نوید سحر تو نئے دن ، نئ امنگوں، نئے توقعات اور نئی زندگی کا پیغام ہوتی ہیں۔ مگر جو نویدیں آدھی رات کو ملیں۔ ان سے کیا ملتا ہے؟
آدھی رات کو اطلاع ملی کہ رحمان ملک صاحب کو کورٹ کے ذریعے جو سزا ملی تھی وہ صدر صاحب کے ایک دستخط سے معاف ہو گئ۔
صبح ناشتے کی میز پہ بس سوالات اور آدھی باتوں کا سلسلہ جاری رہا۔ کسی نے پوچھا، یہ امریکہ کو پاکستان کا صدر بنانے کے لئے زرداری کے علاوہ کوئ نہیں ملتا؟
پھر سوال اٹھا، یوسف رضا گیلانی چالاک ہے کہ بے وقوف؟
ایک اور فرد نے انتہائ فلسفیانہ انداز میں کہا۔ یوسف رضا گیلانی بے نظیر کے دور میں اسمبلی کے اسپیکر تھے۔ جب وہاں سے فارغ ہوئے تو چھ سال کے لئے جیل چلے گئے۔ آجکل وزیر اعظم ہیں جب یہاں سے فارغ ہونگے تو کیا ہوگا؟
پوچھا یہ وزیر داخلہ کے بجائے گیلانی صاحب کو کیوں یاد کیا جارہا ہے۔ اس لئے کہ انہوں ے صدر کو تجویز دی کہ رحمان ملک کو معاف کر دیا جائے۔ زرداری صاحب بالکل بے قصور ہیں۔ اس طرح سے ہم خطا اپنی سمجھتے تھے، قصور انکا نکل آیا۔
کسی نے کہا کہ رحمان ملک رات کو بہت اترا رہے تھے۔ مجھے خیال آیا کہ غالب نے غالباً کسی ایسے موقع کے لئے کہا تھا کہ
بنا ہے شہ کا مصاحب، پھرے ہے اتراتا
ابھی صرف یہ مصرعہ ہی اپنے رقیب کی شان میں عرض کیا تھا کہ بادشاہ کو خبر ہو گئ۔ دربار بلا کر پوچھا کہ ناہنجار میرے بارے میں کہا یا میرے ممدوح کے بارے میں۔ عقلمند آدمی تھے۔ کہنے لگے حضور یہ تو ایک مصرعہ آپ تک پہنچایا گیا ہے ۔ پورا شعر اس طرح ہے کہ
بنا ہے شہ کا مصاحب ، پھرے ہے اتراتا
وگرنہ شہر میں غالب کی آبرو کیا ہے۔
یہ تو آپ سمجھ گئے ہونگے کہ یہاں 'غالب' سے غالب کی کیا مراد تھی۔
ویسے آپ یہ مت سوچنے لگیں کہ یہاں غالب سے مراد رحمان ملک ہیں۔ یہ فی البدیہہ شعر انہوں نے اپنے شعری رقیب محمد ابراہیم ذوق کی رقابت کے اثر سے بچنے کے لئے کہا تھا۔
I knew you would be the first to visit ercen.blogspot.com, I am a commerce student and want to develop a place which can help students think critically to solve the business related problems. anyway thank for the first comment on my blog.
ReplyDeleteآپکو کیا پتا
ReplyDeleteجو بندہ بیگم مار دے وہ کتنا بڑا محسن ہوتا ہے؟
اس کو تو سو بیگموں کے کون معاف کیے جا سکتے ہیں
;)
یہ سپریم کورٹ اگر نہ ہوتی تو یہ ایک دوسرے کے جرائم معاف کرتے رہتے اور جرم بھی ہوتے رہتے
ReplyDeleteاب بھی ہورہے ہیں لیکن کچھ ڈر اور خوف کے بعد
رحمان ملک کا معاملہ دیگر لوگوں سے مختلف ہے کیونکہ ان کے پاس پاکستان کی اہم وزارت کا قلمدان ہے بلکہ ان کا شمار صدر آصف علی زرداری کے قابل اعتماد اور قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ارحمان ملک کو اس وقت تک ریفرنسوں کا سامنا کرنا پڑے گا جب تک وہ ریفرنس میں لگائے الزامات سے بری نہیں ہوجاتے یا پھر ان کے خلاف ریفرنس ختم نہیں کردیا جاتا۔
ReplyDeleteکسی دن یہ خبر بھی سننے کو ملے گی کہ صدر زرداری نے صدر زرداری کو معاف کر دیا ہے
ReplyDeleteسایلانی،
ReplyDelete:)
آپکو نہیں لگتا کہ وہ اپنے آپکو معاف کر چکے ہیں۔ البتہ انہوں نے پاکستانیوں کو معاف نہیں کیا۔