۔ لازماً اسکا دوسرا نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ وہ یہ چاہتے تھے کہ خواجہ خالد کو کسی بھی طور سخت سزا بھگتنی پڑے۔ اور یہ تو ہمارا ثقافتی ورثہ ہے کہ جس سے لوگوں کو شدید نفرت کروانی ہو اسکے متعلق اڑادیں کہ وہ قادیانی ہے۔ لیکن چونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ بات صحیح نہیں ہے اس لئے انہوں نے اسے تحریراً نہیں لکھا۔
اس بات کو تو حامد میر ثابت کر رہے ہیں کہ طالبان کے ایک دھڑے نے خالد خواجہ کو قتل کیا ہے۔
بدتمیز میں حیران ہوں کہ آپ نے اس پوسٹ میں دئیے گئے تمام لنکس پڑھے ہیں اور یہ ریکارڈنگ سنی ہے یا نیند میں ہی یہ تبصرہ لکھ مارا ہے۔
منیر عباسی، آپکے دئیے گئے تمام لنکس اس پوسٹ میں موجود ہیں۔ میں نے اسکے علاوہ کافی سروے کیا ہے۔ انکے لنکس دینا ضروری نہیں سمجھا۔ میرا خیال ہے کہ جو لنکس آپ نے مجھے دوبارہ لکھے ہیں انہیں خود ایک مرتبہ دوبارہ ضرور پڑھئیے گا اور پھر آرام سے یہ ریکارڈنگ سنیں۔ میں تو سب سے پہلے یہ ریکارڈنگ سنی۔ اپنی ایک رائے بنائ۔ پھر دو مختلف جگہوں سے اس پہ کئے گئے تبصرہجات کو پڑھا۔ ماضی کی کارکردگی حامد میر کی میرے سامنے ہے۔ لیکن اسے پھر بھی کاءنٹر چیک کیا۔ میں یہی سمجھتی ہوں کہ وہ اپنے روئیے میں ایماندار نہیں ہیں۔
یاسر صاحب، مجھے طالبان سے کوئ ہمدردی نہیں ہے میں بے شمار لوگوں سے ملی ہوں جو ان علاقوں سے کراچی آئے ہیں جہاں طالبان نے اپنی طلم اور بربریت کامیدان گرم کیا ان سب کے پاس آپ سے بہت مختلف کہانیاں ہیں۔
ReplyDeleteہاہاہاہا
ReplyDeleteبڑی مزیدار پوسٹ ہے۔۔۔۔
عنیقہ سوچوں کا اختلاف ہم کرسکتے ھیں۔جیسا جس کو تجربہ ھو گا وہ ویسی ھی سوچ رکھے گا۔لیکن اخلاقیات کا لحاط نہ رکھنے والے جانوروں کا تبصرہ برائے مہربانی کاٹ دیں۔کوئی چوھے صاحب ایسا دلیر ھیں کہ نام چھپا کر بد زبانی کرتے ھیں۔یہاں پر میرے خیال میں کوئی بھی متشدد نہیں ھے۔نہایت ضرورت کے علاوہ تشدد کر نے والے بھی جانور ھوتے ھیں۔تہذیب کے دائرے میں رہتے ھوئے ہم سب ایک دوسرے سے اختلاف رائے رکھ سکتے ھیں۔
ReplyDeleteمیری نیند کو گولی ماریں اور اپنی بات کریں۔ کہیں تو آپ کی نیند دور کروں؟ آپ کی اس پوسٹ اور پھر تبصرے میں جابجا غلطیاں ہیں۔ اور مرغے کی صرف ایک ٹانگ
ReplyDeleteمیرا تبصرہ کدھر ہے؟
ReplyDeleteیاسر صاحب، میرے پاس وقت نہیں کہ میں تبصروں کو ایڈٹ کرتی رہوں۔ میرے اپنے تبصرے میں ہجوں کی اتنی غلطیاں ہوتی ہیں مگر اسے ہاتھ نہیں لگاتی۔
ReplyDeleteبد تمیز، چونکہ مرغے کی دوسری ٹانگ آپکے پاس ہے تو کچھ نہیں ہو سکتا۔ اس سے پہلے کئ دفعہ آپکی باتوں کو درست کر چکی ہوں لیکن آپکو خدا جانے کس چیز کا زعم ہے۔
میری نیند اپنی نیند کو دور کرنے کے بعد ہی دور کر سکتے ہیں۔ ورنہ بس ایسے ہی چمتکار دکھاتے رہیں گے۔ بڑھکوں سے باہر آجائیں۔
جعفر، آپکا تبصرہ وہیں ہے جہاں تھا۔ کیا ہوا؟
السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
ReplyDeleteہم سب میں ایک بہت بری ہے عادت ہے کہ ہم اپنےگریبان میں نہیں جھانکتےکہ ہم کیاہےدوسرے کی غلطیاں نکالنےلگ جاتےہیں۔ طالبان کےمتعلق بہت سی باتیں ایسی ہیں جوکہ ابھی تک صغیہ رازہیں یہ ان طالبان کی بات کرتاہوں جوکہ حکومت پاکستان کےساتھ تھےبعدمیں ان میں کتنےگروپ بن چکےہیں واللہ اعلم۔ لیکن بدنام توطالبان ہورہی ہے۔ باقی لال مسجد بھی سانحہ تھا۔
والسلام
جاویداقبال
پردے نے تو خیر کبھی بھی نہیں اٹھنا اور مرضی ہے انتظار کرنے والوں کی اپنی اپنی انتہا کی ۔ اپنے اوپر بنی ہوئی ویڈیوز میں تو حامد میر بھی کچھ کم بہادر نظر نہیں آتے ۔
ReplyDeleteمیری رائے، یہاں تو میں اس پردے کی بات کر رہی ہوں جو خالد خواجہ پہ اٹھا۔ اب وہ ہمیں بتا نہیں سکتے۔
ReplyDeleteجی ہاں آپ نے صحیح کہا کہ وہ بھی کچھ کم بہادر نظر نہیں آتے، پیسے میں بڑی طاقت ہوتی ہے، یوں تو زرداری بھی کم بہادر نہیں۔ لیکن بات یہ ہے کہ اس سب کو آپ کس چیز کی ترویج کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ ویسے کم بہادر تو انکے والد صاحب بھی نہیں تھے۔ آج حامد میر کو شہرت حاصل ہے اپنے والد صاحب سے زیادہ، ملک میں طالبان کی محبت میں گرفتار لوگ، انکے سحر میں مبتلا ہیں۔ لیکن کل جب ایک وقت گذر جائے گا تو یہ انکے والد صاحب ہونگے جو اپنی شخصیت کا تائثر رکھنے میں کامیاب ہونگے۔
براہ مہربانی، تبصرہ کرتے وقت شائستگی کا مظاہرہ کریں
ReplyDeleteبی بی! مندرجہ بالا تکلف ہٹا دیں یا اپنے لگائے گئے الفاظ کا پاس کریں اور پوری پنجابی قوم کو گالی دینے والے تبصرے ہٹا دیں۔ یا ایک تیسری صورت یہ بھی بنتی ہے کہ شائستگی کے متعلق الفاظ یوں کر دیں "براہ مہربانی، تبصرہ کرتے وقت شائستگی کا مظاہرہ کریں ، البتہ پنجاب، پنجابیوں ۔ مسلمانوں ، اسلام اور ہر غیر ایم کیو ایم کو برا بھلا کہنے والے کو خاص اشتناء حاصل ہے۔ اُن پہ یہ اخلاقی پابندی لاگُو نہیں ہوتی"۔
لگے ہاتھوں ایک بات کہتا جاؤں کہ لال مسجد ایک سانحہ ہے۔ بت تراش اس سانحے کی مخالفت میں کسقدر بھی بت تراش لیں وہ حقائق اور تاریخ کو بدلنے پہ قادر نہیں۔اس واقعے کی وجوہات کچھ بھی رہی ہوں ان پہ بحث کی جاسکتی ہے۔ مگر لال مسجد پہ جس طریقے سے چڑہائی کی گئی اور جس کے نتیجے میں جو جانیں ضائع ہوئیں۔ اس پہ پاکستانی تاریخ ہمیشہ نادم رہے گی۔ اور جس واقعے پوری قوم ندامت محسوس کرے اسے سانحے کہا جاتا ہے۔ جبکہ لال مسجد کئ واقئے پہ اس دور کی ق لیگ حکومت کے سربراہ شجاعت الٰہی ۔ شیخ رشید سمیت سبھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ لال مسجد کا واقعہ نہیں ہونا چاہئیے تھا اور وہ اسے سانحہ مانتے ہیں ۔
آپ کو بھی مان لینا چاہئیے ۔
آپ کے موضوع حامد میر کے بارے میں محض اتنی سی عرض ہے ۔ کہ ایک عرصے سے ایک مہم چل رہی ہے جس کا مقصد محض اتنا سا ہے کہ جو بھی ایم کیو ایم سے رتی بھر بھی اختلاف کرے اسکی کرداکشی کیا جائے خواہ نعوذباللہ وہ کوئی پیغمبر علیۃ والسلام کیوں نہ ہو۔ حامد میر تو پھر حامد میر ہے۔
قادیانیت ملعونیت کی ہمیشہ سے یہ عادت رہی ہے کہ ان میں اتنی اخلاقی جراءت نہیں کہ وہ کسی بھی جگہ اپنے حقیقی نام سے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل و پاسداری کے لئیے پردے کے پیچھے سے اپنا ا اصل چہرہ سامنے لاسکیں۔ اس لئیے وہ ہمیشہ "بن نام" ہی رہیں گے۔ انشاءاللہ
غالب کے دیوان غائب کا کچھ ہمیں بھی بتادیں، مسنگ غالب یا ایولوشن آف غائب غالب نام کی فلم کا سکرپٹ ہم لکھ دینگے ۔
ReplyDeleteعنیقہ صاحبہ لگتا ھے۔آپ اس ناشائستہ شخص سے متفیق ھیں۔اگر تبصرہ کا جواب لکھنے کا ٹائم ھے آپ کے پاس لیکن گالیاں اپنے بلاگ سے ھٹانے کا وقت نہیں ھے!!!ہ اس کو منافقت کہتے ہیں۔آپ نے طالبان کی کہانیاں سن کے یقین کر لیا کہ وہ غلط تھے۔اور اگر ایم کیو ایم کا آنکھوں دیکھا حال لکھیں۔تو ایسا لو گ اسے بکواس کہیں۔یہ انصاف تو نہیں ھے۔محترمہ جس تہذیب کا آپ واویلا کرتی ھیں۔وہ تہذیب کہتی ھے کہ کسی کی دل آزاری نہ کریں۔میں پنجابی نہیں ھوں لیکن ایک مسلم کی حثیت سے یہ ہی کہوں گا کہ اخلاقیات کو ھاتھ سے مت چھوڑیں۔
ReplyDeleteجاوید صاحب، آپکافی عرصے سے اس بلاگ پہ آرہے ہیں۔ اس طرح آپکا یہ بیان زیادتی کے زمرے میں آتا ہے۔ نجانے کتنی ہی دفعہ آپ سمیت مختلف لوگوں نے ایم میو ایم سمیت کتنی ہی چیزوں کو برا کہا۔ اس میں مجھے بھی نہیں بخشا گیا۔ میں نے آج تک ان تبصروں کو نہیں ہٹایا۔ پھر آپنے یہ کیوں کہہ دیا کہ
ReplyDelete"براہ مہربانی، تبصرہ کرتے وقت شائستگی کا مظاہرہ کریں ، البتہ پنجاب، پنجابیوں ۔ مسلمانوں ، اسلام اور ہر غیر ایم کیو ایم کو برا بھلا کہنے والے کو خاص اشتناء حاصل ہے۔ اُن پہ یہ اخلاقی پابندی لاگُو نہیں ہوتی"۔
یہ غلط بیانی آپ نے کیوں اختیار کی۔ آپ میں سے کسی کو انکی بات پسند نہیں آئ آپ کا حق تھا آپ نے اسے استعمال کیا۔ میں تو اس پہ بھی کچھ نہیں کہہ رہی۔ آپ میں سے جو سمجھتا ہے کہ وہ غلط ہے تو بالکل صحیح سے انکی بات کا جواب دیکر انکا دماغ صحیح کر دے۔ اگر اس بیچ میں ، میں مداخلت کروں تو پھر آپ مجھ سے جانبداری کا شکوہ کریں۔
گمنام لوگوں کے ساتھ بہت سے مسائل ہو سکتے ہیں۔ جو لوگ اپنا کوئ نام لکھتے ہیں انکے متعلق بھی کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ یہی انکا اصل نام ہے۔ آخر ڈفر کو بھی تو آپ برداشت کرتے ہیں۔ یہ انکا اصل نام نہیں ہے۔ مجھے نہیں معلوم کے نیٹ کی اس دنیا میں کتنے لوگ ہیں جو اپنے اص نام کے ساتھ موجود ہیں۔
اسی طرح ایک وقت میں اگر کئ تبصرے گمنام کی طرف سے ہوں تو کوئ یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ ایک ہی شخص نے لکھے ہیں یا مختلف اشخاص نے۔
اہم بات یہ ہے کہ آپ کو وہ بھی سننے کو مل رہا ہے جو ایک جیسے ماحول میں رہنے کی وجہ سے سننے کو نہیں ملتا۔
مجھے صرف ایک چیز پہ اعتراض ہوتا ہے کہ کسی کا نام لیکر اسکے لئے سخت الفاظ استعمال کئے جائیں جیسا کہ اس کیس میں منیر عباسی کا نام لیا گیا۔ اس سے پہلے یہ آپکے ساتھ کیا گیا تھا۔ جس دن یپ آپ کے ساتھ کیا گیا تھا اس دن میں نے وہ جملہ تبصروں کے اوپر لگایا محض تجربے کے لئے کہ اس رسمی جملے سے کیا فرق پڑتا ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ کوئ فرق نہیں پڑتا۔
یاسر صاحب، آپ نے محض اس وجہ سے منافق بنانے میں دیر نہیں لگائ کہ میں نے آپکو ایک بالکل صحیح وجہ بتائ۔ اوروں کا مجھے نہیں معلوم مگر بلاگ اسپاٹ میں اس آپشن کو استعمال کرنے کے لئے مجھے یہ کام کرنا پڑیگا کہاسکو آن کردوں اور ہر تبصرے کو آب لائن جانے سے پہلے چیک کروں۔ یہ محض کسی ایک تبصرے کی تو بات نہیں ہوگی۔ اور اگر کوئ بہت سنگین بات ہو تو اسی کے لئے ہی ایسا کیا جاسکتا ہے ورنہ میرے پاس تو اتنا وقت نہیں کہ ہر تبصرے کو سنسر کروں جبکہ میں ایک وسیع حد تک اسے برا بھی نہیں سمجھتی۔
میں کس تہذیب کا وایلہ کرتی ہوں، یہ تو مجھے نہیں معلوم۔ لیکن یہی سوال اپنے آپ سے کریں اپ کس تہذیب کا واویلہ کرتے ہیں اور اسکے ساتھ کن چیزوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور پھر اسکے لئے کوئ مناسب الفاظ بھی بتا دیں۔ ہم اگر کہیں گے تو شکایت ہوگی۔
اور پھر اسکے بعد آنٹی سے حمل گرانے والی ترکیبیں پوچھی جائیں گی۔ اس ساری تہذیب کو آپ کس چیز کانام دیتے ہیں۔
اور اس سلسلے میں ایک مسلم کی اخلاقیات کیا کہتی ہیں۔ آپکے پاس تو مجھ سے زیادہ وقت ہوگا، سوچئیے گا۔
میری رائے، شاید آپکو شبہ ہے کہ ایسا نہیں ہوا۔ محمد وارث صاحب سے پوچھ لیں وہ اس سلسلے میں آپکو مزید تفصیلات سے آگاہ کرسکتے ہیں۔ اب بھی انکے ایسے دیوان ملیں گے جس میں کچھ اشعار ہیں اور کچھ نہیں انکے بعض اشعار پہ خاصی بحث ہو چکی ہیں کہ یہ انکے ہیں یا نہیں۔ میرے خیال سے محفل میں انکا دیوان موجود ہے جس میں ایسے اشعار کو نشان زد کیا گیا ہے۔ یہ اشعار سننے والوں کو یاد رہ گئے تھے اور یہ فحش یا اخلاقی اعتبار سے خراب اشعار نہیں تھے بلکہ غالب نے اپنے لئے جو معیار الفاظ کے چناءو اور بنت کا رکھا تھآ وہ اس پہ پورے نہیں اترتے تھے۔ اس لئے کچھ لوگوں کو مایوسی ہوگی کہ اس طرح کچھ مصالحے دار یا چٹخارے دار چیزیں سننے کو ملیں گی۔
“ھے۔محترمہ جس تہذیب کا آپ واویلا کرتی ھیں۔وہ تہذیب کہتی ھے کہ کسی کی دل آزاری نہ کریں۔“
ReplyDeleteلوگوں کی گردنيں کاٹنے، خواتين کو اغوا کرنے اور بے گناہ مسلمانوں اور پاکستانيوں کو بم مارنے والوں کی حمايت کرنا کونسی تہذيب ہے؟ يہ طالبان کونسا کام کررہے ہيں جو اسرائيلی نہيں کررہے ليکن ايک آپ کو اچھا لگتا ہے اور دوسرا برا- منافقت اسکو کہتے ہيں- برے کو برا کہنا منافقت نہيں اور منافقت سے بڑی بد تہذيبي کوئی نہيں-
بڑا لفظ نکالا ہے بڑھکیں۔ خیر
ReplyDeleteچلیں پولی پولی شروع کرتا ہوں۔ آپ کا بنیادی مسءلہ صرف ایک ہے۔ اور وہ آخری شامل کردا تصویر ہے۔ اس مسٴلے کے بعد یار لوگ دو چار منٹوں میں رائے بنا کر پوسٹ اوون میں رکھ کر پیش کر دیتے ہیں
جاوید صاحب، ایک اہم بات تو رہ گئ کہ حامد میر کے سلسلے میں یا اس ریکارڈڈ فون کال کے سلسلے میں انکا کیا مءوقف ہے وہ میرے پاس نہیں پہنچا اور نہی انہوں نے اسکی پریس ریلیز جاری کی ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ ایم کیو ایم کے خلاف وہ کیا کرتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے خلاف تو پورا جیو چینل ہے۔ لیکن جیو مجھے اپنے چھچھورے پن اور منافقت کے لئے سخت نا پسند ہے۔ ایک طرف وہ طالبان کے لئے مہم چلاتے ہیں انہیں ہیرو بناتے ہیں۔ مذہب کی تبلیغ میں لگتا ہے کہ ان سے بڑھکر کوئ نہیں لیکن جس مذہبی عالمن کو وہ پروموٹ کتے ہیں اسکا نام ہے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین۔ ایک جعلی عالم۔ دوسری طرف انڈین فلموں، انکی ہیروئینز ، انکے ڈراموں کی نقل اور ہر سستے سے سستے انداز کو نقل کرنے سے پیچھے نہیں رہتے۔
ReplyDeleteمیں کسی کی ڈکٹیشن پہ کچھ نہیں لکھتی اور نہ ہی میری کسی بھی سیاسی جماعت سے وابستگی ہے البتہ ہر وہ جماعت جو جاگیردارانہ نظام کے خلاف لڑنا چاہتی ہے، جو انتہاپسندی اور اس سے وابستہ منافقت کے خلاف ہوگی۔ اسکے ساتھ میری ہمدردیاں ہوگیں۔ اس بات کا آپکو اندازہ ہوگا کہ ایک طرف مذہب کی تسبیح گھمانے والے ہیں جن کی کوئ بنیادی اخلاقیات نہ ہوں سوائے مذہبی جوش و خروش دکھانے کے انکے ساتھ میری کوئ ہمدردی نہیں ہو سکتی تو اب آپ یہ بتائیں کہ پاکستان کے موجودہ منظر میں کون اس ہمدردی کا حقدار ہو سکا ہے۔
حامد میر کو میں نے سانحہ لال مسجد کے دوران پورے پندرہ دن مسلسل سنا اور دیکھا۔ یہ شرف آج تک میں نے کسی اور کو نہیں دیا۔ صرف اس لئے کہ جان سکوں کہ وہ کیا جادو ہے جس سے لوگ سحر میں آجاتے ہیں۔
اوپر والے تبصرے میں انکا سے مراد ایم کیو ایم ہے۔ انکا مءوقف مجھے نہیں معلوم۔ یہ محض اپکا حسن ظن ہے۔ تحریر میں دئے گئے لنکس میں سے کوئ بھی ایم کیو ایم والوں کے نہیں بلکہ یہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے ہی ہیں۔
ReplyDeleteالبتہ ہر وہ جماعت جو جاگیردارانہ نظام کے خلاف لڑنا چاہتی ہے، جو انتہاپسندی اور اس سے وابستہ منافقت کے خلاف ہوگی۔ اسکے ساتھ میری ہمدردیاں ہوگیں۔
ReplyDeleteایک رنگ ساز نے خاتون سے کہا۔ جمعرات جمعہ ہفتہ اتوار پیر منگل چھوڑ کر کسی بھی دن دوپٹہ لینے آ جانا۔ آپ نے جو خصوصیات گنوائیں وہ ایک ہی جماعت کی ہیں اور اس میں موجودہ عناصہ نہ ہونا صرف اس لئے کہ کہیں دیئے تھلے انہیرا نہ ہو جائے
اپنی تہذیب میں ہی تہذیب ہوتی ہے اور دوسروں کی تہذیب ہمیشہ منافقت ہوتی ہے ۔ اگر کسی کے خیال میں تہذیب اور منافقت دو مختلف نام ہیں تو وہ صرف اپنی منافقت سے ہی اپنی تہذیب کو تہذیب ثابت کر پا ئیگا ۔
ReplyDeleteمیں نے ٹیپ سنی مجھے یہ سمجھنے میں دشواری پیش آئی آپ نے کن جملوں و معلومات کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا کہ خالد خواجہ کے قتل کا اخلاقی جواز پیش کیا جارہا ہے؟ ذرا وضاحت کر دیں۔
ReplyDeleteہاں جواب طلب معاملہ یہ ہے کہ ابتداء میں کون سے اور کہاں پر ہونے والے دھماکوں کا ذکر آیا؟ جس کے بارے میں (جیسا کہ آپ نے بتایا) دوسری طرف موجود طالبان نے کہا کہ ابھی مزید pipeline میں ہیں۔ آیا وہ اسلحہ سے ہونے والے دھماکے تھے یا اعمال سے!
نیز یہ بھی کہ گفتگو سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ حامدمیر سے گفتگو کر والا خالد خواجہ کا اغواہ کار ہے! کیوں کہ وہ خود حامد میر سے ابتدا میں سوال کرتا ہے کہ خالد خواجہ کہاں ہے؟
مزید یہ کہ تمام گفتگو میں خالد خواجہ کے مشکوک کردار کا ذکر آیا ہے! اس کے بمعہ فیملی قادیانی و امریکی (سی آئی اے) کے ایجنٹ کا ذکر آیا ہے اگر آپ کے پاس اس کے برخلاف کوئی ثبوت یا شواہد ہو تو وہ بیان کریں۔ مزید یہ کہ اس میں امریکہ و سی آئی اے کی ملک میں منفی سرگرمیوں کا بھی حوالہ ہے۔
محترمہ آپ کی پوسٹ سے ہٹ کر ایک تبصرہ کر رہا ہوں۔ بلکہ مشورہ دے رہا ہوں۔ کوشش کیا کیجئے کہ آپ بدتمیز کے تبصروں کے جواب نہ دیں۔ ان تبصروں کا مقصد محض زچ کرنا ہوتا ہے۔ اور مجھے حیرت ہوتی ہے کہ آپ جیسی سمجھ دار خاتون ان تبصروں کے جواب لکھتی ہیں۔ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ان کے تبصرے شائع نہ کریں ضرور شائع کریں مگر جواب نہ دیں۔ کیونکہ انٹرنیٹ پر کچھ انتہائی فارغ لوگ فلیم وارز بہت لطف اندوز ہوتے ہیں، ان کی حوصلہ شکنی کریں تو خود ہی سیدھے ہوجاتے ہیں۔
ReplyDeleteمحترمہ گزارش کروں گا کہ تبصرے قبول کرنے کا کوئی معیار مقرر کریں۔ اپنی شناخت چھپا کر غلیط زبان استعمال کرنے والوں کو آپ اپنے بلاگ پر شائع ہونے کی اجازت دے رہی ہیں اور جعفر کے بلاگ پر اس کی تحریر پر ناشائستگی کا الزام لگا رہی ہیں۔ امید ہے آپ اس معیار کو تبصروں کی پڑتال پر بھی لاگو کریں گی۔
ReplyDeleteوسلام
“میں نے ٹیپ سنی مجھے یہ سمجھنے میں دشواری پیش آئی آپ نے کن جملوں و معلومات کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا کہ خالد خواجہ کے قتل کا اخلاقی جواز پیش کیا جارہا ہے؟“
ReplyDeleteآپ نے وہ سنا جو سننا چاہتے تھے- متعدد بلاگز پہ اس پہ تفصيلی گفتگو ہو چکی ہے وہ ديکھ ليں- اس کے علاوہ ايک لنک يہ ہے؛
http://tinyurl.com/2uck4x4
“مزید یہ کہ تمام گفتگو میں خالد خواجہ کے مشکوک کردار کا ذکر آیا ہے! اس کے بمعہ فیملی قادیانی و امریکی (سی آئی اے) کے ایجنٹ کا ذکر آیا ہے اگر آپ کے پاس اس کے برخلاف کوئی ثبوت یا شواہد ہو تو وہ بیان کریں۔ “
وکيل صاحب، قانون کے ساتھ مسئلہ يہ ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ آپ الزام لگائيں تو اسکا ثبوت بھی آپ نے فراہم کرنا ہے، پھر جس پہ الزام لگے اسکو صفائی کا اور وکيل کرنے کا حق بھی ديا جاتا ہے- اور سب سے بڑھ کر يہ سب کچھ قانون کی عدالت ميں کيا جاتا ہے، ظالم خونخوار طالبان کے سامنے نہيں- عدالت کے باہر ماورا عدالت قتل جرم ہے اور حامد مير اس ميں معاونت کا مجرم ہے (آخر حامد مير کا طالبان سے کيا رشتہ ہے کہ وہ اتنی تفصيل سے ان سے گفتگو کررہا ہے سوائے اسکے کہ وہ خواجہ خالد کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے)-
غالباء وکالت ميں آپکی رننگ پوری نہيں ہوئی اسليئے قانون کا يہ بنيادی سبق بھول گئے ہيں، يا مذہبی انتہاپسندوں کو ديکھ کے پنجابي خون جوش ميں آگيا اور دل مذہبی انتہا پسندوں کی بلائيں لينے کا کرنے لگا- ايسے ميں قانون کا سبق کسے ياد رہتا ہے-
محترمہ لفاظی سے یا لمبی تحریر سے آپ سب کا ذھن پراگندہ نہیں کرسکتیں۔ڈفر صاحب یا بدتمیز صاحب قلمی نام سے لکھتے ھیں۔لیکن نام چھپاتے نہیں۔ان کا بلاگ ھے۔اور جس کا بلاگ ھو اس کامحل وقوع معلوم ھو جاتا ھے۔اگر کوئی اپنے نظریات میں درست ھےاور درست سمجھتاھے تو حق بات کہنے کیلئے نام نہیں چھپانا چاھئے۔میں نے جعفر کے بلاگ پر غیر اخلاقی تبصرہ کیا۔لیکن معذرت کر نے کے بعد وجہ سمجھنے والوں کو سمجھ میں آگئی ھو گی۔میں آپ کی تحریروں کو پسند کرتا ھوں۔لیکن تہذیب کے دائرے میں رہ کر اختلاف کرنے کا حق رکھتا ھوں ۔طا لبان کا حامی یا ان کا سپورٹر نہیں ھوں۔لیکن دو ھزار ایک تک کے طالبان کو بہت قریب سے دیکھنے کا اتفاق ھوا ۔ان میں اور اس وقت پاکستان میں تخریب کاری کرنے والوں میں فرق ھے۔وہ سادہ لوح معاشرے کی ناانصافیوں سے تنگ سیدھے سادے مسلمان تھے۔اوردینی اخلاقیات پر قربان ھونے والے۔اور نیٹ کی دنیا میں جمع ہم لوگ بھی معاشرے کی برائیوں سے دل برداشتہ ھوتے ھیں۔اور یہاں پر بھی ویسی ھی لسانی عصبیت !!!آپ جیسے روشن خیال کیا بیچتے ھیں۔اس پوسٹ سے معلوم ھوگیا۔خبر نہیں ھے تو کیا ھوا خبر بنا لو۔کیا یہ اینی ماوس کہیں آپ خود ھی تو نہیں ھیں؟؟ باقی ایم کیو ایم عید الضحی پر کس طریقے سے کھالیں جمع کرتی ہم نے بھی کھانیاں سنی ھیں۔جیسے آپ نے طالبان کی۔ اگرکسی پنجابی نے آپ سے زیادتی کی ھے تو برائے مھربانی پورے پنجاب کو برا مت سمجھئیں یا نہ سمجھائیں۔
ReplyDeleteنومان، آپ نے درست کہا، کوینکہ ہمیشہ نانکے پاس کوئ کام کی بات نہیں ہوتی۔ وہ اپنا ٹائٹل بد تمیز رکھکر عجیب عالم جذب میں ہیں۔
ReplyDeleteیاسر صاحب، آپکے اس عظیم تبصرے کے بعد جدکہ آپ آنٹی سے ترکیبیں پوچحنے میں زیادہ دلچسپی رکحتے ہیں اور آپکو اس پوسٹ پسند بحی آئ ہے روشن خیالوں کو برا بحلا کہنا چحوڑ دیں اور اس قصے پہ مٹی ڈال دیں۔ کسی کے دل میں کعبہ نہیں موجود سب نے اپنے بت پالے ہوئے ہیں اور آپکو بحی کوئ استناء حاصل نہیں۔ کیونکہ مذہب کے نام منافقت کرنا اس سے بڑی منافقت کوئ اور نہیں ہو سکتی۔
طالبان اور ایک کیو ایم کا کوئ جوڑ نہیں اور میں ہمیشی یہ بات سمجحنے سے قاصر رہتی ہوں کہ جیسے ہی طالبان کا تذکرہ آتا ہے کچھ لوگوں کو ایم کیو ایم کی فکر ہو جاتی ہے۔ اس ساری پوسٹ میں ایم کیو ایم کے حق میں کہاں بات کی گئ ہے۔ یہ آپ بتا سکتے ہیں۔ جتنے رعرصے سے آپ اس بلاگ پہ آرہے ہیں ، اس درمیان کتنی دفعہ انکے لئے لکھا گیا ان مواقع کی ترداد گنوا سکتے ہیں آپ۔
آپ بھی ذرا تعصب کی ڈگڈگی بجانے سے پہلے دیکھ تو لیں کہ کہا کیا جا رہا ہے۔
طالبان وہ طاقت، جس نے پوری دنیا میں دہشت مچا دی اور اسلام کا نام دہشت گردی سے جوڑ کر اسلام کے لئے بغض رکحنے والی قوتوں کے ہاتھ مضبوط کئے اور آج یہ عالم ہے کہ بیرون ممالک مقیم پاکستانی مسلسل ٹینشن میں رہتے ہیں کہ اب کیا نیا ہوگا۔ ادھر ہمارے ہی ملک میں لاکحوں لوگوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے پڑے، ہزاروں بے گناہ لوگ خود کش حملون میں مارے گئے۔ پورے ملک میں ایک دہشت ہے کہ لوگ اس سے باہر نہیں نکل پاتے۔ اور آپ اسے ایم کیو ایم اور قربانی کی کھالوں سے جوڑ رہے ہیں۔ آپ اسے ایک ایسی جماعت سے جوڑ رہے ہیں جو دو شہروں سے نکل کر ملک محض پاکستان کے اندر اپنی جڑیں بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ کتنے بم دھماکے لاہور پنجاب یا سرحد میں ایم کیوایم نے کرائے۔ کس صوبے کی ترقی، ایم کیو ایم کی وجہ سے رکی ہوئ ہے۔ امریکہ سمیت کس ملک میں پاکستانی ایم کیوایم کی وجہ سے دہشت میں ہے۔ اسلام کے نام کو دہشت گردی سے جوڑنے میں ایم کیو ایم نے کیا خدمات انجام دی ہیں ضرور مطلع کریں۔
شعیب صفدر صاحب، آپ یہ بات کہہ رہے ہیں۔ حامد میر کی تاریخ اٹھائیں انکے بھی طالبان سے خاصے قریبی تعلقات رہے ہیں۔ انکا بھی بڑا اثر ہے وہاں پہ۔ ا کا کیا خیال ہے کہ محض ٹیلی فون پہ وہ اسکے قتل لکا حکم جاری کر دیں گے۔ وہ ایک صحافی ہیں اور انکا کام اس ماحول کو مہمیز کرنا ہوتا ہے جس میں ایک کام ہو جائے۔ مجھے تو یہ بتائیں کہ فون پہ اتنی شدو مد ے خالد خواجہ کو قادیانی قرار دینے والا اپنے تحریری مضمون میں اسکا ٹزکرہ تک نہیں کرتا۔
یہ تو میں نے کہیں نہیں کہا کہ وہ اسکے اغواء کار سے گفتگو کر رہے تھے وکیل ہونے کے باوجود آپ نے یہ بات کیسے اخذ کر لی۔
نا معلوم افراد سے کوئی بحث نہیں! مقابل کا علم نہ ہو تو بات کا فائدہ بھی نہیں!۔
ReplyDeleteطالبان سے قریبی رابطہ میرے لئے قابل اعتراض نہیں! اگر آپ انہیں طالبان کا ایجنٹ ثابت کریں تو بات غور طلب ہے۔ آپ نے کہا تھا اخلاقی جواز مہیا کیا! وہ کہاں سے ثابت ہوا قتل کا؟
میرے دیگر سوال کے جوابات بھی نہیں ملے یا نہیں ہیں آپ کے پاس؟
بد تمیز صاحب کی فیس بک پر جی میں نے بھی تصویر دیکھہ ھے شکل سے تو جی ذہنی بیما ر ھی لگتا ھے ۔کوئ تصؤیر شو نہی کرتی کے بندا نیو یارک میں رہتا ھے، فیر جی لگتا ھے لاہوری ھیرامنڈی کو بھی نیو یارک کہتے ھے
ReplyDelete@shoaib: I wish You had let me finish playing with her :P remember gud old nouman having epilepsy every other day?
ReplyDeleteعنیقہۛ نعمان کا مشورہ نہایت صائب ہے۔ اس پر عمل کریں۔ کیونکہ نعمان تب باز آیا تھا جب اس کو اس کے ایک قاری نے کہا تھا کہ تم ہمیشہ بدتمیز کے ہاتھوں ذلیل ہوتے ہو۔
نعمانۛ تم مجھے اتنی اہمیت نہیں دیتے تو یہاں کیوں لکھنے آ پہنچے۔ شکریہ بیٹے۔
شناختی کارڈ پر ولدیت کی جگہ پر سوالیہ نشانۛ
یار تمہارا کمنٹ میں نے پہلے ہی پڑھ لیا تھا اور تمہارے فیس بک پر میسج بھی مل گئے تھے۔ اگر تمکو جواب نہیں دیا تو تم ہر جگہ اشتہار مت چسپاں کرو کہ لوگ یہ نہ پوچھیں تم بدتمیز کی پروفائل پر کس کا رشتہ ڈھونڈ رہے تھے؟
اچھا کیا اپنے نانکے نہیں ڈھونڈ رہے نہیں تو لوگ کہتے نیویارک ویاہ تی ہے
چل یار ساری باتیں چھوڑ یہ بتا وہ جو تمہارے شناختی کارڈ پر ولدیت کے خانے پر مسئلہ کھڑا ہو گیا تھا اس کی ذمہ داری کسی گوانڈی نے قبول کی کہ گل ہانسے چے ای پئی ہوئٰ اے؟
MQM's Score Board from different old Newspapers
ReplyDelete1986
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1986
1987
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1987
1988
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1988
1989
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1989
1990
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1990
1991
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1991
1992
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1992
1993
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1993
1994
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1994
1995
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1995
1996
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1996
1997
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1997
1998
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1998
12 May, 2007
http://www.chowrangi.com/12-may-2007-a-black-day-in-history-of-pakistan.html
جناب پہلے طا لبان جو کوئ بھئ ھو پنجابی طا لبان ھو پختون ھو یا عربی یا اُن کے سپورٹر ھو سب پرھزار لعنت، اج ھم مسلمان اور خاص طورپر پاکستانی ھر جگہ بدنام کسں کی وجہ سے ہو رھے ھیں ؟؟؟
ReplyDeleteThis comment has been removed by a blog administrator.
ReplyDeleteحامر مير کے مضمون آستين کے سانپ سے اقتباس
ReplyDeletehttp://www.jang.com.pk/jang/may2010-daily/17-05-2010/col6.htm
اُن لوگوں سے زیادہ محتاط رہیں جن کی سیاسی بقا دونوں جماعتوں کی لڑائی میں ہے۔ ان میں سے ایک گورنر پنجاب سلمان تاثیر بھی ہیں۔ وہ جب سے گورنر بنے ہیں پیپلزپارٹی کو عدلیہ کے ساتھ محاذ آرائی کی طرف دھکیل رہے ہیں اسی لئے یہ ناچیز اُن پر تنقید کرتا رہا ہے۔
اسی تنقید کے جرم میں سلمان تاثیر نے اپنے اخبار میں ایک نامعلوم شخص کے ساتھ میری مبینہ گفتگو کو صفحہ اول پر شائع کرکے مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کی ہے۔
یہ گفتگو خالد خواجہ کے بارے میں ہے جن سے کچھ عرصہ قبل یہ بیان دلوایا گیا تھا کہ وہ آئی ایس آئی اور سی آئی سے کے لئے کام کرتے ہیں۔ اس بیان کے بعد ہونے والی اس گفتگو میں حامد میر کہہ رہا ہے کہ خالد خواجہ آئی ایس آئی نہیں سی آئی اے کے لئے کام کرتے تھے۔ فون کرنے والا خالد خواجہ کے بیٹے کا القاعدہ سے تعلق جوڑ رہا ہے اور حامد میر کہتا ہے کہ خالد خواجہ سی آئی اے کا آدمی تھا۔ اس قسم کی گفتگو روزانہ کئی لوگ کئی صحافیوں سے فون پر کرتے ہیں تاہم یہ ٹیپ کئی پُرزے جوڑ کر اس انداز میں بنائی گئی کہ خالد خواجہ مرحوم پر راولپنڈی میں ایک مسجد میں خودکش حملے کا الزام لگایا جاسکے او رمجھے بطور گواہ استعمال کیا جاسکے۔ میں مرحوم کے بارے میں جو کچھ جانتا تھا وہ 2 مئی کو روزنامہ جنگ اور دی نیوز میں لکھ چکا ہوں تاہم سلمان تاثیر اگر مزید کچھ ثابت کرنا چاہتے ہیں تو عدالت میں چلے جائیں ورنہ مجھے عدالت میں جانا پڑے گا۔ عدالت میں بہت کچھ سامنے آئے گا۔ سلمان تاثیر نے جس قسم کے الزامات لگائے ہیں یہ الزامات کچھ عرصہ قبل زید حامد بھی لگا چکے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ عدالت کے ذریعہ مجھے بہت سی سچائیاں سامنے لانے کا موقع مل جائے جن میں صدر آصف علی زرداری کا ذکر خیر بھی شامل ہوگا۔ بات نکلی ہے تو پھر دور تلک جائے گی اور پیپلزپارٹی کو بہت جلد پتہ چل جائے گا کہ اُس کی آستینوں میں کون کون سے سانپ گھسے بیٹھے ہیں۔
افتخار صاحب آپ نے بڑی تکلیف کی کہ ایم کیو ایم کے سارے لنکس نکالے۔ اب طالبان کی دہشت و بر بریت کے بھی لنکس نکال کر ڈالدیں تاکہ ایک محب وطن پاکستانی اور با ضمیر مسلمان کہلا سکیں۔ میں اسکے لئے بھی آپکو خوش آمدید کہونگی۔
ReplyDeleteشعیب صفدر صاحب، میں انہیں ایجنٹ نہیں کہا، پ پھر میرے بیان کو توڑ مروڑ رہے ہیں۔ اس لئے آپکو اپنا جواب تلاش کرنے می٘ں ناکامی ہو رہی ہے ظاہر سی بات ہے کہ میں وہ جواب نہیں دونگی جو آپ سوچ رہے ہیں۔ میں انہیں اس چیز کے ذمہ داروں میں سے ایک قرار دیتی ہوں جنہوں نے ملک میں شدت پسندی کو فروغ دینے کے لئے طالبان کو ہیرو بنایا۔ اس میں انکے اپنے ذاتی معاشی فوائد ہو سکتے ہیں یا شہرت کا چسکہ۔
اگر آپ میری پوری پوسٹ دھیان سے پڑھیں تو میں نے ایک اور بات جو کہنی چاہی ہے وہ یہ کہ انکے والد صاحب اپنے مقصد کے لئے جان دے گئے اور مقصد تھا شدت پسندی سے انحراف جبکہ انکے بیٹے نے اسی کی راہ ہموار کی۔
انکے بیان سے آپکو کچھ سمجھ نہی آرہا ہے۔ وہ خالد خّاجہ کی عین اس وقت اتنی شخصی اور سیاسی برائیاں کر رہے ہیں جب وہ اغواء کاروں کے پاس ہیں اور انکی جان کو ایک واضح خطرہ ہے۔ اور جسکے بعد انہیں ہلاک کر دیا گیا۔ یہ تو پروپیگینڈہ کی طاقت ہے اسکے ذریعے آپکو کچھ نہیں کرنا پڑتا سب کچھ بلا کہے دوسرے لوگ کرتے ہیں۔ جیسے مسجد کا مولوی مسجد سے اعلان کرتا ہے کہ فلاں شخص بنے قرآن کی بے حرمتی کی ہے۔ اسکے بعد وہ کچھ نہیں کرتا باقی سب کچھ ایک ہجوم کرتا ہے۔
اچھا وہ لوگ اس بات پہ ناراض ہو رہے ہیں کہ کسی مبصر نے پنجابیوں کو برا کا ہے۔ وہ انہیں صحیح سے جواب کیوں نہیں دیتے۔ یہ خبر جس بھی ذریعے سے آئ ہے وہ ایم کیو ایم کا نہیں بلکہ پنجابی ذریعہ ہے۔ اس وقت انگلش بلاگرز میں سے جنہوں نے اسے لکھا ہے انکو چیک کر لیں۔ یقیناً یہ ریکارڈڈ کال بھی کسی پنجاب سے تعلق رکھنے والے کا کام معلوم ہوتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اس میں کوئ ایجنسی شامل ہو۔ اس صورت میں بھی یہی امکان زیادہ ہے کہ یہ کسی پنجاب سے تعلق رکھنے والے نہیں نکالا ہے۔ تو اسکا مطلب یہ ہے کہ تمام پنجاب والے ایک طرح نہیں سوچتے۔ آخر پیپلز پارٹی بھی تو وہاں سے جیتی ہے۔ ایم کیو ایم نے جو کنونشن کیا اس میں بھی کچھ پنجابی آئے ہی تھے۔ تو یہ بات غلط ہے کہ سارا پنجاب ایک طرح سوچتا یا کرتا ہے۔ لیکن اس حقیقت سے تو انکار نہ کریں کہ سرحد کے بعد پنجاب میں طالبان حامی سب سے زیادہ ہیں۔ اس سے کسی اور کو نہیں خود پنجاب کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ جبھی تو شہباز شریف کو درخواست کرنی پڑی کہ پنجاب میں تو دھماکے نہ کرو۔
زید حامد، اپنی دوغلی شخصیت اور جھوٹ کی وجہ سے اب شاید ہی پاکستانی سیاست میں دوبارہ گھس پائیں ۔ یہ وہ صاحب ہیں جو ایک جھوٹے مدعی نبوت کے خلیفہ رہ چکے ہیں لیکن پھر انہیں یہ میدان سب سے زیادہ کامیاب لگا ہوگا۔ لیکن لوگوں نے انکی اصلیت کو پکڑ لیا۔
ReplyDeleteحیرت ہے آپ اور حامد میر ایک ایسے جھوٹے شخص کا حوالہ دے رہے ہیں۔ اس سے تو انکا کیس اور کمزور ہوگا۔
محترمہ صرف اتنا عرض کیا تھا۔کہ ایک جانور نے مخصوص زبان بولنے والوں کےلئے ناشائستہ زبان استمال کی ھے۔اور اس کا تبصرہ ھٹا دیں۔کہ لوگاں کی دل آزاری نہ ھو۔آپ نے تعصب میں یا پاکستان دشمنی میں تبصرہ نہیں ھٹایا۔بحرحال ابھی بھی میرے خیال میں آپ کے پاس وقت نہیں ھو گا۔یا آپ کو اس تبصرے میں کوئی اخلاق سے گری ھوئی بات نظر نہیں آرھی ھو گی۔آپ علمی شخصیت ہیں آپ کو زیادہ سمجھ ھو گی۔اب ایک لمبا سا تبصرہ لکھیں۔اپنا محب وطن ھونے کا اور غیر متعصب ھو نے کا۔!
ReplyDeleteخوامخواہ خواہ خواہختونخواہ
ReplyDeleteائیر پورٹ سے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا ہے جو تھائی ائیر لائنز کی ایک پرواز کے ذریعے اومان کے دارالحکومت مسقط جا رہا تھا۔گرفتار ہونے والے شخص کا نام فیض محمد ہے اور اس کا تعلق صوبہ پختونخواہ سے ہے
نیویارک میں ناکام کار بم دھماکے میں پاکستان طالبان ملوث ہیں۔ پاکستانی نژاد امریکی شہری فیصل شہزاد نے نیویارک کے ٹائمز سکوائر میں کار بم حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔فیصل شہزاد پاکستان ایئرفورس کے ریٹائرڈ ائیر وائس مارشل بہار الحق کے بیٹے ہیں یصل شہزاد نے دورانِ تفتیش بتایا ہے کہ انہوں نے بم بنانے کی تربیت پاکستان قبائلی علاقے وزیرستان میں حاصل کی تھی۔ فیصل شہزاد کے خاندان کا تعلق پاکستان کے صوبہ خیر پختونواہ سے ہے
جنوبی امریکہ کے ملک چلی میں دہشت گردی کے شبہے میں گرفتار پاکستانی شہری محمد سیف الرحمٰن اٹھائیس سالہ محمد سیف کو پیر کے روز چلی کے دارالحکومت سانتیاگو میں واقع امریکی سفارتخانے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ,,وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق سیف الرحمٰن کے والد سرکاری ڈاکٹر تھے اور اب ریٹائر ہوچکے ہیں اور ان کا تعلق صوبہ خیبر پختونخواہ سے ہے۔
طالبان کا چرچا بہت ہے اس ميں ميں کيا اضافہ کر سکتا ہوں ۔ دوسری بات يہ ہے کہ طالبان کو قريب سے تو کُجا ميں نے کبھی دور کھڑے ہو کر بھی نہيں ديکھا صرف اخبارات اور آپ کے بلاگ کی روح سے اُن سے واقف ہوں مگر ايم کيو ايم کو بہت قريب سے ديکھا ہے
ReplyDeleteThis comment has been removed by a blog administrator.
ReplyDeleteگمنام محض آپکی وجہ سے مجھے ماڈریٹ کو آن کرنا پڑ رہا ہے۔ میرے افتخار اجمل صاحب سے لاکھ اختلافات سہی لیکن یہ انتہائ نامناسب بات ہے جو آپ نے کہی۔ بلاگسپاٹ میں اس چیز کا آپشن نہیں کہ میں ماڈریٹ آن کرنے سے پہلے کے تبصرے ڈیلیٹ کر دوں۔ لیکن اتنی مدت بعد یہ وہ تبصرہ ہے جسے میں ڈیلیٹ کرنا چاہتی ہوں۔
ReplyDeleteمیں افتخار اجمل صاحب سے معذرت خواہ ہوں کہ انہیں میرے بلاگ پہ اس قسم کے تبصرے کا سامنا کرنا پڑا۔
نامعلوم کا مجھے لگتا ہے تربيت ميں کمی کا مسئلہ ہے يہ عموما ايسے گھروں کے بچے ہوتے ہيں جہاں ماں باپ ہر رات اپنا ُفرض` پورا کر کے نو مہينے بعد ايک نامعلوم جنم ديکر اسکی تربيت کی پرواہ کئيے بغير اگلا نامعلوم پيدا کرنے ميں لگ جاتے ہيں
ReplyDeleteThis comment has been removed by a blog administrator.
ReplyDelete"دوسری بات يہ ہے کہ طالبان کو قريب سے تو کُجا ميں نے کبھی دور کھڑے ہو کر بھی نہيں ديکھا صرف اخبارات اور آپ کے بلاگ کی روح سے اُن سے واقف ہوں "
ReplyDeleteجا کے ديکھ ليتے وزيرستان کيسے ہوتے ہيں طالبان- حيرت ہے طالبان سے اتنی وابستگی ليکن کبھی ملنے کا شوق نہيں ہوا-
خالد خواجہ کو تو معلوم ہوگيا کيسے ہوتے ہيں طالبان آپ بھی معلوم کر ليجيئے-
"زید حامد، اپنی دوغلی شخصیت اور جھوٹ کی وجہ سے اب شاید ہی پاکستانی سیاست میں دوبارہ گھس پائیں "
ReplyDeleteزید حامد کی بھی تو مشہوری پنجاب ميں ذيادہ ہے- اسکا کيا کيجيئے-
انیقہ ایک بات اور جب لوگ خود اپنی مرضی سے اپنے مطلب کے تبصرے خواہ ان سے کسی کی کتنی ہی دل آزاری ہو باقی رکھتے ہیں تو آپ کو بھی دوسروں کے کہے میں آکر موڈریشن لگانے کی ضرورت نہیں!!!
ReplyDeleteاگر کچھ بدتمیز لوگ ہیں تو یہ بھی تو اس معاشرے کی ہی پیداوار اور اس کا ایک رخ ہیں!!!!
اگر کوئی بلاوجہ سندھیوں یا اردو اسپیکنگ کو برا بھلا کہتا ہے( کہ ان دونوں سے مل کر میں بنا ہوں) تو مجھے برا کیوں لگے گا جھوٹ کا برا ماننا میرے نزدیک بے وقوفی ہے اور اگر وہ سچ لکھ رہا ہے تو سچ کا سامنا کرنے کی مجھ میں ہمت ہونا چاہیئے ورنہ کس نے کہا ہے کہ لوگوں کے بیچ میں بات کرنے کو منہ چھپا کر گھر بیٹھیں خاموشی سے!!!
عنیقہۛ نعمان کا مشورہ نہایت صائب ہے۔ اس پر عمل کریں۔ کیونکہ نعمان تب باز آیا تھا جب اس کو اس کے ایک قاری نے کہا تھا کہ تم ہمیشہ بدتمیز کے ہاتھوں ذلیل ہوتے ہو۔
ReplyDeleteیہ غلطی مجھ ہی سے سرزد ہوئی تھی اور اسوقت تک میں بدتمیز کو محض بدتمیز مگر کھرا آدمی سمجھتا تھا!!!
جہالت اور کج بحثی کے جس اعلی مقام پر وہ فائز ہیں اس کا مجھے اندازہ نہیں تھا خیر بندہ بشر ہوں تو غلطی بھی ہوہی سکتی ہے!
؛)
ایک بات کی وضاحت کرتا چلوں کہ جیو اور حامد میر نہ تو ایم کیو ایم کے دوست ہیں نا دشمن ان کا کام رپورٹنگ ہے سو وہ کرتے ہیں،ہاں کہیں کہیں حد سے گزرنے والی بات پر عنیقہ سے اتفاق کروں گا مگر سمجھا کریں کاروبار بھی تو چلانا ہوتا ہے نا!
ReplyDeleteباقی نا معلوم والی بات پر اسماء کی بات دل کو لگتی ہے!
؛)
نامعلوم کا محل وقوع کيا ہے شرقا غربا ،عنيقہ بتائيں ناں
ReplyDelete"ايسے تبصرے شائيد تھوڑا ايڈيٹ کردينے چاہيں- خامخواہ طالبان کے حمايتيوں کو موقعہ ملتا ہے اعتراض کا"
ReplyDeleteاسکے باوجود ناشائستہ تبصرے سے ذيادہ ان لوگوں کا کردار قابل اعتراض ہے جو ان طالبان سے حق وفاداری نباہ رہے ہيں جو بے گناہ پاکستانيوں اور مسلمانوں کی جانيں لے رہے اور خواتين سے زنا باالجبر (جی ہاں اغوا کرکے زبردستی کی شادی زنا باالجبر ہي ہے) کے مرتکب ہوئے ہيں- ہارون رشيد کل ايک پروگرام ميں بتا رہے تھے کہ سوات کالج سے دو سو طالبات کو اغوا کيا گيا - تبصرہ تو يہيں رہ جائے گا ليکن جن لوگوں کی زندگياں طالبان نے خراب کی ہيں ان کو کون دلائے گا- ان لوگوں کی تربيت ميں کس کا قصور ہے اسماء صاحبہ، انکے والدين کا يا کسی اور کا؟ پنجاب کی تو آبادی بھی بہت ہے-
پنجاب کے لوگوں کو طالبان اتنے ہی پسند ہيں تو براہ مہربانی طالبان کو لاہور اور رائيونڈ لے جائيں اور وہاں طالبانی شريعت نافذ کريں- جب طالبان بھائی، بہنوئی بنيں گے تو خود ہی طالبان سے محبت ميں افاقہ ہوگا-
ذرا اس پریس ریلیز پر بھی تبصرہ کر دیجئے گا۔
ReplyDeletehttp://thenews.com.pk/daily_detail.asp?id=239718
طالبان بڑی شدومد سے حامد مير کی حمايت کررہے ہيں اور پريس ريليزيں جاري کررہے ہيں، آخر طالبان دہشتگردوں کا حامد مير سے رشتہ کيا ہے؟ کوئی طالبان کا حامی بتا سکتا ہے کہ طالبان حامد مير کي مدد کے ليئے مرے کيوں جارہے ہيں؟ دال ميں کچھ کالا ہے۔۔۔۔۔۔ يا ساری دال کالی ہے-
ReplyDeleteنامعلوم صاحب اچھے برے لوگ ہر جگہ پائے جاتے ہيں اب پوری پنجابی قوم کو ہی لتاڑنا شروع کر ديں يا کسی کا نام ليکر بندر گوریلا کہنا زيب ديتا ہے کسی مہذب شخص کو ؟ ميں خود طالبان اور طالبانی سوچ کی سخت مخالف ہوں اگر تين پختون آپکو وہ مل گئے ہيں جنہوں نے پاکستان کو بدنام کرنے ميں کسر نہ چھوڑی تو تين لاکھ ايسے بھی مليں گے جو ان طالبان سے انتہائی تنگ ہيں طالبان ميں اکثريت کی تو تربيت غلط ہوتی ہے بعض کا دماغی مسئلہ ہوتا ہے جيسے فيصل شہزاد کے باپ کے بارے ميں سن کر مجھے اس پر بہت رحم آتا ہے اور بيٹے پر دس لعنتيں بھيجنے کو دل کرتا ہے
ReplyDeleteمنیر عباسی، خالد خواجہ کے قتل کے وقت اس تنظیم کا نام سامنے آیا۔ اس وقت طالبان حامی قوتوں نے کہا ایسی کوئ تنظیم وجود نہیں رکھتی۔ اب اسی کی طرف سے پریس ریلیز آ رہی ہے ۔ کیا کہہ سکتے ہیں۔ البتہ اسکا سب سے آخری حصہ جو پی ٹی سی ایل کو دھمکی ہے دلچسپ ہے اور غالباً دہشت گردی کی زد میں نہیں آتا۔
ReplyDeleteاگر حق پرست جماعتیں اس طرح کی پریس ررلیز دیں تو آپ کتنا فی صد یقین کریں گے اور وہی جماعتیں ایسی دھمکیاں دیں تو آپکا کیا رد عمل ہوگا؟
اسماء، بھئ مجھے اتنا تجس نہیں کہ اسکا شرقا غربا معلوم کروں۔ معلوم ہو جائے تو بھی میں یا آپ کیا کر لیں گے۔ اور اگر اس طرح معلوم کرنے لگے تو تو پھر کس کس کا معلوم کریں گے۔ یہ معلوم ہونا کافی ہے کہ لوگ عوامی سطح پہ کیا سوچتے ہیں۔ یہاں تو لگتا ہے کہ اب گمناموں کی طرح گمنام بلاگ بنانا پڑے گا۔
ReplyDeleteعنیقہ :: آپ کو پی ٹی سی ایل کو دی گئی دھمکی نظر تو آ گئی مگر آپ آسان سا نکتہ نظر انداز کر گءیں کہ اگر کوئی اپنے اوپر لگے الزام کی تردید کرتا ہے تو ثبوت دعویِ مدعی کے سر ہو جاتا ہے۔ حامد میر اور ان کے ساتھی دہشت گردوں نے تو تردید کر دی۔ اب آپ حامد میر کی دھلائی کو کیا رنگ دیں گی؟
ReplyDeletehow will you justify your goodself now?
منیر عباسی، زرداری بھی کہتے ہیں کہ انہوں نے کوئ کرپشن نہیں کیا۔ آپ اور میں اس سلسلے میں کیا کہہ سکتے ہیں۔ نواز شریف بھی کہتے تھے کہ انہوں نے مشرف حکومت سے کوئ ڈیل نہیں کی تھی۔ آج تک ثبوت کسی کے سر نہیں گیا۔ کیا بھٹو نے قبول کیا کہ اس نے کسی کو قتل کیا۔
ReplyDeleteپاکستان ٹوٹ کر دوٹکڑے ہو گیا۔ آج تک ثبوت کسی کے سر نہیں گیا۔
ہمارا کام ہر شخص کی کہی بات پہ یقین کرنا ہے۔ آپ اتنے جذباتی نہ ہوں۔ عنیقہ جیسی معمولی خاتون کے کہنے سے حامد میر کی شہرت خراب نہیں ہونے والی۔ یہاں کچھ ہونے کی ڈوریاں کہیں اور سے ہلتی ہیں۔
ویسے اس ٹیپ سے تو ایسے لگتا ہے حامد میر اپنے آپ کو ایک پوہنچی ہوئی چیز سمجھتا ہے حالانکہ پوری گفتگو میں بہتان تراشی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
ReplyDeleteنیم حکیم سے علاج جان لیوہ بھی ثابت ہوسکتا ہے اور حامد میراپنے شعبے میں نیم حکیم تو ہیں ہی لیکن مسلِہ اس وقت پیدا ہوتا جب ہم حامد میر جیسے افراد کو اعلی پایے کا حکیم سمجھنے کی غلطی کربیٹھتے ہیں۔
This comment has been removed by a blog administrator.
ReplyDeleteہيرا منڈی سے ان کی مائيں ہوتی ہيں جن کی پہچان نا معلوم ہے بدتميز اور ديگر سے گجی مار کھانے کے بعد ادھر بس نہيں چلا تو کمينے آدمی کی طرح عورت پر وار کرنے چل پڑے مرد ہوتے تو انکا مقابلہ کرتے اور خاور تمہاری طرح بزدل نہيں کہ چھپ کر وار کرے ِ بس بقول عبداللہ بہت گند مچ گيا ہے بہتر ہے کہ اس سے دور رہا جائے ويسے بھی کہا جاتا ہے گندگی ميں وٹہ مارنے سے چھينٹيں اپنے اوپر پڑتی ہيں عنيقہ کيا آپ نے ماڈريشن ہمارے تبصروں کے ليے لگائی ہے؟
ReplyDeleteاسماء ضروری نہيں ہر کسی کا جواب ديا جائے- بندے کو خود سوچ لينا چاہيئے کہ کس کا جواب دينا چاہيئے کس کا نہيں-
ReplyDeleteاسماء ضروری نہيں ہر کسی کا جواب ديا جائے- بندے کو خود سوچ لينا چاہيئے کہ کس کا جواب دينا چاہيئے کس کا نہيں-
ReplyDelete" اگر کوئی اپنے اوپر لگے الزام کی تردید کرتا ہے تو ثبوت دعویِ مدعی کے سر ہو جاتا ہے۔ "
ReplyDeleteارے بھئی اتنی بڑی ٹيپ تو حاضر کردي ہے اور کيا کريں منکر نکير کو پيش کريں؟ ان کو بھی نہيں مانيں گے کيونکہ ماننے کا موڈ نہيں- اب حامد مير کا کام ہے کہ الزام لگانے والے کو عدالت ميں بلوائے-
اسماء آپ کی بھی رگ پھڑک اٹھتی ہے کہ ہر کسی کا جواب ضرور دينا ہے- ايک خيالی بٹن بناليں ذہن ميں جس پہ لکھا ہے نظرانداز- اس پہ کلک کيا کريں-
ReplyDeleteجناب نامعلوم صاحب ،
ReplyDeleteویسے تو اسماء آپکو جواب دے ہی چکی ہیں،
مگر میں اپکو مزید یہ بتانا چاہتا ہوں کہ جب آپ کسی کو گالی دیتے ہیں اور وہ اس گالی کا حق دار نہیں ہوتا تو یہ گالی پلٹ کر آپکو لگتی ہے،
پھر اس بے جا گالی کا اسے اللہ کے یہاں حساب بھی دینا پڑتا ہے،اور اس کی نیکیاں جسے گالی دی تھی اس کے کھاتے میں ڈال دی جاتی ہیں،
اگر کسی گالی دینے والے کو اس بات کی سمجھ آ جائے تو کوئی سمجھدار شخص کبھی کسی کو گالی نہیں دے گا!
اسماء، معذرت۔ آپ نے دیکھا نہیں کہ میں نے ماڈریشن ہٹا دیا۔ یہ بتائے کہ نامعلوم کا شرقاً غرباً معلوم کرنے کا طریقہ کیا ہے۔ مجھے بھی اب تجسس ہو چلا ہے کہ یہ ہے کون؟
ReplyDeleteAbduallh your problem is same as Asma that you don't understand that anyone can post as anonymous and there are more than one. I thought you and others would understand but no.
ReplyDeleteI’m at work no time to write in urdu so quick explanation in english.
Khald Khawaja's son;
ReplyDeletehttp://www.aajkal.com.pk/news/2010/5/19/Fp_n3.jpg
http://www.aajkal.com.pk/news/2010/5/19/national2_n10.jpg
ReplyDeleteWhy media is quite on this?
ReplyDeletehttp://www.youtube.com/watch?v=Xt5dM6oZMZo
لوگوں کی تعليم پسندی ديکھيں کاربن کی بہروپي اشکال پر سترہ تبصرے اور اپنی بہروپی اشکال پر بياسی تبصرے
ReplyDeleteیہ کیا ہورہا ہے؟ گالیاں کیوں دی جارہی ہیں بھئی؟؟ اس میں کوئی مضائکہ نہیں ہے اگر ہم ایک دوسرے سے کسی بھی معاملے میں اختلاف رائے رکھیں، بالکہ حقیقت میں یہ ایک اچھا طرزعمل ہے۔ لیکن خدا راہ گالی گلوچ سے اجتناب کریں۔
ReplyDeleteاسماء، میں آج صبح یہی بات سوچ رہی تھی کہ آپ نے کہہ دی۔
ReplyDeleteخورشید صاحب، میں پہلے یہی سوچتی تھی کہ اردو بلاگنگ میں ایک یہی بات اچھی ہے کہ گالم گلوچ نہیں ہوتی۔ لیکن نکلا یہ کہ ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی۔
MY NAME IS KHAN I AM NOT TERRORIST..
ReplyDeleteMY NAME IS KHAN I AM NOT TERRORIST
ReplyDeleteSALAM, I AM AISHA I HAVE MADE A BLOG N MY FRIENDS WANT TO SEE IT.I ALSO WANT TO SEE MY BLOG I DONT UNDERSTAND NOW WHAT I DO PLZ HELP ME HOW CAN MY FRIENDS SEE BLOG.
ReplyDeleteصحافی کے خلاف قتل کے مقدمے کی دھمکی
ReplyDeletehttp://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2010/05/100519_hamid_mir_controversy_as.shtml
عائشہ، اپنے بلاگ کا نام ڈال کر سرچ کریں آجائے گا۔
ReplyDeleteاسکے علاوہ آپ نے اسکا جو یوآر ایل بنایا تھا اسکا ایڈریس ڈالدیں آجائے گا۔ اپنے دوستوں کو بھی وہی یوآر ایل ایڈریس دیجئیے وہاں سے کھل جائے گا۔ امید ہے آپکی مشکل آسان ہوگی۔
ہمم، اب اس خبر کا حامد میر کے حامی کیا جواب دیتے ہیں کہ خالد خواجہ کے بیٹے نے کہا ہے کہ وہ حامد میر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا اردہ رکھتے ہیں کیونکہ خالد خواجہ کے قتل کے بعد انکے بارے میں حامد میر نے جو مضمون لکھا وہ کم و بیش انہی باتوں پہ مشتمل ہے جو فون ریکارڈنگ میں ہیں۔
Hamid Mir, who finds himself in the midst of a raging debate on the issue of journalistic ethics, has moved a step further from describing the taped conversation as doctored or concocted to completely denying that it was his voice.
ReplyDeletehttp://www.dawn.com/wps/wcm/connect/dawn-content-library/dawn/the-newspaper/front-page/anchor-claims-damning-tape-doctored-950
Hamid Mir tape declared genuine by security services including ISI;
ReplyDeletehttp://www.aajkal.com.pk/news/2010/5/20/Fp_n7.jpg
تو اب یہ سارے لوگ کہاں چلے گئے جو کہہ رہے تھے کہ یہ ٹیپ جعلی ہے۔ اور یہ پوسٹ متعصب۔ آئ ایس آئ سمیت دو اور ایجنسیز نے اسکے جینیوئن ہونے کا اعلان کر دیا اور مقتول خالد خواجہ کے بیٹے نے کہا کہ حامد میر کے ساتھ دوسری آوا اس شخص کی ہے جس سے وہ اپنے والد کی رہائ کے لئے بات چیت کر رہے تھے۔ ادھر ادارہ جنگ نے بھی حامد میر کے اس کیس پہ تحقیقات کا حکم دے دیا۔ آخر یہ سب کیوں ہو رہا ہے؟
ReplyDeletebecoz apparently u took the moderation in the wrong sense. it meanse edit/delete whatever suits best. u went and turned on the moderation which only delayed the comments from appearing on ur blog
ReplyDeleterather go to comments and make it the 2nd option register user including open id or 3rd option ppls with google account can comment. that should help a lot.
There is again no moderation on my blog right now. I just removed some of them only for this post, people thought are very abusive against some community.
ReplyDeleteComments, I think are the informal mirror of our society. It reflects, how people behave, use what language, how they explain their arguments, how they define their views. Its not only a history but a treasure which will be available for one who will be interested to know about this era after some time.
I don't want to loose any comment.
Think about some other way.
so it means ur gardener doesnt have to do much in ur lawn? coz u wont let him? every now n then u need triming. thinkin out of the box doesnt include thinkin out of the mind.
ReplyDeleteI agree that u shudnt delete any comments if u dont want to but I donot support anonymous comments coz they will mix up every body for example one would be moderate in his view and one would be extreme but they both will face extreme response from everybody. think about it the way may I add the way majority demanding
......... :(
ReplyDeleteمیں بطور صحافی حامد میر کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں، وہ کبھی بھی طالبان اور القائدہ کے نظریاتی حامی نہیں رہے ہیں، جو لوگ پچھلے 10 سالوں سے حامد میر کو پڑھ رہے ہیں وہ ان کے بارے میں زیادہ بہتر بتا سکتے ہیں۔
ReplyDeleteاصل میں حامد ایک کشمیری خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، وہ اور انکے والد بھٹو کی سوشلسٹ اسلام کی سوچ سے سخت متاثر رہے ہیں۔ انہوں نے جامعہ پنجاب میں اپنی تعلیم کے دوران ضیاء الحق کی آمریت کے خلاف تحریک میں پیپلز اسٹوڈینٹ فیڈریشن کے سرگرم کارکن کی حیثیت سے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھے۔ انکے کئی دوست اس امر کے گوہ ہیں کہ انہوں نے 1986 میں بے نظیر کے استقبال میں شرکت کے لئے اپنے بی اے کا ایک پرچہ بھی چھوڑ دیا تھا۔ وہ پیپلز پارٹی کے کبھی خلاف نہیں رہے، پی پی میں انکی بہت دوستیاں ہیں، البتہ آصف علی زرداری کی کرپشن کو کھولنے والے اولین صحافیوں میں سے ایک تھے۔ 1992 میں زرداری صاحب کے کرپشن کیس کو بے نقاب کرنے کے جرم میں انہیں روزنامہ جنگ سے بے دخلی کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔ پھر وہ روزنامہ اوصاف و دیگر اخبارات کے ساتھ وابستہ ہوگئے تھے۔ یہ 1999-2000 کی بات ہے کہ جب میں اسکول میں تھا تو کراچی سے چھپنے والا ایک مقامی اخبار "قومی اخبار" انکے کالم چھاپا کرتا تھا۔ 1996 میں انہوں نے بے نظیر سے انکی افغان پالیسی پر سخت اختلاف کیا تھا اس وقت بے نظیر نے انہیں طالبان کے حق میں قائل کرنے کے لئے جرنل نصیر الدین بابر اور رحمان ملک کی خدمات حاصل کیں۔ لیکن حامد میر نے طالبان کی شرافت خود اپنی انکھ سے اسوقت دیکھی جب وہ بحثیت صحافی افغانستان گئے۔ وہ اس وقت بھی انکے نظریات کے حامی نہ تھے اور اج بھی نہیں ہیں۔ کشمیر کے جہاد اور تحریک آزادی کے وہ شروع دن سے حامی تھے اور آج بھی ہیں۔ انہوں نے مفتی نظام الدین شامزئی شہید کو علمائے دیوبند کانفرنس میں کشمیر کا زکر نہ کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
حامد میر کے بہترین دوستوں میں اسماء جہانگیر اور طاہرہ عبداللہ کے نام نمایاں ہیں، اسماء جہانگیر نے کئی بار حامد میر کی وکالت کی ہے۔
ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ اگر کوئی ہمارا نظریاتی مخالف ہے تو ہم اسے برداشت نہیں کرتے اور فورا اسے ایجنٹ، دہشت گرد وغیرا کہنا شروع کردیتے ہیں۔ یہ عدم برداشت کی انتہا ہے اور اس میں مذہبی لوگ بھی ملوث ہیں لیکن لبرل انتہا پسند اس عدم برداشت کا زیادہ شکار ہیں۔
جہاں تک لال مسجد کا تعلق ہے، تو یہ کیسی انسانیت ہے کہ جن کے دل لاہور میں 100 واجب القتل قادیانیوں کے خون پر دہل جاتے ہیں وہ لال مسجد میں معصوم بچیوں کے میسیکر پر پرویز مشرف کی واہ واہ کرتے ہیں۔انہیں سوات کی ایک نامعلوم لڑکی یوٹیوب سے نظر سے آجاتی ہے لیکن علاقہ غیر میں ڈرون حمے اس سے مخفی رہتے ہیں۔ جسے لاہور اور کراچی کے (قابل مذمت) دھماکوں کا شور تو سنائی دیتا ہے لیکن عراق، افغانستان، فلسطین، چیچینیا، صومالیہ، کشمیر اور بوسینیا کے لاکھوں مظلوم مسلمانوں کے کراہنے کی آواز نہیں آتی۔
جہاں تک ایم کیو ایم کا معاملا ہے تو میں سمجھتا ہون جہ جہلا اور متصب ذہن لوگوں کی اس جماعت سے ہم اردو بولنے والوں کا ایک اچھا امیج خراب ہوا ہے۔ البتہ ایم کیو ایم کے ساتھ بھی زیادتیاں ہوئی ہیں 1992 کا فوجی آپریشن اور بینظیر ککی دوسری حکومت میں مہاجر کش حکومتی پالیسیاں میں کبھی بھی بھول نہیں سکتا۔90 کی دہائی میں جب کراچی میں کوئی پرندا بھی مرتا تھا تو ایم کیو ایم پر انگلیاں اٹھتی تھیں۔ مجھے پی ٹی وی کی ان دنوں کی خبریں آج تک یاد ہیں۔ اس وقت ایم کیو دہشت گرد تھی اور آج طالبان۔ اور میں اس وقت بھی مارائے عدالت قتل اور آپریشن کا سخت مخالف تھا اور آج بھی ہوں۔ البتہ مجھے یہ کہنے سے مت روکئے گا کہ طالبان کی اخلاقی حالت ایم کیو ایم سے لاکھ درجہ بہتر ہے۔ یقین نہ آئے تو برطانوی صحافی یوآرنڈلے اور ان مسیح مبلغ خواتین سے معلوم کرلیں جنہوں نے طالبان کو بزات خود جھیلا ہے۔
کاشف نصیر صاحب، اگر کل کوئ میرے دوستوں میں سے اٹھ کر یہ کہنے لگے کہ یہ صاحبہ تو جماعتیوں کی بڑی قریبی دوست ہوا کرتی تھیں۔ اور اس وجہ سے میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ جماعتی تھیں۔ تو یہ بات قطعاً غلط ہوگی۔ عام زندگی میں ہم بہت سارے لوگوں سے انکے نظریات سے ہٹ کر انکی شخصی خوبیوں، برداشت کی وجہ سے بھی تعلق رکھتے ہیں۔ وہ لوگ جو مشہور ہو جائیں انہیں اپنے آپکو قابل قبول رکھنے کے لئے لوگوں کے ایک بڑے مختلف الخیال لوگوں سے تعلق رکھنا پڑتا ہے۔ جرنلزم ایک ایسی فیلڈ ہے جس میںخبروں کے حصول کے لئے سب جائز ہوتا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ لوگ ہر پستی اور ہر عظمت سے تعلق رکھتے ہیں کہ خبر ملے گی۔ اس لئے یہ کہنا کہ فلاں صحافی کا کس کس سے تعلق ہے اسکی اہمیت بہت زیادہ نہیں رہتی۔ اس سے ضرور رہتی ہے کہ فلاں صحافی کیا لکھتا ہے اور جب بولتا ہے تو کیا بولتا ہے۔
ReplyDeleteجہاں تک لال مسجد کے واقعے کولاہور کے قادیانیوں کے قتل سے جوڑنا ہے یہ انتہائ غلط ہے۔ قادیانی آپکے جتنے نظریاتی مخالف ہوں اس دن وہ وہاں اپنی روزمرہ کی عبادت انجام دے رہے تھے۔ انہوں نے حکومت کے خلاف اعلان جنگ نہیں کیا ہوا تھا، انہوں نے یہ اعلان نہیں کیا ہوا تحا کہ ہمارے پاس حکومت سے لڑنے کے لئے مہینے بحر کا اسلحہ موجود ہے۔ انہوں نے عورتوں اور چحوٹے بچوں کو اپنی ڈھال بنا کر اس عمارت کے اندر نہیں رکحا ہوا تھا کہ ہم پہ کسی آپریشن سے پہلے انکی وجہ سے حملہ نہ کیا جا سکے۔
انکی حمایت اور سرپرستی کے لئے مذہبی جماعتوں کا ایک ایک فرد ہر غلط کے لئے سیسہ پلائ دیوار نہیں بنا ہوا تھا۔
تو اس مرحلے پہ آپ بہت زیادہ بات کو اسکے اصل پس منظر سے ہٹا رہے ہیں۔
لال مسجد کا واقہ کوء راتوں رات وجود میں نہیں آگیا تھا۔ وہ وہاں کئ سالوں سے موجود تھے اور رفتہ رفتہ انہیں دائیں بازو والے عناصر، جن میں حکومتی عناصر بھی شامل ہیں انہوں نے شہہ دیکر جان بوجھ کر ایک ایسے انجام کی طرف دھکیلا جو اپنے انجام ے حاظ سے اچھا نہ تھا۔
اس طرح کے واقعات مغربی ممالک میں بھی پیش آتے ہیں۔ جن میں نام نہاد کلٹس بن جاتے ہیں جو اپنے طور پہ خدائ بشارتوں اور حمایت کا اعلان کرتے ہیں اور اپنے عمل میں اتنے بڑھے ہوئے ہوتے ہیں کہ اپنے ساتھ اپنے معتقدین کو بھی موت کی وادی میں لے جانے سے نہیں ڈرتے۔ ہمارے یہاں بھی یہ ہوتا رہتا ہے۔،ایک لڑکی صبح اٹھتی ہے اور کہتی ہے بشارت ہوئ ہے کہ سمندر کے راستے کربلا پہنچنا ہے۔ اسکے خاندان کے بیس پچیس افراد فیصل آباد سے کراچی پہنچتے ہیں اپنے آپکو لکڑی کے صندوقوں میں بند کر کے سمندر کے حوالے کر دیتے ہیں۔ سترہ اٹھارہ لوگ مارے جاتے ہیں۔ اپنے آپ کو اور دوسروں کو برین واش کر کے ایسی حالت میں لے جانا کہ زندگی ہیچ اور اپنا مقصد دنیا کا اعلی ارفع مقصد نظر آنے لگے اتنا کہ اسکے آگے عقل کچھ سمجھنے سے ماءوف ہو جائے۔ یہ کس نفسیاتی الجھن کا باعث ہے اسکے لئے آپکو نفسیات کی کتابیں کھنگالنی پڑیں گی۔
اپنے اغواء کاروں کی محبت میں مبتلا ہوجانا، کیا یہ کوئ نیا فینامینا ہے۔ خاص طور پہ ایسے لوگوں کی محبت میں مبتلا ہو جانا جو دیکھنے میں خوش شکل ہوں، جنکی تہذیب آپ سے اتنی جدا ہو کہ آپ انکی تہذیب کے سحر میں آجائیں خآص طور پہ مغرب کے لوگوں کے لئے جو ایک جذباتی سطح پہ خالی زندگی گذارتے ہیں۔ یہ مثال دیان کوئ اثر نہیں رکھتا۔ انڈین فلم 'ہیرو' میں بھی ایک لڑکی اپنے آپکو اغوا کرنے والے ڈاکو کی محبت میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔ افغان ' جہاد' اور پاکستانی 'طالبان' میں تو بے شمار نوجوان اپنے تھرل کے جذبے کو تسکین دینے گئے۔ انکے اس جذبے کو تسکین دینے کے لئے ہمارے ماحول میں کچھ نہیں ہے اس لئے وہ وہاں جاتے ہیں۔ مغرب میں بھی یہ ایک تھرل ہے۔ اور کیا ہے۔
شاید آپکو یہ جان کر حیرت ہو یا نہ ہو کہ بیت اللہ محسود کے مرنے کے بعد جب اخبارات میں حکیم اللہ کی تصویریں آئیں تو کئ لوگ اسکے عاشقوں میں شامل ہوئے۔
:) :)
میری اماں نے بھی سوچا کہ اتنی اچھی شکل ہے ہے اور دل کتنا سیاہ۔
:) :) :)