آجکل ذاتی مصروفیات کچھ ایسی ہیں کہ وقت سب سے زیادہ اہم سوال بن گیا ہے۔ تو نئ پوسٹ کے بجائے ایک بہت پرانی پوسٹ معمولی تبدیلیوں کے ساتھ حاضر ہے۔ نہایت پرانے قارئین کے علاوہ کون اس سے آگاہ ہوگا۔ اس سے قدیم ہونے کا اندازہ لگانے میں مدد ملے گی۔
آَئیے پڑھتے ہیں۔
ہمارے گھر سے ملحقہ پچھلا پلاٹ ایک نا مکمل اسٹرکچر کے ساتھ خدا معلوم کب سے خالی پڑا تھا۔ ایکدن گھر میں کچھ لوگوںجن میں, میں بھی شامل ہوں نے منصوبہ بنایا کہ گھر کی پچھلی دیوار میں ایک شگاف کر کے راستہ بنا لیا جائے اور اس خالی پلاٹ پر مرغیاں پال لی جائیں یا بکریاں۔ اس طرح سے ہمیں آرگینک انڈے اور دودھ مل جائیں گے اور ہمارے گھر میں صفائ کے مسائل بھی نہ کھڑے ہونگے۔
آپ لوگ تو واقف ہیں کہ آجکل مغربی دنیا میں لفظ آرگینک معاشی خوشحالی کی علامت ہے۔ جنہیں ہم دیسی انڈے کہتے ہیں انہیں وہ آرگینک پروڈکٹ کہتے ہیں۔مرغیاں خالی پلاٹ کی صفائ کرتی پھریں گی اور بکریاں یہاں وہاں کدکڑے لگائیں گی۔ اور خوشی خوشی تازہ دودھ دیں گی۔ روزانہ ملاوٹی دودھ کی قیمت میں اضافہ کا سن کر جو خون جلتا ہے وہ پھر چہرے پہ شادابی کا باعث بنے گا۔ اور اپنے غیر ملکی دوستوں پہ رعب بھی جمائیں گے کہ ہم تو آرگینک انڈے کھاتے ہیں اور دودھ پیتےہیں۔
غریب تیرے خواب۔ اس تجویز کا آنا تھا کہ برسوں سے خوابیدہ کارخانہء قدرت میں حرکت ہوئ اوردودن بعد کھٹپٹ کی آواز پہ
کھڑکی سے جو جھانکا تو کیا دیکھتے ہیں کہ خالی پلاٹ پر اگے ہوئے جنگل جھاڑ پر کلہاڑیاں چل رہی ہیں۔لیجئے ابھی دو دن پہلے ہی تو ہم نے کچھ منصوبے بنائے تھے۔ خیر آنا تیرا مبارک تشریف لانے والے۔ اگر معلوم ہوتا کہ آپ کے آنے کے لئے کچھ ایسے بے ضرر منصوبے پردہءخیال پہ ظہور پذیر ہونے چاہئیں تو برسوں پہلے سوچ لیتے یا بعد کے حالات نے ثابت کیا کہ برسوں نہ سوچتے۔ لیکن جناب قدرت نے اسی پر بس نہیں کی اور ہمیں مستقبل میں کسی بھی منصوبہ بنانے کے ارادے سے باز رکھنے کے لئے آئندہ چند مہینوں کا پروگرام بھی بنا لیا گیا۔اب چاہے ہم سے جیسی بھی قسم لے لیں ہم اس سارے پلان سے ناواقف تھے۔
ایکدن باورچی خانے میں حلوہ پکاتے ہوئے چمچہ ایک پلیٹ میں رکھا اور چند منٹوں کے لئے وہاں سے غائب ہو کر جو دوبارہ نمودار ہوئے تو عجب ماجرہ تھا، پورا چمچہ باریک چیونٹیّوں سے ڈھکا ہوا تھا۔ دیکھتے ہی ایک جھرجھری پورے بدن میں دوڑ گئ۔ فوراً ایک اینٹی انسیکٹ اسپرے کیا۔ اور اپنے تئیں سمجھا کہ نمرود کی فوج کا صفایا کر دیا۔ اسی دن شام کو دودھ کے ایک قطرے پہ پھر چینوٹیوں کے ایک لشکر کا حملہ ہوا۔ آئندہ ایک ہفتے میں ہم نے ایک کے بعد ایک کئ لشکر غارت کیے۔ مگر یہ تو لگ رہا تھا کہ اتنا ہی ابھریں گے جتنا کہ دبا دیں گے۔
ادھر پڑوس میں مکان کی تعمیر تیزی سے جاری تھی ادھر ہم اتنی ہی جاں فشانی سے چیونٹیّوں سے نبرد آزما مگر کچھ ہوتا نظر نہیں آرہا تھا۔اب روزمرہ کے انسیکٹ کلر پر سے اعتماد اٹھ چلا تھا۔ ادھر یہ بھی سمجھ میں نہ آتا تھا کہ یہ عذاب ہم پہ کہاں سے اور کس سلسلے میں نازل ہوا ہے۔
کچھ عرصے چیونٹیوں کی لاتعدا قطاروں کو صاف کرنے کے بعدہم نے یہ فیصلہ کیا کہ پورے گھر پر ایک ساتھ یلغار کی جائے تاکہ اس مصیبت سے نجات ہو۔ گھر کے چاروں طرف بنیاد کے ستھ ساتھ چونا ڈالا گیا اور لان میں چیونٹیاں مار دوا ڈالی گئ۔ کچھ دنوں کے لئے سکون ہوا مگر چاردن بعد وہی کہانی۔ یعنی ڈھاک کے تین پات۔
اب گھر کے باہر چونا ڈالنے کے بجائے چیونٹی مار دوا ڈالی گئ۔ پھر کچھ سکون ہوا۔ مگر کچھ دنوں بعد ہم پھر اپنی پرانی حالت پہ واپس آگئے۔ پھر مختلف ذرائع سے پتہ چلا کہ اینٹی انسیکٹ کا اتنا استعمال ہمارے خود کے لئے بہتر نہیں۔ جہاں ان سے مختلف قسم کی الرجیز ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے جن میں سرفہرست دمہ ہے وہاں یہ نہ صرف کینسر کا باعث بھی ہو سکتے ہیں بلکہ بانجھپن بھی پیدا کرتے ہیں۔ یا خدا اب کیا کریں۔
ادھر پڑوسیوں کا مکان تکمیل کو پہنچ رہا تھا اور اب اس پر رنگ و روغن ہو رہا تھا۔ ایک دن دل میں اتنا گداز پیدا ہوا کہ خدا سے شکوہ کناں ہوئے۔ یا اللہ ہمارا اس پلاٹ پر ْتو دلوں کے حال بہتر جانتا ہے۔ قبضہ کرنے کا کوئ ارادہ نہ تھا وہ تو صرف ایک خیال تھا۔ اور اگر ہم اس پر عمل کر بھی لیتے تو یقین جان کہ جس دن ان کی آمد کے آثار ہوتے ہم وہ مرغیاں اور بکریاں کسی کی دعوت میں استعمال کر لیتےممکن ہے انہی کی دعوت کردیتے۔ اس مکالمہء صفائ کے بعد جب سوچنا شروع کی تو لگا کہ دماغ کے انجن نے کام کرنا شروع کیا۔ اب جو غور کیا تو اندازہ ہوا یہ چیونٹیاں پڑوسیوں کے گھر کی تھیں۔ انہوں نے جو جنگل صاف کیا تو یہ ہمارے گھر آدھمکیں۔
سوال یہ تھا کہ ان سے جان کیسے چھڑائ جائے۔ یکدم خیال آیاآخر ہم انٹرنیٹ کیوں نہیں استعمال کرتے۔ دماغ کے جالے لگتا تھا کہ ایکدم صاف ہو گئے۔ دو دن نیٹ پرخوب سرچ ماری اور بالآخر ایک نتیجے پہ پہنچ گئے۔ اگلے دن بازار سے بورک ایسڈ لےکر آئے دیکھنے والوں نے کہا ۔ اور کیرم بورڈ وہ کہاں ہے۔ وہی کھیلنے کے لئے ہم نے ہمیشہ بورک ایسڈ استعمال کیاہے۔ ایسے تبصروں پر ہم نے غور نہیں کیا یہ لوگ ہمیشہ چیونٹی کاٹے پر روتے ہیں اور اس کا ذمہ دار بھی ہمیں سمجھتے ہیں۔
ہم نےاسی سنجیدگی سے چینی کاشیرہ تیار کیا اور اس میں بورک ایسڈ کو ملادیا۔ پھر اسے چھوٹی چھوٹی پلاسٹک کی پیالیوں میں نکالا اور چینٹیوں کے بل جو ہم اس سارے عمل سے پہلے نشان زدہ کر چکے تھے ان کے قریب لے جا کر رکھ دیا۔ اگلے دن ماسی نے ہمیں اطلاع دی کہ پیالیوں میں کچھ رکھا ہے اس میں چیونٹیاں آرہی ہیں۔ آنے دو ہم نے شان بے نیازی سے جواب دیااور ایک میگزین پڑھتے رہے۔ اطمینان قلب دنیا کی سب سے بڑی چیز ہےاسی سے اعتماد پیدا ہوتا ہے۔۔' انہیں وہاں سے ہلانا نہیں۔' ہم نے اسے نصیحت کی۔ گھر میں کھلبلی مچ گئ۔ لیجئے اب تو چیونٹیّوں کو انکے دروازے پر ہی غذا مل رہی ہے اب دیکھئیے گا کیسی یلغاریں ہوتی ہیں ۔ کسی نے کہا کہ اب یقیناً ہمیں دوسرا گھر دیکھ لینا چاہئے۔ وہ دن دور نہیں جب یہاں صرف چیونٹیوں کا راج ہو گا۔ اور ہاتھیوں کا آنا منع ہوگا۔ میں نے لقمہ دیا۔
آہستہ آہستہ چیونٹیوں کی قطاریں ہر شکر کی پیالی کے ساتھ بندھ گئیں۔ صبح سے شام تک چیونٹیاں آرہی ہیں چیونٹیاں جا رہی ہیں اور ہم ہیں کہ ٹی وی پہ کھانا پکانے کی ترکیبیں دیکھ رہے ہیں۔۔رسالوں کو چاٹ رہے ہیں اب ہمارے شوہر صاحب کی پریشانی شروع ہوئ۔ 'یہ کیا ہو رہا ہے اس دفعہ آپ نے اینٹی انسیکٹ بھی نہیں لیا اور نہ ہی چیونٹیوں کا کوئ اور علاج ہو رہا ہے'۔ خاموش میں نے انگلی سے اشارہ کیا۔ اگرچہ چیونٹیوں کے کان نہیں ہوتے مگر تجربات یعنی چیونٹیوں کےذاتِی تجربات سے یہ بات ثابت ہے کہ وہ ماحول میں اپنے خلاف ہونے والی ہر کارروائ سے آگاہ ہو جاتی ہیں خوش قسمتی سے قدرت نےعورتوں سمیت ہر جاندار کو اس حس سے نوازا ہے۔
اچھا جناب اب میرے شوہر صاحب سوچ رہے تھے کہ میں نے شاید کوئ روحانی عمل شروع کیا ہو اہے ۔ اور کچھ عرصہ لگے گا جب میں اپنی غلطی تسلیم کر لونگی کہ اس قسم کے مسائل حقیقت کی دنیا میں رہ کر ہی حل ہو سکتے ہیں۔ باقی لوگ شاید سوچتے تھے کہ میں نے اپنی کاہلی کے اوپر بڑی ذہانت سے پردہ ڈالا ہوا ہے۔ یوں ایکدن جب یہ موضوع جب دوبارہ زیر بحث آیا تو پھر توپوں کا رخ میری جانب ہوا۔
لوگ میری خاموشی اور سکون سے نالاں تھے۔ میں نے جب ان سے مزید پندرہ دن کی مہلت چاہی تو وہ ایکدم پھٹ پڑے۔ چیونٹیاں نہ ہوئیں طالبان ہوگئیں۔ اب میں ہر ایک چیونٹی سے درخواست کرنے سے رہی یہ لیجئے دوا اور خدا کے لئے غارت ہو جائیں۔ خیر اجلاس میں میں نے سب کو یقین دلایا کہ میں کوئ روحانی عمل نہیں کر رہی ہوں۔ میں بورک ایسڈ بذریعہ شیرہ چیونٹیوں کو دے رہی ہوں، بورک ایسڈ ان کا معدہ ہضم نہیں کرتا اور معدہ پھٹ جانے کے نتیجے میں وہ اس دار فانی سے کوچ کر جاتی ہیں۔ 'تو کیا اب ایک ایک چیونٹی کے مرنے کا انتظار کیا جائے گا اور اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ ان کے انڈوں سے چیونٹیاں پیدا نہیں ہونگیں۔ ' تابڑ توڑ سوالات۔
میری تیاری بھی مکمل تھی۔ بات یہ ہے کہ اس شیرہ کو چیونٹیوں نے اپنے بل میں بھی لے جا کر جمع کیا ہو گا اور اسے ان کی ملکہ بھی استعمال کرے گی جو ان کے بل میں انڈے پیدا کرنے کی ذمہ داری اٹھاتی ہے اب جب وہ ہی نہیں رہے گی تو نئ چیونٹیاں کہاں سے آئیں گی۔ پھر ہم نے بات میں وزن پیدا کرنے کے لئے ان کی توجہ چیونٹیوں کی قطاروں میں ہونے والی واضح کمی کی طرف دلائ۔ لوگوں نے اس فرق کو محسوس تونہیں کیا تھا لیکن ہمیں کچھ دنوں کی مہلت ضرور مل گئ۔ آج اس بات کو اس ایک سال ہوگئے۔ اب ہمارے گھر میں کبھی کبھار کوئ چیونٹی اس لئے نظر آجاتی ہے کہ بچوں کو بتایا جا سکے یہ ہوتی ہے چیونٹی جس کے کبھی کبھی پر نکل آتے ہیں۔ اس تمام محنت سے ہم نے یہ سیکھا کہ جس کا کام اسی کو ساجھے۔ اگر آپ برائ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے تو اسکا خیال دل میں پال لینا ہی مصیبت بن سکتا ہے۔
آپ لوگ تو واقف ہیں کہ آجکل مغربی دنیا میں لفظ آرگینک معاشی خوشحالی کی علامت ہے۔ جنہیں ہم دیسی انڈے کہتے ہیں انہیں وہ آرگینک پروڈکٹ کہتے ہیں۔مرغیاں خالی پلاٹ کی صفائ کرتی پھریں گی اور بکریاں یہاں وہاں کدکڑے لگائیں گی۔ اور خوشی خوشی تازہ دودھ دیں گی۔ روزانہ ملاوٹی دودھ کی قیمت میں اضافہ کا سن کر جو خون جلتا ہے وہ پھر چہرے پہ شادابی کا باعث بنے گا۔ اور اپنے غیر ملکی دوستوں پہ رعب بھی جمائیں گے کہ ہم تو آرگینک انڈے کھاتے ہیں اور دودھ پیتےہیں۔
غریب تیرے خواب۔ اس تجویز کا آنا تھا کہ برسوں سے خوابیدہ کارخانہء قدرت میں حرکت ہوئ اوردودن بعد کھٹپٹ کی آواز پہ
کھڑکی سے جو جھانکا تو کیا دیکھتے ہیں کہ خالی پلاٹ پر اگے ہوئے جنگل جھاڑ پر کلہاڑیاں چل رہی ہیں۔لیجئے ابھی دو دن پہلے ہی تو ہم نے کچھ منصوبے بنائے تھے۔ خیر آنا تیرا مبارک تشریف لانے والے۔ اگر معلوم ہوتا کہ آپ کے آنے کے لئے کچھ ایسے بے ضرر منصوبے پردہءخیال پہ ظہور پذیر ہونے چاہئیں تو برسوں پہلے سوچ لیتے یا بعد کے حالات نے ثابت کیا کہ برسوں نہ سوچتے۔ لیکن جناب قدرت نے اسی پر بس نہیں کی اور ہمیں مستقبل میں کسی بھی منصوبہ بنانے کے ارادے سے باز رکھنے کے لئے آئندہ چند مہینوں کا پروگرام بھی بنا لیا گیا۔اب چاہے ہم سے جیسی بھی قسم لے لیں ہم اس سارے پلان سے ناواقف تھے۔
ایکدن باورچی خانے میں حلوہ پکاتے ہوئے چمچہ ایک پلیٹ میں رکھا اور چند منٹوں کے لئے وہاں سے غائب ہو کر جو دوبارہ نمودار ہوئے تو عجب ماجرہ تھا، پورا چمچہ باریک چیونٹیّوں سے ڈھکا ہوا تھا۔ دیکھتے ہی ایک جھرجھری پورے بدن میں دوڑ گئ۔ فوراً ایک اینٹی انسیکٹ اسپرے کیا۔ اور اپنے تئیں سمجھا کہ نمرود کی فوج کا صفایا کر دیا۔ اسی دن شام کو دودھ کے ایک قطرے پہ پھر چینوٹیوں کے ایک لشکر کا حملہ ہوا۔ آئندہ ایک ہفتے میں ہم نے ایک کے بعد ایک کئ لشکر غارت کیے۔ مگر یہ تو لگ رہا تھا کہ اتنا ہی ابھریں گے جتنا کہ دبا دیں گے۔
ادھر پڑوس میں مکان کی تعمیر تیزی سے جاری تھی ادھر ہم اتنی ہی جاں فشانی سے چیونٹیّوں سے نبرد آزما مگر کچھ ہوتا نظر نہیں آرہا تھا۔اب روزمرہ کے انسیکٹ کلر پر سے اعتماد اٹھ چلا تھا۔ ادھر یہ بھی سمجھ میں نہ آتا تھا کہ یہ عذاب ہم پہ کہاں سے اور کس سلسلے میں نازل ہوا ہے۔
کچھ عرصے چیونٹیوں کی لاتعدا قطاروں کو صاف کرنے کے بعدہم نے یہ فیصلہ کیا کہ پورے گھر پر ایک ساتھ یلغار کی جائے تاکہ اس مصیبت سے نجات ہو۔ گھر کے چاروں طرف بنیاد کے ستھ ساتھ چونا ڈالا گیا اور لان میں چیونٹیاں مار دوا ڈالی گئ۔ کچھ دنوں کے لئے سکون ہوا مگر چاردن بعد وہی کہانی۔ یعنی ڈھاک کے تین پات۔
اب گھر کے باہر چونا ڈالنے کے بجائے چیونٹی مار دوا ڈالی گئ۔ پھر کچھ سکون ہوا۔ مگر کچھ دنوں بعد ہم پھر اپنی پرانی حالت پہ واپس آگئے۔ پھر مختلف ذرائع سے پتہ چلا کہ اینٹی انسیکٹ کا اتنا استعمال ہمارے خود کے لئے بہتر نہیں۔ جہاں ان سے مختلف قسم کی الرجیز ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے جن میں سرفہرست دمہ ہے وہاں یہ نہ صرف کینسر کا باعث بھی ہو سکتے ہیں بلکہ بانجھپن بھی پیدا کرتے ہیں۔ یا خدا اب کیا کریں۔
ادھر پڑوسیوں کا مکان تکمیل کو پہنچ رہا تھا اور اب اس پر رنگ و روغن ہو رہا تھا۔ ایک دن دل میں اتنا گداز پیدا ہوا کہ خدا سے شکوہ کناں ہوئے۔ یا اللہ ہمارا اس پلاٹ پر ْتو دلوں کے حال بہتر جانتا ہے۔ قبضہ کرنے کا کوئ ارادہ نہ تھا وہ تو صرف ایک خیال تھا۔ اور اگر ہم اس پر عمل کر بھی لیتے تو یقین جان کہ جس دن ان کی آمد کے آثار ہوتے ہم وہ مرغیاں اور بکریاں کسی کی دعوت میں استعمال کر لیتےممکن ہے انہی کی دعوت کردیتے۔ اس مکالمہء صفائ کے بعد جب سوچنا شروع کی تو لگا کہ دماغ کے انجن نے کام کرنا شروع کیا۔ اب جو غور کیا تو اندازہ ہوا یہ چیونٹیاں پڑوسیوں کے گھر کی تھیں۔ انہوں نے جو جنگل صاف کیا تو یہ ہمارے گھر آدھمکیں۔
سوال یہ تھا کہ ان سے جان کیسے چھڑائ جائے۔ یکدم خیال آیاآخر ہم انٹرنیٹ کیوں نہیں استعمال کرتے۔ دماغ کے جالے لگتا تھا کہ ایکدم صاف ہو گئے۔ دو دن نیٹ پرخوب سرچ ماری اور بالآخر ایک نتیجے پہ پہنچ گئے۔ اگلے دن بازار سے بورک ایسڈ لےکر آئے دیکھنے والوں نے کہا ۔ اور کیرم بورڈ وہ کہاں ہے۔ وہی کھیلنے کے لئے ہم نے ہمیشہ بورک ایسڈ استعمال کیاہے۔ ایسے تبصروں پر ہم نے غور نہیں کیا یہ لوگ ہمیشہ چیونٹی کاٹے پر روتے ہیں اور اس کا ذمہ دار بھی ہمیں سمجھتے ہیں۔
ہم نےاسی سنجیدگی سے چینی کاشیرہ تیار کیا اور اس میں بورک ایسڈ کو ملادیا۔ پھر اسے چھوٹی چھوٹی پلاسٹک کی پیالیوں میں نکالا اور چینٹیوں کے بل جو ہم اس سارے عمل سے پہلے نشان زدہ کر چکے تھے ان کے قریب لے جا کر رکھ دیا۔ اگلے دن ماسی نے ہمیں اطلاع دی کہ پیالیوں میں کچھ رکھا ہے اس میں چیونٹیاں آرہی ہیں۔ آنے دو ہم نے شان بے نیازی سے جواب دیااور ایک میگزین پڑھتے رہے۔ اطمینان قلب دنیا کی سب سے بڑی چیز ہےاسی سے اعتماد پیدا ہوتا ہے۔۔' انہیں وہاں سے ہلانا نہیں۔' ہم نے اسے نصیحت کی۔ گھر میں کھلبلی مچ گئ۔ لیجئے اب تو چیونٹیّوں کو انکے دروازے پر ہی غذا مل رہی ہے اب دیکھئیے گا کیسی یلغاریں ہوتی ہیں ۔ کسی نے کہا کہ اب یقیناً ہمیں دوسرا گھر دیکھ لینا چاہئے۔ وہ دن دور نہیں جب یہاں صرف چیونٹیوں کا راج ہو گا۔ اور ہاتھیوں کا آنا منع ہوگا۔ میں نے لقمہ دیا۔
آہستہ آہستہ چیونٹیوں کی قطاریں ہر شکر کی پیالی کے ساتھ بندھ گئیں۔ صبح سے شام تک چیونٹیاں آرہی ہیں چیونٹیاں جا رہی ہیں اور ہم ہیں کہ ٹی وی پہ کھانا پکانے کی ترکیبیں دیکھ رہے ہیں۔۔رسالوں کو چاٹ رہے ہیں اب ہمارے شوہر صاحب کی پریشانی شروع ہوئ۔ 'یہ کیا ہو رہا ہے اس دفعہ آپ نے اینٹی انسیکٹ بھی نہیں لیا اور نہ ہی چیونٹیوں کا کوئ اور علاج ہو رہا ہے'۔ خاموش میں نے انگلی سے اشارہ کیا۔ اگرچہ چیونٹیوں کے کان نہیں ہوتے مگر تجربات یعنی چیونٹیوں کےذاتِی تجربات سے یہ بات ثابت ہے کہ وہ ماحول میں اپنے خلاف ہونے والی ہر کارروائ سے آگاہ ہو جاتی ہیں خوش قسمتی سے قدرت نےعورتوں سمیت ہر جاندار کو اس حس سے نوازا ہے۔
اچھا جناب اب میرے شوہر صاحب سوچ رہے تھے کہ میں نے شاید کوئ روحانی عمل شروع کیا ہو اہے ۔ اور کچھ عرصہ لگے گا جب میں اپنی غلطی تسلیم کر لونگی کہ اس قسم کے مسائل حقیقت کی دنیا میں رہ کر ہی حل ہو سکتے ہیں۔ باقی لوگ شاید سوچتے تھے کہ میں نے اپنی کاہلی کے اوپر بڑی ذہانت سے پردہ ڈالا ہوا ہے۔ یوں ایکدن جب یہ موضوع جب دوبارہ زیر بحث آیا تو پھر توپوں کا رخ میری جانب ہوا۔
لوگ میری خاموشی اور سکون سے نالاں تھے۔ میں نے جب ان سے مزید پندرہ دن کی مہلت چاہی تو وہ ایکدم پھٹ پڑے۔ چیونٹیاں نہ ہوئیں طالبان ہوگئیں۔ اب میں ہر ایک چیونٹی سے درخواست کرنے سے رہی یہ لیجئے دوا اور خدا کے لئے غارت ہو جائیں۔ خیر اجلاس میں میں نے سب کو یقین دلایا کہ میں کوئ روحانی عمل نہیں کر رہی ہوں۔ میں بورک ایسڈ بذریعہ شیرہ چیونٹیوں کو دے رہی ہوں، بورک ایسڈ ان کا معدہ ہضم نہیں کرتا اور معدہ پھٹ جانے کے نتیجے میں وہ اس دار فانی سے کوچ کر جاتی ہیں۔ 'تو کیا اب ایک ایک چیونٹی کے مرنے کا انتظار کیا جائے گا اور اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ ان کے انڈوں سے چیونٹیاں پیدا نہیں ہونگیں۔ ' تابڑ توڑ سوالات۔
میری تیاری بھی مکمل تھی۔ بات یہ ہے کہ اس شیرہ کو چیونٹیوں نے اپنے بل میں بھی لے جا کر جمع کیا ہو گا اور اسے ان کی ملکہ بھی استعمال کرے گی جو ان کے بل میں انڈے پیدا کرنے کی ذمہ داری اٹھاتی ہے اب جب وہ ہی نہیں رہے گی تو نئ چیونٹیاں کہاں سے آئیں گی۔ پھر ہم نے بات میں وزن پیدا کرنے کے لئے ان کی توجہ چیونٹیوں کی قطاروں میں ہونے والی واضح کمی کی طرف دلائ۔ لوگوں نے اس فرق کو محسوس تونہیں کیا تھا لیکن ہمیں کچھ دنوں کی مہلت ضرور مل گئ۔ آج اس بات کو اس ایک سال ہوگئے۔ اب ہمارے گھر میں کبھی کبھار کوئ چیونٹی اس لئے نظر آجاتی ہے کہ بچوں کو بتایا جا سکے یہ ہوتی ہے چیونٹی جس کے کبھی کبھی پر نکل آتے ہیں۔ اس تمام محنت سے ہم نے یہ سیکھا کہ جس کا کام اسی کو ساجھے۔ اگر آپ برائ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے تو اسکا خیال دل میں پال لینا ہی مصیبت بن سکتا ہے۔
نوٹ: اس طریقےکو طالبان کے خلاف استعمال کرنے والے نتائج کے خود ذمہ دار ہونگے۔
ریفرنس؛
چیونٹیوں سے بچاءو
ریفرنس؛
چیونٹیوں سے بچاءو