Monday, June 13, 2011

بینک الحبیب فی الروایت المحدود

خواتین سے متعلق موضوعات کچھ زیادہ ہی ہیں۔ سوچتی ہوں ایک ہفتہ ء خواتین منانا پڑے گا۔ سب سے پہلے اپنے بالکل پاس سے شروع کرتی ہوں۔
کوئ چار پانچ سال پہلے میں نے سوچا کہ گھر کے قریب کسی بینک میں اکاءونٹ کھول کیا جائے۔ گورنمنٹ بینکس اکثر مشکوک رہتے ہیں سو نظر انتخاب بینک الحبیبب پہ پڑی۔ جب میں نئے اکاءونٹ کے لئے فارم لے آئ تو کسی نے  کہا کہ ایک اطلاع آپکو ہو کہ بینک الحبیب اپنے عملے میں کسی خاتون کو نہیں رکھتے۔ میں نے سوچا ٹھیک کہہ رہے ہیں میں نے بھی برانچ میں کسی خاتون کو نہیں دیکھا۔
چند دنوں بعد میری ملاقات ایک صاحب سے ہوئ جو بینک الحبیب میں کام کرتے تھے۔ ان سے دریافت کیا کہ سنا ہے آپ کے بینک میں خواتین کو جاب نہیں دی جاتی۔ ناراضگی سے کہنے لگے۔ بینک الحبیب ایک بہت بڑا ادارہ ہے۔ ہمارے سیٹھ، دنیا کا اور کاروبار کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ 
تو اس بیچ انکی کیا رائے ہے؟ میں نے اشتیاق سے پوچھا۔ وہ کہتے ہیں کہ ملازمت کی ذمہ داری خواتین پہ نہیں آتی۔ 
اس بات کا فیصلہ وہ کیسے کر سکتے ہیں؟ میں نے پھر سوال داغا۔ کہنے لگے انہیں کاروبار کا تجربہ ہے، دنیا دیکھی ہے۔ میں نے کہا، دنیا تو میں نے بھی دیکھی ہے۔ آپ بھی ابھی فوراً گھر سے نکل کر دیکھ سکتے ہیں کہ شہر میں ایک بڑی تعداد ان خواتین کی ہوتی ہے جنکے مرد رشتے دار نہیں ہوتے۔ خواتین جنکے شوہر مرجاتے ہیں اور انکے بچے بھی ہوتے ہیں۔ خواتین جن کے مرد اتنا نہیں کما پاتے کہ انکی کمائ سے گھر عزت کے ساتھ چل سکے۔ کیا انہیں لاوارث چھوڑ دیا جائے۔ وہاں بنگلہ دیش میں تو یونس صاحب، انہی عورتوں کی وجہ سے ایسا نظام چلانے میں کامیاب ہوتے ہیں کہ خواتین کی خوشحالی کمیونٹی کی خوشحالی بن جائے اور نوبل پرائز حاصل کر لیتے ہیں ادھر آپکے سیٹھ  خدا جانے  کون سی دنیا دیکھنے کے بعد ایسی دانش سے بھر پور پالیسی بناتے ہیں۔
  ایسی بات پہ انہیں دیوار سے لگنا پڑا۔ سو اس سے چپک کر کہنے لگے اسکی وجہ ایک اور بھی ہے۔ وہ کیا ہے؟
جو وجہ انہوں نے بتائ وہ دیوار سے لگنے کے بعد کھائ میں گرنے والی تھی۔ ایسی وجہ بینک الحبیب کا نمک کھانے کے بعد ہی پیش کیا سکتی تھی۔
خواتین کی وجہ سے دفتری ماحول خراب ہوتا ہے۔ کام کی رفتار سست ہوتی ہے اور معیار خراب۔ پھر دفتری عملہ بےکار کے چکروں میں الجھا رہتا ہے۔ جس سے لوگوں کے اخلاقیات خراب ہوتے ہیں۔ 
  اگرچہ مجھے لوگوں کو انکے خاندانی حوالے دینا مناسب نہیں لگتا۔  لیکن جب مرد حضرات غیر خواتین کے بارے میں اتنے غیر ذمہ دارانہ بیانات دیں تو انکی قریبی خواتین کی یاد دلانا ضروری ہو جاتا ہے۔ تس پہ میں نے ان سے کہا کہ دو سال پہلے آپکی چھوٹی بہن نے ہاءوس جاب مکمل کیا اور پچھلے دو سال سے وہ آن جاب ہے۔ اکثر رات کو بھی ہسپتال میں رکنا پڑتا ہے کیا آپ سمجھتے ہیں کہ انکی وجہ سے ہسپتال کا ماحول خراب ہو رہا ہے۔ اس پہ انہوں نے مجھے گھورا اور کہا کہ بہر حال بینک الحبیب کی پالیسی یہی ہے۔ ہم کیا کر سکتے ہیں۔
میں نے یہ کہنا مناسب نہیں سمجھا کہ آپ ایک آسان سا کام کر سکتے ہیں اور وہ یہ کہ اپنے سیٹھ کی اس بے وقوفانہ پالیسی کا دفاع کرنا چھوڑ دیں۔ دیوار اور کھائ سے نجات پانے کا آسان اور ہزاروں سال سے آزمودہ نسخہ۔
اس وقت میں نے اس بینک میں اکاءونٹ کھولنے کا ارادہ ختم کردیا۔ یہ کھلی منافقت ہے کہ ایک بینک خواتین سرمایہ کاروں کا سرمایہ تو لینے کو تیار ہو لیکن بدلے میں انہیں نوکری کی سہولت دینے کو تیار نہ ہو۔ یعنی میرا سرمایہ میری ہم جنسوں کے استعمال میں نہیں آ سکتا۔ تف ہے ایسے بینک پہ۔
قسمت کا چکر،  گذشتہ دنوں ایسی مجبوری آن پڑی کہ ہمیں ایک جوائینٹ اکاءونٹ کھولنا پڑ گیا۔ میں اور میرے شوہر دونوں ایک ساتھ بینک گئے اور اپنا عندیہ بتایا کہ ایک جوائینٹ اکاءونٹ کھولنا ہے۔ جو ہم دونوں کے نام پہ ہوگا لیکن اسے دراصل انہیں ہینڈل کرنا ہوگا۔ میرے شوہر صاحب نے میری طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔ نو پرابلم، وہاں موجود شخص نے کہا۔ اور فارم نکال کر خود بھرنے بیٹھ گیا۔ جب اس نے لکھنا شروع کیا تو سب سے پہلے میرے شوہر کا نام لکھا۔ میرے شوہر صاحب نے پھر اسکی تصحیح کی کہ پہلے میری بیگم کا نام ڈالا جائے فرمایا۔ کسی کا نام بھی پہلے ہو کوئ فرق نہیں پڑتا۔ یہ آپکا جوائینٹ اکاءونٹ ہے۔ اچھا وہ خاموش ہو گئے۔
دس پندرہ دن بعد  میں نے کریڈٹ کارڈ کے لئے درخواست دی۔  فارم بھر کر دیا۔ کہنے لگے اس پہ توآپکا نام لکھا ہے۔ اکاءونٹ تو آپکے شوہر کے نام پہ ہے۔ منٹو کی طرح اس وقت میرا دل چاہا کہ اس پہ ایک چھوٹا سا ایٹم بم پھینک دوں۔ ابھی دس دن پہلے تو آپ کہہ رہے تھے کہ اس سے کوئ فرق نہیں پڑتا۔ اور آج پڑتا ہے۔
ایسا کریں ناں ہم کریڈٹ کارڈ آپکے شوہر کے نام پہ جاری کر دیتے ہیں اور اسکے ساتھ آیک سپلیمینٹری کارڈ بھی ایشو کر دیتے ہیں۔ جوآپ استعمال کر سکیں گی۔
کیا آپکو یاد نہیں کہ آپکو بتایا گیا تھا کہ عملی طور پہ یہ میرا اکاءونٹ ہے۔ میں غصے میں مینیجر کے پاس گئ۔ کہنے لگے، مسکرا کر۔ آپ کا اور آپکے شوہر کا پیسہ ایک ہی تو ہے اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ کریڈٹ کارڈ کس کے نام پہ ہے۔ جی، آپ مجھے یہ فلاسفی سمجھا رہے ہیں۔ یہ اکیسویں صدی ہے اور اس سے بہت فرق پڑتا ہے کہ کریڈٹ کارڈ کس کے نام پہ ہے۔ آپ یہ نہیں سمجھ رہے ہیں کہ کریڈٹ کارڈ میری ضرورت ہے۔ میں ملک سے باہر جاءوں تو کیا کرونگی۔ 
کیوں آپکے شوہر آپکے ساتھ نہیں جائیں گے۔ 
مسٹر مینیجر، یہ بالکل ضروری نہیں ہے کہ وہ میرے ساتھ جائیں۔ مجھے پہلے سمجھ لینا چاہئیے تھا کہ بینک الحبیب، جہاں خواتین کو نوکری نہیں دی جاتی۔ وہاں خواتین کلائینٹس کے ساتھ بھی ایسا ہی کچھ ہوگا۔ 
نہیں نہیں، آپ ہماری قابل قدر کلائینٹ ہیں لیکن ایسا ہے کہ اکاءونٹ بنتے وقت آپکے شوہر کا نام پہلے آگیا ہے۔ پھر یہ کہ عام طور پہ کریڈٹ کارڈ شوہر کے نام پہ ہوتا ہے۔
جن خواتین کی شادی نہیں ہوتی یا بیوہ ہوتی ہیں انہیں آپ لوگ کریڈٹ کارڈ ایشو کرتے ہیں۔
جی ہاں کرتے ہیں، مگر اس صورت میں شوہر کا نام نہیں ہوتا۔
اس میں ہمارا قصوور، ان صاحب سے کہا بھی۔ مگر وہ اپنی بات پہ اڑ گئے کہ اس سے فرق نہیں پڑتا۔
جی بس ہمارے معاشرے میں رواج ہے کہ جب جوائینٹ اکاءونٹ کھولا جاتا ہے تو پہلے شوہر کا نام ہوتا ہے۔ اس لئے اس نے دھیان نہیں دیا۔ 
عجیب بات ہے عملے میں کوئ خاتون موجود نہیں پھر بھی اسکا دھیان ادھر ادھر گھوم رہا تھا۔  ایسا نہ ہو اسٹاف کا دماغ صحیح جگہ رکھنے کے لئے بینک کو صرف مرد حضرات کے لئے بینکنگ مخصوص کرنی پڑے۔ نئیں اس میں تو ان کا نقصان ہو جائے گا۔ وہ یہ کر سکتے ہیں کہ طالبانی قوتوں کے ہاتھ مضبوط کریں اور خواتین کے بجائے حوروں کے لئے بینکنگ کریں۔ میں نے یہ صرف سوچا، لیکن ان سے اتنا ہی کہا کہ
دھیان نہیں دیا، جبکہ ہم اس سے کہہ رہےتھے کہ ہمیں اس طرح چاہئیے۔
جی بس، میں معذرت خواہ ہوں یہ غلطی ہو چکی ہے۔
ٹھیک ہے میں کھڑی ہو گئ۔ اگر آپ مجھے میرے نام سے کریڈٹ کارڈ نہیں دے سکتے تو میں اپنی ساری انویسٹمنٹ واپس لے کر اپنا اکاءونٹ بند کرنا چاہونگی۔
اس بات پہ انکے مزاج ٹھکانے آئے۔ نہیں میرا یہ مطلب نہیں تھا۔ چلیں ہم دیکھتے ہیں اس سلسلے میں کیا کیا جا سکتا ہے۔ آپ ایساکریں کہ کل آ کر معلوم کر لیں۔
اگلے دن انہوں نے اطلاع دی کہ ٹھیک ہے آپکو کریڈٹ کارڈ جاری کر دیا جائے گا۔ اگر میرے پاس وقت ہوتا تو ایک دفعہ پھر میں بینک الحبیب پہ تف بھیج دیتی۔
اگلے دن میں پھر اس سلسلے میں انکے پاس موجود تھی۔ اس دفعہ انہوں نے فارم خود بھرنا شروع کیا۔ نام کے لئے جب ٹائٹل کے انتخاب کا خانہ آیا تو خواتین کے لئے تین آپشنز موجود تھے۔ مس، مسز یا مز۔ جب وہ مسز کی طرف اپنا ہاتھ بڑھا رہے تھے تو میں نے ان سے کہا کہ مسز نہیں مز۔
لیکن انہوں نے حیرانی سے کہا آپ تو شادی شدہ ہیں۔ جی ہاں شادی شدہ ہوں اور ایک خوشگوار شادی شدہ زندگی گذار رہی ہوں۔ لیکن بینک کو اس بات کی فکر نہیں ہونا چاہئیے کہ میں شادی شدہ ہوں یا نہیں ۔ اور اسٹاف کو پتہ ہونا چاہئیے کہ خواتین شادی شدہ ہوتے ہوئے بھی یہ آپشن استعمال کر سکتی ہیں۔ اکیسویں صدی کے بینک الحبیب کو یہ تو سیکھنا پڑے گا۔
اب میں انتظار میں ہوں کریڈٹ کارڈ کے نہیں، بلکہ اسکے کہ اپنی اگلی اہم بینکنگ، بینک الحبیب کے ساتھ نہ کروں۔ اور موقع ملتے ہی یہاں سے بھاگ لوں۔   

24 comments:

  1. دنیا کے سارے گدھے اسی بینک میں پائے جاتے ہیں، ملائیشیا جانے سے پہلے ان کی ایسی حرکتوں کی وجہ سے میں اپنا اکاؤنٹ بند کر کے آیا تھا، بند کیسے کروایا یہ بھی ایک الگ کہانی ہے.. بہتر یہی ہے کہ پہلی فرصت میں اس بینک سے جان چھڑا لیں ورنہ آپ کو ہائیڈروجن بم کی ضرورت پڑ سکتی ہے..

    ReplyDelete
  2. آٹھ گھنٹے جاب کرکے آرہا ہوں جی۔ ہمارا دھیان تو نہیں بھٹکتا، حاجی حبیب صیب کے ساتھ ہی کیوں مسائل رہتے ہیں۔
    اپنی ایک کولیگ تو ایسی ہے کہ دو بندوں کے برابر کام کرے ، خیر جسامت میں بھی دو بندوں کے برابر ہے۔
    اور یہ ہفتہ مذہب پرست منانے کا خیال کیونکر آیا جی ؟

    ReplyDelete
  3. واقعی آپ کو اس بنک سے چھٹکارا حاصل کر لینا چاہیے مگر اس سے پہلے یہ ضرور ذہن میں رکھیے گا کہ یہی مینٹیلیٹی آپ کو ہر جگہ ملے گی۔

    ReplyDelete
  4. مجھے يوں محسوس ہونے لگا ہے کہ سارے خاص واقعات آپ کے ہی ساتھ پيش آتے ہيں ۔ بينک الحبيب اسلام آباد ميں ميری بيٹی کا اکاؤنٹ کئی سالوں سے ہے اور کريڈٹ کارڈ بھی ۔ بيٹی کبھی ميرے ساتھ جاتی ہے کبھی اکيلی ۔ کبھی ميں اکيلا بيٹی کا چيک کيش کروانے چلا جاتا ہوں ۔ پچھلے 10 سے 25 سالہ تجربہ کی بنياد پر ميں کہہ سکتا ہوں کہ بنک الحبيب کی ڈيلينگ باقی سب بنکوں سے بہتر ہے اور ان کی شرائط بھی زيادہ کسٹمر فرينڈلی ہيں ۔ مجھے مندرجہ ذيل بنکوں کا 10 سے 35 سال کا تجربہ ہے ۔ نيشنل بنک ۔ حبيب بنک ۔ يونائٹڈ بنک ۔ مسلم کمرشل بنک ۔ بنک الحبيب ۔ الفلاح بنک ۔ بنک آف پنجاب ۔ سٹينڈرڈ چارٹر بنک

    رہا عورتوں کو بھرتی کرنا تو يہ بنک کی اپنی پاليسی ہوتی ہے ۔ اس پر کوئی اور اجارہ داری نہيں رکھ سکتا ۔ ليکن آپ نے اپنا اکاؤنٹ فرسٹ وومن بنک ميں کيوں نہيں کھولا ؟ مردوں کے بنک ميں کيوں گئيں جب کہ آپ کو مردوں سے ازلی نفرت ہے ؟

    ReplyDelete
  5. افتخار اجمل صاحب، کیا آپ اپنے بہتر سالہ تجربے کے نتیجے میں یہ بتا سکتے ہیں کہ ایسا کیسے ممکن ہے کہ میں مردوں سے نفرت کرتی ہوں مگر ایک سکھ چین کی شادی شدہ زندگی گذار رہی ہوں۔ میرے ذاتی دوستوں میں مردوں کی اچھی خاصی تعداد موجود ہے۔ مجھے مردوں سے، اگر وہ تمیز سے بات کریں تو بالکل عار نہیں محسوس نہیں ہوتا۔ ایسا کیسے ممکن ہے کہ میں با علم مردوں سے بات کر کے خوشی محسوس کرتی ہوں۔
    آپ اپنے بہتر یا پچھٹر سالہ تجربے سے اس بات کے لئے کوئ دلیل نہیں ڈھونڈھ پائیں گے۔ اس لئے کہ آپ ایک کنوئیں بند رہتے ہیں۔ اور سمجھتے ہیں کہ کنواں ایک دنیا ہے اور اس سے نظر آنے والا آسمان پورا آسمان۔
    یہ آپ اکیلے کا مسئلہ نہیں ہے۔ آپ جس گروہ کی سرداری کرتے ہیں اسکا مسئلہ ہے۔ آپ سمیت ان سب لوگوں کو اس طبقے کے لوگوں کا کوئ تجربہ نہیں ہے جس سے میں تعلق رکھتی ہوں۔ اس لئے آپکو یہ سب بے بنیاد باتیں کرنی پڑتی ہیں۔
    جی ہاں، یہ سب جھوٹ میں نے اس لئے تخلیق کیا کہ افتخار اجمل صاحب آ کر بینک الحبیحب، کی جانب سے معاملے کو صاف کریں۔ میں بینک الحبیب کی کسٹمر ہوں آپکی نہیں۔ اگر بینک چاہے گا تو میں اسے اس سلسلے میں مزید تفصیلات دونگی۔
    کراچی میں ہر روز درجنوں چھینا جھپٹی کے واقعات ہوتے ہیں اگر کوئ اس سے اب تک بچا ہوا ہے تو کیا یہ سمجھ لینا چاہئیے کہ اس شہر میں ایسا نہیں ہوتا۔
    یہ آپکی سادہ دلی ہے یا مجھ سے رقابت کا ایک اور مظاہرہ۔

    ReplyDelete
  6. افتخار اجمل صاحب، ویسے اس بات کا شکریہ کہ آپ نے نوکری والے معاملے کو صفا کھوٹ نہیں کہا۔ کیونکہ آپ اتنی سمجھ رکھتے ہیں کہ کوئ شخص کسی بھی برانچ پہ جا کر اسے چیک کر سکتا ہے۔
    آپکو نہ لگتی ہو مجھے تو منافقت لگتی ہے۔ میرے پیسے کو میری ہمجنسوں کے مشکل وقت میں کام آنا چاہئیے۔ در حقیقت اسے معاشرے کے ہر شخص کے کام آنا چاہئیے۔ اگر بینک یہ پابندی لگا دے کہ پچاس سال سے اوپر کے لوگ جسمانی طور پہ اتنے چست نہیں رہتے اس لئے ہماری پالیسی ہے کہ ہم پچاس سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ دے دے دیتے ہیں تو کیا اس وقت بھی آپ اسی طرح اسے بینک کی اپنی پالیسی قرار دیں گے۔
    میں اس وقت بھی اسے امتیازی پالیسی قرار دونگی۔
    آپ اس پوسٹ کے بیشتر نکات کو سمجھ نہیں پائے ہیں۔ ایک سے زائد بار پڑھنے میں حرج نہیں ہے۔

    ReplyDelete
  7. سُبحان اللہ ۔ کيا خوبصورت دلائل ہيں ۔ يہ بھی بہت خوب کہی کہ ميں کنويں بلکہ بند کنويں کا مينڈک ہوں ۔ نوازشات کا شکريہ
    آپ اپنے خاوند کے ساتھ اچھی طرح رہ رہی ہيں تو اچھی بات ہے ۔ بلکہ ہر ايک کے ساتھ اچھی طرح رہنا چاہيئے ۔ اس ميں آپ ہی کی بہتری ہے
    ديگر ميں کيا جانوں آپ کس سے ملتی ہيں اور کس سے نہيں ۔ ميں تو صرف وہی جانتا ہوں جو آپ بلاگرز دنيا ميں کرتی ہيں اور اسی کی بنياد پر ميں نے لکھا بھی ہے ۔ صرف موجودہ حال ہی ديکھ ليجئے کہ ميرے تبصرے کے جواب ميں آپ نے کيا کچھ لکھا ہے ؟
    شايد وہ وقت کبھی آئے بھی يا نہيں جب آپ جذبات ميں بہہ کر لکھنے کی بجائے عقل سے سوچ کر لکھا کريں گی
    اللہ سب کو عقل سے کام لينے کی توفيق عطا فرمائے

    ReplyDelete
  8. افتخار اجمل صاحب، آپ نے مجھء اب تک نہیں بتایا کہ بلاگسپاٹ پہ تبصرہ کیسے ایڈٹ کیا جا سکتا ہے۔۔ مجھے لگتا ہے اللہ مجھے آپکے ذریعے عقل دینا چاہتا ہے مگر آپ اسکے لئے تیار نہیں۔ کم ازکم مجھے بلاگسپاٹ پہ تبصرہ ایڈٹ کرنے کا طریقہ بتا کر عقلی اسباق کا آغاز کر دیں۔ میں انتہائ مشکور ہونگی۔

    ReplyDelete
  9. عنیقہ صاحبہ
    آپ نے افتخار انکل کو کافی کھرے کھرے جواب دیے ہیں
    کیا یہ مکی سے نئی نئی دوستی کی وجہ ہے
    وہ بھی آپ ہی کی طرح جواب دیتے ہیں۔
    دیکھیں انہوں نے اپنا تجربہ بیان کیا ہے کیونکہ ہر ایک کا تجربہ مختلف ہوتا ہے
    چاہے وہ کسی بھی گروپ سے تعلق رکھتے ہوں کم ازکم آپ کو اپنا لہجہ درست کرنا چاہئے تھا۔
    کیونکہ ہم نرم طریقے سے بھی کسی کو سمجھا سکتے ہیں۔

    ReplyDelete
  10. شاذل صاحب، میرا تو خیال تھا کہ مکی صاحب نے مجھ سے یہ انداز سیکھا ہے۔
    :)
    کھرا کھرا۔ یہ آج پہلی دفعہ نہیں ہوا۔ اس طرح کی باتیں افتخار اجمل صاحب پہلے بھی کئ دفعہ کر چکے ہیں۔ اور ہر دفعہ یہ اسی انجام کو پہنچتی ہیں۔
    آپ نے میرے جوابات پڑھ لئے ۔ آپ نے انکا طرز کلام ملاحظہ فرمانے سے کیوں گریز کیا۔
    پچھلی پوسٹ میں وہ مجھ پہ یہ الزام لگانے پہ بضد رہے کہ میں نے انکا خدا جانے کون سا تبصرہ تھا جو ڈیلیٹ کیا بلکہ اس پہ بھی اصرار رہا کہ میں نے ان کا تبصرہ ایڈٹ کیا۔ اسکے علاوہ یہ کہ میں انہیں بددعا دونگی۔ یہ وہ نہیں بتاتے کہ اگر ایک چیز ڈیفالٹ میں ہے ہی نہیں تو میں یہ معجزہ کیسے دکھا سکتی ہوں۔
    ایک دفعہ پھر ان کا تبصڑہ پڑھئیے۔ وہ اپنا تجربہ نہیں بیان کر رہے۔ بلکہ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ ایسے خاص واقعات میرے ساتھ ہی پیش آتے ہیں اور باقی بات کا لب لباب یہ ہے کہ میں مردوں سے نفرت کرتی ہوں۔
    یہ بات انہوں نے پہلی دفعہ نہیں کہی۔ جبکہ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ میں شادی شدہ ہوں۔ تو کیا میں یہ پوچھنے کی حقدار نہیں کہ ایسے نادر خیالات وہ اپنے کس مشاہدے کی بناء پہ اخذ کرتے ہیں۔
    وہ عمر میں ہم سب سے بڑے ہیں کیا ان پہ یہ فرض عائد نہیں ہوتا کہ وہ اپنے کلام پہ سوچ لیا کریں۔ کم از کم وہ یہ سوچ لیا کریں کہ ایک حلقہ جب انکے عالم اثر میں ہے تو انکے کلام کی وجہ سے وہ حلقہ مزید کس طرح کے نادر مجموعہ ہائے خیالات پیش کرنے میں حاضر رہے گا۔ لیکن ان سے یہ بات کہنا بے کار ہے کیونکہ اس طبقے کی بیہودہ باتوں پہ وہ تالیاں بجانے کو ہمیشہ حاضر رہتے ہیں۔
    اقبال نے اگر کہا تھا کہ مرد ناداں پہ کلام نرم و نازک بے اثر تو اس سے انکی کیا مراد تھی؟

    ReplyDelete
  11. آپ بھی کمال کر تی ہیں جس ملک میں عورت کو اسلام کا دیاہوا حق (حق خلع)بھائی لوگوں کو قبول نہیں ،
    کہ اس سے انہیں خوف آتا ہے،کہ عورت کوبھی اپنے برابر کا انسان سمجھنا پڑے گا،اس کےاحساسات اور جذبات کاخیال رکھنا پڑے گا،ویسے ہی جائز بات پردبنا پڑے گا جیسے وہ عورت کو ناجائز بات پر دباتے ہیں،
    وہاں یہ بنک ونک کے معاملات تو معمولی باتیں ہیں،
    جہاں اپنے مفادات پر چوٹ لگے وہاں اللہ اللہ کرنے والے یہ اللہ کے بندے اللہ کو نکارنے میں بھی دیر نہیں لگاتے!!!!!!
    آپ کی ناپسندیدگی کی بھی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ آپ بار بار ان کی سو کالڈمردانہ انا کو ٹھیس پہنچاتی رہتی ہیں ،
    قبائلی معاشرے میں آپکی اتنی جرات!!!!!!!!!!

    Abdullah

    ReplyDelete
  12. ہری پور: پچاس سالہ خاتون سرِعام برہنہ
    ابھی ہم اس دورمیں زندہ ہیں اور نہ جانے کب تک رہیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    Abdullah

    ReplyDelete
  13. شاذل صاحب، پہلے میں یہ لکھنا بحول گئ تھی کہ مکی صاحب سے میری دشمنی پہلے بھی نہیں تھی۔ پہلے جو چیزیں وہ زیادہ تر لکھتے تھے اس میں میری دلچسپی نہیں تھی یا کم تھی۔ آجکل جو وہ لکھ رہے ہیں اس میں میری دلچسپی ہے۔ اگر اس بیچ وہ لینکس یا ابنٹو پہ کچھ لکھیں گے تو میں کوئ حصہ نہیں لے سکونگی۔ اور اگر میرے تبصرے انکی طبع پہ ناگوار گذریں گے تو بھی میں کوئ حصہ نہیں لے سکونگی۔
    چونکہ مجھ پہ ابھی کچھ عرصے پہلے یہ راز کھلا کہ وہ بہت اچھی طرح عربی پڑھ لکھ سکتے ہیں اور میں اس سے متائثر ہوئ تو میں انکی اس خصوصیت کی بناء پہ انکی تحریروں میں دلچسپی لینا چاہونگی۔

    ReplyDelete
  14. ہائے ری نرگسیت .....
    ویسے مالک کا لاکھ لاکھ احسان ہے کہ .....

    ReplyDelete
  15. کانسی کا تمغہ ملا ہے جی۔
    لگتا ہے کہ یہ موا بی بی سی بھی روشن خیال بی بی کا بلاگ پڑھتا ہے۔
    :)
    اب کیا ہوگا جی ؟

    ReplyDelete
  16. ہونا کیا ہے جی،
    بھائی لوگوں کا یقین ایمان میں بدل جائے گا کہ عنیقہ بی بی پکی پکی یہودیوں کی ایجینٹ ہیں!!!!
    :)

    Abdullah

    ReplyDelete
  17. یہ آپ کا کمال ہے کہ ہر واقعے میں سے کوئی نہ کوئی ایسا پہلو نکال ہی لیتی ہیں

    جسے اپنے بلاگنگ کے مقصد میں استعمال کیا جاسکے

    ReplyDelete
  18. کون کہتا ہے کہ بلاگ سپاٹ پر تبصرہ ایڈٹ نہیں کیا جا سکتا ، اس کا ایک طریقہ ہے

    لیکن اس کے لیے کسی استاد کی شاگردی ضروری ہے

    ReplyDelete
  19. عرفان صاحب، ہر واقعے میں سے بلاگنگ کے لئے سامان نکال لینا۔ اسے بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ ایسے واقعات خاص میرے ساتھ پیش آتے ہیں۔ بات یہ ہے کہ میں محسوس کرتی ہوں۔
    چونکہ مجھے تبصروں کو ایڈت کرنے کی کلفت پالنے میں ذرا دلچسپی نہیں۔ اس سلسلے میں صرف دو حدیں ہیں یا تو شامل ہونگے یا نہیں۔ اس لئے استاد بنانے کی بھی خواہش نہیں۔ بس مفت میں کوئ بتا دے تو ٹھیک ہے ایک بات علم میں آجائے گی۔
    اب آپکا استاد بننے کا یہ موقع تو ضائع گیا۔
    لیکن افتخار اجمل صاحب، اس سلسلے میں استاد بننا چاہیں تو سر آنکھوں پہ۔

    ReplyDelete
  20. ہمیں تو نہایت افسوس ہوا۔ یہ تو حد درجہ خود غرضی کی انتہا ہے۔ نہایت غلط ایک طرف ہم جنس کا رونا دوسرا اپنے ننھے سے فائدے کی خاطر اسی بینک میں رقم رکھنا۔ یہاں تو کوئی ایک بھی آپ کو آئینہ نہیں دکھا۔ رہا۔ بینک میں سب گدھے نہیں۔ ایک ملائیشیا نکل گیا ہے۔
    دوسرے کو میں اور اس کی اماں ڈھونڈ رہے ہیں۔

    ReplyDelete
  21. بد تمیز، آپ اپنی اسی بد بو کے ساتھ حاضر ہیں۔ کچھ چیزیں فائدے کے لئے نہیں کی جاتیں۔ دیگر قانونی اور وقت کی کمی کی مجبوریاں ہوتی ہیں۔ ورنہ عرصہ ء پانچ سال میں اس فائدے کی فکر کیوں نہیں کر پائ۔ تب اور اب میرے معاشی حالات ویسے ہی ہیں، کوئ فرق نہیں۔ مگر آپ دوسروں کی اماءووں اور اباءووں کے ساتھ اتنا مشغول رہتے ہیں کہ اپنا بھول جاتے ہیں۔ اماں ابا نہیں ، دماغ۔
    آپ کے اماں ابا کے ساتھ یہ ہمدردی کون کرے۔

    ReplyDelete
  22. ہم کرتے ہیں نا ہمدردی!
    :)

    Abdullah

    ReplyDelete
  23. بد تمیز، میں ایک اور آپشن تبصر کے سلسلے میں ڈالنا پسند کرونگی کہ جو لوگ بھنگ کا نشہ کر تبصرہ کرتے ہیں اکے سلسلے میں مجھے آزادی ہے تبصرہ ڈالوں یا نہیں۔ چائلڈ لیبر والی بات کیا چائلڈ کی ہی بات آپکے ابتر دماغ میں گھس جائے تو بڑی بات ہے۔
    اپنے حلقے کی دوسروں کی باتوں کے حوالے مت دیں۔ انگریزی میں کہاوت ہے کہ ایک جیسے پر والے پرندے ایک ساتھ اڑتے ہیں۔
    اگر آپکے والدین آپ سے بہتر ہیں ت۵و خدا انکی مغفرت کے لئے کچھ اور ہی ذرائع پیدا کرے گا۔ آپ اس میں شامل نہیں ہونگے۔
    بھنگ کے نشے میں کئے گئے اندازے سب غلط ہوتے ہیں۔ آپکے ان بچکانہ اندازوں سے پنجاب کے پنڈ کی جاہل عورتوں کی بو آتی ہے۔
    کیا آپ نے ساری عمر اسی طرح رہنے کا تہیہ کیا ہوا ہے۔

    ReplyDelete
  24. بد تمیز، آپکا یہ تبصرہ بھی شامل نہ ہو سکا۔ معذرت۔ پنجاب کے پند کی جاہل عورت کیا آپکو بھی تو بلاگسپاٹ پیہ تبصرہ ایڈٹ کرنے کے کائینات کے عظیم راز سے آگہی ہے۔ آپ کیوں نہیں کائینات کے دیگر عظیم رازوں سے پردہ اٹھاتے اپنے بلاگ پہ۔ لیکن،آپ ایسا نہیں کر سکتے۔ کیونکہ آپ تربیت کے مقام سے خالی گذرے ہیں اور انجام کار اپنی تمیز کا خود ہی شکار ہوجاتے ہیں۔ میں دعا گو ہوں آپکے لئے۔ اور امید کرتی ہوں کہ ایک دفعہ پھر آپکے تبصرے میرے بلاگ پہ قبولیت کا درجہ پا سکیں ۔ مجھے آپ سے کوئ ذاتی دشمنی نہیں۔ بس وہ کرنا چاہتی ہوں جو آپکا اب تک کا ماحول کرنے میں ناکام رہا۔ اگرچہ ہو سکتا ہے کہ میں بھی ناکام رہوں لیکن کوشش کرنے میں کیا ھرج ہے۔

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ