آپکا کوئ دوست نہیں، سخت بوریت ہے، گھر والے دور ہیں، کیا کریں؟
فیس بک پر ایک اکاءونٹ بنا لیں۔ لیجئیے کچھ دن گذریں گے کہ ہر طرح کے دوست جمع ہو جائیں گے۔ جو دوست بنانے کی آفرز ملتی جا رہی ہیں انہیں اوکے کرتے جائیں۔ یہ کون بے وقوف ہیں جو کہتے ہیں کہ ایک دوست مل جائے تو آپکی قسمت اچھی ہے دو ہوں تو آپ خوش قسمت ہیں اور تین تو ہو ہی نہیں سکتے۔ چند مہینوں میں آپکے پاس کئی سو دوست جمع ہو جائیں گے۔ اب کیجئیے محفل آرائیاں۔
اگر زندگی میں اب تک یہ حسرت پالتے آئے ہیں کہ
یہ مزہ تھا دل لگی کا کہ برابر آگ لگتی
نہ تجھے قرار ہوتا نہ مجھے قرار ہوتا
تو جان لیجئیے کہ اسی مزے کے لئیے ہی فیس بک اک وجود عمل میں آیا۔ وہ تو زندگی کی ہر چیز میں مقسد تلاش کرنے والوں نے اسے بھی روکھا پھیکا بنانے کے طریقے تلاش کر لئیے لیکن آپ انہیں خاطر میں نہ لائیں اور اپنی خو نہ چھوڑیں۔ یہاں آپ جیسے لوگوں کی ایک لمبی قطار موجود ہے۔ فوراً اکاءونٹ بنائیں۔
فتنے بھی قاعدے سے اٹھتے ہیں جب اٹھتے ہیں
کیا سلیقہ ہے تمہیں انجمن آرائ کا
اگر آپ بھی اس سلیقے سے واقف ہیں تو دیر کس بات کی ہے۔ فیس بک ہے ناں۔ اکاءونٹ بنائیں۔ روزانہ طرح طرح کے پول منعقد کروائیں اور فتنے بنانے کے قاعدے سے مکمل طور پہ لطف اندوز ہوں۔ اگر پول بنانے کے جھنجھٹ میں نہیں پڑنا چاہتے تو کچھ نہ کریں اپنی وال پہ کسی فتنہ انگیز خیال کو چسپاں کر دیں اور دیکھئیے کیا ہوتا ہے۔
آپ اپنے آپ سے محبت کرتے ہیں۔ یہ آپ کا اپنے اوپر پہلا حق ہے۔ لیکن آپ دوسروں کو بھی بتانا چاہتے ہیں کہ آپ کس قدر خوبیوں کے حامل زبردست شخص ہیں جن سے ایک زمانہ واقف نہیں۔ آئیے فیس بک پہ موجود مختلف کوئز کے جوابات دیں اور انکے نتائج کو اپنے پروفائل پہ ڈالیں۔ یہ وہ نتائج ہونگے جن سے آپ خود بھی ناآشنا تھے۔ آئیے انکے لئے ہی سہی فیس بک پہ اپنا اکائونٹ بنائیں۔
آپ کی تصاویر بہت خوبصورت آتی ہیں اور آپ جیسی مارلن منرو سے دنیا واقف نہیں۔ یا آپ فوٹوگرافی اچھی کرتے ہیں یا آپ اپنے دور پرے کے رشتےداروں اور دوستوں کو مزید حسد اور رشک میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں۔ تو کیوں دیر کر رہے ہیں اپنے کیمرے پر کلک کلک کریں تصویریں بنائیں اور ہر روز ایک تصویر فیس بک پہ ڈالیں۔ ہائے اللہ آپ کتنی خوبصورت لگ رہی ہیں، آپ تو بالکل ٹام کروز لگ رہے ہیں، کیا گاڑی ہے لش پش، کیا گھر ہے زبردست۔ مگر یہ سب پڑھنے کے لئیے فیس بک پہ اکاءونٹ کھولیں۔
دنیا یہاں پہ ختم نہیں ہوتی، اگر آپ انسانوں کی منافقت سے بیزار ہیں،نیرنگئ زمانہ کا شکار ہیں یا ہر وقت کچھ نیا کے چکر میں رہتے ہیں تو یہاں طرح طرح کے گیمز موجود ہیں۔ یہ کہنے کی ضرورت بھی پیش نہ آئے گی کہ ایک بار دیکھا ہے دوبارہ دیکھنے کی ہوس ہے۔ معاملہ کچھ یوں ہوتا ہے کہ وہ آیا، اس نے کھیلا اور پھر کہیں کا نہ رہا۔
تیرا نہیں رہوں تو کسی کا نہیں رہوں
اتنا تلاش کر مجھے اتنا تلاش کر
تو اس بات کو کہنے کی نوبت اب نہیں آئے گی، فوراً فیس بک سے مستفید ہوں اور اپنا اکاءونٹ بنائیں۔ انشاءللہ آپ کسی کے نہیں رہیں گے۔ اپنے بھی نہیں۔
اگر آپ مذہبی شدت پسندوں سے تعلق رکھتے ہیں اور پریشان ہیں کہ یہاں کیا ہو رہا ہے تو فوراً فیس بک پہ اپنا اکاءونٹ بنائیں۔ آپکو پتہ چل جائیگا کہ اس سائٹ کو بین کرنے کی کتنی شدید ضرورت ہے۔ لیجئیے ثواب کمانے کا ایک اور موقع حاصل ہو گیا۔ مگر احتیاط لازم ہے کسی گیم میں نہ الجھ جائیے گا۔ کہیں جنت ہاتھ سے نہ نکل جائے۔
اگر آپکا محبوب دنیا کی اس بھیڑ میں کہیں کھو گیا ہے تو اس بے وفا کی خاطر رکشہ ، منی بس یا ٹرک چلانے کی کوشش نہ کریں۔ فیس بک ہے ناں اکاءونٹ بنائیں۔ انکا کہنا ہے کہ وہ آپکے دوستوں کو ڈھونڈ نکالیں گے۔ برسبیل تذکرہ دشمن خود آپکو ڈھونڈ نکالتے ہیں اس لئیے انہوں نے یہ سہولت نہیں رکھی ہے۔ یہ تو سمجھ میں آگیا ہوگا کہ یہاں رقیب کو تلاش کرنا بیکار ہے۔
اگر آپ کراچی میں اپنے موبائل فون کو بچاتے ہوئے جان سے گذر جاتے ہیں یا لاہور میں کسی خود کش حملے میں اجزائے زندگی کو ترتیب میں رکھنے سے ناکام ہو جاتے ہیں تو
-
-
-
تو کینیڈا کے کسی سرد علاقے کے بیسمنٹ یا اسٹوڈیو فلیٹ میں رہنے والے آپکے دوست کو کچھ دنوں تک آپکے کمنٹس یا آپکے پروفائل میں ہونیوالی تبدیلیوں کا انتظار رہیگا اور پھر یہ انتظار دیگر ساڑھے سات سو دوستوں کی پروفائلز میں ہونے والی تبدیلیوں اور انکے تبصروں میں کہیں کھو جائیگا۔ یار زندہ صحبت باقی۔
سنا ہے فیس بک والے آپکے مردہ دوستوں کے لئیے بھی ایک گوشہ بنانے کا خیال رکھتے ہیں تاکہ آپ وہاں جا کر وقتاً فوقتاً اسے اپ ڈیٹ کر سکیں۔لیکن اسکے لئے بھی آپکو فیس بک پہ ایک اکاءونٹ بنانا پڑیگا۔
آپ فیس بُک پر نئی ہیں یا مذاق کر رہی ہیں ؟
ReplyDeleteاجمل صاحب، فیس بک استعمال کرتے ہوئے شاید پانچ سال ہو رہے ہیں۔ احتیاطاً پھر بھی اپنے آپکو پرانا نہیں کہونگی۔ اب مجھے اندازہ نہیں ہوا کہ آپ کسے مذاق سمجھ رہے ہیں۔ میں نے تو خاصی سنجیدگی سے لکھا ہے۔
ReplyDeleteاچھا رگڑا ہے فیس بک کو..فیس بک کی شہرت کو دیکھتے ہوئے گزشتہ ماہ میں نے بھی اس پر اکاؤنٹ بنالیا او راس کا خمیازہ ابھی تک بھگت رہا ہوں.. یار لوگ تو جیسے انتظار میں ہوتے ہیں کہ کوئی اکاؤنٹ بنائے.. اتنی آفرز آتی ہیں کہ بندہ انہیں منظور کرتے کرتے اللہ کو منظور ہوجاتا ہے.. میرا اکاؤنٹ بنانے کا مقصد اسے چیک کرنا تھا مجھے نہیں پتہ تھا کہ یہ گلے ہی پڑجائے گا.. میرے خیال سے یہ بالکل بے کار چیز ہے..
ReplyDeleteویسے بہن جی، آپ سے دردناک التجاء ہے کہ بلاگ سپاٹ کو چھوڑ کر کہیں اور منتقل ہوجائیں.. یہاں تبصرہ کرنا فیس بک کو برداشت کرنے کے مترادف ہے.. اس سے بہت ورڈ پریس ڈاٹ کام ہے..
ہم خوش ہوئے۔
ReplyDeleteاصل بات ہے کہ خود نمائی ہر انسان کی روش ہے اگر نہ ہوتی تو آپ اپنا بلاگ ہی کیوں لکھتیں۔ پھر اسے فیس بک پر پوسٹ ہی کیوں کرتیں۔ اپنے تک ہی رہنے دیجئے خیالات کو۔
میں بھی اسی حکم ی ذیل میں آتا ہوں یہ احساس کی میری سوچ مختلف ہے یا یہ کہ آپ جیسیی ہے وگرنہ مجھ سا سست رو انسان بھلا کسی کے بلاگ پر کیوں چار لفظ لکھے۔ لا حول و لاقوۃ
facebook to bas aafat galy dalna hi hai
ReplyDeletebana lia hai to ab jan nai chot ti
wordpress.com behtar hai wordpress.pk se .pk to jab dekho server hi koi na koi masla hi kr raha hai
wese kia urdu ko support kr leta hai .com ?
blogger mai ne wordpress.pk ki waja se chora pr ab masail hi bht hain aksar to page hi nai kholta
کیا پوچھتی ہیں بی بی ۔ چند سال گذرے میرے ایک نوجوان عزیز نے جو ملک سے باہر گیا ہوا تھا مجھے دعوت دے ماری کہ فیس بُک پر اس کی تصاویر دیکھوں تو میں رکن بن گیا ۔ مجھ پر برقیوں کی جو بوچھاڑ ہوئی کہ میں خبط الحواس ہو گیا ۔ چنانچہ اپنے آپ کو خُفیہ کرنے میں ہی عافیت جانی
ReplyDeleteمکی صاحب، فیس بک ایک دلچسپ موضوع ہے۔ اور یہ اس ہمہ جہت صویر کا ایک رخ تھا۔دراصل ہر چیز کو استعمال کرنے کے مختلف طریقے ہو سکتے ہیں، خود میں کافی عرصے سے فیس بک پہ ہوں۔ لیکن پچھلے چند مہینوں میں میں نے اسے کافی استعمال کیا ہے۔ اس سے پہلے کافی عرصے تک بہت قریبی رفقاء کے علاوہ کسی کو اس پہ نہیں رکھا تھا۔ لیکن بات وہی کہ مزید دنیا دیکھنا چاہئیے۔ آخر لوگ ان سائٹس کو کسطرح کام میں لا رہے ہیں۔
ReplyDeleteویسے بھائ جی، میں ورڈ پریس پی کے والوں سے کافی سہم گئ ہوں اور ان لوگوں کی ہمت اور صبر کو داد دیتی ہوں جنکا بلاگ اس پہ موجود ہے۔
محسن حجازی، ہم بھی خوش ہوئے۔آپکی بات اس حد تک صحیح ہے کہ ہر انسان میں خود نمائ کا جذبہ ہوتا ہے ایسے ہی جیسے ہر انسان میں چاہے جانے سراہے جانے، بہتر معیار زندگی حاصل کرنے، منفرد نظر آنے اور دیگر بہت ساری چیزوں کی روش ہوتی ہے۔ لیکن ہر چیز معقول حدوں میں ہی اچھی لگتی ہے۔ جہاں تک میرے بلاگ لکھنے کا مقصد ہےاسے میں خودنمائ نہیں بلکہ ڈائیلاگ کا ذریعہ سمجھتی ہوں۔ اسی وجہ سے میری حسین تصاویر میرے بلاگ پہ نہیں آپاتیں۔
;) :)
ایسی حسین تصاویر بھی چند ایک ہی بن پاتی ہیں۔ اب خود کو تو یہی سوچ کر تسلی دے لیتے ہیں کہ مارلن منرو بھی تو ہر وقت حسین نہ لگتی ہوگی۔ لیکن خیر زیادہ دل پہ نہ لیجئیے گا میں فیس بک کی افادیت پہ بھی ایک پوسٹ لکھ دونگی۔ جس سے کچھ اور سست لوگوں کو لکھنے کی ترغیب ملے گی۔ اور وہ کہہ اٹھیں گے جزاک اللہ۔
عنیقہ بہن میں ورڈ پریس ڈاٹ پی کے والوں کی بات نہیں کر رہا تھا بلکہ ورڈ پریس ڈاٹ کام کی بات کر رہا تھا ربط یہ رہا:
ReplyDeletewordpress.com
مکی بھائ، کیا ورڈ پریس ڈاٹ کام پہ اردو میں بلاگ بنانا ممکن ہے۔ میں نے ابتداً اسی پہ کوشش کی تھی لیکن معلوم یہ ہوا کہ اسکے سی ایس ایس میں کوئ تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔ ناچار چھوڑ دیا۔ اب اس وقت کا انتظار ہے جب جی میل والے اردو سپورٹ کرنا شروع کر دیں۔
ReplyDeleteفیس بک یہودیوں کی منی مشین ہے۔ اس سے دور رہیں
ReplyDeleteایسا نشہ ہے جو اترتا ہی نہیں
ReplyDeletehttp://ejang.jang.com.pk/11-17-2009/pic.asp?picname=07_05.gif
ReplyDeleteانیقہ اجمل صاحب نے ایک پوسٹ لکھی ہے پنجابی کوئی قوم نہیں،
ReplyDeleteمیری آپ سے درخواست ہے کہ اسے پڑھ کر آپ اپنے خیالات کا اظہار ایک پوسٹ میں کریں میں بھی اس موضوع پر لکھنا چاہتا ہوں مگر میرے اس تبصرے کو اجمل صاحب اپنے بلاگ پر رہنے نہ دیں گے اس لیئے کیا ہی اچھا ہو کہ آپ اس موضوع پر لکھیں!
اجمل صاحب، میں اپنے آپ کو عقل کل سمجھتا ہوں ایسا تو مینے کوئی دعوہ نہیں کیا البتہ آپ اکثر دبی زبان ایسے دعوے کرتے نظر آتے رہتے ہیں،:)
ReplyDeleteاب آتے ہیں اصل موضوع کی طرف سب سے پہلے اپنے مشرقی پاکستان کے علیحدہ ہونے کی جو من گھڑت وجوہات بیان کر کے نئی نسل کو پچھلی نسل کی طرح گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے اس پر بات کرتے ہیں،
آج کے میڈیا دور میں جب کوئی بات زیادہ دیر چھپی نہیں رہ سکتی آپ نے پھر سے غلط بیانی کی ہے ،بنگالیوں کا بھی یہی بنیادی مسئلہ تھا صوبائی خود مختاری اور وسائل میں جائز حق ،بی بی سی پر ایوب خان کی جو ڈائری کے صفحات چھپے تھے اس میں صاف صاف لکھا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور ایوب خان بنگالیوں کی آزادانہ فطرت سے خوفزدہ تھے اور انہیں یہ ڈر تھا کہ یہ جراثیم کہیں دوسرے علاقوں میں بھی نہ پھیل جائیں اسی لیئے 1960 میں ہی اس بات کا فیصلہ کرلیا گیا تھا کہ بنگال کو الگ کردیا جائے گا،
اور جب بنگالیوں نے ایک طویل سیاسی جدو جہد اور اس میں فتح کے بعد اپنا حکومت بنانے کا حق مانگا تو پنجاب کی اسٹیبلشمنٹ جوکہ جاگیرداروں اور فوج کے اعلی افسران جو کہیں نہ کہیں ان ہی جگیرداروں کے کچھ لگتے تھے پر مشتمل تھی نے سندھ کے وڈیروں کو ساتھ ملا کر انہیں ان کا حق دینے سے انکار کردیا اور نتیجہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی صورت میں نکلا حالانکہ تاریخ گواہ ہے کہ مجیب الرحمان آخر وقت تک اسٹیبلشمنٹ اور بھٹو سے مزاکرات کے لیئے کہتا رہا،
اس کے علاوہ آپنے خبث باطنی کا ثبوت دیتے ہوئے ایک بار پھر جناح پور بنانے کا الزام لگایا جبکہ آج یہ بات صاف ہو چکی ہے کہ کس طرح آپ کے بھائی بندوں نے متحدہ کو ملک میں پھیلنے سے روکنے کے لیئے یہ جھوٹے الزامات لگا کر بے گناہوں کا قتل عام کیا تھا،
ملک کے ٹکڑے ہم نے نہیں آپنے اور اپ جیسوں نے کیئے ہیں اور اگر آپ لوگ اب بھی نہ باز آئے تو خدانخواستہ ہماری داستاں بھی نہ ہوگی داستانوں میں،
جو ربط مینے بھیجا تھا اس کا اس پوسٹ سے بہت بڑا تعلق تھا کہ جو کھیل پنجاب کی اسٹیبلشمنٹ نے بنگلہ دیش اور کراچی میں کھیلا تھا وہی کھیل وہ خبیث لوگ ریٹائر ہو کر اب بھی صوبہ سرحد اور پنجاب میں کھیل رہے ہیں،
اجمل صاحب یہ ڈائری کے صفحات ایوب خان کے بیٹے گوہر ایوب نے بی بی سی والوں کو مہیا کیئے تھے جس کا انہوں نے حوالہ بھی دیا تھا اور اگر یہ جھوٹ تھا تو کوئی اس کے بارے میں کچھ بولا کیوں نہیں اب بھی وقت ہے اپنا یہ جھوٹا اور زہریلا پروپگینڈہ بند کر دیجیئے اور صرف زبان سے نہیں دل سے بھی اللہ کو ایک مانیئے اور خود کو اس کا بندہ اپنے نفس کو خدا نہیں،
ReplyDeleteآپ فرماتے ہیں۔بنگالیوں کا بڑے پیمانے پر استحصال ہندو ساہوکاروں اور بہار سے ائے ہوئے مسلمانوں نے کیا،انہی بہاریوں کی اولادوں نے سندھ کے بڑے شہروں کو یرغمال بنارکھا ہے،کسی شہر میں کروبار کو فروغ دینا اور وہاں ترقیاتی کام کروانا اگر یرغمال بنانا ہے تو اللہ پاکستان کے سارے شہروں کو یرغمال بنادے آج جو آپ عاشی کی کھا رہے ہیں یہ انہی یر غمالیوں کی دن رات کی محنت کا نتیجہ ہے
آپ نے اپنی نسلی برتری کا ثبوت اس پوسٹ میں بھی جگہ جگہ دیا ہے،آپ مختلف قوموں کو پنجابی ثابت کررہے ہیں حالانکہ جو لوگ جہاں گئے انہوں نے کبھی اپنی شناخت نہیں بدلی میں کتنے ہی سندھیوں کو جانتا ہوں جو اج بھی اپنے نام کے ساتھ خان لکھتے ہیں حالانکہ ان کی کئی نسلیں سندھ میں مر کھپ گئیں اور اس سے کوئی فرق بھی نہین پڑتا کہ کون اپنے آپ کو کیا لکھتا ہے اسل مسئلہ اس نسلی تفاخر کا ہے جس کا آپ شکار ہیں،لیاقت علی خان سے بھی جناب کو اسی لیئے اتنی محبت ہے کہ آپ کو معلوم ہے کہ وہ ایک پنجابی تھے!
بیوروکریسی اور فوج میں موجود یوپی والوں یا اردو اسپیکنگ کو ایوب خان کے دور سے ہی نکالا جاتا رہا اور مزید کے آنے کا دروازہ اتنا محدود کردیا گیا کہ کوئی اکا دکا گیا ہو تو گیا ہو،اور مکمل پابندی بھٹو کے دور میں لگادی گئی،آپ کب تک حقائق کو جھٹلاتے رہیں گے
رہی بات بی بی سی سے پیار کرنے کی تو یہ پیار تو جناب کا بھی خوب امڈتا ہے جب وہ متحدہ کے خلاف کوئی پوسٹ یا خبر شائع کرتے ہیں
پنجاب کا تو صرف نام ہی بدنام ہے اصل فساد کی جڑ تو یہاں کے وہ جگیر دار ہیں جنہوں نے پاکستان بنانے میں حصہ ہی اسی لیئے لیا تھا کہ وہ اپنی وہ جائدادیں آنے والی حکومت سے بچا سکیں جو انہیں انگریز سرکار نے اپنے لوگوں سے غداری کے صلے میں عطا کی تھیں کیونکہ کانگریس کے منشور میں جگیردارانہ نظام کا خاتمہ شامل تھا!
ReplyDeleteاجمل صاحب بغض معاویہ میں اس حد تک نہ گر جائیں، اگر دشمن کی بھی کوئی اچھی بات ہو تو اسے تسلیم کرنا اعلی ظرفی کی نشانی ہوتی ہے ،مگر اپ کو کیا معلوم!
ReplyDeleteمیری کسی بات سے انکار کے لیئے آپکے پاس کوئی دلائل نہیں تو جناب ان اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے،
قائد اعظم پاکستان ہر گز نہ بناتے اگر کانگریس مسلمانون کو صوبائی کود مختاری دینے پر راضی ہو جاتی اور یہ ایک تاریخی حقیقت ہے جسے اپکے بڑے بھی جھٹلا نہیں سکتے!
جی ہاں وہی صوبائی خود مختاری جو اب دیگر صوبے پنجاب سے حاصل کرنا چاہتے ہیں اپنے کیئے کا الزام دوسروں کو دینے کی پالیسی ترک کر دیجیئے،دنیا اب 60 اور 70 کی دہائی میں نہیں رہ رہی ہے اور نہ ہی 80 ،90 کی!
تصحیح ،پنجاب کے صرف چند شہروں میں بہتر نظام چل رہا ہے مگر پھر بھی اس کا کراچی سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا!
ReplyDeleteپنجاب بہت سے علاقوں کا حق مار کر بڑا صوبہ بنا بیٹھا ہے اور اسی لیئے اسمبلی میں بھی اس کی چلتی ہے اور وسائل کے بھی بڑے حصے پر وہ قابض ہے،سارے صوبوں کو کم و بیش برابر ہونا چاہیئے اس سے وسائل کی بھی منصفانہ تقسیم ہو گی اور ترقیاتی کام بھی برابری کی بنیاد پر ہوں گے
نہیں آج کی خبر مجھے مل گئی ہے ،مگر پنجاب اگر وسائل کی تقسیم پر راضی ہوگیا ہے تو کوئی احسان نہیں کیا 62 سال وہ جس طرح قابض رہا ہے اس کے بعد آج بھی اگر اسے اتنا مجبور نہ کردیا جاتا تو یہ کام ہونے والا نہیں تھا ،میری باتوں کو بے پرکی کہہ کر آپ اپنے دل کو تسلی تو دے سکتے ہیں مگر انہین جھٹلا نہیں سکتے!:)
ReplyDeletelolz
ReplyDeleteچنگا تروکا ہے فیس بک
منو بھاویں نا منو
چیز فیس بُک ایسی ہی ہے
ہم تو پہلے بھی کسی کام کے نا تھے اور فیس بک کے بعد تو ہماری قیمت آنوں میں بھی نا لگے
اس سب کے باوجود کہ پڑھ کر بہت مزہ آیا لیکن ذہن اب بھی متجسس ہے کہ آپ کے فیس بُک سے متنفر ہونے کی اصل وجہ آخر ہے کیا؟
ڈفر، آپ سے کس نے کہا کہ ہم فیس بک سے متنفر ہیں۔ یا ہو گئے ہیں۔ چونکہ ہم بھی انہی میں سے ہیں کہ جس پہ مرتے ہیں اسکو مار مر رکھتے ہیں اس لئے ایسے اندازے قائم نہ کریں۔
ReplyDeleteیہ تو کچھ محسوسات اور خیالات ہیں جن میں اوروں کو بھی شامل کر لیا۔ آپ بتائیے، اگر میں اسوقت دنیا سے گذر جاءووں تو فیس بک پہ موجود میرے دوستوں کی ایک فہرست کو اندازہ بھی نہ ہوگا کہ ہم اپنی دوکان بڑھا گئے ہیں۔
:(
عبداللہ، آپکی یہ باتیں اس پوسٹ کے حوالے سے تو نہیں البتہ اجمل صاحب کی پوسٹ پنجابی کوئ قوم کے حوالے سے ہیں۔ اس پہ میں پہلے بھی لکھ چکی ہوں۔ اجم صاحب عمر کے اس حصے میں ہیں جہاں کچھ باتیں زیادہ شدت کے ساتھ جن سے کسی شخص کی جذباتی وابستگی ہوتی ہے محفوظ رہ جاتی ہیں وہ انہی کو دہراتا رہتا ہے۔ اگرچہ کہ وہ اپنے علم اور تجربے کو زیادہ بہتر طور پہ کام میں لا سکتے ہیں۔ لیکن بس وہ اس ایک مقام پہ کچھ یوں ٹہر گئے ہیں کہ زمیں جنبد نہ جنبد گل محمد۔ نتیجتاً جو وہ چاہتے ہیں کہ قوم میں یگانگت پیدا ہو وہ نہیں ہو پائ۔ اگر کسی شخص کو بیماری ہو مگر وہ اس بیماری کو تسلیم کرنے سے انکار کر دے تو وہ نہ صرف بیمار رہیگا بلکہ اور بیمار ہو گا اور اسے کوئ طبی امداد بھی نہ دی جا سکے گی۔ اگر ہمیں کسی مرض سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے تو اسکے وجود کو تسلیم کرنا پڑیگا اور اس سے چھٹکارے کی تدابیر اسی وقت ممکن ہیں۔
blogging ka gussa nikal raha ha
ReplyDeleteاجمل صاحب یہ کس قرآن اور حدیث میں لکھا ہے کہ باورچی خانہ خواتین کی میراث ہے اور وہاں مردوں کا کیا کام ! تو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو باورچی خانے کے کاموں میں اپنے گھر والوں کی مدد کرواتے تھے وہ آپ کے خیال میں کیا تھے؟
ReplyDeleteاس کے علاوہ باورچی خانے کو خواتین کی میراث بتاتے ہوئے آپ بھول گئے ہیں کہ اس لام کی رو سے خوتین اگر باورچی خانے میں نہ جانا چاہیں تو شوہر ان پر زبردستی نہیں کرسکتے بلکہ یہ انکی زمہ داری ہوگی کہ وہ ان کے اور گھر والوں کے لیئے کھانے کا انتظام کریں کس طرح یہ ان کی اپنی صوابدید پر ہے، ہاں اگر عورت اپنے شوہر کی آسانی کے لیئے باورچی خانے کا کام سنبھالتی ہے تو اسے اللہ کے یہاں اس کا بڑا اجر ملے گا اور یہ اس کا اپنے شوہر پر احسان ہوگا!
اور اچھے شوہر جیسے مہر آپی کے میاں ہیں ان کے ہر کام پر انہیں جزاک اللہ کہتے ہیں:)
اب بات آتی ہے قائد اعظم کو غلط کہنے کی تو وہ ایک عام انسان تھے اور انسان خطاؤں کا پتلا ہے !مگر وہ ایک اصولی اور ذہین انسان تھے تو جہاں وہ صحیح ہوں گے انہیں صحیح کہا جائے گا اور جہاں غلط ہوں گے غلط!
رہی بات ہندوؤں یا کانگریس کو صحیح کہنے کی تو وہ تو میں کہ ہی چکا ہوں کہ دشمن کی اچھائی کو تسلیم کرنا اعلی ظرفی کی نشانی ہوتی ہے مگر جیسا کہ انیقہ نے کہا ،
ذمیں جنبد نہ جنبد گل محمد :lol:
انیقہ میں بے حد معزرت خواہ ہوں کے آپکی اس پوسٹ کا آپسے پوچھے بغیر استعمال کیااصل میں اجمل صاحب کو پرانی بیماری ہے تبصرے ڈلیٹ کرنے کی گوکہ اب اس مرض میں کچھ افاقہ ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے مگر مرض کا پتہ نہیں چلتا نا کہ کب عود کر آجائے اس لیئے یہ محنت کی، اور آپ کے اور فرحان کے بلاگ کو نشانہ بنایا امید ہے کہ آپ دونوں میری اس خطا سے میرے خلوص نیت کو دیکھتے ہوئے درگزر فرمائیں گے،جزاک اللہ :smile:
ReplyDeleteیہ آپ کے بلاگ کو سگریٹ کی ڈبی کی پشت کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے جس پر ہم انگشت بدنداں ہیں۔
ReplyDeleteخاتون تصویر کی بھی آپ نے خوب کہی تصویر چیلے آتی تو ہے اگر آتی بھی نہیں تو تشویش کی اور کچھ مافوق الفطرت بات ہے۔
فیس بک کوئی نشہ نہیں کہ اسے چھوڑ نہ سکنے کا رونا رویا جائے۔ جیسے آپ بلاگ لکھ کر اپنے خیالات اور خرافات ﴿معزرت کے ساتھ﴾ کی پرچار کرتے ہیں ویسے ہی فیس بک بھی ہے۔ جنہیں فیس بک سے تکلیف ہے وہ اپنا اکاؤنٹ وہاں سے ڈیلیٹ کردیں، خام خا چولیں نہ ماریں
ReplyDeleteعبداللہ اگر آپ ان تبصرہ جات کے ساتھ انکا لنک بھی ڈالدیتے تو کچھ وضاحت ہو جاتی۔ ایسی حالت میں تو مجھے بھی سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ کہاں کی بات ہو رہی ہے۔
ReplyDeleteسگریٹ صحت کے لئیے مضر ہے آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں۔ یا بھس میں تیلی ڈال بی جمالو دور کھڑی۔ ظاہری سی بات ہے کہ میری اس پوسٹ کا سگریٹ، ماچس اور بی جمالو سے کوئ تعلق نہیں۔ ان تینوں کے درمیان جو تعلق ہے اسے میں کسی اور پوسٹ مین دریافت کرنا چاہونگی اور جب یہاں کوئ تصویر نہیں تو آپ کیوں زنان مصر کی طرح دانتوں میں اگلی دبائے ہوئے ہیں۔ اسکا انجام پتہ ہے ناں۔ لیجئیے غالب کا ایک شعر حاضر ہے۔
سب رقیبوں سے ہوں نا خوش، پر زنان مصر سے
ہیں زلیخا خوش کہ محو ماہ کنعاں ہوگئیں
اور یہ آپ نے اسے مافوق الفطرت بات کیوں بنا دیا ہے۔ اپنے یہی غالب صاحب فرما گئے ہیں کہ سب کہاں، کچھ لا لہ و گل میں نمایاں ہو گئیں۔
تو اس مافوق الفطرت بات کا خیال وہ آج سے ڈیڑھ سو سال پہلے دے گئے۔ خدا انہیں غریق رحمت کرے۔
گمنام، آپ تو جذباتی ہوگئے۔ میں صرف یہ کہنا چاہونگی کہ آپ اپنے آخری جملے میں جج صاحب کا اضافہ کر دیں تو اس سے بڑی جان پیدا ہوجائے گی اس جملے میں۔
جج صاحب یا جج صاحبہ ? :P
ReplyDelete