پچھلا سارا ہفتہ میں نے ایک چھوٹی سی فلم کی تیاری میں گذارا۔
اسکے لئیے میں نے پہلے فوٹو شاپ کے بنیادی اسباق سیکھے۔ غلطیاں کیں۔ پھر ان غلطیوں کو بار بار صحیح کیا۔
لیکن بالآخر اب وہ چیز مل گئ۔ جو مجھے یقین ہے کہ آپکے بچوں کواردو حروف تہجی کم وقت میں آسانی سے سیکھنے میں مدد دے گی۔ روزانہ نہیں تو ایکدن چھوڑ کر یہ ویڈیو انہیں دکھائیں۔ وقت ملے تو انکے ساتھ دہرائیں۔ اور آپ دیکھیں گے کچھ دنوں میں انہیں بآسانی الف سے لیکر ی تک تمام حروف یاد ہو جائیں گے۔۔ اور ہاں اس پہ اپنی رائے دینا نہ بھولئیے گا۔
بہت اچھی وڈیو بنائی ہے۔ بچوں کیلئے بہت ہی عمدہ تحفہ ہے
ReplyDeleteعنیقہ صاحبہ
ReplyDeleteاس کام کے لئے آپ مبارکباد اور ایک پوسٹ کی حقدار ہیں چند ایک دنوں لکھوں گا
کیا آپکو معلوم ہے کہ ہمارے یہاں بہت سے بڑوں کو بھی اردو حروف تہجی پورےاور ترتیب کے ساتھ زبانی یاد نہیں ہوتے ،
ReplyDeleteاس وڈیو سے بچوں کا ہی نہیں ان بڑوں کا بھی بھلا ہوگا!
:)
بہت اچھی کاوش ہے-- کوئی بھی حرف تہجی کو سمجھانے اس ویڈیو کو کاپی کرسکتا ہے-- بنیادی طور سے وہی چیزون کو استعمال کرسکتے ہین جن کو بچہ روز دیکھتا ہو-- جہاز کے تصویر کو ہوائی جہاز سے تبدیل کرین -- ہر بچہ پانی کے جہاز سے واقف ہونا ضروری نہی-- حقہ کو حذب کرین کیونکہ یہ تمباکو سے رشتہ ہے-- وزن سمجھانا پڑے گا، ژالہ سے اچھا ژراف ہے-- وزن اور ذخیرے کے لیئے توسعی کرنی پڑے گی-
ReplyDeleteاب اپتو سافٹ پر حاوی ہوگئیں ہین -- گاہے گاہے ترمیم تو ہوگی ہی-- اب کہانی کی باری اتی ہے-- خیال یہ رہے کہ کہانی کا لفظ 3 حرف تہجی سے ذیادہ نہ ہو-- دو سے تین تصاویر ہونی چہائے-- اگر یہ سلسہ چل پڑے تو الگ بلوگ ہو--
امیر خسرو کی خالق بار، مرزا غالب کا قادر نامہ بچون کو حرف تہجی کی شناخت کے لکھی گئی تھی-- اس اصناف مین اور بھی لوگون نے لکھاہے-- عبدالعزیز عابد
جو کام آپ نے کیا ہے یہ تو ہماری انفارمیشن منسٹی کو کرنا چاہیے جو چین کی نیند سو رہی ہے بچوں کی بکس بارے جو بھی کام ہو رھا ہے اس میں کراچی والوں کا بہت بڑا حصہ ہے اس کوشش پر میں دل کی گہرایوں سے مبارکباد دیتا ہوں یور اپنی بیٹی کو سب سے پہلے میں یہ ہی ویڈیو دیکھاوں گا جب بھی پاکستان گیا ۔کامران اصغر کامی
ReplyDeleteبی بی!
ReplyDeleteبظاہر تو یہ ایک چھوٹا سا ویڈیو ہے مگر مجھے اندازہ ہے کہ اسکی تیار کرنے پہ آپ نےکس قدرمحنت اور عرق ریزی کی ہوگی۔ آپ نے اردو کا حق ادا کیا ہے۔ آپکی اس کاوش پہ میری طرف سے مبارکباد قبول ہو۔ آپ نے اردو حروف تہجی کو جس خوبصورت انداز میں پیش کیا ہے اس سے بہت سے ایسے والدین جنکے بچے چھوٹے ہیں اور اردو سیکھنے کی عمر میں ہیں اُن کی ایک بہت بڑی پریشانی حل کر دی ہے۔ کچھ اور لوگوں نے بھی کوشش کر رکھی ہے جو قابل تحسین ہے ۔ مگر آپ کی یہ ویڈیو بہت دلچسپ ہے۔ ویسے تو یہ "قاعدہ ویڈیو" ہر جگہ یکساں مفید ہے مگر غیر ممالک میں مقیم اور بسنے والوں کے لئیے نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں ۔ اسے دوسری دیگر فارمیٹس میں تبدیل کر کے گھر میں بڑی سکرین یا پروجیکٹر پہ بچوں کو حروٖ ف تہجی سکھانے میں بہت آسانی ہوگی۔اللہ تعالیٰ آپ کو جزآئے خیر دے۔ آمین۔
جیسا کہ اوپر ایک بھائی صاحب نے کچھ تجاویز دی ہیں ،اسی طرح دو تجاویز میری طرف سے بھی شامل کر لیں کہ اگر ممکن ہو تو پس منظر میں چمکنے والے ستاروں کے ساتھ ایک عدد ہلال کا اضافہ کر دیں یعنی فی ستارہ ایک ہلال نیز اپنا ای میل ایڈریس واضح کر دیں۔
مجھے گُمان ہوتا ہے اور درست ہوتا ہے کہ ابھی ہماری قوم "زندہ"ہے۔
بہت عمدہ اور قابل ستائش کوشش ہے۔ اللہ آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے۔ اس کی افادیت اپنی جگہ مسلم ہے اور اس کی ستائش نہ کرنا ظلم ہوگا۔ برادرم عبد العزیز صاحب کے مشوروں کی تائید میں ہم اپنے بچپن کا تجربہ بیان کرتے ہیں۔ ہمارا تعلق ایک دور دیہاتی گاؤں سے رہا ہے اس لئے کئی کتابی چیزیں ہمارے مشاہدہ میں نہیں ہوتی تھیں۔ مثلاً "نل" کی تصویر شہری مولفین کی ترتیب کردہ قاعدے کی کتاب میں ہمیشہ "ٹیپ" رہی جبکہ ہم نل ہینڈ پمپ کو کہتے اور جانتے تھے۔ بہت بعد میں ٹیپ سے واسطہ پڑا تب بھی اسے نل کے بجائے ٹونٹی کہتے تھے۔ اس لئے جس عمر میں اس تصویر کو سمجھنے کی ضرورت تھی اس عمر میں وہ سمجھ میں نہیں آسکی۔ اور یوں تصویری حافظے کے مثبت استعمال کے بجائے الٹا اس پر زور بڑھ جاتا تھا۔
ReplyDeleteبہت چھوٹی عمر کے بچوں کے لئے اگر کوئی سبق بنایا جائے تو اس میں ایک بات اور دھیان میں رکھنا چاہئے کہ ان کا حافظہ محدود ہوتا ہے۔ اور ایک بار میں مکمل حروف تہجی سنانا ان کے لئے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ بلکہ انٹریکٹیو اسباق زیادہ اچھے ہوتے ہیں مثلاً جن میں تصویروں پر کلک کرنے سے ان کے حروف ظاہر ہوں اور آواز سنائی دے۔ لیکن اس کام کے لئے فلیش یا کسی اور اسکرپٹ کا استعمال کرنا پڑ سکتا ہے۔
ایک بار پھر اس خوبصورت پیش کش پر مبارکباد قبول فرمائیں۔
Well done Aniqa,Meri beti 3 saal ki hai or os k liye yeh video kafi madaadgaar sabit hogi. Waqai yeh bachoo k liye ek bohaat hi pyaara sa thofaa hai.
ReplyDeletesubha subha chai(tea)kay sath pori alif bay sikhi hay zabrdast boht hi achi kawish hay.....
ReplyDeleteik baat sumjh main nahin aati kay hum jis bachy ko bsic alphabate sikha rahy ho tay hain us ko yeh kaisay samjh main aata hay kay seen say saib kaisay ho sakta hay mera mutlab hay kay wo abhi alfaz aur un kay bannanay kay tariqay say waqif hi nahin ho ta so some times alphabates sikhana Ghalib ko parhany say bhi ziyad muskil ho jata hy is per reserch krnay aur albhabates sikhany kay kisi nai method ko adopt krny ki bhi i think zroort hay...
aap ki kawish aur idea boht zabrdast hy keep it up...
بہت اعلیٰ
ReplyDeleteسب اچھا ہے
میری طرف سے تو کوئی تجویز نہیں
سوائے اس کے کہ، ای میل کی بجائے اپنے بلاگ کا ایڈریس دیں اور تھوڑا نیچے کر کے واضح
دیکھا میرا اندازہ
;)
واہ جی واہ
ReplyDeleteبہت بہت شاباش
اور کبھی کبھی ہمارے لئے بھی دعا کردیا کریں
کہ ہم بھی کوئی ایسا کام کردیا کریں
جو کسی کے لئے فائدہ مند ہو۔۔۔
آپ نے ایک بڑی مشکل حل کردی۔۔ بہت بہت شکریہ۔۔
ReplyDeleteوہ جو سیانے کہتے تھے نا جی کہ مائیں اچھی دو تو یہ ہوجائے گا اور وہ ہوجائے گا۔۔ میرا خیال ہے ٹھیک ہی کہتے تھے۔
بہت اچھا آغاز ہے۔ تصاویر ٹھیک ہیں۔ لیکن میوزک بلند ہے۔ حروف کی آواز دب رہی ہے۔
ReplyDeleteاس سلسلے میں لاہور میں ایک پبلشر نے بولتی کتابیں کے نام سے بہت اچھی فلیش ویڈیوز بنا رکھی ہیں۔
آپ سب کی پسندیدگی کا شکریہ۔
ReplyDeleteاب آتے ہیں تجاویز کی طرف۔ میں نے اسے بنانے سے پہلے اپنی بچی کے سیکھنے کے عمل کو ذہن میں رکھا ۔ بچوں کے اندر سیکھنا کی بھرپور توانائ ہوتی ہے۔ اور ہم سمجھتے ہیں کہ وہ کسی چیز کو ذہن نشین نہیں کر رہے یا انہیں پتہ نہیں چلا ہوگا، لیکن وہ کسی بھی وقت کسی بھی معلومات کو سامنے لا کر حیران کر دیتے ہین۔
اس سے پہلے میں نے اسے انگریزی کے حروف سکھائے۔ انکی بے شمار ویڈیوز موجود ہین۔ ان میں سے جو مجھے مناسب لگیں وہ میں انکے ساتھ بیٹھ کر دیکھتی اور دہراتی۔ اس سارے عمل کے دوران میں نے ان پہ کوئ زور نہیں دیا نہ ڈانٹ نہ ڈپت۔ صرف چند دنوں میں اسے کیپیٹل لیٹرز یاد ہو گئے۔ پھر اسمال لیٹرز کی باری آئ اور پھر انکی آوازون کی۔ تو یہ سب مراحل بحسن و خوبی طے ہو گئے۔
اس سے مجھے اندازہ ہوا کہ بجائے چند حروف ایکساتھ سکھانے کے اگر سب ایک ساتھ دہرائیں جائیں تو یہ زیادہ بہتر نتائج لاتا ہے۔
اور اس وقت جبکہ مونٹیسروی میں پڑھنے والے بچوں کی مائیں یہ گن رہی تھیں کہ انکے بچوں کو اب بارہ حروف کی آوازیں آتی ہیں۔ میری بچی کو سارے حروف کی آوازیں آتی تھیں۔
اسی طرح گنتی میں ، میں نے انکا ٹارگٹ ایک سے دس، پھر دس سے بیس رکھا۔ انگریزی میں آسانی یہ ہے کہ ایک دفعہ بیس تک گنتی آجائے تو پھر کوئ مشکل نہین رہتی۔ اردو میں ایسا نہیں ہے۔
ژ میں ہمارے پاس دو انتکاب تھے۔ ژراف اور ژالہ باری۔ ژراف کو ہٹانا پڑا، کیونکہ زیادہ تر انگریزی کی کتابوں میں جی سے جیراف ہے۔ اس مرحلے پہ میں انہیں کنفیوز نہیں کرنا چاہ رہی تھی۔ تو ژالہ باری رہ گیا، یہ میں نے اپنے بچپن میں بھی پڑھا تھا۔ نہ معلوم کیوں یہ مجھے کافی متاثر کرتا تھا۔
پانی کا جہاز میں نے اس لئے ڈالا کہ تقریباً سب بچوں کو پتہ ہوتا ہے کہ ہوائ جہاز بھی ایک چیز ہے، لیکن پانی کے جہاز سے بہت کمبچے واقف ہوتے ہیں۔ میری بیٹی نے بھی اعتراض کیا کہ یہ ہوائ جہاز نہیں ہے۔ میں نے انہیں بتایا کہ یہ جہاز پانی پہ چلتا ہے۔ اور یہ بھی جہاز ہے۔
اگر ایک دفعہ بچے ان حروف کو پہچاننے لگیں تو پھر ان سے باتیں کرتے ہوئے آپ نہیں مزید الفاظ بھی بتا سکتے ہیں، جیسے انگریزی میں ہم کہتے ہیں کہ۰ بی سے بال ہوتا ہے اور بےبی بھی ہوتا ہے اور بلون بھی ہوتا ہے۔ اس طرح سے انہیں حروف کی آواز کا اندزہ ہوگا۔
میرے ای میل کا صرف ایک مقصد ہے ، یہ واٹر مارک ہے اور کچھ جملہ حقوق محفوظ ہیں قسم کی چیز ہے۔ اسے اتنا ہلکا اس لئے رکھا گیا کہ بچوں کی توجہ نہ ہٹے۔ اور دیکھنے والے کو دھیان رہے کہ اس مین کچھ لکھا ہوا ہے۔ البتہ مجھے خیال آیا کہ کہ اسکے آخیر میں اپنا کانٹیکٹ اڈریس دیا جا سکتا ہے۔ لیکن فی الفور کرنے کا موڈ نہیں۔ کچھ دنوں میں سوچونگی۔
صابر صاحب اسکی آواز میرے پاس تو بالکل صحیح آ رہی ہے۔ ہم سب نے اسے دیکھا اور ہمیں نہیں لگا کہ موسیقی کی آواز تیز ہے۔ کہیں آپکے سسٹم کیساتھ تو کچھ مسئلہ نہیں ہے۔ ایک دفعہ پھر چیک کیجئیے گا اور باقی لوگ بھی دیکھ لیں۔ موسیقی ، بچوں کو پسند ہوتی ہے اور وہ اس میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اس لئے اسے ڈالا گیا ہے۔
کیا ان پبلشر نے اپنی یہ فلیش ویڈیوز کسی فری سائیٹ پہ رکھی ہیں۔ میرا خیال ہے ایسا نہیں ہوگا۔ اس وقت میری یہ ویڈیو نہ سرف آپکے لئے فری ہے بلکہ میری بچی کی مونٹیسری والون کو بھی مفت دی گئ ہے۔ ابھی انہیں مونٹیسری جاتے تین ہفتے ہوئے ہیں۔
آپ سبکی تجاویز کا خیر مقدم کیا جاتا ہے۔ مزید کے منتظر ہیں۔ اس ویڈیو کے لنک سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو آگاہ کر دیں۔
جعفر، ہر چیز کی زکوۃ ہوتی ہے۔ علم کی بھی زکوۃ ہے۔ اسے اپنے تک محدود نہ رکھیں۔ جتنا آتا ہے اس میں سے دوسروں کا انکا حصہ دے دیں۔
پہلے تو ميں نے خود سيکھا ويڈيو سے مجھے اس فروٹ فالسہ کا نام اردو ميں نہيں پتہ تھا ، عربي کے حرف کی ويڈيو يو ٹيوب پر موجود تھيں آپ والی بات ہے کچھ دن بچوں کو دکھائيں تو وہ بولنے بھی لگ گئيں اور پہچاننے بھی سارے حروف ، اچھا کام کيا ہے آپ نے
ReplyDeleteالسلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
ReplyDeleteجزاک اللہ خیر۔ اللہ آپ کواورہمت و حوصلہ دے۔ آمین ثم امین
والسلام
جاویداقبال
ميں پوچھتی ہوں ض ضعيف ميں يہ جو بابا جی ہيں يہ کوئی اپنے ہيں يا تصوير کہيں سے ليکر لگا دی ہے کل کو تصويري حقوق کا مسئلہ کھڑا ہو گيا تو لينے کے دينے نہ پڑ جائيں ميرا تو مشورہ ہے ان با با جی کی بجائے مشعل کے ابا جی کی تصوير لگا ليں نہيں تو ميں اپنے بچوں کے ابا کی بھيج ديتی ہوں
ReplyDeleteبہترین۔۔۔ایک عرصے سے اس کی ضرورت محسوس ہورہی تھی۔
ReplyDeletebuhat Khooooooooob
ReplyDeleteیہ لیں میں نے "بولتی کتابیں" سی ڈی کا امیج اپ لوڈ کر دیا ہے۔ اسے دیکھیں۔
ReplyDeletehttp://dl.dropbox.com/u/2823850/PlayingWithOzign.nrg
گو کہ ویڈیو ابھی تک دیکھی نہیں، لیکن اس کے پہچھے جو مقصد کارفرما ہے وہ انتہائی قابل تحسین و تعریف ہے۔ آپ نے اپنی صلاحیتوں کو اگلی نسل کے لیے استعمال کیا، اور ایک بہترین اور نئی چیز تخلیق کی اس پر آپ کو مبارکباد۔ اللہ تعالیٰ آپ جیسے لوگوں کو اپنے نیک مقاصد میں کامیابی عطا فرمائے۔
ReplyDeleteایک طرف کہ جہاں کچھ لوگ 'سعادت حسن منٹو' بننے کی کوشش میں ہیں، وہاں سرسید کی سوچ کو پنپتے دیکھ کر بہت خوشی محسوس ہوتی ہے۔
سابر صاحب، میں نے اسے لوڈ کر لیا ہے۔ لیکن اسے ابھی سی ڈی پہ لکھنا پڑیگا۔ اسکے بعد ہی کوئ رائے دے سکتی ہوں۔ کیا انہوں نے اسکے جملہ حقوق محفوظ کئے ہوئے ہیں۔ ورنہ اگر یہ دلچسپ ہو تو انہیں ایڈٹ کرنے کے بعد یو ٹیوب پہ ڈالا جا سکتا ہے۔ خیر ابھی دیکھنا باقی ہے۔ آپکا بے حد شکریہ۔
ReplyDeleteاسماء، یہ تصویر کسی اپنے کی نہیں ہے۔ جہاں سے لی ہے انکی پروڈکٹ پہ حقوق کے متعلق کچھ نہیں لکھا ہوا تھا۔ اور یہ اگلی بات کیا مذاق ہے۔ میری بچی کے ابا جی تو ابھی ضعیف کی تعریف پہ کہیں سے نہیں آتے۔ کبھ کبھی مجھے سوچنا پڑتا ہے کہ اتنی دیر تک کہاں غائب ہیں۔ خاص طور پہ جب ذرا خوشبو لگا کر روانہ ہوں۔
:)
اگر آپ کو اکٹھا سکھانے سے بہتر نتائج ملے ہیں تو یقیناً آپ کی ترکیب ہم اپنے بچوں پر بھی آزمائیں گے ان شاء اللہ۔ اجنبی تصویروں کے حوالے سے آپ نے جو بات کہی وہ بالکل درست ہے پر میرے بچپن میں جو حالات تھے ان میں نہ تو کبھی بچوں کی پڑھائی کو اتنی باریک بینی اور ٹیکنیکل طریقے سے دیکھا گیا اور نہ ہی اساتذہ ٹرین کئے گئے۔ وہ تو جنھیں کچھ اور نہیں ملتا تھا وہ ابتدائی درجات کے ٹیچر بن جاتے تھے۔ بہر حال ہمارے یہاں کے دیہاتوں کا حال اس معاملے میں اب بھی چنداں بہتر نہیں ہوا۔ ویسے والدین اگر بچوں کے لئے خود وقت نکالا کریں اور بچوں کی نشو ونما پر نگاہ رکھیں تو واقعی بہتر نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔
ReplyDeleteعنيقہ آپ کا کام واقعی تعريف کے قابل ہے بڈھے والی بات مذاق ميں کہی تھی جب ميں ٹيچر تھی تو سينئر ٹيچرز بتايا کرتی تھيں کہ وقتا فوقتا اپنے ان کو کہتے رہنا چاہيے ارے آپ کے تو بال سفيد ہو گئے ہيں توند نکل رہی ہے بڈھے ہو رہے ہيں وغيرہ وغيرہ اسطرح ُاچھا` اثر پڑتا ہے ميں نے سوچا نسخہ آپ کو بھی بتا دوں
ReplyDeleteاسد صاحب کيا ہی اچھا ہو کہ دوسروں پر طنز کرنے کی بجائے خود آپ عنيقہ جيسا کام کرنے کی کوشش کرتے منٹو نے کيا بگاڑ ليا تھا اس قوم کے بگڑے ہوؤں کے بارے ميں لکھ کر جو اس کے چيلے بگاڑ ليں گے آپ بے فکر ہو کر اپنا کام جاری رکھيں
Good job,,,
ReplyDeleteعنیقہ اپ نے جو وڈیو میں ڑ سے گُڑیا لکھا ھے,,یہ بات سمجھ نہی آئ اس پر لکھنا فرمائ گئ ،،
ReplyDeleteبہت عمدہ
ReplyDeleteاسماء، اس معاملے میں میرے وہ اپنی توند کا خیال رکھتے ہیں۔ میں بھی انکی غذا کو کنٹرول میں رکھتی ہوں تو حالات ابھی قابو ہیں۔ ویسے وہ خود خاسے محنتی آدمی ہیں۔ ایسے لوگ میں کم دیکھتی ہوں۔ کبھی دن میں نہیں سوتے۔ بال بھی ابھی دو چار سے زیادہ سفید نہیں ہوئے تو اب اگر میں انہیں مذاق میں بھی ضعیف آدمی کہہ دوں تو انہیں صدمہ ہوجائے گا۔
ReplyDelete:)
اپنا کوریا، میں نے ڑ سے گڑیا نہیں کہا، بلکہ ڑ جیسے گڑیا میں کہا ہے۔ یقین نہ ہو تو ایک دفعہ پھر دیکھ لیں۔ ڑ، دو چشمی ھ اور حمزہ سے تو اردو میں کوئ لفظ شروع نہیں ہوتا۔
محمد رضوان، شکریہ آپکا۔
یہ بات نئی نئی ہے- یو ٹیوب پر بھی ڈال سکتی ہو-- کیوں نہ راست اسی سائد سے لوگ اپنے کمپوٹر پر ڈون لوڈ کرین-- جنکے بچے انگریزی اسکول مین پڑھتے ہون وہ اس سے ستفادہ کرسکتے ہین-- یعنی بنا سلیٹ کی کلاس روم
ReplyDeleteسارہ پاکستان، ہم بچے کو الفاظ بنانا نہیں سکھاتے بلکہ اس لفظ کی آواز سیکھاتے ہیں۔ ایک دفعہ ایک حرف سے ایک لفظ سکھائیں اور جب وہ حرف پہچان جائے تو اپنے ارد گرد کی چیزوں کو حعف کی مدد سے نام دینا شروع کر دیں۔ جیسے میں اپنی بیٹی کو کہتی ہوں ایم فار منکی، ایم فار مون، ایم فار مشعل۔ بچوں کے اندر زبان سیکھنے کی بڑی قدرتی اہلیت ہوتی ہے۔ اور وہ ایک وقت میں ایک سے زائد زبان سیکھ سکتے ہیں۔ اب پھر اپنی بیٹی کی مثال دوں کہ اس نے بیشتر انگریزی انگلش کارٹونز سے سیکھی ہے۔ اور وہ اس وقت زیادہ تر الفاط انہی کے لہجے میں بولتی ہے۔ جیسے پی کی آواز وہ پ نہیں بلکہ پھ نکالتی ہے یون پاکستانی انداز مین پنک کہنے کے بجائے وہ انگلش انداز میں پھنک کہتی ہیں۔ اور بہت سے الفاظ ہیں مین ویسے نہیں بولتی مگر وہ انہیں جہاں سے اس نے سیکھا ہے کاپی کرتی ہے۔ حتی کہ ہم ابھی خاصے عرصے تک تھائ لینڈ میں رہے تو انکی زبان پہ تھائ اثر آگیاتھا۔ اور انکی اردو بھی تھائ لہجے میں آ چلی تھی۔ تو حروف کی آواز کی بڑی اہمیت ہوتی ہے۷۔ زبان تو دراصل آوازوں کی ترتیب یا سائنس کا نام ہے۔ اب انگریزی میں وہ بچوں کو فونیٹکس بھی سکھانے لگے ہیں لیکن ہم نے تو اسے فونیٹکس کے بغیر پڑھا تھا مگر ہم سمجھتے تھے کہ بی، ب کی آواز دیتا ہے اور ڈی، ڈ کی۔
ReplyDeleteبجائے برن کرنے کے آپ کسی ورچوئل سی ڈی سافٹ ویئر جیسے الکوحل وغیرہ پر یہ امیج لوڈ کر کے اس کو دیکھ سکتی ہیں۔
ReplyDeleteايک مثبت کاوش ہے ۔ گو بہتری کی گنجائش تو انسان کی بنائی ہر چيز ميں ہوتی ہے ليکن سرِ دست جن حضرات نے تراميم تجويز کی ہيں ميرے نظريہ کے مطابق اُن کی ضرورت نہيں ہے ۔ ماں اپنے بيٹے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے جو کام کرتی ہے اُس ميں خامی ہو سکتی ہے ليکن بيٹی کو مدِ نظر رکھ کر کئے گئے کام ميں خامی ؟ ميرا نہ دِل مانتا ہے نہ دماغ
ReplyDeleteيہ کوشش پاکستان میں موجود لوگوں کے بھی کام آئے گی مگر پاکستان سے ہجرت کر کے دساور ميں بسنے والے اُن لوگوں کيلئے بہت مددگار ہو گی جنہيں اُردو سے اب بھی محبت ہے
شکریہ،
ReplyDeleteپہلی دفعہ جب ميں نے يہ سنی تو سوچا عنيقہ نے تو بڑا خرچہ کيا ہے ٹی وی والوں کو آواز کے ليے ادائيگی کی ہو گی کيونکہ آوازيں بالکل نيوز کاسٹر کی طرح تھيں آخر ميں آپ کے نام پڑھ کر لگا کہ آپ دونوں کو نيوز کاسٹر کے ليے اپلائی کرنا چائيے اچھی آوازيں ہيں اور ر سے روٹی والا آئيڈيا ميرے ان کو بہت پسند آيا ہے
ReplyDeleteافتخار اجمل صاحب، اپ نے اس کوشش کو کسی لائق سمجھا۔ اسکا بے حد شکریہ۔
ReplyDeleteاسماء، ایک زمانے میں مجھے نیوز کاسٹر کے میدان میں جانے کا بہت شوق تھا۔ آواز اس وقت زیادہ اچھی تھی۔ لیکن حالات مناسب نہ تھے۔ اور اب ، دل ہٹ گیا ہے۔
امر محبوب، ایک پیشہ ور ڈوکومینٹری فلم میکر ہیں۔ اپنی فلموں کے لئے وہ اپنی آواز استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے ہمیں اپنی آواز سے نوازا اسکے لئے ہم انکے بے حد ممنون ہیں۔ اسکے علاوہ انہوں نے اپنا ساءوند سسٹم بھی ہمارے لئے استعمال کیا۔ مزید ممنوں۔
عبدالعزیز صاحب جنکے بچے انگریزی اسکول میں نہ بھی پڑھتے ہوں اگر گھر میں کمپیوٹرت ہو تو یہ چل جائیگا۔ اسکے علاوہ اگر کسی کو ضرورت ہو تو اسکی ڈی وی ڈی موجود ہے منگوا سکتے ہیں۔ پاکستان کے اندر فری آف کاسٹ۔
ReplyDeleteجزاک اللہ عنیقہ۔ آج محمد ریاض شاہد کے بلاگ پر پوسٹ کے توسط سے آپ کی اس کاوش کا پتا چلا۔ آپ کے اس کام کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔ اللہ تعالی آپ کو اس طرح کے مفید کام کرنے کی مزید توفیق عطا فرمائیں۔ آمین۔
ReplyDeleteجزاک اللہ۔ بہترین وڈیو ہے۔
ReplyDeleteہمارے حیدرآباد میں نظام کے دور میں بچوں کو اردو سکھانے کیلئے دو مختصر کتابیں "بولتا قاعدہ - اول" اور "بولتا قاعدہ - دوم" آصف سابع میر عثمان علی خان کی منظوری پر شائع ہوئی تھیں اور کئی دہے گزرنے کے بعد آج بھی بیشتر مدارس میں ابتدائی اردو سکھانے کیلئے یہی دونوں کتابچے استعمال ہوتے ہیں۔ میرا ایک عرصہ سے ارادہ ہے کہ کچھ فرصت ملتے ہی ان کی پی-ڈی-ایف بنا کر پیش کروں۔
وڈیو جیسی ہے بہترین ہے اس میں کوئی ترمیم نہ کریں۔ خاص طور پر ھلال اور ستارے والی بات مناسب نہیں کہ اس طرح اردو زبان کو کسی خاص ملک سے موسوم سمجھ لیا جائے گا جبکہ اردو بین القوامی زبان ہے۔
حیدر آبادی صاحب، ضرور پی ڈی ایف فائل ڈالیں۔ لیکن ایک چیز جو میں محسوس کرتی ہوں وہ یہ کہ آواز ہونا ضروری ہے۔ اسکے بغیر تصویر اتنی مءوثر نہیں رہتی۔ آوز کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ بچے اس طرف نہ بھی دیکھ رہے ہوں تب بھی انہین یاد ہوجاتا ہے۔ جیسے بچوں کو ٹی وی کمرشل اور فلموں کے مشکل گانے بھی خود ہی یاد ہوجاتے ہیں۔ کیونکہ وہ انکے کان میں پڑتے رہتے ہیں۔
ReplyDeleteہلال شامل نہیں کیا جا سکتا یہ ایک خاصہ دقت طلب کام ہوگا، جس سے کوئ خاص فرق نہیں پڑیگا اور آپکی بات اپنی جگہ کہ ایک تخصیص ہو جائے گی۔۔ اسکے بجائے میں کسی اور ویڈیو کی تیاری میں وقت دوں تو بہتر ہے۔
محترمہ، براہ مہربانی اپنا تلفظ درست کریں اور بچوں پر کچھ رحم کریں۔ "آئیے بچوں" غلط ہے۔ درست ہے "آئیے بچو۔"
ReplyDeleteمحترم عذیر، آپ کسی اردو ڈکشنری سے رابطہ کیجئیے اور پھر اعتراض کریں۔
ReplyDelete@mam Aneeqa nice effort but still I never read "aaey BachoN" plz dont mind...I am serious...
ReplyDeleteعنیقہ میں نے سارے کمنٹس پر ایک نظر تو دوہرائی ہے میرا نہیں خیال کہ آپ نے اس پر کوئی جواب دیا ہے۔۔۔عنیقہ آپ کا کام بہترررررررین ہے۔۔۔مجھے بس ایک چیز نے کنفیوز کیا ہے کہ میں نے اپنی بیٹی کے لیے یوٹیوب سے پہلے ہی اردو حروف تہجی والی آپ کے پروگرام سے ملتی جلتی ایک ویڈیو ڈائنلوڈ کرکے دی ہے۔۔۔نور اسے بہت دھیان سے سن رہی ہے ۔۔میرے ذہن میں یہ سوال پہلے بھی تھا کہ بچہ ایک ویڈیو سے الف انار سیکھ رہا ہے دوسری میں الف انگور۔۔۔۔اور جب باقاعدہ اسکولنگ شروع ہوئی تو کسی اور پیٹرن پر قاعدہ ہوا تو بچے کے ذہن پر بوجھ تو نہیں بن جائے گا۔۔۔؟؟؟
ReplyDeleteمجھے پلیز اس کا تسلی بخش جواب دیجئے گا۔۔۔اردو انگلش دونوں کے حروف تہجی میں کے بارے میں میری یہ کنفیوین
امن ایمان، بچوں کے اندر سیکھنے اور یاد رکھنے کی زبردست قوت ہوتی ہے۔ اس لئے اسکی فکر نہ کریں۔ ایک حرف سے جتنے زیادہ الفاظ سامنے آئیں گے اتنا ہی ایک تو لغت بڑھے گی دوسرا حرف کی شکل اور آواز کا تعلق سمجھنے میں آسانی ہوگی۔ اس لئے صرف الف سے انار یا انگور ہی کافی نہیں بلکہ الف سے اللہ، الف سے اماں، الف سے ابا، الف سےالو اور جتنی بھی چیزیں نظر آئیں بتاتی جائیں۔ اس عمل سے آپلو فونکس پہ زیادہ محنت نہیں کرنی پڑے گی۔ کھانا کھانے بیٹھیں تو پی سے پلیٹ، پی سے پین، پی سے پاکستان، پی سے پاپا، پی سے پزا، اور پی سے پو پو۔
ReplyDelete:)
محترم عذیر، پہلے تو میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ کون ایسا دشمن آپکے پیچھے پڑا ہے جو آپ نے اپنی اتنی شناختیں بنا رکھی ہیں۔ دوسرا میں نے آج تک کہیں اس چیز کے لئے اصرار نہیں دیکھا کہ جب بچوں کو مخاطب کیا جائے تو نون غنہ نہ بولا جائے۔ آپکی تشویش پہ میں نے خود لغت بھی دیکھی۔ مگر یہ فرق ندارد۔
ReplyDelete@mam Aneeqa Nice short....
ReplyDeleteبہترین کام ہے۔ مجھے بہت اچھی لگی ویڈیو....یقین ہی نہیں آتا کہ گھرمیں بنائی گئی ہے۔ صرف ایک لفظ ہے ، جس کی طرف آپ کی توجہ مبذول کرانا تھی.... وہ لفظ ہے ، ض سے ”ضعیف“.... ہمارے ہاں عموماً ضعیف کا مطلب بوڑھا لیا جاتا ہے، جیسا کہ اس لفظ کے ساتھ بابا کی تصویرکا اردو قاعدہ میں اور آپ کی ویڈیو میں ہے۔ آپ کے اور اسماءکے مابین تبصروں سے بھی یہی ظاہر ہو رہا ہے.... دراصل ضعیف، ضعف سے ہے، جس کا مطلب کمزور ہے جو بچہ بھی ہو سکتا ہے اور جوان بھی.... اور کئی بوڑھے حضرات ایسے بھی ہوتے ہیں جو ضعیف نہیں ہوتے۔ معروف زبان داں رفیق احمد نقش نے اپنے ایک مضمون میں اس طرف توجہ دلائی ہے۔
ReplyDeleteمحمد فیصل شہزاد
میرا خیال ہے کہ دونوں ہی معانی مستعمل ہیں۔ غالب کا ایک شعر اس وقت یاد نہیں آرہا اسکا حوالہ دیتی میں۔ ایک لفظ کئ مطلب رکھتا ہے کچھ اصطلاحی ہوتے ہیں اور کچھ لغوی۔ مثلاً یہ جملہ شاید ہی پڑھیں کہ ضعیف نوجوان سے چلا بھی نہ جارہا تھا۔ لیکن یہ ضرور پڑھیں گے کہ ضعیف آدمی کے لئے ایک کے بعد دوسرا قدم رکھنا محال تھا۔
Deleteلغوی اور اصطلاحی معنانی کبھی کبھی ایک دوسرے سے الگ ہوتے ہیں مثلاًاردو میں خدا، جب اللہ کے لئے استعمال ہوتا ہے تو اصطلاحی معنوں میں ہوتا ہے جبکہ لغوی معنوں میں خدا ایک انسان بھی ہو سکتا ہے۔ اسی طرح قرآن کے مطلب شاید بار بار بار پڑھی جانے والی چیز ہے لیکن اصطلاح میں یہ لفظ ہماری مذہبی کتاب کے علاوہ استعمال نہیں ہوتا۔ ثناء کا مطلب تعریف ہے لیکن جب نماز میں ثناء پڑھی جاتی ہے تو ایک مخصوص تعریف ہوتی ہے جو اللہ کے لئے ہے۔
البتہ یہ کہ آجکل اسکا استعمال کم ہو گیا ہے اسکے بجائے لوگ بڈھا، بوڑھے کا استعمال کرتے ہیں یا پھر بزرگوار۔
ح سے حقہ اچھی مثال نہیں۔ میرے خیال میں اسے بدل دیں۔ ن سے نل بھی مناسب تصویر نہیں۔ لیکن واقعی بہت محنت سے یہ کام کیا ہے۔ مبارکباد :)
ReplyDelete