Friday, November 6, 2009

پل دو پل کے شاعر-۲

یہ ہماری ایک نو عمر شاعرہ ہیں انکی ایک شعری کاوش آپ پہلے بھی پڑھ چکے ہیں۔ آج دوسری پر نظر ڈالیں۔

سوچوں میں، گھبراءوں میں، کیسے بات بناءووں
اس نے بھیجا ہے سندیسہ میں ملنے کو آءووں
سیپی کے ہیں رنگ نیارے، موتی کے ہیں مول
کھڑی کنارے سوچ رہی ہوں، کیا کھوءوں کیا پاءووں
تتلی کے ہیں اجلے رنگ، جگنو میں ہے آگ
تتلی کے میں رنگ چراءووں یا برہن کہلاءووں
دریا دریا بہتی ہوں، قطرہ قطرہ رستی ہوں
رستہ رستہ بکھر رہی ہوں کاش اسے مل جاءووں
ہاتھوں میں نہ کنگن میرے، نہ پیروں میں پائل
گجرا نہیں ہے بالوں میں کیسے اسے جگاءووں
من کی آگ کون بجھائے، نیر نہ کوئ آنکھوں میں
اندر اندر سلگے جاءووں اور جوگن کہلاءووں

5 comments:

  1. انیقہ یہ جو آپکی نوعمر شاعرہ ہیں ان کی شاعری میں پروین شاکر کی خشبو ہے!
    شروع کے چار اشعار اور اخری شعر ایک ایسی لڑکی کے جذبات کی ترجانی کررہے ہیں جو محبت کے ہاتھوں مجبور بھی ہوئی جارہی ہے اور اسے اپنی اور اپنے گھر والوں کی جگ ہنسائی کا خوف بھی ہے،
    لیکن یہ پانچواں شعر تو یوں لگتا ہے کہ ملاقات کے لیئے پہنچ جانے کے بعد کا ہے اور یہ باقی نطم سے تھوڑا الگ محسوس ہوتا ہے ویسے شعر بزات خود عمدہ ہے ہاں اگر اس میں جگاؤں کی جگہ مناؤں ہوتا تو معنویت بڑھ جاتی یہ میرا ناقص خیال ہے آپکا اس بارے میں کیا خیال ہے ضرور بتائیے گا،

    ReplyDelete
  2. سچ بولوں؟؟؟
    چلیں چھوڑیں۔۔۔

    ReplyDelete
  3. بولو جعفر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک بار بول کے تو دیکھو
    :p
    عنیقہ جی، معافی چاہوں گا، شاعری کی سوجھ بوجھ نہیں مجھے۔

    ReplyDelete
  4. احمد آپکے مشورے کا شکریہ۔ لیکن اس وقت آپکو اندازہ نہیں کہ کمپیوٹر کھولنے کی بھی فرصت نہیں مل پا رہی تو اس پہ آرام سے عمل کر کے دیکھونگی۔
    عبداللہ آپکا مشورہ مجھے بھی خاصہ مناسب لگ رہا ہے میرا خیال ہے انہوں نے بھی پڑھ لیا ہوگا۔
    جعفر، آپ بولیں نہیں لکھ دیں۔
    عمر بنگش، آپکا یہ جملہ تو کسی پوسٹ کا ٹائٹل ہو سکتا ہے۔ بولو جعفر بولو۔ بولوگے نہیں تو بڑے کیسے ہوگے۔

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ