ہاں تو جناب ہم بات کر رہے تھے جاب انٹرویوکی تیاری کی اور بیچ میں سلسلہ رک گیا تو لوٹتے ہیں اپنے اس موضوع کی طرف۔ شیکسپیئر نے کہا تھا کہ دنیا ایک اسٹیج ہے اور ہر شخص اپنا کردار ادا کر کے چلا جاتا ہے۔ انٹرویو بھی ایک ایسا ہی اسٹیج ہےدیکھتے ہیں کہ یہاں آپ اپنا کردار کیسے نبھاتے ہیں۔
بہتر تو یہ ہے کہ انٹرویو میں پوچھے جانیوالے ممکنہ سوالات کے جوابات سوچ کر کسی دوست یا بہن بھائ کے ساتھ بیٹھ کر پریکٹس کر لیں یعنی ریہرسل کر لیجئیے۔ اگر کوئ نہ ملے تو آئینے کی خدمات حاصل کر لیں یا پھر ٹیپ ریکارڈر میں ریکارڈ کر کے سنیں۔
سب سے پہلے تو یہ کہ انٹرویو کال ملنے کے بعد متعلقہ کمپنی یا جگہ جہاں آپ نے درخواست دی تھی اسکے متعلق زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کر لیں۔ آج کی نیٹ کی دنیا میں ایسا کرنے میں آپکو کوئ پریشانی نہ ہوگی۔ وہ لوگ جنہیں یہ سہولت میسر نہیں وہ اپنے جاننے والوں اور دیگر ذرائع کو استعمال کر سکتے ہیں۔ اسی طرح اگر آپ انٹرویو لینے والے اشخاص کے بارے میں جان سکیں تو اور بھی اچھا ہے۔ اس جگہ کی تاریخ، انکی پروڈکٹس، انکے کام کرنے کا طریقہ ءکار، مستقبل کے لئے انکے پرجیکٹس، انکے حریف، سالانہ ترقی اور انکے ہدف، اسکے علاوہ اس عہدے کی ذمہ داریان اور ضروریات جسے آپ حاصل کرنا چاہ رہے ہیں۔ ان سب کے بارے میں آپکو جتنا زیادہ علم ہو اچھا ہے۔
اگرچہ آپ اپنا ریسیومہ انہیں بھیج چکے ہیں۔ لیکن اس دوران جو بھی اہلیت آپ نے حاصل کی ہے وہ بھی اس میں شامل کر کے اسے اپ ٹو ڈیٹ کر لیں۔ اسے اچھی طرھ دیکھ لیں جو چیزیں آپ نے اس میں شامل کی ہیں انکا دفاع اچھی طرح کر سکتے ہیں یا نہیں۔
انٹرویو کے مقام کے بارے میں اچھی طرح معلوم کر لیں اور وہاں تک پہنچے کا راستہ بھی۔ انکےرابطہ نمبر اپنے پاس رکھیں۔ اس سلسلے میں ٹرانسپورٹ کا بندوبست بھی ذہن میں رکھیں۔
انٹرویو کی بھی مختلف قسمیں ہوتی ہیں اگر یہ ذہن میں رہیں تو اسے ہینڈل کرنے میں آسانی رہے گی۔
ہیومن ریسورس کے ذریعے ہونے والے انٹویوز؛
ان انٹرویوز میں آپکا ایمپلائر عام طور پر موجود نہیں ہوتا بلکہ یہ کسی اور کمپنی کے توسط سے کرائے جاتے ہیں۔ ان انٹرویوز میں آپکی تعلیمی قابلیت، آئ کیو اور ایموشنل کوشنٹ وغیرہ چیک کرنے کے لئیے تحریری یٹیسٹ بھی ہو سکتے ہیں۔
پینل انٹرویو؛
اس میں کافی سارے ماہرین موجود ہوتے ہیں جو اس کمپنی کے تجربے کار افراد بھی ہو سکتے ہیں اور مختلف میدانوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین بھی۔
اسٹریس انٹرویو؛
ان انٹرویوز میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ آپ اسٹریس میں کسطرح کام کرتے ہیں۔ اسکے لئیے آپ سے ماہرین کا ایک پینل تابڑ توڑ سوالات کرنا شروع کر دیتا ہے جنکے جوابات سے زیادہ اس بات کو دیکھا جاتا ہے کہ آپ کس طرح اپنے آپکو ٹحنڈی سطح پہ رکھتے ہیں۔ بعض اوقات آپ کے جواب پہ ایسا ظاہر کیا جاتا ہے جیسے یہ اتنا صحیح نہیں اور بعض اوقات بہت اوٹ پٹانگ سوالات کئیے جاتے ہیں۔ جیسے اس وقت آپ کتنی سیڑھیاں چڑھ کر اوپر آئے ہیں۔ آپ کہیں گے لعنت ہو میں انٹرویو دینے آیا تھا یا سیڑھیاں گننے۔ یا بوکھلا کر یہ سوچیں گے کہ میں کتنا نالائق ہوں آتے ہوئے سیڑھیاں نہیں گنیں۔ گھبرائیے نہیں انہیں خود بھی نہیں پتہ ہوگا۔
آپکی تعلیمی قابلیت اور آپکے سابقہ تجربے سے متعلق جو چیز ضروری ہے وہ یہ کہ آپ ان دونوں چیزوں کو اس جاب سے متعلق بنانے میں کامیاب ہوں۔ یعنی آپکی تعلیم اور تجربہ کس طرح اس
جاب میں کام آئے گا۔
اب آتے ہیں انٹرویو میں پوچھے جانیوالے ممکنہ سوالات کی طرف۔ وہ یہ ہو سکتے ہیں۔
اپنے بارے میں بتائیے
اپنے کیریئر میں آپ کس چیز کو اہمیت دیتے ہیں۔
اس ملازمت کو کیوں اختیار کرنا چاہتے ہیں
ہم آپکو کیوں یہ ملازمت دیں۔
اگر آپکے ٹیم ممبر معاونت کرنے پر تیار نہ ہوں تو آپ کیا کریں گے۔
اپنی بہترین خوبیوں کے بارے میں بتائیے۔
آپکی کمزوریاں کیا ہیں جن سے آپ پریشان رہتے ہیں
آئندہ پانچ یا دس سالوں میں آپ اپنے آپکو کہاں دیکھتے ہیں۔
پچھلی جاب کو چھوڑنے کی وجہ کیا تھی۔
انٹرویو کے دوران جب تک وہ خود نہ پوچھیں۔ تنخواہ کا تذکرہ نہ چھیڑیں اور نہ ہی جاب سے حاصل ہونے والی سہولیات کا۔
جب وہ آپ سے اس بارے میں پوچھیں تو اپنا مطالبہ اتنا زیادہ بھی نہ رکھیں کہ وہ بدک جائیں اور نہ یہ ظاہر کریں کہ آپ ہر قیمت پہ یہ کام کرنا چاہتے ہیں۔
اپنی مارکیٹ ویلیو کے بارے میں اندازہ ضرور لگاتے رہیں اور انٹرویو سے پہلے اسے ذہن میں رکھیں۔ اگر وہ آپکو موجودہ تنخواہ سے زیادہ یا برابر نہیں دے رہے تو بھی اس چیز کا جائزہ ضرور لیں کہ کیا اس ملازمت کو حاصل کرنے کے بعد آپ کے سیکھنے کے مواقع بڑھ جائیں گے یا نہیں۔ اگر وہ آپکو کم تنخواہ آفر کر رہے ہوں تو پھر ضرور معلوم کریں کہ دیگر فوائد کیا ہونگے اور آپکو اپنی صلاحیتیں بڑھانے کے لئیے کیا مواقع حاصل ہونگے اور پھر اس پہ رضامندی دیتے ہوئے اس چیز کو واضح کردیں کہ آپ اپنی پیشہ ورانہ گرومنگ کو بیحد اہمیت دیتے ہیں۔
انٹرویو کے دوران ضروری نہیں کہ آپ صرف سوالوں کے جواب دیتے رہیں آپ بھی ان سے سوالات کر سکتےہیں اور اس سے آپکی ملازمت حاصل کرنے میں دلچسپی ظاہر ہوگی۔ وہ سوالات یہ ہو سکتے ہیں۔
آپکے خیال میں مجھے اس جاب کے بارے میں اور کیا معلومات ہونی چاہئیں۔
آپکی کمپنی میں مجھے کیا نئ چیزیں سیکھنے کو ملیں گی۔
مزید میرے بارے میں آپ کیا جاننا چاہتے ہیں۔
کیا میری ٹریننگ آپ کریں گے یا کوئ اور یہ کام کریگا۔
انٹرویو کہ وقت اپنی ظاہری شخصیت پہ توجہ دیں۔ اچھا فارمل لباس پہنئیے تاکہ آپ ذمہ دار نظر آئیں۔ بالوں میں جیل لگا کر اسپائکس نہ بنائیں اور نہ ہی برمودا پہن کر نکل کھڑے ہوں۔ خواتین سادے سوتی یا غیر چمکدار کپڑے پہنیں جس میں وہ اپنے آپکو با اعتماد محسوس کرتی ہوں۔ بالوں کی غیر ضروری لٹیں چہرے پہ نہ ڈالیں، بہت زیادہ آرائشی زیور، بجنے والے زیور یا کانچ کی بھری ہوئ چوڑیاں پہننے سے اجتناب کریں، گہرے میک اپ سے گریز کریں۔
کپڑے ایکدن پہلے استری کر کے رکھ لیں تمام ضروری کاغذات کو ایک لفافے میں ایک دن پہلے ڈال کر رکھ لیں۔ دئیے ہوئے وقت سے پہلے پہنچنے کی کوشش کریں۔ انٹرویو کے وقت انتظار کرتے ہوئے کسی چیز کا رٹا لگانے نہ بیٹھ جائیں یہ اب اسکا وقت نہیں۔
اگر آپکی جاب کی ضرورت میں ڈرائیونگ کا جاننا ضروری ہے تو اپنا ڈرائیوبگ لائسنس ضرور رکھ لیں۔ اگر تدریسی عہدے کے لئیے جا رہے ہوں تو ایک چھوٹا سا لیکچر ضرور تیار کر لیں اوراسے یاد بھی کر لیں، کسی اچھے ادارے کی صورت میں ٹرانسپیرینسیز یا سلائیدز بھی بنا لیجئیے۔ ریفرنس کے دو یا تین خطوط یا اگر آپ سےمخصوص تعداد انٹرویو کے وقت لانے کو کہا گیا ہے تو وہ ساتھ میں رکھیں۔ متعلقہ لوگوں سے یہ خطوط حاصل کرنے کے بعد انہیں مطلع رکھیں کہ آپ نے انہیں استعمال کیا ہے۔
کسی بھی پیشہ ورانہ جگہ پر رشتے داریاں بنانے سے گریز کریں۔ کسی کو انکل، آنٹی، باجی اور بھائ نہ بنائیں۔ انٹرویو لینے والوں سے بات کرتے وقت ان سے آنکھ ملا کر بات کریں۔ اپنے چہرے اور انداز میں بشاشت رکھیں۔
اپنی قابلیت، تجربے کے بارے میں جتنا بولیں اور مختلف واقعات سے اسےجتنا سپورٹ کریں کہ کیسے آپ نے مختلف مسائل کے حل تلاش کئیے، لیکن اپنی ذاتی زندگی کو بیچ میں ڈالنے سے گریز کریں۔
اور ہاں انٹرویو کے کمرے میں داخل ہونے کے بعد سلام کرنا اور ہاتھ ملانا نہ بھولیں۔ انتظار کیجئیے جب آپ سے بیٹھنے کو کہا جائے تو بیٹھ جائیے۔
نکلتے وقت سب کا شکریہ ادا کریں۔ ان سے معلوم کر لیں کے نتیجے کے بارے میں آپکو کیسے پتہ چلیگا یا اب آگے کیا ہوگا۔ چاہیں تو بعد میں خط یا ای میل کے ذریعے نتیجہ معلوم کر لیں۔
جاب نہ ملنے کی صورت میں دل چھوٹا نہ کریں۔ ہو سکتا ہے کہ آپکو زیادہ انٹرویو دینا پڑیں۔ ہر دفعہ اپنے ہر انٹرویو کا تجزیہ ضرور کریں۔ اس سے اپنے آپکو بہتر کرنے میں آسانی ہوگی۔ خدا آپکی قسمت میں ایسی آسانی دے جس سے آپ میں آگے بڑھنے کی لگن پیدا ہو اور دوسروں کا بھی بھلا ہو۔
ریفرنس؛