یہ ایک تحقیقی مقالہ ہے جو کراچی میں وافع بحریات یا سمندریات پہ ریسرچ کرنے والے ادارے کی طرف سے شائع ہوا ہے۔ اس ادارے کا نام ہے۔ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اوشنوگرافی ۔ باقی تفصیل آپ نیچے دئیے گئے حوالے میں جا کر دیکھ سکتے ہیں۔ میری اس میں دلچسپی اسکے موضوع کی وجہ سے ہے جو سندھ ڈیلٹا کی فرسودگی کی وجوہات اور اسکے ساتھ ہی کراچی کے ساحلی علاقوں کو سطح سمندر کے بلند ہونے کی وجہ سے لاحق خطرات ہیں۔
اس سے پہلے یہ میں بتا دوں کہ یہ لکھنے کی نوبت ایک بلاگ پہ دی جانے والے اس بیان سے آئ کہ کراچی آئندہ پندرہ سے بیس سالوں میں ڈوب جائیگا۔
آئیے دیکھیں تحقیق داں اس موضوع پہ کیا کہتے ہیں۔
اس تحقیقی مقالے میں صفحہ آٹھ پہ دی گئ معلومات کے مطابق پچھلے سو سالوں میں کراچی میں ہر سال سطح سمندر ایک اعشاریہ ایک ملی میٹر سالانہ کے حساب سے بڑھی ہے۔ اور آئندہ پچاس سے سو سالوں میں یہ توقع کی جاتی ہے کہ یہ شرح دگنی سے زیادہ ہو جائے گی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بڑھکر چالیس سے پچاس سینٹی میٹر بھی ہو سکتی ہے۔ یہاں ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئیے کہ ایک انچ میں تقریباً دو اعشاریہ پانچ سینٹی میٹر ہوتے ہیں اور ایک میٹر سو سینٹی میٹر یا تقریبا چھتیس انچز سے بنتا ہے۔
اب آجاتے ہیں شہر کراچی کی سطح سمندر سے بلندی کی طرف۔ یہ صحیح ہے کہ شہر کے کچھ علاقے جو ساحل سمندر سے کچھ فاصلے پہ ہیں سطح سمندر سے نیچے آتے ہیں لیکن شہر کا زیادہ تر حصہ سطح سمندر سے کچھ نہ کچھ بلندی پہ ہے جیسے ملیر اور ناظم آباد یا لانڈھی کے علاقے۔ نارتھ ناظم آباد اور اورنگی ٹاءون کا علاقہ سطح سمندر سے کوئ تیس فٹ کی بلندی پہ ہے۔ جبکہ ویکیپیڈیا کی اطلاع کے مطابق شہر کی، سطح سمندر سے اوسط بلندی آٹھ میٹر ہے۔
اب اگر ہم آئندہ پچاس سالوں میں ایک متوقع سطح سمندر کی بلندی جو کہ چالیس سے پچاس سینٹی میٹر ہے کا سامنا کرتے ہیں تو اس حساب کتاب سے ایک عام شخص کو بھی پتہ چل سکتا ہے کہ آئندہ پچاس سالوں میں بھی شہر کراچی ڈوبنے نہیں جا رہا ہے۔کیونکہ شہر سے مراد پورا تین ہزار تین سو مربع کلومیٹر پہ پھیلا ہوا شہر ہے۔ نہ کہ صرف اسکے ساحلی علاقے۔
گلوبل وارمنگ کے نتیجے میں دنیا کے تمام شہری علاقوں کو خطرے کا سامنا ہے۔ اور شاید اس وقت جس ملک کو سب سے زیادہ خطرہ ہے وہ جزائر مالدیپ ہیں۔اس ملک میں احتجاجا کیبنٹ کا حالیہ ہونے والا ایک اجلاس سمندر کے اندر منعقد کیا گیا ہے۔
اسی طرح میں نے کراچی کے سمندر کے قریب باندھے جانیوالے بند کے متعلق اپنے طور پہ نیٹ پہ سرچ کی اور مختلف ادوار سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے بھی معلوم کیا اور میں اس نتیجے پہ پہنچی کہ ایک مکمل ڈیم تو نہیں البتہ دور دور تک مٹی بچھا کر اسکی سطح کو بلند کیا گیا ہے۔ اسے انگریزی میں تو ریکلیمیشن کہتے ہیں البتہ اسکے اردو مترادف سے میں واقف نہیں۔ اسی ٹیکنک کو استعمال کرتے ہوئے کراچی میں ڈی ایچ اے نے سمندر سے زمین حاصل کر کے اس پہ اپنے نئے فیز بنائے ہیں۔ میں سمجھتی ہوں کہ فاضل مصنف نے اس مٹی بچھانے کے عمل کو ڈیم سے تعبیر کیا ہے اور اسکے لئے یہ اصطلاح استعمال کی جو کہ ایک مناسب اصطلاح نہیں ہے۔
حوالے؛
متعلقہ تحقیقی مقالہ
کراچی کی سطح سمندر سے بلندی
لینڈ ریکلیمیشن
حوالے؛
متعلقہ تحقیقی مقالہ
کراچی کی سطح سمندر سے بلندی
لینڈ ریکلیمیشن
Current sea level rise has occurred at a mean rate of 1.8 mm per year for the past century,[1][2] and more recently at rates estimated near 2.8 ± 0.4[3] to 3.1 ± 0.7[4] mm per year (1993-2003). Current sea level rise is due significantly to global warming,[5] which will increase sea level over the coming century and longer periods.[6][7] Increasing temperatures result in sea level rise by the thermal expansion of water and through the addition of water to the oceans from the melting of continental ice sheets. Thermal expansion, which is well-quantified, is currently the primary contributor to sea level rise and is expected to be the primary contributor over the course of the next century. Glacial contributions to sea-level rise are less important,[8] and are more difficult to predict and quantify.[8] Values for predicted sea level rise over the course of the next century typically range from 90 to 880 mm, with a central value of 480 mm.
ReplyDeleteCopied from
http://en.wikipedia.org/wiki/Current_sea_level_rise
Treehugger Major study doubles sea level rise projections Times of India Days before the Copenhagen conference on climate change kicks off, a major study by a group of 100 international scientists has said that sea levels are likely to rise by as much as 1.4 metres (more than 4 feet) by the end of this century. … Major cities at risk from rising sea level Times Online Antartica may heat up dramatically as ozone hole repairs, warn scientists guardian.co.uk Sea level rise will double due to melting of Antarctica
ReplyDeleteCopied from
http://www.netmasti.com/major-study-doubles-sea-level-rise-projections-times-of-india/
kis gaddhay kay bachy nay kahah hay ya kay karachi doob rah hay.
ReplyDeleteاجمل صاحب کے فراہم کردہ حوالوں سے بھی ظاہر ہے کہ آئندہ پندرہ بیس سالون میں اس شہر کے ڈوبنے کے امکانات نہین۔ ساری دنیا مین تمام ساحلی علاقوں کو سطح سمندر بلند ہونے سے ساحلوں کے خراب ہونے کا اندیشہ لاحق ہے اور مستقبل میں کچھ جزائر کے صفحہ ء ہستی سے مٹ جانے کا خطرہ بھی۔ در حقیقت ہم اگر وقت میں آگے کی طرف سفر کریں تو ممکن ہے کہ کچھ صدیوں بعد انسان کو دنیا پانی کے اندر بسانی پڑے اور انہیں پانی کے اند رہنے کے طریقے سیکھنے پڑیں۔ لیکن آئندہ پندرہ بیس سالوں میں اس شہر کے ساتھ موجودہ لگائے جانیوالے اندازون کے مطابق یہ نہیں ہونے جا رہا۔
ReplyDeleteگمنام، گفتگو میں شائستگی کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئِے۔ غیر شائستہ الفاط استعمال کرنے سے آپکے مءوقف میں کوئ وزن نہیں پیدا ہوتا۔
گلوبل وارمنگ ایک جھوٹ ہے اور ہمارے دریاؤں کے پاس اتنی جان نہیں ہے کہ کراچی جیسے شہر کو ڈبو سکیں۔ اسلئے رب راکھا
ReplyDeleteایک میٹر میں چھتیس نہیں بلکہ انتالیس انچ ہوتے ہیں شاید؟
ReplyDelete