Wednesday, September 29, 2010

عظیم بیٹی

گذشتہ چار پانچ دن ایک جمود میں گذر گئے۔ یہ جمود جو ایک خلاء کی وجہ سے پیدا ہوا۔ جسے کوئ نہیں بھر سکتا۔ لیکن اس دوران بہت سارے لوگوں سے ملنا ہوا۔ اور جب فضا میں ایک جمود ہو تو اسے سیاست کے موضوع سے بآسانی توڑا جا سکتا ہے۔   بات گھوم پھر کر شہر کے حالات پہ آجاتی۔ کراچی میں ہنگاموں کا تسلسل کبھی ٹوٹنے نہیں پاتا۔ تازہ ترین جلاءو گھیراءو اس امریکی عدالتی فیصلے کے خلاف ہے جس میں  عافیہ صدیقی کو چھیاسی برس کی سزا سنائ گئ۔ 
 ایک ہی گھر میں لوگوں کےمختلف گروپ ملے۔ جہاں ایک گروپ  کو اس سزا پہ افسوس تھا اور وہ اس عظیم دختر پہ کسی قسم کے الزام کو بے بنیاد قرار دیتا ہے اور انکی ہر قسم کی مشکوک سرگرمیوں کو ایک سازش قرار دیتا ہے۔ وہاں دوسرا گروہ الزامات میں موجود حقائق سے تو انکار نہیں کرتا البتہ ملنے والی سزا کو جائز قرار نہیں دیتا کہ یہ چوری کے جرم میں سزائے موت ہے۔  ایک تیسرا  جہادی گروپس سے بے زار گروہ بھی موجود تھا جو  قوم کی 'عظیم بیٹی'  بننے کے اس نسخے سے شدید اختلاف رکھتا تھا۔ اس طریقے سے عظمت حاصل کرنے کو بدعت قرار دیتا ہے اور سیاسی جماعتوں کی خوش قسمتی۔  وہ اسے امریکن ایجنٹ سمجھتے ہیں جسے ایک امریکی افسر پہ رائفل تاننے کی سزا نہیں ملی، بلکہ ڈبل کراسنگ کی سزا ملی ہے۔ 
عافیہ صدیقی کو مظلوم مسلم خاتون سمجھنے والوں سے جب انکی مشکوک سرگرمیوں کے بارے میں سوال کیا جاتا تو وہ  اول تو اس سے قطعاً لا علم ہوتے یاپھر اسے بالکل سننا اور سمجھنا نہیں چاہتے۔ انہوں نے جو کچھ کیا اسلام کی فتح کے لئے کیا۔  اپنے گھر اور بچوں کی قربانی تک دے ڈالی۔ اور تم میں سے کوئ اس وقت تک بھلائ حاصل نہیں کر سکتا جب تک اپنی سب سے پیاری چیز اللہ کی راہ میں قربان نہ کر دے۔  حوالہ ء قرآن۔

کچھ لوگ سوال کرتے ہیں ایک اچھی خاصی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کرنے والی عورت اس ذہنی بیماری کا کیوں شکار ہوئ۔ جس کے لئے اس نے اپنی ذات ، اپنے والدین اور اپنی اولاد کے برے اور بھلے کا بھی نہیں سوچا۔  حتی کہ اس نے  دوسری شادی بھی ایک مبینہ القاعدہ کارکن سے کی۔ پہلے شوہر سے  تین بچے جو اس وقت واللہ اعلم کہ کہاں کہاں درگور ہو رہے ہیں۔  لیکن لوگوں کا ایک گروہ عافیہ صدیقی کو ایک مثالی مسلم عورت کے روپ میں پیش کرنے کی کوششوں میں مصروف۔ 
 ایک سوال کسی نے پوچھا، ایک عورت جب اپنے بچوں کو زہر دیتی ہے تو وہ معتوب ٹہرتی ہے لوگ کہتے ہیں کیسی ماں ہے، کیا زمانہ آگیا ہے ماں کو اپنے بچوں سے محبت نہیں رہی۔  مگرایک عورت جب اپنے بچوں کو  باپ اور ماں سے محروم کر کے  انہیں دنیا میں در بدر کر دیتی ہے تو حالات کی اصل نوعیت کو جانے بغیر یہ قابل حمد و ثناء ٹہرتا ہے۔ آخر کیوں؟
ایک اور گروہ یہ کہتا ہے کہ تقریباً ستر کے قریب اسلامی ممالک نے عافیہ کو ملنے والی سزا پہ ایک حرف نفرین نہیں کہا۔ عافیہ پہ جو بھی الزامات ہیں انکا تعلق صرف پاکستان سے نہیں۔ انکے تعلقات القاعدہ جیسی تنظیم سے بتائے جاتے ہیں۔ اس طرح اسکے حامیوں کے نزدیک تو وہ عالم اسلام کی سر بلندی کی جنگ لڑ رہی ہں۔ لیکن اس چیز کا دوسرے مسلم ممالک کو کیوں احساس نہیں۔ دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک نے اس آواز میں اپنی آواز کیوں شامل نہیں کی۔
آج شہر میں ایم کیو ایم عافیہ کے حق میں ایک ریلی نکالی۔ وہ شاید اس راستے سے ان مذہب پرستوں کے دل تک پہنچنا چاہتے ہیں جنہیں ہر چیز کسی مذہبی ایشو کی کوٹنگ میں قابل قبول ہوتی ہے۔ اگرچہ اس سے پہلے بھی انکے نمائیندے فاروق ستارعافیہ کے والدین سے مل چکےہیں اور انکے گھر جا چکے ہیں مگر جب سب عظمت کی اس گنگا میں ہاتھ دھو رہے ہیں تو وہ اس سے کیوں محروم رہیں۔ امید ہے ایم کیو ایم کی  اس ریلی کے نتیجے میں شہر میں جو افراتفری پھیلے گی وہ سب کے لئے قابل قبول ہو گی۔
شہر سے گذرتے ہوئے اس سلسلے میں ایک احتجاجی بینر پہ نظر پڑی۔ ڈاٹرز آر ناٹ فار سیل۔  اس وقت پاکستانی قوم کی ایک ہی بیٹی ہے۔ ہر روز جو لاکھوں بیٹیاں بکتی ہیں انکا کوئ پرسان حال نہیں۔

تو جناب، عظیم بیٹی بننے کے لئے اگر حجاب پہن لیا جائے، جہادی تنظیموں کے لئے چندہ بھی جمع کر لیا جائے، انکے خفیہ نیٹ ورکنگ کے لئے فنڈنگ کا بندو بست بھی کر لیا جائے ایسے کہ ساتھ رہنے والے  شوہر کو اور گھر والوں کو سن گن بھی نہ لگے۔ پھر اس شوہر سےعلیحدگی ہو جانے کے بعد کسی القاعدہ کے کارکن سے شادی بھی کر لی جائے۔ اتنا حوصلہ پیدا کر لیا جائے کہ کسی بھی قسم کے تشدد کو برداشت کر لیا جائے۔

 
  لیکن ایک عورت جو اچھے خاصے کریئیر کے ساتھ زندگی گذار کے اپنے پیدا کئے ہوئے بچوں کو ایک پر سکون اور مطمئن زندگی دے سکتی تھی وہ  کتنے عظیم دل کی مالک تھی جو  انکی بر بادی کو اپنے ہاتھوں سے منتخب  سے کرتی ہے۔ کس کاز کے لئے اس نے کم از کم تین لوگوں کو عمر بھر کی اذیت میں مبتلا کیا۔ ایسے میں مجھے تو وہ عورت بہت عظیم لگتی ہے جو اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی دینے کے لئے جسم فروشی کرتی ہے، لوگوں کی جھڑکیاں سنتی ہے، مگر انہیں خاطر میں نہیں لاتی ۔ کیا محض عظمت کے حصول کے لئے ممتا قربان کر دینا ایک مہنگا سودا نہیں۔


54 comments:

  1. قارئین کرام اور جملہ مجاہدین کو آخری پیراگراف ہضم کرانے کے لئے کوئی گولی بھی تجویز کردینی تھی. :)
    سیدھی بات کروں گا جی۔۔۔
    میرے دل میں عافیہ صدیقی نامی اس عورت کے لئے کوئی مثبت یا منفی جذبات نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس عورت کو زندگی کی ہر نعمت دے ڈالی۔ خود میں نے حسرت سے آہیں بھریں جب مجھے پتا لگا کہ یہ عورت دنیا کے اعلیٰ ترین علمی ادارے ایم آئی ٹی کی تعلیم یافتہ ہے. جہاں جانے کے میرے خواب شائد کبھی پورے نہ ہوں۔ اگر عالم اسلام کی مدد کرنا مقصود تھا تو بطور ایک عالم کیا کیا نہیں کرسکتی تھی۔ لیکن اس عورت نے خود ایک بدترین راستہ چنا اور عذاب میں پھنس گئی۔
    ستم ظریقی یہ ہے کہ مذہب پرست اسے "تاریک راہوں میں مارے گئے" سے تشبیہ دے رہے ہیں۔ بندہ پوچھے تاریک راہوں میں یہ ماری گئی ہے یا وہ "ف" ، "ل" ، "ش" ، "م" وغیرہ جن پر گذری قیامت کا کسی پتا چلتا ہے نہ کسی محمد بن قاسم کی غیرت پھڑکتی ہے۔ بس ایک چھوٹی سی خبر بنتی ہے۔۔۔۔اور پھر تاریک گوشے میں چلی جاتی ہے۔
    سبحان اللہ ۔۔۔ اللہ تعالیٰ بھی اپنے نافرمانوں کے لئے تذلیل کا کیا کیا سامان مہیا کرتا ہے۔ کہ ساری دنیا میں اپنا تمسخر بنوا کر بھی انھیں پتا نہیں لگتا کہ وہ ایک تماشا بن چکے ہیں۔اپنی ہی جھوٹی انا اور جعلی غیرت میں مقید رہنے والے لوگ!

    ReplyDelete
  2. ابھی اگلے دن ہی ہمارے اکثر اردو بلاگرز کے محبوب طالبان نے ايک خاتون کو پتھر مار مار کے بھيانک انداذ ميں ہلاک کرديا ليکن ہمارے طالبان بلاگرز کاشف نصير، جاپانی وغيرہ نے اسکی مذمت کرنے کی کوئی ضرورت محسوس نہيں کي- اس کے ليئے دہرا ميعار نہيں کوئی اور ہی لفظ ايجاد کرنا پڑے گا-

    ReplyDelete
  3. اچھی تحریراور تجزیہ تھا۔اگر تشدد سے گریز کیا جاتا۔اب شور شرابہ ہو گا۔ہم صرف تماشہ دیکھیں گے۔
    lol

    ReplyDelete
  4. یہ جذباتی اور خاصی احمق قوم اسی قسم کے ناٹکوں پر زندہ ہے یا زندہ رہنے کا ڈھونگ رچائے ہوئے ہے۔ ابھی اس بے ڈھنگی قوم کی لاکھوں بیٹیاں بغیر چھت کے آتی سردیوں کے انتظار میں ٹھٹھر رہی ہیں لیکن وہ یقیناً پاکستان کی بیٹیاں نہیں ہیں کہ ان کی حالت زار پر نہ تو کوئی جلوس نکلتا ہے، نہ ہڑتال ہوتی ہے۔ ہاں ان کی تصویریں دکھا دکھا کر پیسے بٹورنے کی ضرور کوشش کی جاتی ہے جیسے بینکاک کے "بھائی لوگ" تصویریں دکھا دکھا کر پیسے بٹورتے ہیں۔ کیا یہ عجب نہیں کہ ہمارے یہاں قوم کا فرزند یا دختر ہونے کے لئے بھی امریکی مداخلت درکار ہے؟ خود ہی کہئے کہ اگر عافیہ صدیقی امریکہ کو مطلوب نہ ہوتی بلکہ سڑک پار کرتے ہوئے کسی رکشے کے نیچے کچل کر اپنے بچوں سمیت ہلاک ہوجاتیں تو کیا پھر بھی اسی طرح اُچھل کود ہورہی ہوتی خیبر سے کراچی تک؟

    ReplyDelete
  5. عظمت کو نیوٹرالائز کیا ہے نا آپ نے ۔ اب اپنے عظیموں میں عظمت ڈالیں گی کیسے آپ ؟

    ReplyDelete
  6. پہلے تو آپ کے بزرگوار کے انتقال پر دلی تعزیت۔ مشعل کو بہت پیار اور آپ اور آپ کے انکے لئے دعائیں۔
    ہمم
    اب تک ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے مسئلہ پر کئی بلاگرز مضامین لکھ چکے ہیں لیکن ان میں تانیہ، نعمان اور آپ سر فہرست ہیں۔ عجیب اتفاق ہے کہ آپ تینوں بلاگرز کے بارے میں روشن خیال اور اینٹی اسلامی کاز سوچ رکھنے کی افواہیں سرگرم رہتی ہیں اور آپ تینوں حضرات کی تحاریر میں ہمیشہ عالمی سامراج، سرمایہ درانہ دہشت گردی کی مخالفت سے حتی المکان بچا جاتا ہے۔
    لیکن میں جو ڈاکڑ عافیہ صدیقی کو امت مسلمہ اور پاکستان کی کڑوروں بیٹیوں کی طرح ایک عزیز بیٹی سمجھتا ہوں نے اس موضوع پر آپ سب لوگوں سے زیادہ حقائق سے باخبر ہونے کے باوجود اب تک بلاگ لکھنے کے بارے میں نہیں سوچا، حالانکہ جب ایک اور دختر پاکستان ڈاکٹر شازیہ کو ریاستی ظلم اور درندگی کا نشانہ بنایا گیا تو میں نے اردو اخبارات کو خطوط ارسال کئے اور اپنے کالج کے میگزین میں بھی لکھا۔ کیونکہ میں نے والدین سے صرف اسلامی کاز کے لئے جدوجہد ہی نہیں بلکہ تمام مظلوم لوگوں کی حمایت اور حق اور باطل میں تمیز کرنے تعلیم لی۔ لیکن مجھے افسوس ہوتا ہے کہ کچھ بلاگرز جو روشن خیالی کے امام سمجھے جاتے ہیں روشن خیالی اور امریکہ پرستی میں فرق نہیں محسوس کرتے۔

    میں کہنا چاہوں گا کہ عالمی سامراج، انسانیت کی دشمن سرامایہ درانہ براداری اور انکی دہشت گردی کے خلاف کھل کر بات کرکے بھی روشن خیال ہوا جاسکتا ہے۔ صرف القائدہ اور طالبان جن پر لگائے الزامات بھی اب تک ناقص، مشکوک، متنازعہ اور دنیا کسی بدترین عدالت میں ثابت نہیں ہوسکے کو گالی دے کر اور اسلامی کاز سے نفرت کا اظہار کر کے ہی روشن خیال نہیں ہوا جاسکتا۔

    ReplyDelete
  7. اور آخر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ عافیہ آپی کا مسئلہ صرف مذہبی طبقتے کا نہیں ہے۔ یہ پورے پاکستان کی خودمختاری، قومی غیرت اور ایجینسیوں کے کردار سے متعلق ہے۔ ایک بچی اپنے تین بچوں سمیت پاکستان سے غائب ہوئی اور امریکہ میں پائی گئی ہے۔ سفری دستاویزات کے مطابق وہ پاکستانی سرزمین سے باہر نکلی لیکن وہ امریکہ میں پائی گئیں۔ انکے سب سے پہلی اطلاع پاکستانی صحافی یوآرنلڈ لے نے دی کہ انہیں تین برس سے افغانستان میں رکھا گیا اور جب پاکستان میں بھی شور مچا تو اچانک امریکہ نے کہانی بدل دی اور انہیں امریکہ میں منظر عام پر لایا گیا۔ یو آرنلڈ لے سے جامعہ کراچی میں میری ذاتی ملاقات ہوئی تھی، اور شریعت کی رو سے انکی گواہی میرے لئے حجت ہے نہ کہ بی بی سی اور سی این این اور فوکس نیوز کی خبریں۔
    مجھے معلوم ہے کہ اپنے قلم کی کاٹ سے مجھ جیسے طالب علم کے خلوص اور سچائی کو کاٹنے اور زائل کرنے کی بھرپور جوہر دیکھائیں لیکن مجھے اسکی پرواہ نہیں. مجھے اس معاملے میں بہت کچھ پتہ لیکن میں نے بہت کم باتیں رکھیں ہیں، ماننے والے اس پر بھی مان لے گے اور نہ ماننے والے کبھی نہیں مانے گے. اس لئے میں کسی بحث میں شامل نہیں ہوں گا. آپ کی مرضی کہ اپنے قلم کی کاٹ اور تخیل کی پرواز سے دن کے اجالے کو رات کی روشنی میں تبدیل کردیں یا رات کی تاریکی کو دن کا اجالہ بتائیں. میں صرف دعا کرسکتا ہوں.

    ReplyDelete
  8. آپکا آخری اتنا جاریحانہ ہے کہ پڑھ کر دل چاہتا ہے کہ زمین پھٹے اور میں اندر چلا جاوں۔ آپ پہلے ایک الزام لگا رہی ہیں، پھر آپ خود ہی استغاسہ کی وکیل بن کر امریکی میڈیا کی گواہی پیش کررہی ہیں، پھر جج بن کر ان کے الزامات کو قبول قبول کرلیا اور آخر میں بغیر وکیل صفائی، ملزم، اور دوسری طرف کے گواہوں کو سنے فیصلہ صادر کردیا۔ یہ عمل امریکی عدالت کے عمل سے بھی قابل مذمت ہے۔

    ReplyDelete
  9. خود ہی کہئے کہ اگر عافیہ صدیقی امریکہ کو مطلوب نہ ہوتی بلکہ سڑک پار کرتے ہوئے کسی رکشے کے نیچے کچل کر اپنے بچوں سمیت ہلاک ہوجاتیں تو کیا پھر بھی اسی طرح اُچھل کود ہورہی ہوتی خیبر سے کراچی تک؟


    نہ چھیڑ ملنگاں نوں!!
    :)
    او بھائی۔۔۔۔آپ نے وہ محاورہ نہیں سنا کہ موت اور۔۔۔۔کہیں بھی آسکتی ہے۔ اس پر واویلا کیسا؟

    ReplyDelete
  10. السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
    میں بس اتناہی کہوں گاکہ حسن نثارصاحب کاایک کالم تھاکہ میں بھی طالبان ہوں؟ کےنام سےانہوں نےبھی طالبان کی حمایت کی تھی اورالحمداللہ ہم بھی اسی طالبان کی حمایت کرتےہیں جنہوں نےافغانستان میں امن کوقائم کیاتھااورانکےدورحکومت میں پوسٹ کی کاشت تقریبازیروفی صدہوگئی تھی۔ بعدمیں پتہ نہیں ان کاہائي جیک کرلیاگیایاکہ سیاست کے کھیل کی طرح ان کی جگہ پردوسرےبندےڈال کران کوبدنام کردیاگیا۔کیونکہ مجاہدموت سےنہیں ڈرتا۔اورشہیدکاخون قوم کی حیات ہے۔ باقی رہی بات ڈاکٹرعافیہ صدیقی صاحبہ کی توبہنا،وہ ڈاکٹرتھی اورویسےبھی یہ بات توآپ سمجھتی ہیں کہ اس پیشےمیں کتنی کمائي ہےوہ بھی دواوردوچارکرتی توکوئی نہیں ان کواس طرح بدنام کرتالیکن انہوں نےحق کاساتھ دیاجسکی ان کوسزامل رہی ہےجبکہ وہ بندوق بھی عدالت میں پیش نہ کی جاسکی جسکاالزام لگـایاتھاکہ اس نےوہ پکڑکرحملہ کیایہ کیسی عدالت ہےاورمشرف صاحب نےآخران کوامریکہ کےحوالےکیوں کیاتھا؟اس میں کچھ نہ کچھ توحقیقت ہے۔باقی اللہ بہترجانتاہے۔آپ دراصل لکھتےہوئےبہت زیادہ جذباتی ہوجاتی ہیں آپ کاآخری پیراگراف توجذبات کی رومیں لکھاگیانمونہ ہے۔
    اللہ تعالی سےدعاہےکہ ہم کوصحیح طورپراسلام کی تعلیمات سمجھنےاوران پرعمل پیراہونےکی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین ثم آمین

    والسلام
    جاویداقبال

    ReplyDelete
  11. ایک تو اتنی لمبی تنبیہات درج ہیں کہ جو لوگ ایسے ہیں ان کے لیے ویسا ہے وغیرہ وغیرہ۔

    خیر۔ قوم کسی ایک شخص کا نام نہیں ہے کوئی اٹھارہ کروڑ لوگ ہیں کچھ عافیہ کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں اور کچھ دوسری عورتوں کے بھی آواز اٹھا رہے ہیں۔
    این جی اوز کا حال اگر کسی کو معلوم نہیں تو یقینی طورپر وہ پاکستانی معاشرے سے کماحقہ آگاہ نہیں ہے۔

    یہ بھی ذہنی عدم توازن کی علامت ہے کہ ایک ایسی عورت جس پر بد ترین ذہنی و جسمانی تشدد کیا گیا ہو اور چھیاسی برس قید کی سزا سنائی گئی ہو انہیں سردیوں کے انتظار میں ٹھٹھرنے والوں کے برابر لا کھڑا کریں۔

    زندگی توازن مانگتی ہے صاحب۔ دونوں الگ مسائل ہیں مختلف ہیں، نوعیت مختلف ہے۔ آپ کیا تجویز کرتے ہیں کہ ایک معاملہ پر آواز توانا نہیں تو دوسرے پر بھی سرے سے آواز ہی نہ اٹھائی جائے؟ کیا ایسی رائے صحیح الدماغ شخص کی ہو سکتی ہے؟

    That's a psychological problem terned as Nothing or All Thinking categorized under cognitive disorders.

    ReplyDelete
  12. عنیقہ باجی یہ معلومات اپنے بھائی کو بھی فراہم کردیتی تو وہ کل اتنی بڑی ریلی کا انعقاد نہ کرتے۔

    ReplyDelete
  13. صبح عنیقہ کا یہ بلاگ پڑھا دماغ گھوم گیا-- آخر کیا لکھون؟ اب پانچ کامنٹس کو بھی پڑھا-- مین ھندوستانی صحافت سے خوب واقف ھون--

    عنیقہ ایک اعلی پڑھی لکھی ہین-- انکے مضمون کسی موضع پر قلم چلتا ہے-- ایک مسلمان عورت، پاکیستان کی شہری،

    ھندو کافر، ھزار بتون کی پرستش کرنے والے- جن کو طہارت معلوم نہی-- لیکن سچ بولتا ہے--

    مین نے ایسا زھریلا مضمون نہی پڑھا جیسا عنیقہ نے لکھا-- اور ساتھیون کے کامنٹس پڑھےجس کو ھندو پڑھکر شرماجائے--

    فیس بک پراسطرح کا شخص ہے پاکستانی جسکا نام طارق فتح ہے-- اور کے ساتھ پاکستانہ جو اسکا سپورٹ کرتےہین--

    ReplyDelete
  14. آپکو کیا سرسید اپنوں کے خلاف انتہائی زہریلے بلاگ لکھنے کا سبق سر سید دے کر گئے تھے کہ اسلامی کاز کے لئے خود تو کچھ نہ کرو لیکن کوئی کرے تو اسکے سینے میں خنجر گھونپ دو۔

    لیکن مجھے لگتا ہے کہ اگر سرسید زندہ ہوتے تو بھی آپ کا یہ مضمون پڑھ کر اس شک میں مبتلہ ہوجاتے کہ یہ کسی مسلمان کے زہن کی تخلیق ہے ہندوستان ٹائمز کے کسی بنئے کے قلم کا شاخسانہ ہے۔

    ReplyDelete
  15. پہلی بات یہ ہے کہ مجھے قابل اعتبار زرائع سے اس بات کا یقین ہے کہ عافیہ صدیقی کا تعلق مجاہدین یا کسی بھی جہادی گروپ کے ساتھ کبھی نہیں رہا۔ ممکن ہے وہ مجاہدین یا القائدہ کی حامی رہی ہوں لیکن حامی ہونا کوئی جرم تو نہیں، پاکستان اور دنیا بھر میں بہت بڑی تعداد میں لوگ القائدہ کے حامی ہیں تو وہ سب کہ سب مجرم ہیں۔
    اور اگر بلفرض کوئی مجھے یہ یقین دلادے کہ عافیہ صدیقی کا ماضی میں القائدہ سے تعلق رہا تو بھی میں انہیں مظلوم ہی سمجھوں گا۔ کیونکہ جب تک کسی جرم یا دہشت گردی کا الزام نہ لگایا جائے صرف تعلق کوئی جرم نہیں ہوا کرتا۔
    اور جس واحد جرم یا دہشت گردی کا الزام ان پر لگایا جاتا ہے اول تو وہ نہ قابل یقین، نہ ممکن ہے اور صریح جھوٹ ہے لیکن اگر ایک سیکنڈ کے لئے یہ مان بھی لیا جائے تو اس جرم پر 86 سال قید غیر انسانی غیر منصفانہ ہے اور کیونکہ اگر قید کے دوران کسی قیدی پر تشدد ہوتا رہے اور کسی فوجی کی غفلت سے اسکے ہاتھ کبھی اسلحہ لگ جائے تو وہ اپنے دفاع کے لئے اس شدید زہنی کوفت کی حالت میں اس طرح کا یا اس سے بھی سخت قسم کی کاروائی کرسکتا ہے۔
    ایک بات جو امریکیوں سے پوچھنی چاہئے کہ اگر عافیہ مارچ مئی یا جون میں گرفتار کی گئیں تو انہیں امریکہ لانے میں کس قانون کے تحط دیر کی گئی اور اس وقت تک انہیں امریکہ میں نہیں لایا گیا جب تک میڈیا نے بولنا شروع نہ کیا اور ایک اور بات جو امریکیوں سے پوچھی جانی چاہئے کہ ایک خطرناک قیدی کے ہاتھ میں اسلحہ کیسے چلا گیا، اس کی زمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے۔ گوانتانومبے، ابوغریب اور بگرام جیل کی حالت دیکھ کر تو یہ سوچا بھی نہیں جاسکتا۔

    ReplyDelete
  16. میری رائے یہ ہے کہ اس وقت عافیہ مظلوم ہے اسلئے انسانی ہمدردی کا ووٹ عافیہ کے حق میں جاتاہے-بہت شکریہ

    ReplyDelete
  17. خرم صاحب، یہ بہت عجیب بات ہے کہ گذشتہ تیس ، چالیس سال کے عرصے میں ہمیں جتنے بھی عظیم لوگ ملے امریکہ کے توسط سے ملے۔ اس وقت انکے نام نہیں گنانا چاہتی۔ لیکن اس وقت کے عظیم لوگ اسامہ اور عافیہ بھی انکی ہی دین ہے۔
    کاشف نصیر صاحب، کیا سی آئ اے والے آپکو خاص سرکلر جاری کرتے ہیں یا عالم بالا سے کوئ مءوکل آپکو اتنی خاص باتیں بتا جاتا ہے۔ آپ نے اپنا نام بالکل صحیح تجویز کیا ہے۔ کاشف، ہر وقت کشف کے موڈ میں رہتے ہیں۔
    ابو سعد خان، آپ تو محض عافیہ کی طرفداری پہ انکا ہر گناہ معاف کرنے کو تیار ہیں۔ میں نہیں۔ تو بھائ تو وہ آپکے ہوئے۔ میرے نہیں۔ اور اب بقول آپکے انکے اندر منور حسن کی زبان بول رہی ہے تو بھی وہ آپکے نظریاتی بھائ ہو گئے۔ اب بھائ صاحب کے دل کا حال تو آپکو پتہ ہوگا۔ بالخصوص جب انکے اندر منور حسن کی زبان بول رہی ہے۔
    یہ ایک عجیب مضحکہ خیز صورت ہو گئ ہے۔ وہ لوگ جو مذہب پرستی کا دعوی کرتے ہیں انکی سمجھ میں نہیں آرہا کہ یہ کیا ہو گیا۔ باقی سب تو سمجھ رہے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔
    اب اس وقت حسن نثار بھی سمجھ میں آرہے ہیں۔ ادھر سر سید اگر قبر سے اٹھ کر کہہ دیں کہ عافیہ مظلوم ہے تو وہ بھی دوبارہ مسلمان رہ نما قرار دے دئیے جائیں گے۔ خود میں نے بھی عافیہ کو ظالم نہیں کہا۔ عظیم انسان کو اپنا دل تو سخت رکھنا پڑتا ہے۔ ورنہ عظمت کے مینار میں ٹیڑھ آجائے اور وہ جلد ہی دھڑام سے آ گرے۔
    میں تو خود پوچچھ رہی ہوں کہ ایسا کیا ہے کہ وہ خاتون اسلام کی حق پسند آواز بن گئیں ہیں۔ اسلام کی عظمت قائم کرنے کے لئے انہوں نے ایسا کیا کر ڈالا ہے۔

    ReplyDelete
  18. اچھا۔ تو یہ طالبان اور القاعدہ والے "اسلامی کاز" کے لئے جدوجہد کررہے ہیں؟
    ہوگا بھئی۔ مذہب پرستوں کا اسلام بھی تو مختلف ہے!
    یار لوگوں نے عافیہ صدیقی کی حمایت میں مقدمے لڑنے ہیں تو لڑیں۔ دین کو تو نہ رگیدیں۔
    اور جہاں تک امریکہ کی بات ہے تو پورا امریکہ بھی اگر مذہب پرستوں کا اسلامی ورژن قبول کرکے پاکستان کی کسی مسجد میں بھی گوشہ نشین ہوجائے تب بھی وہ مردود کا مردود ہی رہے گا۔ حسد، بغض اور نفرت ایسے تو ختم نہیں ہوسکتی۔ وہ تو اپنے آپ کو مخالف کے برابر لاکر ہی ختم ہوسکتی ہے۔ ورنہ عافیہ صدیقی نہ ہوگی تو کوئی اور چڑیا ڈھونڈ لی جائے گی۔

    ReplyDelete
  19. میں تو خود پوچچھ رہی ہوں کہ ایسا کیا ہے کہ وہ خاتون اسلام کی حق پسند آواز بن گئیں ہیں۔ اسلام کی عظمت قائم کرنے کے لئے انہوں نے ایسا کیا کر ڈالا ہے۔


    اے لو
    جواب تو بڑا آسان ہے۔ ارے بھئی ایک پوسٹ لکھیے جس میں امریکہ مغرب اور یہودیوں وغیرہ کو خوب گالیاں نکالیں۔ ازل سے لے کر ابد تک مسلمانوں اور دنیا کی تمام خرابیوں کا ذمہ دار ان کو ٹھہرا دیں۔ بس پھر دیکھیے کہ آپ مذہب پرستوں کی کسطرح ہیروئین بنتی ہیں۔ کون کون آپ کے آستانے پر حاضری نہیں دے گا۔
    (:

    ReplyDelete
  20. متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر اور وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ڈاکٹر فاروق ستار نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو فوری طور پر رہا کرے کیونکہ عافیہ صدیقی کو دی جانے والی سزا پوری قوم کی غیرت کا مسئلہ ہے، ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر عائد الزامات کی صحت کے حوالے سے بہت سارے ایسے سوالات اٹھ رہے ہیں جس کے تحت انہیں سزا دی گئی ہے ، متحدہ قومی موومنٹ سمیت پاکستان کی پوری قوم نے اسے مسترد کردیا ہے ہم اس سزا کو نہیں مانتے اور اس سزا کو کالعدم قرار دیکر مقدمہ فوری طور پر واپس لیاجائے ۔یہ بات انہوں نے اتوار کی دوپہر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائشگا پر رابطہ کمیٹی کے رکن بیگم نسرین جلیل کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی اس موقع پر حق پرست رکن سندھ اسمبلی مزمل قریشی ،عافیہ صدیقی کی والدہ عصمت صدیقی ، ان کی بہن فوزیہ صدیقی اور بہنوئی ڈاکٹر ناصر بھی موجود تھے ۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے مقدمے کے حوالے سے اگر حکومت کی طرف سے کوتاہیاں ہوئی ہیں تو حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پراس کا نوٹس لے اور ایک جامعہ اور مربوط پالیسی اپنا کر عافیہ صدیقی کو واپس لانے کیلئے از سر نو کوشش کرے اس سلسلے میں کوئی دو رائے نہیں ہے ۔

    ReplyDelete
  21. meer jafaron aur meer sadiqon ne tu musalmanon ko mittanay kelyie jaan de dali agar unki aulad main se kisi ne aik aisa blog likh dia tu kia tofan aagia?
    deen ki shama inki phonkon se bujhne wali nahin

    ReplyDelete
  22. امریکہ طاقتور ھے تو ہی اسکی اجارہ داری ھے دنیا پر، امریکہ کیوں طاقتور ھے وہ اسلئیے کے اس کے ہاں مذہب کی غلط تشریحات کر کے لوگوں کو ناکارہ نہیں بنایا جاتا وہ محنت کرتے ہیں اپنے وطن سے محبت کرتے ہیں وطن کی ترقی کے لئیے دن رات کام کرتے ہیں، تو آج وہ اس مقام پر ہیں کے پوری دنیا میں من مانی کرتے ہیں۔ وہ صرف ریلیاں نہیں نکالتے لاکھوں کی تعداد میں سر جمع کر کے اجتماعت نہیں کرتے وہ عمل کرتے ہیں تو بھائی جس میں ہمت ھے وہ بن جائے محمد بن قاسم عافیہ کو ناہید سجھے اور کروالے اسے آذاد۔ مگر اس کے لئیے دشمن کے برابر آنا ھوگا صرف جذباتئ اور کھوکھلے نعروں سے اگر عافیہ آذاد ھو سکتی تو قاضی حسین احمد کب کے اسے آذاد کروا چکے ھوتے۔ بھلا چیونٹی اور شیر کا بھی کوئی مقابلہ ھوتا ھے کیا؟ یہ سب جذباتئ بائیں ہیں ہر شخص اپنی اپنی سیاست کی دکان چمکا رہا ھے عافیہ کے نام پر کوئی اس سے مخلص نہیں ھے، یہاں ہر روز بھوک اور ننگ سے قوم کی ہزاروں بیٹیاں فاحشہ بننے پر مجبور ہیں وہ پاکستانی نہیں ہیں؟ وہ مسلمان نہیں ہیں؟ وہ انسان نہیں ہیں؟ قوم کی ایسی بیٹیوں کے لئیے کسی ملا کسی سیاستدان کی غیرت ایمانی کیوں نہیں جاگتی؟ اور ہم پاکستانی جو پورے عالم اسلام کے ٹھیکیدار بنے پھرتے ہیں کہیں کچھ ھو ہم احتجاج کے نام پر اپنا گھر جلا دیتے ہیں آج ہماری قوم کی بیٹی کے لئیے کسی اسلامی ملک کی غیرت ایمانی کیوں نہیں جاگ رہی؟ ٹاپ ٹو بوٹم دھوکہ فریب ھے سب کچھ جاہل جذباتی قوم ھے جو جیسے چاہتا ھے اسے استعمال کر لیتا ھے اور یہ قوم استعمال ھو بھی جاتی ھے۔

    ReplyDelete
  23. السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
    عثمان بھائی،گالیاں دیناشعیوں کاکام ہےکیونکہ انکےنزدیک گالی دینامستجب ہے۔ لیکن حق بات کوچھپاناظلم کاساتھ دینےکےمترداف ہے۔
    فکرپاکستان،پاکستانی کی بہن بیٹیوں کابھی سب کودردہےاورمیرےخیال میں سب ان کےبارےمیں بھی جتنی ہمت ہےکام کررہےہیں۔کیونکہ یہ بھی ایک تدبیرہوتی ہےکہ ملک پربات کوگھماپھیراکرکیاجائے۔لیکن کیاکریں کہ ہم میں سب سےبری بات یہی ہےکہ ہم اپنےآپ کوحرف آخرسمجھتےہیں۔ کاشف بھائي، نےبہت اچھےاندازمیں اس مسئلہ کوواضح کیاہےلیکن کیاکریں کہ ہم لوگ پھروہی لکیرکےفقیرہیں کیونکہ جوکچھ یورپ اورامریکہ کےاخبارات میں لکھاہےوہی سچ

    اللہ تعالی ہم کوصحیح سمجھ بوجھ عطاء کرے۔ آمین ثم آمین
    والسلام
    جاویداقبال

    ReplyDelete
  24. اس پوسٹ کا آخری پیرا گراف اتنا کو شاندار ہے کہ ان الفاظ نے مذہب پرست جنونیوں کو بالکل صحیح جگہ ضرب لگائی ہے۔ یار لوگ باولے ہوکر جھاگ اڑا رہے ہیں۔ پیراگراف کا اصل مفہموم تو خیر ان کے سمجھ سے دو فٹ اوپر ہے۔ وجہ میں ایک جگہ بیان کرچکا ہوں کہ ان کے نزدیک عورت ذات چار دیواری کے اندر اور کالے برقعے میں مقید چیز کا نام ہے۔ باقی ہر شے ان کے نزدیک رنڈی ہے۔ یہ وہ جنونی ذہنیت ہے جو دہشت گردوں کے ہاتھوں کھیلنے والی عورت کو تو "مجاہدہ" بنائے گی۔ لیکن کسی اور مقصد کے لئے سعی کرنے والی عورت ان کے نزدیک مشکوک ٹھہرے گی۔ بندہ پوچھے مرد و عورت کے اخلاقیات کے تقاضے خدا نے طے کیے ہیں یا ان مذہب پرستوں کے مامے چاچوں نے؟

    ReplyDelete
  25. فکر پاکستان آپ کی فکر بلکل غلط ہے.
    پہلی بات یہ طاقت ور صرف اللہ ہے اور کوئی نہیں.باقی کفار کو ڈھیل ملی ہوئی اگر ہم منحج نبوی پر آجائیں تو انکی رسیاں کھینچ لی جائیں گی.
    دوسری بات مغرب اگر آج ترقی یافتہ ہے تو اسکو پیچھے ساری دنیا سے لوٹی ہوئی دولت، سازشیں اور عیاری کے عوامل بھی کارفرماں ہیں جسکو آپ یکثر نظر انداز کررہے ہیں، ذرا کبھی فرصت سے صلیبی جنگوں اور مسلم ہسپانیہ کے ساتھ عیسائیوں کے سللوک اور پہلی جنگ عظیم میں ترکان عثمان کی خلافت کے حصہ بخیروں کی تاریخ پڑھ لیجئے گا. اور جس ماددی ترقی کو آپ ترقی سمجھتے ہیں محمد صلی اللہ و علیہ وسلم کے غلام اس پر لعنت بھیجتے ہیں.
    تیسری چیز یہ بلکل غلط ہے مغرب میں مذہب کی غلط تشریحات نہیں ہوتی. عیسائیت کے اندر موجود پروٹسٹیٹ فرقہ اور یورپ میں طویل عرصہ تک جاری رہنے والا فرقہ وارانہ کشت و خون اور نت نئے نظریات کے بارے میں آپ کو کچھ نہیں پتہ. اگر آپ نشاۃ ثانیہ کی تاریخ سے تھوری سی بھی آگہی رکھے تو اتنی لمبی چوڑی نہیں پھیکتے.

    مانا کے ہمارے معاشرےمیں بہت سے مسائل لیکن اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ مغرب پرست ہوجائیں. آپ کے پاس اپنا الہامی نظام ہے اسے نافظ کردیں تمام مسائل ہوجائیں گے. آپ مذہبی جماعتوں پر الزام لگارہے ہیں کہ وہ مظلوم خواتین کے لئے آواز نہیں اٹھاتی تو کیا سیاسی جماعتیں اٹھاتی ہیں بلکہ انکے ایم این اے اور ایم پی اے تو خود ملوث ہوتے ہیں.

    اور جہاں تک مذہب کی غلط تشریحات کی بات تو یہ نت نئی، من ڈھرک تشریحات تو مغرب پرست طبقہ کی طرف سے آتا ہے نہ کہ اسلام پسندوں کی طرف سے. اسلام پسند تو اسی تشریحات کو لیکر بیٹھے ہیں جو چودہ سو سال پہلے ہوچکیں اور کسی غلط تشریحات کو نہیں مانتے، یہ تو روشن خیال، مرعوب، اسلام سے متنفر اور عمل سے غافل اور اطاعت کے جزبے سے محروم "امریکہ پرست" طبقہ ہے جو اسلام کی نت نئی، من ڈھرک اور غلط تشریحات کرتی ہے اور راسخ العقیدہ سے بھی کہتی ہے کہ آپ اطاعت اور چودہ سو سال کے ورثہ کی تقلید کے بجائے خناس بھرے ہوئے دماغ سے نت نئی تشریحات کا بازار لگائیں۔

    ReplyDelete
  26. آپ کی پوسٹ مفروضوں پر مبنی ہے یعنی آپ نے جتنے بھی الزامات ڈاکٹر عافیہ پر لگائے وہ کسی بھی عدالت میں ثابت نہیں ہوئے۔

    ReplyDelete
  27. Aniqa Naz, Khoob Tehrer Likhi aap nay, hum ungahst badandan hain, wah keya kehnay, wah, Laanat hay us per jo zulum karay, Laanat hay us per jo zulum ko hota daikhay or chup rahay, Laanay hay us per jis per zulum ho or wo chup chaap rahay, or Laanat hay us per jo zulum ka sath day, Koran main hay, "wa ala lanatullah e ala qom e zalmeen." To zalimonki qom samjh main aagae hoge, Lehaza behasiat qom laanti logon per asisi baatain zeb nahe daiteen.
    Or rahe baat deen ki to ager aap word of God say muttafiq nahe to khul ker bagawat karain ye keya dharay banaliye hain, ye mazhabi hay, ye roshan khayal hay, ye falan or wo falan.

    ReplyDelete
  28. فکرپاکستان،
    خوب تجزیہ کیا آپ نے. مگر نسیم حجازی کے فکشن کو حقیقت سمجھنے والوں کو سمجھ نہیں آے گی.
    وسلام،
    گفتاری

    ReplyDelete
  29. میرا پاکستان صاحب، یہ بات آپ کہہ رہے ہیں جبکہ ابھی کچھ عرصے پہلے آپ نے عمران فاروق کا قاتل الطاف حسین کو بتایا تھا۔ فی الحال تک یہ کسی نے ثابت نہیں کیا۔ لیکن آپ نے مفروضے کو سچ لکھا۔ عدالتی تحقیقات سے تو بھٹو قاتل ثابت ہوئے لیکن ایک زمانہ ان کی پھانسی کو ظلم قرار دیتا ہے۔ مرتضی کا قاتل، زرداری کو کہا جاتا ہے مگر آج تک کوئ عدالت ثابت نہیں کر سکی۔ بنگلہ دیش بننے کی ذمہ داری پاکستانی فوج اور بھٹو پہ ڈالی جاتی ہے لیکن کسی عدالت نے یہ ذمہ داری ان پہ نہیں ڈالی۔ ایسے قصوں سے تو دنیا کی تاریخ بھری پڑی ہے۔ ان سب کو کسی عدالت نے ثابت نہیں کیا۔ کیا کرنے والے اتنے بے وقوف ہوتے ہیں کہ اپنے ثبوت ہر جگہ چھوڑتے جائیں۔ تاکہ کل میرا پاکستان اور عنیقہ ان ثبوتوں کی روشنی میں بات کریں۔
    ہم میں سے کسی نے اس زمین پہ ڈائناسورز کو چلتے پھرتے نہیں دیکھا مگر بنیادی حقائق کہتے ہیں کہ ایسی مخلوق موجود ہے۔ آخر آجکل جس چیز کو زمینی حقائق کہا جاتا ہے وہ کیا چیز ہے۔ شوہر کہتا ہے کہ اسکا جھگڑا اپنی بیوی سے اسکی جہادی سرگرمیوں کی وجہ سے تھا۔ آپ اسے تسلیم نہیں کرتے۔ لیکن یہ آپ تسلیم کرتے ہیں کہ وہ اس وقت اسلام کی مجاہدہ ہیں۔ وہ مظلوم اسی وقت ٹہرتیں جب وہ ایک معصوم گھریلو خاتون ہوتیں۔ لیکن ایسا تو نہیں ہے۔ کوئ بھی مناسب عقل سمجھ رکھنے والا شخص انکی سرگرمیوں کو مشکوک کہے گا، معصوم نہیں۔
    ہم صرف ایک بات کہہ سکتے ہیں کہ سزا کی مدت غیر انسانی ہے۔ آپ اسے عدالت کا جانبدار رویہ کہیں یا یہ سمجھیں کہ وہ اس سزا پہ کوئ ڈیل کرنا چاہتے ہیں ۔ عافیہ انکے ہی ملک کی شہری تھیں۔ ابتداً وہ ایک عام سی خاتون تھیں۔ یہ ایڈونچر انہیں شاید یونیورسٹی کی تعلیم کے بعد ہوا۔ خود امریکہ میں گن کلچر خاصہ عام ہے۔ خاص طور پہ تعلیمی اداروں میں۔ ہو سکتا ہے کہ وہ اس سے انسپائر رہی ہوں۔ امریکہ میں بہت ساری اسلامی تنظیمیں کام کرتی ہیں جو وہاں پہ اسلامی تعلیمات کی ترویج کا کام کر رہی ہیں۔ ان میں سے صرف ایک خاتون سامنے آتی ہیں اور وہ ہیں عافیہ۔
    اس وقت اگر آپ اعداد و شمار لے کر بیٹھیں تو ایسی مسلمان خواتین کی ایک بڑی تعداد سامنے آءے گی جو امریکی اداروں میں زیر تعیلم ہیں یا وہاں پہ مختلف ریسرچ اداروں میں کام کر رہی ہیں۔ انکے خاندان ہیں بچے ہیں کیریئر ہے اور وہ نماز روزے کی بھی پابند ہیں۔ان میں سے پچیس تیس کو تو میں ذاتی طور پہ جانتی ہوں۔ لیکن یہ سعادت بھی عافیہ کو ملتی ہے کہ انہیں بچوں سمیت اغواء کیا جاتا ہے اور وہ ایک لمبے عرصے بعد ایک دھماکہ انگیز انداز میں سامنے آتی ہیں۔

    ReplyDelete
  30. یار کاشف۔۔۔
    آپ کا تبصرہ پڑھ کر سر دھننے کو جی چاہتا ہے۔ اسی قسم کے سطحی خیالات کا اظہار آپ "اسلامی لباس" پر ہونے والی بحث میں کررہے تھے۔ معلوم ہوتا ہے آپ نے اب بھی کچھ نہیں سیکھا۔ کہ آپ کی تحریر انھیں گھسے پٹے روایتی الفاظ پر مشتمل ہے جو مذہب پرستوں کا وطیر ہے۔ : امریکہ پرست ، مغرب پرست ِ اسلام پسند۔ گویا آپ کے نزدیک اسلام ایک نظام اور تہذیب ہے اور مغرب اس کے مقابلے پر ایک نظام اور تہذیب۔ خدارا اسلام کو بطور ایک دین سمجھنے کی کوشش کیجئے۔ پھر آپ کو سمجھ آئے گی کہ اسلام کو ان سطحی تاویلات میں بند کرکے اس کی توہین کون کررہا ہے۔
    آپ نے امریکہ اور مغرب کی بات کی۔ ارے بھائی۔۔۔محنت اور سوچ قوموں کو آگے لے جاتی ہے۔ پیچھے رہ جانے والے آگے جانے والوں کو سازشی ہی کہتے ہیں۔ اپنے ذہن کو کھولنے کی کوشش کیجئے۔ مذہب پرستی خدا پرستی نہیں۔ یہ ذہن کو بند کردیتی ہے۔

    ReplyDelete
  31. عنیقہ صاحبہ
    آپ نے پھر جو حوالے دے کر اپنے مفروضوں کو حقیقت کا رنگ دینے کی کوشش کی ہے وہ اپنی سمجھ سے باہر ہے۔ دنیا اتنی ایڈوانس ہو چکی ہے، ہر قسم کی ٹیکنالوجی موجود ہے، گواہ موجود ہیں اور سات آٹھ سال قلعہ بند تفتیش کرنے کے بعد بھی اگر مدعی اپنا کیس ثابت نہیں کر سکتے تو سمجھ لیں کہ ان کا کیس کمزور ہے۔

    ReplyDelete
  32. ظالموں قاضی ارہا ھے۔۔

    ReplyDelete
  33. یار عثمان میں تو چار جماعت پاس، احمق اور جماعتی ہوں سطحی بات ہی کرسکتا ہوں کہ علم و عمل سے خالی ہوں لیکن وہ لوگ جو خود کو باشعور مفکر اور عالم سمجھتے ہیں کیا آفاقی نوعیت کی باتیں کرتے ہیں ؟ عنیقہ آپا نے اس مضمون میں بس عافیہ کو غلیظ گالیاں ہی تو نہیں دیں ورنہ انہوں نے اس مجبور عورت کی کردار کشی میں کیا کسر چھوڑی ہے۔ آپ اس مضمون کا آخری پیراگراف دو چار دفعہ اور پڑھیں اور اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ توحین آمیز نہیں تو عافیہ کو ہٹا کر عنیقہ پڑھیں اور پھر بتائیں کیسا لگتا ہے۔
    عنیقہ آپا کی بھی ایک بیٹی ہے انہیں اس طرح کے بازاری اور گھٹیا مثالیں بیان کرنے سے پہلے اپنی بیٹی کو بلا کر پانچ دفعہ اسکا پیارا اور معصوم چہرا دیکھنا چاہئے تھا۔ مجھے یقین ہے کہ عنیقہ آپا کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، وہ مزید بحث کریں گی لیکن کبھی معافی نہیں مانگے تھی۔ لیکن میں انسے پوچھتا ہوں کل انہیں کسی غلط الزام میں دھر لیا جائے اور کوئی بلاگر انکے بارے میں یہی زبان استعمال کرے تو انہیں کیسا لگے گا۔
    عنیقہ آپا عافیہ صدیقی کی مخالفت آپکا حق لیکن مخالفت کریں ذاتیات پر کیچڑ پر مت اچھالیں اور یاد رکھیں اگر آپ بعض نہ آنی تو عافیہ یا کسی اور معزز خاتون کا کچھ بگڑے گا لیکن چھیٹے آپ کے کپڑے کو ضرور داغدار کریں گے۔

    ReplyDelete
  34. بھائیو اینڈ بہنو!آپ اپنا وقت کیوں ضائع کر رہے ہیں،جانے دیں اب عزت اور غیرت پرانی باتیں ہو چکی ہیں.......!!!
    اور اگر نہیں ہوئیں تب بھی اپنی بہن اور بیٹی کے ساتھ اتنا کچھ ہو جانے کے بعد اس پر تبصرے نہیں کیے جاتے!!
    جس کا دل مانتا ہے اس کے لیے دعا کر دے کہ یہی کام ہے جو اس قوم نے اب تک کیا ہے اور آئندہ بھی یہی کرے گی.اور جسے وہ دھشت گرد محسوس ہوتی ہے وہ دعا کرے کہ اسکی سزا 86 کی بجائے 8600 سال ہو جائے،
    فیصلے تو اسی دن ہوں گے جس دن گواہیاں اٹھائی جائیں گی.

    ReplyDelete
  35. بی بی!۔

    لگتا ہے۔ عافیہ بی بی۔ کی طرف آپ کا کوئی پرانا ادھار باقی ہے۔۔

    عثمان سے گزارش ہے کہ یار مسلمان صدیوں سے اس دنیا میں موجود ہیں۔ کچھ باعلم ہیں ۔ کچھ کم علم اور کچھ بے علم۔ مگر اس کا یہ مطلب نہیں بنتا کہ مسلمانوں کے ساتھ معاملات کے یوں ہونے سے آپ کو مسلمانوں کا تمسخر اڑانے کی سند مل گئی ہے، یا پھر آپ کے نزدیک صرف وہی مسلمان ہے جو آپ کی طرح سوچتا ہو؟۔ صاحب ظرف با علم وہ ہوتا ہے جس کی علم و تجربہ سے عجز و انکسار چھلکتا ہو۔ ورنہ ادھ بھرا گھڑا تو یونہی ادہر ادہر لڑھکتا رہتا ہے۔

    ReplyDelete
  36. فکر پاکستان آپ کی فکر بلکل غلط ہے.
    پہلی بات یہ طاقت ور صرف اللہ ہے اور کوئی نہیں.باقی کفار کو ڈھیل ملی ہوئی اگر ہم منحج نبوی پر آجائیں تو انکی رسیاں کھینچ لی جائیں گی۔ کاشف بھائی بےشک طاقتور اور ہمیشہ قائم و دائم رہنے والی ذات صرف اللہ کی ھے، آپ بات کو دوسرے معنوں کا لبادہ پہنا رہے ہیں، ہر انسان کو عقل اللہ نے ہی دی ھے اللہ نے ہم مسلمانوں کو دو ھاتھ دو پاوں ایک دماغ غرض سب کچھ یکساں دیا ھے، ایسا نہیں کے کافروں کو چار ھاتھ چار پاوں دو دماغ دیئے ہیں، تو بھائی برتری عمل سے ھوتی ھے جذبات فروشی سے نہیں انہوں نے اگر اپنے ھاتھ پاوں اور دماغ کا صحیح استعمال کر کے ایک مقام بنا لیا ھے تو انکی اس برتری کو کھلے دل ساے ماننے میں قباحت کیسی؟ اور یہ بھی بتادیں کے یہ قوم منحج نبوئ پر کیسے آئے گی؟ شعیہ بنکر آئے گی ؟ سنی بنکر آئے گی ؟ اہلسنتی بنکر آئیگی؟ دیوبندی بنکر آئیگی؟ اہلحدیث بنکر آئیگی؟ کیوں کے پاکستان میں تو یہ ہی سب کچھ ھے اسلام تو کہیں نہیں ھے۔ دوسری بات مغرب اگر آج ترقی یافتہ ہے تو اسکو پیچھے ساری دنیا سے لوٹی ہوئی دولت، سازشیں اور عیاری کے عوامل بھی کارفرماں ہیں جسکو آپ یکثر نظر انداز کررہے ہیں، ذرا کبھی فرصت سے صلیبی جنگوں اور مسلم ہسپانیہ کے ساتھ عیسائیوں کے سللوک اور پہلی جنگ عظیم میں ترکان عثمان کی خلافت کے حصہ بخیروں کی تاریخ پڑھ لیجئے گا. اور جس ماددی ترقی کو آپ ترقی سمجھتے ہیں محمد صلی اللہ و علیہ وسلم کے غلام اس پر لعنت بھیجتے ہیں۔ چلیں مان لیا کے کے مغرب کی ترقی کے پیچھے اسکی سازشیں ہیں، تو بھائی وہ ہم سے بہیتر ذہن رکھتے ہیں تب ہی تو سازشیں کرتے ہیں ورنہ آپ کیوں نہیں کرلیتے ان کے خلاف سازشیں؟ اور جنگوں کی جس تاریخ کا آپ حوالہ دے رہے ہیں تو بھائی محبت میں جنگ ھوتی ھے مگر جنگ میں محبت نہیں ھوتی، اور رہی بات مادی ترقی کی جس پر آپ نے فرمایا کے محمد صلی اللہ و علیہ وسلم کے غلام لعنت بھیجتے ہیں یہ بات کر کے آپ نے میری کہی ھوئی بات سچ ثابت کردی کے ہمارے ہاں مذہب کے غلط تشریحات کی جاتی ہیں، قرآن پاک میں سترہ سو چھیاسٹھ بار غور ہ فکر تدبر تفکر کا حکم آیا ھے فرمایا ہم نے کائینات میں سب کچھ رکھا ھے تمہارے لئیے ڈھونڈو تلاش کرو، اب اگر قرآن کا یہ حکم مسلمانوں کے بجائے کافروں نے سمجھ لیا اور اس پر عمل کر کے بنی نو انسان کے لئیے راہیں آسان کر رہے ہیں تو اس میں لعنت والی بات کہاں سے آگئی؟ یہ ہمارے کرنے کے کام تھے بھائی جو وہ کر رہے ہیں تو ترقی بھی انہیں ہی ملے گی نہ ایک عدد پیمپر تک تو دے نہیں سکی پوری مسلم امہ دنیا کو اس پر یہ فخر کے ہم لعنت بھیجتے ہیں مادی ترقی پہ افسوس ھے مسلمانوں کی سوچ پہ یہ ہی سوچ ھے جسے مذہب کی غلط تشریحات سے تعبیر کیا ھے میں نے، آپ جس بھی فرقے جس بھی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں یا جس کے بھی پیچھے آپ چلتے ہیں ان سے مجھے اس بات کا جواب لا کر دے دیں کے کوئی مولوی کوئی عالم کوئی واعظ قرآن کے اس حکم کی تشہیر کیوں نہیں کرتا آخر جس میں جا بجا اللہ تعالی نے غور و فکر تدبر تفکر کی تلقین کی ھے۔اور اگر کوئی کرتا بھی ھے تو بتائے کے کونسے مدرسے میں کائینات کے اسرار و رموز جاننے کی تعلیم دی جاتی ھے ؟ کونسے مدرسے میں لیبارٹریز قائم کی گئی ہیں ؟ موجودہ دنیا میں جتنی ترقی ھے اللہ کی اس کائینات کے جتنے بھی اسرار و رموز افشاء کئیے ہیں وہ سب کافروں نے کئیے ہیں مسلمانوں نے صرف آپس میں فساد پھیلایا ھے دین کو مذہب بنایا ھے فرقوں میں بانٹا ھے مسلکوں میں بانٹا ھے اس سے زیادہ کچھ نہیں کیا پوری مسلم امہ نے۔ یہ مادی ترقی پر لعنت بھیجنے کا ہی نتیجہ ھے کے آج سعودی عرب اس پاک زمین کی حفاظت خود کرنے کا اہل نہیں ھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پاک زمین کی حفاظت کے لئیے امریکہ یعنی کافروں کا محتاج ھے لعنت بھیجنی ھے تو ایسے ناہنجاروں پہ بھیجیں جو کعبہ اور مدینے کی حفاظت تک خود کرنے لائق نہیں ہیں۔

    ReplyDelete
  37. عافیہ کا کیس ایک بدترین مثال ہے کہ میری قوم کے لیڈروں سے لیکر اخبارات میں لکھنے والے سینکڑوں دانشوران، اور پھر کڑوڑوں عوام جذبات میں آ کر فورا عقل سے پیدل ہو جاتے ہیں۔
    مس ریڈلی، صدیقی فیملی، عمران خان وغیرہ سالہا سال سے عافیہ کیس پر تحقیق کر رہے ہیں اور قیدی نمبر 650 کی رٹ لگا کر انہوں نے آسمان سر پر اٹھایا ہوا ہے۔ قوم کے دانشوران قیدی نمبر 650 پر سینکڑوں کالم لکھ کر کڑوڑہا صفحات کالے کر چکے ہیں۔ کڑوڑوں عوام قیدی نمبر 650 پر ڈھائے جانے والے ظلم کا سن کر اپنا سیروں خون جلا چکے ہیں۔۔۔
    ۔۔۔ یہ سب کچھ ہو چکا ہے مگر کسی کو توفیق نہیں ہوئی کہ ایک صاف اور آسان سی بات دیکھ سکتا کہ یہ جھوٹ ہے کہ عافیہ قیدی نمبر 650 تھی۔ جی ہاں، یہ مس ریڈلی، صدیقی خاندان اور عمران خان کا جھوٹ ہے کہ عافیہ بگرام میں قید ی نمبر 650 ہے۔ یہ بات ناممکنات میں سے ہے کہ عافیہ قیدی نمبر 650 ہو۔
    معظم بیگ وہ شخص ہے جس کے بیان پر عافیہ کو قیدی نمبر 650 بنا دیا گیا۔
    مگر معظم بیگ فروری 2002 میں بگرام جیل لایا گیا، اور پھر اسکے ایک سال بعد ٹھیک 2 فروری 2003 کو وہ بگرام سے گوانتاناموبے کی جیل میں منتقل کر دیا گیا۔
    جبکہ عافیہ اسکے دو مہینے بعد تک کراچی میں اپنی فیملی کے ساتھ موجود تھیں اور وہ یکم اپریل 2003 کو روپوش ہوئیں۔
    جبکہ معظم بیگ جس قیدی عورت کے چیخنے کی آوازیں سننے کی بات کرتا تھا، وہ تو معظم بیگ سے بھی پہلے جیل میں موجود تھی۔

    تو اب کوئی عقلمند یہ بتا سکتا ہے کہ پھر صدیقی فیملی، مس ریڈلی اور قوم کے دانشوران نے سالہا سال کی عافیہ کیس پر تحقیق کے بعد بھی عافیہ کو قیدی نمبر 650 کیوں بنا کر پیش کرتے رہے؟ کیا میں یہ کہنے میں حق بجانب نہیں کہ عافیہ کیس میری قوم کی جذبات میں آ کر اندھا ہو جانے کی بدترین مثال ہے کہ جہاں قوم کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے اور اُسے جذبات میں کچھ نظر نہیں آ رہا ہوتا۔

    کاش کہ میری قوم اس جذباتیت کی بیماری سے نکل سکتی اور ریشنل ہو کر حالات کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت رکھتی۔

    ReplyDelete
  38. فکر پاکستان میں آپ کی متفق ہو ۔اللہ تعالئ ان کنوں کے مینڈکوں کو عقل و ہمیں آن سے نجات ۔۔۔۔۔۔ :lol:

    ReplyDelete
  39. داستان عافیہ صدیقی میں میں نے ایک بڑی دلچسپ بات نوٹ کی ہے۔
    وہ یہ کہ اکثر و بیشتر خواتین کا موقف اس بارے میں قدرے غیر جذباتی ہے۔ اور عافیہ صدیقی کی حمایت میں نہیں۔
    جبکہ دوسری طرف مرد اس معاملے میں انتہائی جذباتی ہو رہے ہیں۔ اور عافیہ صدیقی کو بے قصور اور معصوم کے علاوہ اس کے خلاف کچھ سننے کو تیار نہیں۔
    کیا وجہ ہے کہ خواتین فطری طور پر نسبتاً جذباتی ہوکر بھی اپنی ہم جنس کے اس معاملے میں غیر جذباتی ہیں۔ جبکہ مرد فطری طور پر نسبتاً غیر جذباتی ہوکر بھی جنس مخالف کے اس معاملے میں اس قدر جذباتی ہورہے ہیں؟
    وجہ؟؟
    چکر دراصل یہ ہے جی کہ مرد اور خاص طور پر مذہب پرست اور رجعت پسند مرد کا مسئلہ ہے غیرت جی ہاں۔۔۔۔ادھر چکر غیرت کا چل رہا ہے۔ انصاف ان کا مسئلہ ہے نہ حقوق نسواں۔ مسئلہ صرف یہ ہے کہ دشمنوں یعنی کفار اور امریکہ وغیرہ نے یار لوگوں کی ایک کڑی اغواء کرکے ظلم ڈھائے ہیں۔ یہی کڑی جب پاکستان کے کسی تھانے اور عدالت میں رلتی ہے تو کسی کے کان پر جوں نہیں رینگتی۔ لیکن جوں ہی مسئلہ دشمنوں کا آتا ہے تو عقل غائب اور جذبات سامنے آجاتے ہیں.
    دوسری طرف چونکہ خواتین کو غیرت نام کی کوئی ٹینشن نہیں اس لئے وہ اس معاملے میں جذبات کی بجائے عقل استعمال کرتی ہیں۔ لہذا انھیں عافیہ صدیقی صرف مظلوم ہی نہیں بلکہ معاملے کے اور کئی پہلو بھی نظر آتے ہیں۔
    اس پوسٹ کا آخری پیرا گراف بھی اس پہلو کا اظہار کرتا ہے۔
    رجعت پسندوں کو جسم فروش عورت کے تذکرے سے خوب گرمی لگی ہے۔ یعنی غیرت پر خوب ضرب پڑی ہے۔ جبکہ ایک عورت۔۔۔بطور ایک عورت اور بطور ایک ماں اس معاملے کو کئی دوسرے پہلوؤں سے بھی دیکھ سکتی ہے۔ کہ مجاہدہ بننا عظیم ہے کہ ایک اچھی ماں بننا۔

    ReplyDelete
  40. عثمان، یہ ایک منافقت نہیں تو کیا ہے کہ مختاراں مائ کے کیس میں اب تک ملزمان نہیں پکڑے گئے۔ لیکن مجال ہے کہ قوم کے غیرت مندوں کو یہ نات محسوس ہوتی ہو۔ یہ ملزمان تو امریکہ میں نہیں رہتے نہ ان سے کوئ سیاسی دباءو کا امکان ہے مگر پھر بھی ان میں سے آج تک کتنے لوگ اس کے لئے کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ معاملہ تو این جی اوز پہ چھوڑ دیا جاتا ہے ان این جی اوز پہ جن کے اوپر وطن عزیز میں بے حیائ پھیلانے کے الزامات ہیں۔ مزے کی بات ہے کہ مختاراں مائ نے اپنے گاءوں کی خواتین کی تعلیم کو ترجیح دی۔ ایک چٹی ان پرھ عورت بھی ترجیحات کی سمجھ رکھتی ہے اس نے اپنی امداد میں ملنی والی رقوم سے اپنے گاءوں میں ایک اسکول بنایا۔ لیکن عافیہ کے کیس میں یہ سارے لوگ بس نہیں چل رہا کہ اسکے خلاف کچھ کہنے والے کے پرخچے اڑا دیں۔ جو قوم اس طرح کے دوہرے معیار رکھتی ہو۔ اس پہ ہنسنا چاہئیے کہ نہیں۔ یہ ایک سوال ہے۔ ایک سوال پھر ذہن میں آتا ہے کہ وہ ایسا کون سا کارنامہ ہے جو ایم آئ ٹی جیسے ادارے سے ڈاکٹریٹ کرنے والی خاتون نے انجام دیا۔ ہمیں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لئے رونا چاہئیے اور غیرت دکھانی چاہئیے اس لئے کہ امریکن اسے اٹھا کر لے گئے ہیں اور ہمیں ملک میں جو عورتیں حیوانیت کا شکار ہوتی ہیں، ان پہ خاموش رہنا چاہئیے، ان کا معاملہ خدا پہ چھوڑ دینا چاہئیے کہ خدا بہتر انصاف کرنے والا ہے۔ یہ بھی ہمارے ہی ملک کی پارلیمنٹ کا قصہ ہے جہاں آنر کلنگ کے خلاف چلنے والی مہم کو غیرت کے خلاف چلنے والی مہم قرار دیا۔ جب بلوچستان کے ایک ممبر پارلیمنٹ فرماتے ہیں کہ آنر کلنگ ہماری غیرت کی روایت ہے تو کتنے لوگوں نے اسکی مذمت کی۔
    وہ تمام لوگ جو آج اس معاملے پہ دوسروں کے دین و مذہب کو جانچ رہے ہیں انہوں نے ان تمام مکروہات کے خلاف اپنے قلم کو کتنی زحمت دی۔

    ReplyDelete
  41. مختاراں مائی کے قصے سے یاد آیا کہ ابتدا میں سوائے ایک دو این جی اوز کے اور کسی نے اسے اہمیت نہ دی تھی۔ وہ تو بھلا ہوا کہ اس مظلوم عورت کا قصہ مغربی میڈیا میں پہنچا تو قانون کسی حد تک حرکت میں آیا اور ادھر اُدھر کے دوچار بندے پکڑ لیے۔ لیکن ستم ظریفی دیکھیے کہ پاک وطن کے مذہب پرست اُس کے خلاف ہوگئے کہ یہ عورت مغرب کے ہاتھوں کھیل رہی ہے۔ مجھے یاد ہے کہ اردو اخبارات کے کچھ "مجاہد" کالم نگار مثلا عرفان صدیقی اور اوریا مقبول جان مختار مائی کو ولن اور مجرموں کو معصوم ثابت کرنے کے لئے صفحے پر صفحے کالے کررہے تھے۔وجہ صرف اتنی تھی کہ ساری کہانی میں مغرب بیچ میں آ گیا تھا۔ تو بس سفید کالا اور کالا سفید قرار پایا۔
    امریکہ میں ایک مسلمان عورت کی عزت افزائی ہوئی تو وہ مذہب پرستوں کی ولن بن گئی۔
    امریکہ میں ایک مسلمان عورت کی رسوائی ہوئی تو وہ مذہب پرستوں کی ہیروئین بن گئی۔
    تیسری دنیا کے یہ ہمارے مذہب پرست ساتھی پچھلے دو سو سال سے غیر قوموں سے پٹ کر ایک ٹانگ پر ناچ رہے ہیں۔ دین اسلام کو کسی چیز سے کوئی خطرہ تو نہیں لیکن پھر بھی دل سے دعا نکلتی ہے کہ خدا ہمارے دین کو ان عامیانہ ذہنیت والوں سے بچائے۔ آمین!

    ReplyDelete
  42. آخری پیراگراف سوائے امریکہ پرستی، کم ضرفی اور زمیر فروشی کے اظہار کے اور کچھ نہیں۔ اکیسویں صدی کے عبداللہ بن ابی پرویز مشرف نے اپنی پارٹی بنالی ہے، جلدی سے اسکی جماعت جوائن کر لیں۔ اسے آپ جیسی آگ لگانے، روشن خیالی پھیلانے والے اور دین اسلام کی نت نئی تاویلات کرنے والے معزز خواتین و حضرات کی اشد ضرورت ہے۔ عقیقہ اوڈھو اور میرا تو جاچکی ہیں اب آپ کی ضرورت ہے۔

    ReplyDelete
  43. سوات اسلامک یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور مشہور مزہبی اسکالر ڈاکٹر محمد فاروق خان بھی دہشت گردوں کی بھینٹ چڑھ گئے،
    انا للہ ونا الیہ راجعون

    ReplyDelete
  44. http://www.voanews.com/urdu/news/pakistan-violence-02oct10-104201813.html

    ReplyDelete
  45. کاشف نصیر صاحب، مجھے اپنی بیٹی کی فکر ہے جبھی میں اپنے ملک میں ہونے والے ان واقعات پہ لکھتی ہوں۔ آپ صرف سیاست کی دوکان چمکانے سے دلچسپی رکھتے ہیں اس لئے اپنے آنکھ کے شہتیر کی پرواہ نہیں کرتے۔ آپ بتائیے پھر کب شروع کر رہے ہیں مختاراں مائ کے ملزمان کو پکڑنے کی مہم، کب شروع کریں گے آنر کلنگ کو قتل عمد کے برابر سمجھنے کی مہم، کب ان لاکھوں خواتین کو تحفظ دینے کی مہم شروع کریں گے جو ایک اسلامی ملک میں انتہائ حالات کی بناء پہ جسم فروشی کرتی ہیں، اور انکے خریدار مسلمان مرد ہوتے ہیں۔ جب تک آپ ایسا نہیں کرتے کوئ عافیہ رہا ہونے والی نہیں۔ اور نہ مصائب کا احساس رکھنے والی خواتین کو عافیہ سے کوئ دلچسپی ہو سکتی ہے۔ آپ اسے صرف دوسرے ایسے لوگوں کے جذبات ابھارنے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں جنہیں صرف اسی موسیقی کی دھنیں سمجھ میں آتی ہیں۔

    ReplyDelete
  46. http://www.dw-world.de/dw/article/0,,6069562,00.html?maca=urd-rss-urd-all-1497-rdf

    ReplyDelete
  47. کاشف صاحب،
    اکیسویں صدی کے عبداللہ بن ابی پرویز مشرف کے بجاے آپ کے ممدوح جبڑا پیر حضرت ضیاء الحق تھے، پرویز مشرف کے لیے حسن الصباح کی پھبتی مناسب رہے گی.
    ویسے، آپ کب جا رہے ہیں قوم کی بیٹی (امریکی شریعت والی) کو نجات دلانے کے لیے؟ قاضی صاحب کے فرزند بھی ادھر امریکہ میں ہی ہیں. پتا نہیں افغانستان کیوں نہیں گۓ تھے. ریلی میں گلا پھاڑنے کے بعد خان کوچ لے لیجے گا، ذرا جلدی جاتی ہے W11 کے مقابلے میں.
    وسلام،
    گفتاری.

    ReplyDelete
  48. کاشف اپنی آنکھ کا شہتير بھی ديکھ ليا کرو کبھي- سات سمندر پار کی فکر چھوڑو، اپنی ناک کے نچے ديکھو- يہ بھی پاکستان کے بيٹے بيٹياں ہيں؛

    Muslim Extremists Murder Christian Family in Pakistan

    Lawyer, wife, five children shot to death after he tried to defend Christian.
    ISLAMABAD, Pakistan, September 30 (CDN) — Islamic extremists killed a Christian lawyer, his wife and their five children in northwestern Pakistan this week for mounting a legal challenge against a Muslim who was charging a Christian exorbitant interest, local sources said.

    http://www.compassdirect.org/english/country/pakistan/26168/

    ReplyDelete
  49. براہ کرم،
    شریعت کو شہریت پڑھا جاے.

    وسلام،
    گفتاری

    ReplyDelete
  50. عافیہ کی کہانی کا دوسرا رخ، انکے سابق شوہر ڈاکٹر امجد کی زبانی

    22 مئی 2009 کو امت اخبار میں عافیہ کے سابق شوہر ڈاکٹر امجد کا طویل انٹرویو شائع ہوا ہے جس کے بعد بہت سے پہلو کھل کر سامنے آئے ہیں۔

    کہانی کا یہ رخ سامنے آنے کے بعد یہ معاملہ بنت حوا پر ظلم کا نہیں رہا، بلکہ اس سے قبل سچ اور جھوٹ کے فیصلہ کا معاملہ ہے کہ آیا واقعی اس بنت حوا پر ظلم بھی ہوا ہے کہ وہ شروع سے لیکر ابتک پوری قوم کے جذبات سے کھیلتے ہوئے جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہوئے بے وقوف بنائی جا رہی ہے؟ یہ وہ بات ہے جس کی گواہی ڈاکٹر امجد کی یہ تحریر دے رہی ہے۔

    تو اب سچ کو بے نقاب ہو جانا چاہیے۔ اگر مشرف صاحب پر قوم کی بیٹی بیچنے کا الزام ہے تو ان کو سزا ہو جائے، لیکن اگر یہ فقط تہمت ہے تو اس رائیٹ ونگ میڈیا پر ایک آدم کے بیٹے پر یہ مسلسل اور نہ ختم ہونے والی تہمت کے الزام دہرانے پر جتنی بھی لعنت کی جائے وہ کم ہو گی۔ میرا نہیں خیال کہ کوئی کیسا بھی دشمن ہو اس پر بیٹی کو غیروں کے ہاتھوں بیچنے کا الزام یوں لگایا جانا چاہیے۔



    آپ میں سے ہر ایک کو بہرحال ڈاکٹر امجد کی یہ طویل تحریر خود پڑھنی پڑھے گی۔ یہاں پر ہم فقط وہ تصویر انتہائی مختصر الفاظ میں اور بہت سے ثبوت جن کا ذکر ڈاکٹر امجد نے کیا ہے، انہیں حذف کرتے ہوئے پیش کر رہے ہیں۔

    1۔ عافیہ جنونی کیس ہے۔ خاص طور پر جب جہاد کا مسئلے آئے تو یہ جنون بے قابو ہے۔

    2۔ عافیہ کے جہادی تنظیموں سے رابطے تھے، اور خالد شیخ گروپ سے بھی رابطے تھے، امریکہ میں بھی اور پاکستان میں بھی۔ نیو ہمپشائر میں گروپ کے ساتھ کیمپنگ کیا کرتیں جس کا مقصد جہاد کی تیاری تھا جس میں پانچ چھ بار وہ خود لے کر گئے۔ نیز انہوں نے نائٹ ویژن اسکوپ اور دو بلٹ پروف شکاری جیکٹس خریدیں جس کی وجہ فطری دلچسپی بتائی اور ان کی خرید و فروخت ممنوع نہیں تھی ملک سے باہر لے جانا ممنوع تھا۔

    3۔ جب پہلی مرتبہ امریکی اداروں نے ان کا انٹرویو لیا تو عافیہ نے جان بوجھ کر ان ادارے والوں سے جھوٹ بولنا شروع کر دیا، حالانکہ تمام چیزں بینک سٹیٹمنٹ وغیرہ کے ذریعے ثابت تھیں اور ناقابل انکار تھیں (یعنی بلٹ پروف جیکٹیں اور نائٹ ویژن اسکوپ وغیرہ۔ جب ڈاکٹر امجد نے اس کی وجہ پوچھی تو عافیہ کہنے لگیں کہ کافروں کو انکے سوالات کے صحیح جوابات دینا جرم ہے اور ان سے جھوٹ بولنا جہاد۔ [پتا نہیں پھر وہ کافروں کے ملک امریکہ گئی ہی کیوں تھیں]

    4۔عافیہ کے اس جھوٹ کے بعد ڈاکٹر امجد اور عافیہ امریکہ میں مشتبہ ہو گئے اور انہیں امریکا چھوڑ کر پاکستان شفٹ ہونا پڑا۔
    ڈاکٹر امجد نے عافیہ اور اپنی ذاتی زندگی کے متعلق جو واقعات لکھے ہیں، وہ ہم یہاں مکمل حذف کر رہے ہیں، مگر مسئلہ یہ ہے کہ ان کے بغیر یہ کہانی مکمل نہیں ہوتی۔ اس لیے آپ لوگ یہ ڈاکٹر امجد کی تحریر کو ضرور پڑھیں۔

    5۔ پاکستان شفٹ ہونے کے بعد عافیہ نے ڈاکٹر امجد کو افغانستان میں جہاد پر جانے کے لیے لڑائی کی اور نہ جانے کی صورت میں طلاق کا مطالبہ کیا [عافیہ نے امریکہ میں انہیں پڑھائی ادھوری چھوڑ کر بوسنیا جا کر جہاد کرنے کے لیے بھی کہا تھا جو بعد میں لڑائی کی صورت اختیار کر گیا تھا]

    6۔ دیوبند مکتبہ فکر کے مشہور عالم مفتی رفیع عثمانی نے عافیہ کو سمجھانے کی کوشش کی مگر بات نہ بنی۔

    7۔ بہرحال طلاق ہوئی۔ مگر ڈاکٹر امجد بچوں سے طلاق کے بعد سے لیکر اب تک نہیں مل سکے ہیں۔ وجہ اسکی عافیہ اور اسکی فیملی کا انکار ہے۔ یہ ایک باپ پر بہت بڑا ظلم ہے جو بنت حوا اور اسکے حواریوں کی جانب سے کیا گیا اور ابھی تک کیا جا رہا ہے۔

    8۔ 2003 میں عافیہ نے دوسری شادی کر لی تھی، مگر اسکو خفیہ رکھا گیا، ورنہ قانونی طور پر بچے ڈاکٹر امجد کو مل جاتے۔


    باقی مضمون آپ کو ایم کیو ایم پاکستانی ڈاٹ آرگ ویب سائیٹ پر پڑھنا ہو گا کیونکہ عنیقہ کے بلاگ پر مکمل تحریر ارسال نہیں ہو پا رہی ہے۔

    ReplyDelete
  51. گستاخی معاف محترمہ لیکن آپ کے جدید نظریات کی روشنی میں تو اسلام کی خاطر قربانیاں دینے والے وقت کے سب سے بڑے جاہل قرار پاتے ہیں ۔ آپ جیسے فلسفے بھگارنے والے یہ بھی نہیں دیکھتے کہ یہ زد کیسی کیسی مقدس ہستیوں پر بھی پڑتی ہے ۔ نام لینا شروع کروں تو میں ہی ناہنجار ٹھہروں گا ۔ لیکن مثال کے طور پر سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کا تذکرہ ضرور کروں گا کہ آپ کے فلسفے کی روشنی میں ہمیں یزیدی فرقے سے تعلق رکھنے والے اصحاب سے اتفاق کرتے ہوئے امامین سعیدین شہیدین کو بھی مطعون کرنا چاہیے آخر انہیں کس جاہل نے مشورہ دیا تھا کہ صاحب قدرت و اختیار سے ٹکرائیں اور اپنی اور اپنے اہل و عیال کی جانوں کو خطرہ میں ڈالیں ۔۔ بے وقوفو ۔۔۔
    اگرجنت کے نوجوانوں کے سردار یہ قربانیاں نہ دیتے تو کیا ہمارے لیے مشعل راہ بن سکتے تھے
    آخر کس چیز نے امام حسین کو ہمارے سروں کا تاج ، ہماری آنکھوں کا نور اور ہمارے دلوں کی ٹھنڈک بنا دیا
    کھول کے کیا بیاں کروں سرمقام مرگ وعشق
    عشق ہے مرگ باشرف مرگ حیات بے شرف
    صحبت پیرروم سے مجھ پہ ہوا یہ رازفاش
    لاکھ حکیم سربجیب ایک کلیم سربکف

    ReplyDelete
  52. عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ بغیرذاتیات کو بیچ میں لائے ہوۓ اورنا مناسب زبان و طرز عمل اختیار کیے بغیرکسی کو اشتعال نہیں دلایا جاسکتا شاید حقیقی دنیا میں کسی حد تک صحیح بھی ہے لیکن انٹرنیٹ کی مجازی دنیا میں آپ کسی کو بھی آسانی سے اشتعال دلا سکتے ہیں. دن کو رات اور رات کو دن کہیے، سلمان رشدی کی تعریف اورقومی ہیروز کی تذلیل اور کردار کشی کیجیے ، بھارت کو امن پسند اور پاکستان کو بد معاش کہیے، تاریخ کو جھٹلائے ، روشن حقیقتوں کا کا نہ صرف انکار بلکہ انھیں غلط ثابت کرنے کی کوشش کیجیے، دین پر کیچڑ اچھالئے ، دینی شعائرکا مذاق بنائیے معاشرے میں مروجہ دینی اخلاقی، تاریخی اور معاشرتی نظریات کا مذاق بنائیے لوگ خود بخود مشتعل ہو جائیں گے.
    حقیقت تو یہ ہے کہ روشن خیال تحریروں کو پڑھنا بڑے جگر اور حوصلے والا کام ہے. پتا نہیں لوگ کیسے پڑھ لیتے ہیں نہ صرف پڑھتے ہیں بلکہ جواب بھی دینے کی کوشش کرتے ہیں. میرا تو عافیہ صددیقی کے بارے میں مضمون دیکھ کر ہی فشار قلب بڑھنے لگ گیا تھا.

    ReplyDelete
  53. ڈاکٹر جواد احمد خان، ہر مخالف تحریر کو پڑھنا ایک مشکل کام ہوتا ہے۔ اس لئے کسی مخالف تحریر کو پڑھنے سے پہلے اپنے بلڈ پریشر کی ریڈنگ کو ذہن میں رکھنا چاہئیے۔ یہی حال شاید کچھ لوگوں کا اس وقت ہوتا ہے جب وہ پڑھتے ہیں کہ طالبان اسلام اور ملک کے مخلص ہیں اور یہ دہشت گردی تو دشمن طاقتیں کر رہی ہیں۔ یا یہ کہ سعودی عرب میں خواتین قابل رشک زندگی گذار رہی ہیں یا یہ کہ جو سعودی خواتین کی زندگی کو قابل ترحم کہے وہ دراصل مغربی معاشرے کی اس تصویر میں دلچسپی لیتا ہے جو حیوانیت سے زیادہ قریب ہے۔ ہرروشن خیال شراب پیتا ہے، کسی عورت یا مرد سے ناجائز تعلقات کا حامل ہے، معاشرے میں ناجائز بچے چاہتا ہے، اور انکی کوئ اخلاقیات نہیں ہوتیں۔ معاشرے میں حق اور سچائ کی صرف ایک علامت ہے اور وہ ، وی لوگ ہیں جو قوم کی عظیم بیٹی کی رہائ کے لئے کام کر رہے ہیں۔ آخر روشن خیال بھی تو اپنے بلڈ پریشر کو قابو میں رکھتے ہیں۔ آپ بھی سیکھئیے۔ انسان، دوسرے انسانوں کے ساتھ رہنا سیکھتا ہے تو انسان کہلاتا ہے۔

    ReplyDelete
  54. عرفان بلوچ، کون سا اسلام وہ جو تمام لوگوں کے حقوق کی بات کرتا ہے یا وہ جو ایک مفاد پرست طبقے کے لوگوں کو اس نام پہ جوڑے رکھنے کا کام آتا ہے۔ گستاخی معاف، آپ شاید واقعہ ء کربلا کسے پوری طور پہ واقف نہیں ورنہ مفاد پرستی کی جنگ کو اس واقعے سے نہیں جوڑتے۔ امام حسین نے اپنے ہی قبیلے کے کتنے لوگوں کو اپنے نظریے کے لئے اڑا دیا۔ آخری وقت تک وہ اپنے ساتھیوں کو نصیحت کرتے رہے کہ جو واپس جانا چاہے چلا جائے۔
    انہوں نے جبر کی قوتوں کے خاف جنگ لڑی۔ آخر یہ کیوں نہ سوچا جائے کہ آپ جبر کی قوت سے تعلق رکھتے ہیں اور جو آپکے خلاف ہیں وہ امام حسین کی راہ پہ چل رہے ہیں۔ کیا عافیہ کو یہ سعادت صرف اس لئے حاصل ہوتی ہے کہ وہ امریکہ کے ہاتھوں میں ہے۔
    اور وہ یزید جو ہمارے درمیان موجود ہیں انکے خلاف کلمہ ء جہاد بلند کرنا کسی گنتی میں نہیں آتا۔
    آپ جس فلسفے کے پیروکار ہیں وہ خود غرضی اور ذاتی مفادتا کا فلسفہ ہے۔ یہاں ہر مظلوم، ہر بےکس کی سنوائ نہیں، ہر ظلم ظلم نہیں۔ بلکہ صرف وہ مظلوم ہے جو آپکی صفوں میں سے ہے۔ اور صرف وہ ظلم ہے جو آپکے حواریوں کے ساتھ ہو یا انکے ساتھ جو آپکے فلسفے سے اتفاق رکھتا ہو۔ بڑی جسارت کی آپ نے ان قوتوں کو امام حسین سے ملا ڈالا۔ آفرین ہے۔

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ