مشعل ، میری بیٹی جب پانچ چھ مہینے کی تھی۔ خاصی گول مٹول ، صحتمند تھی اور جیسا کہ اس عمر کے بچوں کی عادت ہوتی ہے وہ اپنے سے قریب بیٹھے شخص کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑنے کی کوشش میں اسے اتنی زور سے ہاتھ رسید کرتیں کہ اسے چوٹ لگ جانے کا اندیشہ رہتا۔ کچھ ایک اوسط بچے کے مقابلے میں وہ لوگوں سے دوستی کرنے کی اس عمر سے ہی بڑی شوقین تھیں۔ داداجی کو تشویش رہتی۔ تھوڑی بڑی ہوگی تو یہ تو دوسرے بچوں کی پٹائ لگا دے گی۔ میں نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ مارتی نہیں ہے بس سرگرم زیادہ ہو جاتی ہے۔ اب چلنا پھرنا یا باتیں کرنا تو نہیں آتا اس لئے زور زور سے ہاتھ مارنے لگ جاتی ہے۔ بہر حال، تب سے ہی اسکی تربیت شروع کی گئ۔ کس بات کی؟ ہاتھ اتنے زور سے نہیں چلانا، دوسروں کو نہیں مارنا۔ اسی طرح دن گذر رہے تھے مشعل ڈیڑھ سال کی ہو گئ کہ ایکدن۔۔۔۔۔
ایکدن ایک جاننے والی آگئیں انکی سب سے چھوٹی بچی مشعل کی ہی عمر کی تھی۔ مشعل نے اسے دیکھ کر انتہائ گرمجوشی کا مظاہرہ کیا۔ میں نے دیکھا کہ وہ اپنے کھلونوں کے ساتھ اسے کھلا رہی ہیں تو میں اطمینان سے اس بچی کی ماں سے باتیں کرنے لگ گئ۔ لیکن دو منٹ ہی گذرے ہونگے کہ چٹاخ چٹاخ کی آواز آئ ۔ انکی بیٹی نے ایک ہی ہلے میں مشعل کے گال پہ تین تھپڑ عنایت فرما دئیے۔ مشعل روتی دھوتی میرے پاس آگئیں۔ انہوں نے اپنی بیٹی کو سمجھایا اور معذرت کرنے لگیں کہ اپنے بڑے بہن بھائیوں کی وجہ سے انکی بیٹی کے اندر یہ جارحانہ رویہ آگیا ہے۔ مشعل اس بچی سے مزید تعلقات بنانے سے انکار کر کے باہر اپنے بابا کے پاس چلی گئیں۔
اسکے بعد اس میں یہ تبدیلی آئ کہ اس عمر کے بچوں سے دور رہتی اور اگر وہ پاس آتے تو وہ اس سے فوراً دور ہٹ جاتی اور شور مچانا شروع کر دیتی کہ یہ میرے پاس آرہا ہے۔ اس روئیے کی اصلاح میں بھی وقت لگا کہ ہم یہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ خوامخواہ کا خوف دل میں پال رکھیں۔
پھر کچھ مہینے پہلے وہ دن آیا کہ انہوں نے اپنی مونٹیسوری شروع کی۔ ایک خوش باش بچے کی طرح انہوں نے اسکول جانا شروع کیا۔ انکی پرنسپل نے تعریف کی کہ آپکی بچی نے بالکل پریشان نہیں کیا ورنہ بچے شروع کے دو تین دن کافی روتے دھوتے ہیں۔ میں نے ذرا فخر کیا کہ اسکول کے لئے ہم نے اسے جذباتی طور پہ تیار کرنا شروع کر دیا تھا اس لئے یہ مسئلہ نہیں ہوا۔ دس پندرہ دن آرام سے گذر گئے کہ ایکدن ۔۔۔۔۔۔۔۔
ایکدن مشعل نے اسکول جانے سے انکار کر دیا۔ اس دن انہیں سمجھا بجھا کر لے جایا گیا کہ اسکول جانے سے انکار نہیں کرنا چاہئیے۔ خیال ہوا کہ شاید اکتاہٹ کا شکار ہو گئ ہیں۔ اگلے دن انہوں نے رونا دھونا شروع کر دیا تھا۔ اب انکے تحت الشعور کو جھانکنے کی کوشش شروع ہوئ۔ معلوم ہوا کہ اسکول میں ایک نوید نامی بچہ ہے جو مار پیٹ کرتا ہے اور دھکا دیتا ہے۔ میں نے سمجھایا کہ اب اگر وہ ایسا کرے تو ٹیچر سے شکایت کر دینا۔ اگلے دن پھر وہی انکار اور تکرار۔ لامحالہ مجھے پرنسپل سے ملنا پڑا۔
پتہ چلا کہ اور والدین بھی اس قسم کی شکایت کر چکے ہیں۔ پھر وہ صفائ دینے لگیں کہ وہ بچہ ذرا شرارتی زیادہ ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ بچوں میں مار پیٹ کا عنصر زیادہ ہونا شرارتی کی تعریف میں نہیں آتا۔ اس بچے کو اسکے والدین کے بے جا لاڈ پیار نے خراب کیا ہوا ہے آپ ان سے بات کریں کہ وہ اسے درست کرنے کے لئے عملی قدم اٹھائیں۔ ورنہ مشعل تو محض اسکی وجہ سے اسکول آنے سے انکار کر چکی ہے۔ بچے مار پیٹ کرتے ہیں خاص طور پہ لڑکے اور والدین انکی پشت پناہی کرتے ہیں یہ کہہ کر کہ کیا جاندار ہے ہمارا بچہ۔ چاہے دیگر سرگرمیوں میں انکا بچہ صفر ہو۔ جارحانہ روئیے کو قابل تعریف نہیں سمجھا سکتا۔
انہوں نے مجھے یقین دلایا کہ وہ اس سلسلے میں کچھ کریں گی۔ کلاس ٹیچر سے کہیں گی کہ مشعل اور اس بچے کو دور دور رکھا جائے۔ بعد میں مشعل کی باتوں سے مجھے احساس ہوا کہ ٹیچر شاید اسے ٹائم آءوٹ قسم کی سزا دیتی ہیں۔ نوید اسکے لئے ایک آل ٹائم بیڈ گائے ہے۔ ہر برائ کی علامت۔
ابھی ایک ہفتہ پہلے مشعل نے بتایا کہ اسکی کلاس میں دو نوید ہو گئے ہیں۔ کیا کوئ اورنوید بھی آگیا ہے۔ نہیں ماما، وہ جو سکینہ بی بی ہے ناں وہ بھی نوید ہو گئ ہے۔ کیوں وہ نوید کیوں ہو گئ ہے؟ کیونکہ وہ بھی مارنے لگی ہے، گندی بچی۔
اب روز روز پرنسپل سے اسکی شکایت کیا کی جائے۔ صرف اسکول بچوں کی اصلاح نہیں کر سکتا۔ جبکہ والدین اسے سرے سے کوئ برائ نہ سمجھتے ہوں۔ اس لئے ایکدن۔۔۔۔۔۔
ایکدن، تنگ آ کر میں نے مشعل سے کہا کہ اب اگر کوئ تمہیں ایک تھپڑ مارے تو اسے دو تھپڑ زور سے لگانا۔ اور کہنا کہ جو مجھے مارتا ہے میں ایسے اسکا بھرتہ بنا دیتی ہوں۔ تین سال کی ہو گئ ہو تم سپر گرل ایسے ہی نہیں بنتے۔ انہوں نے انتہائ فرمانبرادری سے سر ہلایا، جسے میں نے انتہائ شک سے دیکھا کہ ایسا شاید نہیں ہوگا۔ لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ تشدد کے خلاف جنگ بھی تشدد سے ہی لڑنی پڑتی ہے۔
دادا جی نے خاموشی سے سنا کہ میں نے کیا نصیحت کی ہے۔ اسی روز شام کو میں نے دیکھا کہ وہ مشعل کو اپنے ہاتھ کی مٹھی بنا کر دکھا رہے ہیں کہ صحیح سے مکا کیسے بنایا جاتا ہے۔ بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے۔
یا اللہ خیر۔۔۔
ReplyDeleteمیں کس گھڑی بریانی اور سائیکل کی فرمائش کر بیٹھا۔ ساتھ ہی دھمکیاں آنا شروع ہو گئی ہیں۔ سپر ماما کے ساتھ ساتھ اب سپر گرل بھی۔ یااللہ تو ہی عثمان ماموں کو بچا۔
اور ہاں۔۔۔آپ اس پوسٹ کے ٹیگ میں سیاست کا اضافہ کرنا بھول گئیں۔
(:
آپ کی ایسی تحریریں میرے فکر کے کئی دریچے وا کر دیتی ہیں۔ یقین مانیں بچوں کی تربیت کے نفسیاتی تجزیے میں آپ کو کمال حاصل ہے، کم از کم میری نظر میں۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ہر معاملے میں آپ سے صد فیصد متفق رہتا ہوں لیکن مجھے ہر ایسی تحریر میں فکر کے نئے راستے ضرور نظر آتے ہیں۔
ReplyDeleteستم ظریفی ضرور ہے لیکن ظلم کے خلاف جنگ میں اگر ہمہ وقت تحمل، برداشت کو اپنایا جائے تو نہ صرف انسان کی شخصیت اندر سے ٹوٹ پھوٹ اور عدم تحفظ کا شکار ہوجاتی ہے بلکہ ظالم کو اپنے ظلم پر شہ بھی ملتی ہے اور وہ مزید دلیر ہوجاتا ہے۔
ReplyDeleteتشدد کے خلاف جنگ بھی اگر تشدد سے ہی ہونی ہے تو لوگوں کو بیکار میں سوجھ بوجھ دینے اور اچھا اچھا کرنا سکھانے کی کیا ضرورت ہے جی ۔ شائد کے تشدد کرنا سیکھنے والا صرف تشدد کرنا سکھانے والے پر تشدد نہ کر سکے ۔
ReplyDeleteجاہل اور سنکی، ایک مقولہ ہے کہ ہر جنگ مذاکرات کی میز پہ ختم ہوتی ہے لیکن میں اس میں مزید اضافہ کرونگی کہ مذاکرات کی میز تک پہنچنے کے لئے جنگ ہونا ضروری ہے۔ اب یہ جنگ کس طرح ہوگی اسکا انحصار سامنے والے پہ ہے۔
ReplyDeleteآپکے تجربات پر مبنی تحاریر ہمیشہ کچھ سوچنے پر ضرور مجبور کرتی ہیں.
ReplyDeleteپس تو اس تجربہ سے یہ ثابت ہوا کہ ظالم کا ہاتھ روکنے اور اسے للکارنے سے ہی تحفظ حاصل ہوگا نہ کہ کہ ظالم کے سامنے امن کی آشا کے نغمے گانے سے یا خاموشی سے ظلم سہنے سے یا ایک کنارے ہوجانے سے.
مظلوم کا ظلم سہنا ہی ظالم کو مزید ظلم کر نے کا موقع دیتا ھے۔جہاں اچھے اخلاق سے بات نہ بنے وہاں اچھی لات بہت کام آتی ھے۔
ReplyDeleteہمیں جنگوں کے جائز یا ناجائز قرار دینے والی جنگوں میں تو نہ شامل کریں جی ۔
ReplyDelete"لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ تشدد کے خلاف جنگ بھی تشدد سے ہی لڑنی پڑتی ہے۔"
ReplyDeleteیہ واقعی بڑی ستم ظریفی ہے۔
کاشف نصیر صاحب، اس طرح کے نتائج اتنی تیزی سے اخذ نہ کریں۔ سوچیں ذرا اگر آپکے مخالف گروہ نے بھی انہی خطوط پہ سوچنا شروع کیا تو کیا ہوگا۔
ReplyDelete:)
یہاں ایک حیوان نما انسان نے ٹھرکی کے نام سے جو تبصرہ کیا ہے اسے میں نے ڈیلیٹ کر دیا ہے۔ اس پہ اتنا ہی کہوںگی کہ برائ اتنی ہی حد میں کرنا چاہئیے جہاں تک کسی میں اسکا مکافات سہنے کی ہمت ہو۔ کسی ماں کے اتنے معصوم بچے کے لئے برا سوچنے والے بڑی اذیت میں رہتے ہیں۔ میں بد دعا نہیں دیتی اس سے گریز کرتی ہوں مگر بہتر یہی ہے کہ میری بیٹی کو اپنی رذالت میں نہ گھسیٹیں۔
ہاہاہا۔۔۔
ReplyDeleteلگتا ہے کوئی بھی تبصرہ نگار تحریر کے پیچھے چھپی بات پکڑ نہیں پایا۔
یا پھر میں ہی احمق ہوں۔
پچھلے تبصرے میں ایک اشارہ تو دے چکا ہوں۔ استانی محترم۔۔۔۔مجھے اس پر بریانی تو ملنی چاہیے۔ سپر گرل کی سائیکل بھلے نہ ملے۔
(:
عثمان،
ReplyDelete:) :)
یہ لیں بریانی آپکی ہوئ۔ اب خاموش بیٹھے رہیں۔
لوگ اس تحریر کے پیچھے چھپا مقصد اچھی طرح سمجھ چکے ہیں مگر سچائی کا سامنا کرنے کی عادت نہ ہو تو پھر یوں ہی بات ٹالی جاتی ہے!!!!
ReplyDeleteمیں ٹھرکی کی بکواس تو نہیں پڑھ سکامگر ٹھرکیوں کا اور کام ہی کیا ہوتا ہے عنیقہ؟؟؟
میری دلی دعا ہے کہ اللہ مشعل کو ایک مضبوط اور توانا خاتون بنائے اپنی مما سے بھی زیادہ،اور ہمیں یہ توفیق دے کے ہم بھی خود کو سنوارنے کے ساتھ ساتھ اپنی آنے والی نسلوں کی ذہنی تربیت پر توجہ دے سکیں،
اور نئی نسل کو ایک بہتراور تحمل و برداشت والا ماحول فراہم کرسکیں،آمین
ذندگی جہد مسلسل کی طرح کاٹی ہے
ReplyDeleteجانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں
فکرانگیز تحریر ہے. ویسے آج کل زیادہ تر ماں باپ اپنے بچوں کو یہی سکھانے لگے ہیں کہ اسکول سے خالی پٹ کر گھر آنے اور شکایتیں دھرنے کے بجائے مخالف کو پیٹ کر آنا چاہئے.
ReplyDeleteویسے تو مجھے اس بات سے نہ تو کوئی فرق پڑنا چاہیئے کہ کون کس نام سے بلاگنگ کررہا ہے یا تبصرے لکھ رہا ہے اور نہ ہی میں اس کا کوئی حق رکھتا ہوں!
ReplyDeleteمگر کچھ لوگ جو دوسروں کو ہزاروں باراس بات کے لیئے ذلیل کر چکے ہوں (گوکہ اس کی اصل وجہ کچھ اور ہی ہے،مگر بہانہ تو اسی بات کو بنایا گیا)
وہ خود کتنےسچے ہیں انہیں ضرور اس کا ثبوت پیش کرنا چاہیئے!!!
کل مجھے اچانک اس بات کا خیال آیااور میں نے اسے چیک کرنے کے لیئے بیک وقت ایک تبصرہ محمد اسد اور دوسرا کاشف نصیر کے بلاگ پر کیا اور مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ دونوں کراچی میں ہونے کا دعوی کرتے ہیں اور محمد اسد کے بلاگ پر تو ٹائم پاکستان کا ہی آتا ہے مگرکاشف نصیر کے بلاگ پر ٹائم سات گھنٹے پیچھے چل رہا ہے!
یہ اسکاثبوت ہے،
• عبداللہ نے فرمایا:
ستمبر 2, 2010 at 6:13 AM
:roll:
یہ میں نے کل محمد اسد کے بلاگ پر تبصرہ کیا اور پھر فورا ہی ان حضرت کے بلاگ پر تبصرہ کیا
• عبداللہ says:
ستمبر ۱ ، ۲۰۱۰ at ۹:۱۷ شام
:cry:
جوکہ اب بھی اوپر موجود ہے
اب یہ ہے ورلڈ کلاک ٹائم زون جو کل میں سیف نہ کرسکا تھا اس لیئے آج لگا رہا ہوں،جس میں صاف پتہ چل رہا ہے کہ کس علاقے میں اس وقت کیا ٹائم ہے ،
http://www.timeanddate.com/worldclock/
پھر میں نے محمد اسد سے اس بارے میں معلوم کیا،غالبا کاشف نصیر کو اس بات کا علم نہ تھا کہ اس بلاگ تھیم میں اگر ٹائم سیٹ نہ کیا جائے تو یہ آٹو میٹکلی جہاں سے بلاگنگ کی جارہی ہے وہاں کا ٹائم شو کرتا ہے،اوریوں ان صاحب کا جھوٹ پکڑا گیا ہے
حالانکہ اسد نے مجھے بتایا تھا کہ اس پر بائی ڈیفالٹ جی ایم ٹی ٹائم شوہوتا ہے،
اب جی ایم ٹی ٹائم بھی دیکھ لیں وہ بھی اس ٹائم سے میچ نہیں کرتا!
http://wwp.greenwichmeantime.com/time-zone/asia/pakistan/karachi/time/
لنک پر کلک کرنے سے تازہ ترین ٹائم آنے لگتا ہے اس لیئے اپنا سیف کیا ہوا پیج بھی لگا رہا ہوں!
ReplyDeleteThe World Clock – Time Zones
Africa | North America | South America | Asia | Australia/Pacific | Europe | Capitals | Custom Clock
Search for city:
Current local times around the world (Main list)
Change Settings (AM/PM or 24-hour)
Sort by: CityCountryTime
Addis Ababa Fri 4:13 AM Guatemala Thu 7:13 PM Nassau * Thu 9:13 PM
Adelaide Fri 10:43 AM Halifax * Thu 10:13 PM New Delhi Fri 6:43 AM
Aden Fri 4:13 AM Hanoi Fri 8:13 AM New Orleans * Thu 8:13 PM
Algiers Fri 2:13 AM Harare Fri 3:13 AM New York * Thu 9:13 PM
Almaty Fri 7:13 AM Havana * Thu 9:13 PM Oslo * Fri 3:13 AM
Amman * Fri 4:13 AM Helsinki * Fri 4:13 AM Ottawa * Thu 9:13 PM
Amsterdam * Fri 3:13 AM Hong Kong Fri 9:13 AM Paris * Fri 3:13 AM
Anadyr * Fri 1:13 PM Honolulu Thu 3:13 PM Perth Fri 9:13 AM
Anchorage * Thu 5:13 PM Houston * Thu 8:13 PM Philadelphia * Thu 9:13 PM
Ankara * Fri 4:13 AM Indianapolis * Thu 9:13 PM Phoenix Thu 6:13 PM
Antananarivo Fri 4:13 AM Islamabad Fri 6:13 AM Prague * Fri 3:13 AM
Asuncion Thu 9:13 PM Istanbul * Fri 4:13 AM Reykjavik Fri 1:13 AM
Athens * Fri 4:13 AM Jakarta Fri 8:13 AM Rio de Janeiro Thu 10:13 PM
Atlanta * Thu 9:13 PM Jerusalem * Fri 4:13 AM Riyadh Fri 4:13 AM
Auckland Fri 1:13 PM Johannesburg Fri 3:13 AM Rome * Fri 3:13 AM
Baghdad Fri 4:13 AM Kabul Fri 5:43 AM San Francisco * Thu 6:13 PM
Bangkok Fri 8:13 AM Kamchatka * Fri 1:13 PM San Juan Thu 9:13 PM
Barcelona * Fri 3:13 AM Karachi Fri 6:13 AM San Salvador Thu 7:13 PM
Beijing Fri 9:13 AM Kathmandu Fri 6:58 AM Santiago Thu 9:13 PM
Beirut * Fri 4:13 AM Khartoum Fri 4:13 AM Santo Domingo Thu 9:13 PM
Belgrade * Fri 3:13 AM Kingston Thu 8:13 PM Sao Paulo Thu 10:13 PM
Berlin * Fri 3:13 AM Kiritimati Fri 3:13 PM Seattle * Thu 6:13 PM
Bogota Thu 8:13 PM Kolkata Fri 6:43 AM Seoul Fri 10:13 AM
Boston * Thu 9:13 PM Kuala Lumpur Fri 9:13 AM Shanghai Fri 9:13 AM
Brasilia Thu 10:13 PM Kuwait City Fri 4:13 AM Singapore Fri 9:13 AM
Brisbane Fri 11:13 AM Kyiv * Fri 4:13 AM Sofia * Fri 4:13 AM
Brussels * Fri 3:13 AM La Paz Thu 9:13 PM St. John's * Thu 10:43 PM
Bucharest * Fri 4:13 AM Lagos Fri 2:13 AM St. Paul * Thu 8:13 PM
Budapest * Fri 3:13 AM Lahore Fri 6:13 AM Stockholm * Fri 3:13 AM
Buenos Aires Thu 10:13 PM Lima Thu 8:13 PM Suva Fri 1:13 PM
Cairo Fri 3:13 AM Lisbon * Fri 2:13 AM Sydney Fri 11:13 AM
Canberra Fri 11:13 AM London * Fri 2:13 AM Taipei Fri 9:13 AM
Cape Town Fri 3:13 AM Los Angeles * Thu 6:13 PM Tallinn * Fri 4:13 AM
Caracas Thu 8:43 PM Madrid * Fri 3:13 AM Tashkent Fri 6:13 AM
Casablanca Fri 1:13 AM Managua Thu 7:13 PM Tegucigalpa Thu 7:13 PM
Chatham Islands Fri 1:58 PM Manila Fri 9:13 AM Tehran * Fri 5:43 AM
Chicago * Thu 8:13 PM Melbourne Fri 11:13 AM Tokyo Fri 10:13 AM
Copenhagen * Fri 3:13 AM Mexico City * Thu 8:13 PM Toronto * Thu 9:13 PM
Darwin Fri 10:43 AM Miami * Thu 9:13 PM Vancouver * Thu 6:13 PM
Denver * Thu 7:13 PM Minneapolis * Thu 8:13 PM Vienna * Fri 3:13 AM
Detroit * Thu 9:13 PM Minsk * Fri 4:13 AM Vladivostok * Fri 12:13 PM
Dhaka Fri 7:13 AM Montevideo Thu 10:13 PM Warsaw * Fri 3:13 AM
Dubai Fri 5:13 AM Montgomery * Thu 8:13 PM Washington DC * Thu 9:13 PM
Dublin * Fri 2:13 AM Montreal * Thu 9:13 PM Winnipeg * Thu 8:13 PM
Edmonton * Thu 7:13 PM Moscow * Fri 5:13 AM Yangon Fri 7:43 AM
Frankfurt * Fri 3:13 AM Mumbai Fri 6:43 AM Zagreb * Fri 3:13 AM
عبداللہ، مشعل کے لئے آپکی دعاءووں کا شکریہ۔ کہتے ہیں لوگوں کو اگر خوش کرنا ہو تو انکے بچوں کی تعریف کر دیجئیے اور اگر ان سے مستقل دشمنی کا بندو بست کرنا ہو تو انہیں یا تو بد دعا دے دیں یا پھر کوئ انتہائ اخلاق سے گری ہوئ بات کر دیں۔ ماں باپ ، بالخصوص ماں اپنے بچوں کے بارے میں بہت حساس ہوتی ہے۔ سو ماں کو اسکے بچوں کے حوالے سے چھیڑنے کی غلطی نہیں کرنی چاہئیے۔
ReplyDeleteایک ہی ہلے مین تین تھپڑ
ReplyDeleteکیا معلوم اس خبر میں جانب داری کتنی شامل ہے
باجی کیا کوئی عینی شاہد ہے اس واقعے کا
یا بچی کو بحیثیت فریق ثانی سمجھا جائے
پہلے دادا جی کے لئے
ReplyDeleteگو دادا جی۔ بچوں کو اتنا ضرور سیکھانا چاہئے کہ دیکھو بیٹا مارو مت مگر مار کھاو بھی نہ۔ اور جنگ اور محبت میں پھر کافی کچھ جائز ہو جاتا ہے نہ۔
دوسری بات محترم بارہ سنگھا صاحب پرلے درجے کے انتہائی ۔۔۔۔۔۔ ہیں۔ آپ سمجھ تو گئی ہونگی نہ۔ کمپوٹر پروگرام ہمیشہ سرور کاوقت پک کر کے دیکھاتے ہیں۔ یا تو ان میں آپشن ہوتی ہے کہ آپ اس کو بتائیں کہ کونسا وقت رکھیں یا پھر آپ کو تبدیل کرنا پڑتا ہے۔ وردپریس میں آپ کو خود کرنا پڑتا ہے ورنہ وہ سرور کا وقت دیکھاتا رہتا ہے۔
تیسری بات کچھ مائیں اسقدر ۔۔۔۔۔ ہوتی ہیں کہ آپ ان کے بچے کی کسی ادا کا بھی ذکر کر دیں تو مائند کر جاتی ہیں۔
یہ اوپر ایک ذہین فقین شخص نے کاشف اور اسد کے خلاف ایک فضول پروپیگینڈا کیا ہے۔
ReplyDeleteمجھے ٹیکنالوجی کے متعلق کچھ ذیادہ علم نہیں ہے لیکن یہ بتا دوں کہ تبصروں کا وقت متعلقہ بلاگر کے ملک کے مطابق نہیں بلکہ بلاگ ہوسٹنگ سائٹ کے ملک اور مقام کے مطابق ہوتا ہے۔ مجھے اس بات کا اندازہ اس لئے ہے کہ میں خود بھی وہی فری ہوسٹنگ سروس استعمال کررہا ہوں۔ اگر میرے بلاگ پر تبصرہ کرکے ٹائم دیکھا جائے (جس کی آپشن میں نے اگرچہ معطل کررکھی ہے) تو اسے میرے بلاگ پر بھی ٹائم عجیب لگے گا۔ لیکن یہ بات کہ آیا میں کینیڈا سے ہی بلاگنگ کرتا ہوں اس کی تصدیق میرے آئی پی ایڈریس سے ہوجاتی ہیں۔
نہیں ماریا باجی، اس واقعے کا عینی گواہ میں، اس بچی کی ماں،وہ بچی یا مشعل ہے۔ اور ہم سب میں سے اتفاق کی بات ہے عین صرف میرے اور مشعل کے نام میں آتا ہے۔ لیکن قانوناً یہ گواہی شمار نہیں ہوگی۔ ویسے کیا سپریم کورٹ اس واقعے پہ کوئ سوموٹو ایکشن لینے کو تیار ہے۔ اگر ایسا ہے تو مجھے ذرا مشکل نہیں ہوگی کہ کم از کم دس 'عینی' گواہ تیار کر لوں۔ پاکستان میں گواہ میسر کرنا کوئ مشکل کام ہے کیا۔
ReplyDeleteتو اس مقدمے کی مزید تفصیلات سے مجھے آگاہ کیجئیے گا کہ وہ تھپڑ میری بیٹی تو بھول گئ مگر مجھے یاد ہیں۔ نچوں کا کیا ہے بڑوں کو الجھا کر پھر ایک ہو جاتے ہیں۔ دیکھئیے باجی جان خدا کے لئے مایوس مت کیجئیے گا۔
از طرف باجی عنیقہ
عنیقہ بچے کسی کے بھی ہوں اچھے لگتے ہیں تاوقتیکہ وہ اپنے والدین کی دی ہوئی منفی تربیت کا مظاہرہ نہ شروع کردیں !!!!
ReplyDelete:)
عثمان میں نہ تو خود کو ذہین سمجھتا ہوں نہ فطین اور نہ ہی میں نے اسد کےخلاف کوئی پروپگینڈہ کیا ہے!!!!
ہاں کاشف کی بات الگ ہے!!!!
رہی بلاگ ہوسٹنگ سائٹس سے متعلق معلومات کی تو اس معاملے میں بھی میں خود کو طفل مکتب سمجھتا ہوں،اور سیکھنے کی کوشش کررہا ہوں،معلومات کے لیئے جناب کا شکریہ!!!!
عام طور پر بلیز کافی تشدد پسندانہ انداز رکھتے ہیں۔ اگر ان کے ساتھ ان ہی کے جیسا رویہ اپنایا جائے تو وہ مزید سنگین حرکتیں کرسکتے ہیں۔
ReplyDeleteاس مسئلے کا بچوں کو ہی نہیں بڑوں کو بھی سامنا ہوتا ہے یہ بلیز ہر جگہ موجود ہوتے ہیں۔ عام طور پر یہ لوگوں کی تضحیک کرکے یا انہیں نیچا دکھا کر خود کو سپریم ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ان پر بحث بات چیت دلیل دھونس دھمکی ٹائپ کی چیزیں اثر نہیں کرتیں۔
عثمان صاحب کاشف کی ائ پی میرے پاس کسی اور جگہ کا پتہ بتارہی ھے ۔ اور ان صاحب کی تصویر بھی جالی ھے۔۔۔
ReplyDeleteکاشف کی آئی پی میرے پاس بالکل ٹھیک پتا بتا رہی ہے۔ مقام کراچی کا آرہا ہے۔
ReplyDeleteبراہ کرام فضول پروپیگینڈا بند کریں۔
بلیز، ہاہاہاہاہا
ReplyDeleteخیر یہ آپ کا کام ہے۔ آپ اپنے بچے کو اخلاقی طور پر اتنا مظبوط بنانا چاہتی ہیں کہ وہ نام لے کر منہ پر بات کر سکے یا پھر ڈرا سہما چوزہ سا بچا ہو جو اشارے کنائے میں اپنے دکھڑے سنائے۔
بد تمیز، نعمان نے وہ بات کہی جو نفسیاتی ماہرین کہتے ہیں۔ مگر میں ان سے یہی کہنے والی تھی کہ کبھی کبھی بُلیز کو بالکل صاف لفظوں میں بتا دینا چاہئیے کہ بس بہت ہو گیا، آپکی اصل اوقات یہ ہے، اور ہمیں بالکل پرواہ نہیں کہ آپ کس طرح اپنے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں۔ وہ مزید بد تمیزی کریں گے مگر در پردہ انہیں بھی پتہ ہوگا کہ اب کیا ہو سکتا ہے۔ ایک بُلی کرنے والے کو دوسرا بہتر بُلی کرنے والا خوب سمجھتا ہے اور صحیح کر کے رکھتا ہے۔ البتہ جب کوئ مقصدیت کے ساتھ بُلی کرنے والا بنتا ہے تو وہ اپنا ہتھیار ذرا سوچ سمجھ کر استعمال کرتا ہے۔ اور باقی کے لوگ خالی برتنوں کی طرح رہ جاتے ہیں۔ ٹن ٹن ٹن۔ چھٹی۔
ReplyDeleteاور ہاں، میں اپنے بچے کو بلند حوصلہ، بہادر اور اخلاق مند بنانا چاہتی ہوں۔ بد تمیز بالکل نہیں۔ بہادری انسان کے اندر اعلی خصائل پیدا کرتی ہے۔ اور بدتمیزی اور اس سے لطف سطحیت۔ ایک بہادر شخص کو جو دوست ملتے ہیں وہ اسکے سچے ساتھی ہوتے ہیں۔ میں تو یہی چاہونگی کہ میرے بچے کو جو دوست اور ساتھی ملیں وہ اس سے محبت کرنے والے اور اسکے وفادار ہوں۔ میں اسکے لئے دعا بھی کرتی ہوں۔
ReplyDeleteعنیقہ اگر نعمان کا تبصرہ سیر تھا تو آپکا جوابی تبصرہ سواسیر ہے!!!!!!
ReplyDelete:haha:
اسے کہتے ہیں ایک لوہار کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویسے کچھ بدتمیز ایسے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہوتے ہیں کہ ان کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔
لگاتے جائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ختم ہوجائیں گے مگر ان کا تعارف پورا نہ ہوپائے گا!!!!!!!!!
:kool
ur knowledge out of kids movies and cartoons is a bit outdated plus as always u r confused n mixing things. i dont discuss ppls daughters so u n ur little buddies here can have this laugh.
ReplyDeleteوہ پر تششدد بچہ ٹھیک ہو سکتا تھا اگر اسے ٹیچرز اور والدین کی جانب سے درست رہنمائی ملتی۔
ReplyDelete