Saturday, September 11, 2010

عید کا پیغام

آج رمضان ختم ہوئے اور دنیا بھر کے مسلمانوں  نے عید منائ۔ یعنی رمضان کی آزمائش ختم اور انعام کا وقت آ گیا۔ ماہ رمضان کے آغاز میں پورے مہینے کے اعمال و اوراد کے بارے میں نصیحتیں شروع ہوتی ہیں۔ سارا مہینہ ہم دیکھتے ہیں کہ ایک طرف صبر کی تلقین اور دوسری طرف طمع کے مظاہرے ایک طرف ضبط کی تعلیم اور دوسری طرف نفسا نفسی۔ آج عید کا دن ہے۔ ذرا ایک دفعہ اپنے آپ سے پوچھئیے کہ اس پورے ایک مہینے میں کوئ ایسی اخلاقی خوبی آپ نے اپنے اندر پیدا کی جو پہلے نہیں تھی۔ کوئ ایسی خوبی، جسکی آپ تبلیغ کرتے ہوں کیا آپ اسے اپنے اوپر بھی نافذ کر پاتے ہیں اور کوئ ایسی اخلاقی کمی جسکا آپکو اس مہینے میں اپنی تربیت کے دوران  اندازہ ہوا ہو  کہ آپ میں موجود تھی مگر اسکا آپکو پہلے پتہ نہیں تھا۔ اگر آج کے دن آپ اپنے آپکو پچھلے ایک مہینے کے مقابلے میں ایک بہتر انسان سمجھتے ہیں، آپکو دوسرے انسان زیادہ بہتر طور پہ خدا کی مخلوق لگتے ہیں  اور یہ احساس آپکو ایک ایسی روحانی خوشی دیتا ہے جس کی وجہ  سے آپکا دل اطمینان اور سکون کے ہلکورے لیتا ہے تو آپکو بے حد عید مبارک۔

10 comments:

  1. عنیقہ جی
    آپ کو عید بہت بہت مبارک

    معذرت اور نہایت شرمندگی کے ساتھ کہ
    ہماری میل ویسی کی ویسی ہی لگتی ہے۔
    آپ کی عید مبارک۔۔۔۔۔اگلے سال تک اگر موقع ملا ۔
    انشاء اللہ
    سنبھا ل کر رکھ لیتے ہیں۔اگر قابل ہوئے تو وصول کر لیں گے۔

    ReplyDelete
  2. اپنی حرکتیں تو خیر میں آسانی سے نہیں چھوڑتا لیکن پھر بھی وصول کرلی ہے۔
    آپ کو اور سپر گرل کو سپر عید مبارک
    (:

    ReplyDelete
  3. عنیقہ جی رمضان الکریم کی کیا ہی بات ہے۔
    کہتے ہیں کہ جس طرح حضرت یوسف کو اپنے اگیارہ بھائیوں پر فضیلت ہے ٹھیک اسی طرح رمضان کو بھی باقی اگیارہ مہینوں پر ہے۔

    اگر انسان واقعی اس ایک مہینہ میں اپنے نفس کو قابو رکھنے کا تذکیہ سیکھ لے تو باقی اگیارہ مہینہ میں اسکے اثرات لازما اثرانداز ہوتے ہیں۔ یہ مہینہ مسلمانوں کے لئے ایک تربیتی کیمپ کی حیثیت رکھتا ہے۔

    لیکن بد قسمتی سے کیونکہ ہم اس ماہ میں ہی تمام ماشرتی اور اخلاقی جرائم کو ستر گنا زیادہ کرنے لگتے ہیں اس لئے جب ہم اس مہینہ سے نکلتے ہیں پاک صاف ہونے کے اور زیادہ پرگندہ ہوجاتے ہیں۔ ان معاملات میں خود احتسابی، بزرگوں کی صحبت اور اچھائی کے ماحول میں جوڑ کر ہی بہتری لائی جاسکتی ہے۔

    بہر حال عید سعید کی مبارک

    ReplyDelete
  4. عیدکارڈوں کے سلسلے فراز
    دوریوں کی گھٹن مٹا ئیں گے
    پیار کا یہ حقیر سا تحفہ
    یاد ماضی اٹھا کے لائے گا
    سات رنگوں کا خوبر و کاغز
    فا صلے سب مٹا کے آئے گا
    جب یہ کاغز حسین ٹکڑا
    تیر ے ہاتھوں کا لمس پا ئے گا
    اجنبی دیس میں اداسی کا
    سارا ماحول ٹوٹ جا ئے گا

    ReplyDelete
  5. بھوک اور پیاس سے جو روحانی اثر ھوتا ہے وہی نہ ھوا-- سحری کی افطار کیا تیس دن روزے رکھے -- افطار اور شام کا کھانا اتنا کھایا کہ روزے کی نقہات نہ ھوئی-- رات بھر ھوٹلین کھولی رہین-- حلیم اور دھی بڑے رات بھر چالو رھے-- یعنی رمضان مین ڈبل کھایا-- کیا خاک غریب کی بھوک یاد ائے گی!! دل سے ایمان اور تواصح چلی گی-- نمبر دو کے امیر رمضان کے عمرے کے توسل سے مکہ مین رمضان نہی دن گزار کر ائے-- رمضان کا مہینہ اسلام کا رکن کو ھم نے برتا، خوف خدا کا جاتا رھا-- ایسا معلوم ھوتا ہے قران بھی رمضان مین یاد اتی ہے تراوٰیح کے توسط سے-- بقول غالب کے روزوں کو بہلایا-- شرم اتی ہے اللہ سے معافی مانگے-- کیونکہ ھم مسلمان سدھرنے والے نہی--

    ReplyDelete
  6. آپ کو بھی عید مبارک۔ سر سید کی سوانح پر مزید مضامین کا انتظار رہے گا۔

    ReplyDelete
  7. دیکھیں باجی جب بھی کسی کو نصیحت کریں اپنے آپ کو شامل کرکے کیا کریں
    یعنی تم اور آپ کی جگہ میں اور ہم کا صیغہ استعمال کرنا چاہیے تھا
    آپ کی پوسٹ سے تاثر یہ بن رہا ہے کہ آپ نے تو ساری اخلاقی خرابیاں دور کر لی ہیں اور باقی رہ گئے ہیں بے چارے


    امید ہے برا نہ مانیں گی

    ReplyDelete
  8. باجی ماریہ ناز، پورے رمضان میں نے رمضان کے حوالے سے کوئ نصیحتی پروگرام جاری نہیں کیا، جیسا کہ دستور ہے تو اب عید کے دن تو میں کچھ سوال جواب کرنے کا حق رکھتی ہوں۔ ذرا اس پوسٹ کو غور سے پڑھیں۔ اگر کسی نے اپنی صرف ایک برائ بھی دور کی، اپنی کسی ایک کمزوری ہی پہ قابو پایا تو یہ اسکے لئے قابل فخر بات ہے اسی کے لئے وہ مبارکباد کا مستحق ہے۔ ورنہ عید تو صرف جشن منانے کا دن ہے اسے تو وہ بھی جوش و خروش سے مناتے ہیں جو رمضان کے پورے مہینے میں ایک روزہ نہیں رکھتے۔ اور عید کے دن کیا پہنیں گے، کہاں جائیں گے اور کیا کھائیں گے سوچتے رہتے ہیں۔ کیا میں نے غلط کہا۔ اس میں وہ کون سا جملہ ہے جہاں سے آپ نے یہ تائثر لیا کہ میں نے اپنی برائیاں دور کر لی ہیں۔ اور اب باقی سب خطا کے پتلے رہ گئے ہیں۔ اگر اردو انشاء پڑھیں تو تحریر کا یہ انداز خاصہ عام ہے جہاں آپ سے مراد میں ہوتا ہے۔ میں ذاتی طور پہ محسوس کرتی ہوں کہ جب ہم استعمال کیا جاتا ہے اس میں شدت نہیں رہتی پڑھنے والا سوچتا ہے جب سب ہی ایک تھیلی کے چٹے بٹے ہیں تو کیا فکر ہے۔ میں جان بوجھ کر ہم استعمال نہیں کرتی۔
    جبکہ میں اپنی عام بول چال میں اتنا زیادہ 'ہم' استعمال کرتی ہوں کہ لوگ فوراً پوچھتے ہیں کیا آپکا تعلق لکھنوء سے ہے۔
    آپکو برا لگا، یہی تو 'ہم' چاہتے تھے۔
    :)

    ReplyDelete
  9. باجی ماریہ ناز سے بس ایک سوال ،
    کیا مردوں کے نام ختم ہوگئے ہیں جو اب لڑکیوں کے ناموں پرطبع آزمائی ہے!!!!!
    ;)

    ReplyDelete
  10. جو خواتین و حضرات خبریں انٹرنیشنل کو بطور اعزازی سب ایڈیٹر کے جوائن کرنا چاہیں وہ khabrain@gmail.com پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

    اپنی مفید تحاریر کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے میں ہمارا ساتھ دیں۔

    شکریہ

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ