Tuesday, December 29, 2009
12 comments:
آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
زیادہ زور مذہبی جماعتوں پر ہے ۔ کیا باقی درجنوں سیاسی جماعتوں اور لاکھوں ڈالر کھانے والی این جی اوز نے مصنف کی جیب گرم کر دی تھی ؟
ReplyDeleteجی ہاں، آپکی بات درست ہے۔ تو کسی قلمکار کو اس پہ بھی لکھنا چاہئیے۔ دعوت عام ہے۔
ReplyDeleteویسے اس میں زاہد صاحب کا کردار ان باقی لوگوں کی ہی نمائندگی کر رہا ہے۔ ساری سیاسی جماعتوں کا نصب العین تو ایک ہی ہوتا ہے اور انکےاختلافات موقع مناسبت سے گھٹتے بڑھتے رہتے ہیں۔ البتہ مذہبی جماعتوں کے درمیان اختلافات زیادہ ہیں۔ اور انکی بڑی ٹھوس وجوہات ہیں۔
ReplyDeleteفرقہ وایت ہمیں کھا جائے گی
ReplyDeleteالسلام علیکم
ReplyDeleteاور وزیرِ اعظم نے مرنے والے کے لواحقین کے لئے (کبھی کیش نہ ہونے والے) پانچ لاکھ روپے کے امدادی چیک کا اعلان کیا۔
The writer is from Hyderbad India.
ReplyDeleteوعلیکم اسلام فرحت، جی ہاں، شاید فی الحال وزیر اعظم کے کار منصبی میں یہی چیز شامل ہے۔ اعلان اور مزید اعلان۔
ReplyDeleteشاداب انصاری صاحب، جی ہاں، لکھنے والے کے حیدرآبدی انڈین ہونے کے باوجود اس میں لکھے ہوئے جملے بہت سے پاکستانیوں کے لئے نئے نہیں۔ ہر معنی کافی کافی سنا سنا سا لگتا ہے۔ یہ شاید ان جماعتوں کی اپنی اصل سے مضبوطی کے ساتھ جڑے رہنے کی وجہ سے ہے۔
بہت خوب بہت ہی اعلیٰ۔ تحریر بہت زبردست ہے۔ البتہ اسے یونیکوڈ میں پیش کرتیں تو بہتر ہوتا۔
ReplyDeleteلیکن کبھی ایسا بھی ہونا چاہیے کہ ان مذہب کی نام لیوا جماعتوں کے علاوہ جو دیگر جماعتوں کے کرتوت ہیں ان پر بھی لکھا جائے۔ سیکولر اور سوشلسٹ خیالات کے حامل افراد کے بارے میں کیا خیال ہے؟
ابو شامل جیسا کہ آپکو پتہ ہوگا کہ یہ میری تحریر نہیں۔ مجھے تو انٹر نیٹ پہ گھومتی ہوئ مل گئ۔ یہ پی ڈی ایف فائل تھی اور میں اتنے لمبے ٹیکسٹ کو نقل کرتی تو بڑی بوریت ہوتی اس لئیے یونہی ڈالدیا۔
ReplyDeleteجی ہاں، کیوں نہیں آپ ابتدا کیجئیے ہم آپکے ساتھ ہیں۔
ابوشامل! آپ تو ہاتھ دھو کر بلکہ نہا دھو کر سوشلسٹ اور سیکولر طبقے کے پیچھے پڑگئے ہیں۔۔ ۔
ReplyDelete:(
یہ ای میل مجھے بھی ملی تھی ۔ لکھنے والے کی جہالت (بہت معزرت کے ساتھ) کا اندازہ اسی بات سے ہو جاتا ہے کہ انہوں نے تبلیغی جماعت اور دیوبندی جماعت کو الگ الگ لکھا ہے ۔ حالانکہ تبلیغی جماعت دیوبندی مکتبہ فکر کے لوگوں کا ایک گروہ ہے جو دعوت الیٰ اللہ کی طرف دعوت دیتے ہیں ۔ اور اسی طرح جہاں کسی بھوکے کو کھانا کھلانا کی بات ہے تو اسی دیوبندی مکتبہ فکر کے بہت سے ویلفیر کے ادارے ہیں جن میں سب سے مشہور الرشید ٹرسٹ ہے جسپر امریکہ نے زور دے کر پابندی آید کر وا دی تھی ۔
ReplyDeleteبریلوی جن کو اہلسنت لکھا گیا ہے وہ پاکستان میں مزاروں کے سب سے بڑے مجاور ہیں اور مزاروں پر لنگر کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ۔
مدرسے میں بھی طلبعہ پڑھتے ہیں ۔ ہیں اور ان میں بہت سے یتیم اور بہت سے غیر گاوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اور مدارس والے عوام کے چندے سے مدارس کو چلاتے ہیں وہاں طلبہ کو 3 وقت کا کھانا بھی ملتا ہے اور اچھا کھانا صرف دال روٹی نہیں ۔
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ یہ بندہ اپنے اس مضمون سے کیا ثابت کرنا چاہتا ہے ؟؟؟ ہر زمانے میں ویلفیر کے لیے جیب خالی کرنے والے لوگ موجود رہے ہیں ۔
when you cann't do anything "you shout".
ReplyDelete