لیجئیے جناب نئ اور تازہ
اس وقت پاکستان میں رات کے پونے دس بج رہے ہیں ابھی دو منٹ پہلے میں نے ڈان چینل پر یہ خبر دیکھی کہ پنجاب کے ایک علاقے میں آٹا بانٹا جا رہا ہے لیکن اس آٹے پر صرف مسلمانوں کا حق ہے۔ کیونکہ مسلمانوں نے روزے رکھکر جو ثواب لا متناہی حاصل کیا ہے۔اسکی رو سے اب بھوک کے نتیجے میں کھانا صرف انہیں ملے گا۔ آنے والے کرسچن لوگوں کو خالی ہاتھ واپس بھیج دیا گیا۔ نامہ نگار نے جب منتظمین سے اس امتیازی سلوک کی وجہ پوچھی تو انہوں نے جواب دیا کہ چونکہ یہ رمضان پیکج کا حصہ ہے اسلئے یہ صرف مسلمانوں کو ملے گا اور جب انکے رمضان آئیں گے تو انہیں بھی دیں گے۔
پاکستانی قوم کے لئے شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ اب پاکستان میں بھوک کا بھی مذہب ہو گیا ہے۔ حالانکہ خدا نے اپنے سب سے منکر بندے کے لئے بھی رزق اتارا اور یہ وہ ہے جو پتھر میں کیڑے کو بھی کھانا دیتا ہے۔ اسکی حقانیت کے سب سے بڑے دعوےدار اسے زمین تک پہنچتے پہنچتے کسطرح مختلف طبقوں میں بانٹ دیتے ہیں۔
اور اقلیتوں کے ساتھ یہ امتیازی سلوک جناب نواز شریف کے حصے میں اتنے کیوں آتے ہیں؟ یاد رہے اس وقت پنجاب میں مسلم لیگ نون کی حکومت ہے۔ ابھی کچھ عرصہ پیشتر ایک افواہ کے نتیجے میں عیسائیوں پر مسلمانوں کے ایک ہجوم نے ہلہ بول کر کئ کو قتل کر دیا۔ وزیر اعلی پنجاب چھ دن تک اس علاقے میں جانے کے قابل نہ ہو سکے، ایسا کیوں ہے؟ پچھلے دو ماہ میں ایسے دو واقعات کیوں ہو چکے ہیں؟
chalin kam uz kam punjab main aaj koi church tu naheen jalaya gia...chrisitians ku khush huna chaeeay...
ReplyDeleteChurch torched in Sialkot over ‘desecration’
LAHORE: An angry mob torched a church in Sambarial area of Sialkot over alleged desecration of the holy Quran, a private TV channel reported on Friday.
According to the channel, a Christian boy snatched the holy Quran from a 10-year-old girl and allegedly disrespected it.
After the incident, an infuriated mob set a church on fire.
Police cordoned off the area to prevent any untoward incident, the channel reported.
Early last month, a Muslim mob had attacked a Christian neighbourhood in Gojra over reported desecration of the holy Quran in a nearby village.
Federal Minority Affairs Minister Shahbaz Bhatti has condemned the incident and directed the police and authorities to arrest the perpetrators and submit a report within 24 hours, APP reported. daily times monitor/app
Source: Daily Times
yeah aik du din pehlay ka waqiya hai btw...
ReplyDeleteوھ ایک دفعه ميں پاکستان گیا هوا تھا که میرا کلاس فیلو فلپ گزرا تو میں نے اس کو اپنی بیٹھک میں بٹھا کر اوپر سے چائے بنوا کر پلائی تو اس نے چائے پیتے هوئے کہا که اگر بھابی کو پته چل گیا ناں که ان برتنوں میں کون چائے پی گیا هے تو ، یا تو تو یه برتو ٹوٹ جائیں گے یاپھر بے بے مریم کو دے دیں گے ـ
ReplyDeleteایک دفعه همارے گھر میں جانوروں کا گند وغورھ صاف کرنے والی عهسائی بے بے کو دوپہر میں نیچے فرق پر سوتے دیکھ کر اس کو چار پائی پر سونے کا کہا تو اس کها که جی آپ جی غصهکریں گی مییں نے اس کو کہا که تم کہنا خاور نے کہا تھا ـ
تو جی وهی هوا که ماں نے دیکھ لیا تو اس نے جب کہا که خاور نے کہا تھا تو مان نے کہا که اچھا پھر اب یه چارپائی اب تم هی لے چاؤ همارے کام کی نهیں رھی ـ
بس جی چھڈو مٹی پاؤ
اپ عیسائوں اور عورتوں کے حقوق کی بات کرتی هیں میری نظر میں تو جی پاکستانیوں کے حقوق هی سلب کرلیے جاچکے هیں ان ایلیٹ لوگوں کے ھاتوں ، تو جی معاشرھ ایسی هی بیماریوںکا شکار هو گا ناں جی
هم تو جی حقوق " لوگاں " کا سوچتے هیں ـ
خاور صاحب، ہم تو جس نسل سے تعلق رکھتے ہیں اس نے پاکستان میں یہی ہوتے دیکھا ہے۔ یہاں انسان کی کوئ قدر ہی نہیں ہے۔انسان ایک نظر نہ آنیوالے نکتے سے جنم لیتا ہے پھر دیکھتے ہی دیکھتے وہ اپنے جیسے انسانوں پر زندگی تنگ کر دیتا۔ کبھی زبان، کبھی نسل، کبھی مذہب کبھی جنس۔ لوگ یہ سب کرتے تو اپنے اندر کے حیوان کو خوش کرنے کے لئے ہیں کہ ہر انسان میں ایک جانور چھپا ہوتا ہے جسے ہم شیطان بھی کہتے ہیں۔ مگر مجھے لگتا ہے کہ معاشرے میں اگر کوئ ایک شخص بھی اس ساری چیز کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے تو یہ اتنا پھل پھول جاتی ہے کہ کرنےوالوں کو بھی سکھ سے نہیں رہنے دیتی۔
ReplyDeleteمجھے اس بوڑھے کرسچن آدمی کے خالی ہاتھوں واپس جاتے ہوئے منظر کو دیکھ کر بہت دکھ ہوا۔ کیا بھوک کی بھی کوئ زبان، نسل، جنس یا مذہب ہوتا ہے۔کیا ایک مسلمان کو ایثار قربانی جیسے اعلی بنیادی اوصاف کا مظاہرہ صرف مسلمانوں کے لئے کرنا چاہئیے۔
میں نے اس میں اپنا حصہ ڈالدیا ہے کیونکہ مجھے اپنی اولاد کے لئے ایسا پاکستان نہیں چاہئے۔ میں اسکی مذمت کرتی ہوں۔
ہمارے مُلک میں کیسے کیسے لوگ پائے جاتے ہیں ۔ اللہ رحم کرے
ReplyDeleteاگر یہ بات درست ہے تو انتہائی برا فعل ہے کہ کسی کے مذہب رنگ اور نسل کی بنیاد پر مدد نہ کی جائے۔ یہ دین اسلام تو چھوڑیں بنیادی انسانی اخلاقیات سے بھی گری ہوئی بات ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اسلامی تعلیمات کے مطابق تو مسلمانوںکے معاشرے میں غیر مسلموں کو امن اور اطمینان محسوس کرنا چاہیے اور کچھ تاریخی حوالوں سے پتہ چلتا ہے کہ ایسا تھا بھی لیکن آج کل معاملات اس اکے انتہائی برعکس ہیں اور کہیں نہ کہیں دین اسلام کی ایک بہت بری سمجھ مین اسٹریم میں داخل ہوگئی ہے۔
ReplyDeleteندامت ہوئی اپنے ہم مزہبوں کے فعل سے اور خوشی ہوئی آپ کی پوسٹ کو دیکھ کر بھوک اور افلاس کو کسی کے مزہب سے کوئی غرض نہیں ہوتی یہ مصائب غیر متعصب ہوتی ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بھوکے غیر مسلم کو کھانا کھلانے سے بھی ثواب ہوتا ہے؟؟
ReplyDeleteمیرے خیال میں اسمیں مذہب سے زیادہ انتطامیہ کی نا اہلی کا عمل دخل ہے۔ اسکا نام رمضان پیکج رکھنے سے تو یہی تصور ابھرتا ہے۔ پھر وہ صاحب جو یہ بانٹ رہے ہونگے، ضروری نہیں کہ بہت زیادہ تعلیم یافتہ ہوں اور یہ فیصلہ انھوں نے اپنی دانست کے مطابق ہی کیا ہو نا کہ اعلی حکام کی ہدایات کے مطابق۔
ReplyDeleteبہر حال خبر انتہائی افسوسناک ہے۔
راشد کامران صاحب، اگر میں اس معاملے میں ڈان جیسے چینل کو نہ دیکھ رہی ہوتی تو مجھے بھی یہ خبر تسلیم کرنے میں تامل ہوتا۔ آج کا ڈان اخبار پڑھنے کا مجھے ابھی تک وقت نہیں ملا ممکن ہے انہوں نے اسکی خبر بنائ ہو۔ بہر حال فوٹیج میں ایک ٹرک کھڑا ہوا تھا جسکے پاس لوگ لائن بنا کر کھڑے تھے اور اس میں سے آٹا اتار کر دیا جا رہا تھا۔
ReplyDeleteرضوان صاحب، صحیح بات تو یہ ہے کہ آج کسی چیز کے ثواب پر جتنا زور دیا جاتا ہے یہ چیز میری ناقص عقل میں نہیں آتی۔کیا ہمارے اچھے اعمال صرف ثواب حاصل کرنے کی نیت سے ہوتے ہیں۔ کیا ہمیں انہیں کر کے بس ایسے ہی کوئ روحانی خوشی اور اطمینان نہیں ہوتا اگر ہمیں ثواب کا لالچ نہ ہو۔ ابھی پچھلے ہفتے اتوار کے جنگ اخبار مین خلیل نینی تال والا نے پورا آرٹیکل ثواب اور اسکی اہمیت پہ لکھا ہے جس میں انہوں نے روشن خیالوں کو ملامت کیا ہے کہ یہ کہتے ہیں کہ محض ثواب کے لئے بار بار حج اور عمرے نہ کریں۔ حج صرف ایکبار فرض ہے اسکے بعد انہوں نے باقاعدہ ایک ایک نیکی کو گن کر حساب لگایا کہ اتنی نیکیوں کے ثواب کو کیا نہیں لینا چاہئیے۔ اللہ اعلم بالصواب
فیصل۔ کہتے ہیں کہ اشرافیہ جو رویہ اپنا لیتے ہیں عام فرد بھی وہی کرتا ہے۔ میں نے تو یہ دیکھا ہے کہ اگر حاکم بالا کسی ایک کام کو پسند کرتا ہے تو اسکے نچلے لوگ اس کام کو زیادہ جذبے سے کرتے ہیں تاکہ انہیں اپنے حاکم اعلی کی رضامندی زیادہ آسانی سے حاصل ہو جائے۔ اور بہت عجیب بات یہ ہے کہ انہیں اپنی من چاہی مراد مل بھی جاتی ہے۔
یہ تمام تماشے صرف اپنے اندر کے چور سے نظریں چُرانے کے لئے کئے جاتے ہیں اور بس۔ جہاں اللہ اور اس کے رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کا درس دیا جاتا ہے ان جگہوں پر تو کسی سے نام بھی نہیں پوچھا جاتا مذہب کا پوچھنا تو دور کی بات ہے۔
ReplyDeleteبلکل رضوان غیر مسلم کو کھانا کھلانے کا بھی ثواب ہے اور کیوں نہ ہو وہ رب العالمین ہے صرف رب المسلمین نہیں ہے،
ReplyDelete