Wednesday, July 27, 2011

خواب اور حقیقت

زیارت رسول اللہ ایک ایسی دین ہے جسکی کچھ لوگ بڑی خواہش کرتے ہیں۔ اسکے لئے مختلف وظائف بھی ملتے ہیں۔ جنہیں بتانے والے کہتے ہیں کہ یہ بڑے مجرب وظیفے ہیں اور ان سے خواب میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت یقینی ہے۔ اگرچہ میرا حقیر ذہن یہ سمجھ نہیں پاتا کہ جس رسول کے لائے ہوئے دین کی پاسداری ایک شخص کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا وہ اسکی خواب میں زیارت سے کیوں مشرف ہونا چاہتا ہے.
کسی شخص کی نیکی کے لئے اسکا یہ بیان ہی کافی ہوتا ہے کہ اسے خواب میں رسول اللہ کی زیارت ہوئ۔
یہی نہیں ، ایسے واقعات بھی خبروں میں آتے ہیں جن میں مختلف لوگ رسول اللہ کی خواب میں بشارتوں کے ذریعے دیگر لوگوں کو خوب بے وقوف بناتے ہیں بلکہ بعض اوقات یہ چیز زندگی سے ہاتھ دھونے کا بہانہ بھی بن جاتی ہے۔
زیارت رسول کے بارے میں مختلف بزرگان دین کی روایات ملتی ہیں۔ اور ذہن میں کچھ سوالات ابھرتے ہیں مثلاً یہ روایات کس حد تک درست ہیں۔ جبکہ علماء یہ بھی فرماتے ہیں کہ شیطان ، رسول اللہ کا چہرہ اختیار نہیں کر سکتا اور جو خواب میں انہیں دیکھتا ہے دراصل اس نے حقیقت میں انہیں دیکھآ۔
کچھ دنوں پہلے فریئر ہال ، کراچی میں پرانی کتابوں کے بازار سے گذرتے ہوئے ایک چھوٹی سی کتاب ہاتھ لگی۔ جس کا نام ہے اسلام یا مسلک پرستی۔ یہ مسجد توحید ، کیماڑی، کراچی سے شائع ہوئ۔ اسکے مصنف منور سلطاں کا کہنا ہے کہ انہوں نے مختلف اسلامی فرقوں کا مطالعہ کیا۔ کچھ سے انکی وابستگی بھی رہی۔ سب سے لمبی وابستگی تبلیغی جماعت سے رہی۔ جس پہ وقت ضائع ہونے کا انہیں افسوس بھی ہے بالآخر اپنے ایک تبلیغی رفیق کے مختلف سوالات پوچھنے پر انہوں نے اپنے خیالات کو کتابی شکل میں لانے کا فیصلہ کیا تاکہ بھٹکے ہوئے لوگوں کو صراط مستقیم پہ لا سکیں۔
اس کتاب کے موضوعات دلچسپ ہیں۔ کیونکہ مولوی صاحب نے لکھے ہیں اس لئے انہوں نے دینی انداز میں خوب لتے لئے ہیں۔ ہر مخالف نظرئیے رکھنے والے کی طرح انہیں بھی اندیشہ لا حق ہے کہ انہیں کافر قرار دیا جائے گا مگر یہ اطمینان ہے کہ وہ خدا کے حضور سرخرو ہونگے۔
  کتاب کے اسکین شدہ صفحات حاضر ہیں۔ پڑھئیے اور سوچئیے، اسلام یا مسلک پرستی۔ بہتر طور پہ دیکھنے کے لئے تصاویر پہ کلک کیجئیے۔






66 comments:

  1. بہت خوب!
    کمال کی شیئرنگ ہے۔
    استانی جی بیرون ملک دورے پربھی مذہب پرستوں کے لتے لینے سے باز نہیں آئیں گی۔ بلکہ دوسرے جہاں پہنچ گئیں تب بھی ان کے خوابوں میں آ کر ڈرائیں گی۔
    :)
    یہ کتابیں ساتھ لے کر چلی تھیں یا ٹورانٹو لائبریری سے کچھ ڈھونڈ نکالا ہے ؟

    ReplyDelete
  2. کیا یہ کتاب حال ہی میں شائع ہوئی ہے؟ جس طرح کی کتاب ہے پاکستان میں اس کا ملنا باعث حیرت ہے۔ مصنف نے ان محدود صفحات میں جس طرح تمام مسلکوں کے لتے لئے ہیں اس سے یہ جاننا مشکل ہو گیا ہے کہ مصنف خود کس کو صحیح جانتے ہیں۔ کیا ایسا کوئی اشارہ ملتا ہے؟

    ReplyDelete
  3. عثمان،
    :)
    کیا تورنٹو لائیبریری میں آپ چھوڑ آئے تھے۔ یا یہ کفار نے سازش کر کے پاکستان سے ایسی کتابیں منگوا کر اپنی لائیبریری میں رکھ دی ہیں۔
    زاد راہ ہے یہ، بلاگرز کی ایک ایسی قسم ایجاد کرنے کے لئے جو بلاگ کا زاد راہ ساتھ لے کر چلتی ہے۔
    :)
    فارغ صاحب، یہ حیرانی تو ہمیں بھی ہے۔ لیکن شاید اسی وجہ سے اسے کسی پبلشر نے نہیں مسجد والے نے شائع کیا ہے۔ اس بات کا اندازہ کم از کم میں نہیں لگا سکتی کہ وہ کس فرقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس مشکل سے بچنے کے لئے لوگ ایسے لوگوں کو کافر کہہ دیتے ہیں۔ اب میں اتنی تن آسان نہیں۔
    آپکا انکے اس نظرئیے کے بارے میں کیا خیال ہے یہ آپ نے نہیں بتایا۔ یا اس پہ رائے ان کا فرقہ جان کر دیں گے۔

    ReplyDelete
  4. کفار نے کچی گولیاں نہیں کھیل رکھیں۔ اپنی لائبریریوں میں بہت کچھ رکھ چھوڑا ہے۔ قادریوں ، تھانویوں ، ناتوتیوں اور شرتوتیوں کی جلد وار کتب بھی آپ کو ادھر مل جائیں گی۔

    باقی یہ ہے کہ جتنا مرضی میرے کان کھینچ لیجئے۔ میں اپنا بلاگ واپس نئیں لانے کا۔
    نئیں لاؤں گا ، نئیں لاؤں گا ، نئیں لاؤں گا!

    ReplyDelete
  5. عثمان، آپ صحیح کہہ رہے ہیں۔ میں نے بچوں کے حصے میں پطرس بخاری کی کتاب رکھے دیکھی اور حیران ہو گئ۔
    ہمم تو آپ فیصلہ کر چکے ہیں ایک خول میں بند رہنے کا۔ یہ تو وہی آئیڈیئل پاکستانی رویہ ہے۔ کینیڈا میں اتنا عرصہ رہ کر بھی پاکستانی خو بو نہیں گئ۔
    :)

    ReplyDelete
  6. پاکستانی نہیں ، کنیڈیئن رویہ ہے یہ :
    کہ چپکے سے اپنی راہ لینے کا!

    میں نے منٹو نامے سارے یہیں پڑھے تھے۔ اپنی یونیورسٹی کی لائبریری میں .. بارہویں فلور پر...دراز قامت کھڑکیوں کے آگے۔ برف ، ٹورانٹو اور منٹو!

    ReplyDelete
  7. اف تڑپادیا ہے آپ نے لوگوں کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
    نہ کیا کریں نا ایسا لوگ فورا اپنی اوقات پر اترآتے ہیں اور پھر ہمیں گھن آنے لگتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
    ان کی غلیظانہ بکواس سے!!!!!!

    Abdullah

    ReplyDelete
  8. آپ نے جس کھسرے کی کتاب کے سکین پیج لگائے ہیں یہ ڈاکٹر مسعودالدین عثمانی کے بینڈ سے تعلق رکھتا ہے۔ ڈاکٹر کو ساری دنیا جانتی ہے کہ انتہائی گمراہ ترین آدمی ہے۔ یہ بندہ اپنے اور اپنے ہمنواؤں کے علاوہ باقی سب کو کافر اور گمراہ سمجھتا ہے۔ اس بندے نے ہر مسلک کے عالم پر کفر کے فتوے لگائے ہیں، حتی کہ امام کعبہ بھی اس کے فتوؤں کی بارش سے نہیں بچ سکے،اس کی تعلیم کا اثر آپ اس کتاب سے بھی لگاسکتیں ہیں۔ یہی وجہ ہے اس کتاب کو کسی پبلشر نے لینا بھی گوارا نہ کیا اسے مجبورا اپنی مسجد سے کے نام سے شائع کروانا پڑا اور پھر آپ کو پرانی کتابوں کے ڈھیر سے مل گئی کیونکہ ان کا کسی اچھی بک شاپ سے ملنا بھی محال ہے۔

    بندے کی منافقت تو اس کتاب سے ہی ظاہر ہے کہ اس نےکتاب میں بہت سے علما کی کتابوں سے انکی تحریروں کو آگے پیچھے سے کاٹ کر اپنی مرضی کے مطلب اور سٹائل میں پیش کیا گیا ہے، آپ بھی اپنی منافقت چھپا نہ سکیں کہ محض اپنے مخالف لوگوں کی جماعت پر تبرا کے لیے ایسے سکین پیج بھی لگادیے جن میں شاہ ولی محدث دہلوی پر بھی تبراہ کیا گیا ہے، اور آپ شاہ ولی کی تعریف میں اپنے بلاگ پر ہی دو تحریریں لکھ چکیں ہیں۔

    http://anqasha.blogspot.com/2010/05/blog-post_07.html

    قارئین کو بتائیے کہ آپ اس مجھول شخص کے موقف کو حق سمجھتیں ہیں یا شاہ ولی اللہ کو اوران کے متعلق اپنے موقف کو۔

    مجھے یقین ہے کہ آپ اپنی منافقت کا پردہ چاک نہیں ہونے دیں گی اور میری یہ تحریر ڈیلیٹ ہوجائے گی، خیر میں نے آپ تک اپنی بات پہنچا دی ، باقی آپ کی مرضی

    ReplyDelete
    Replies
    1. آپ کی بات سے مکمل اتفاق ہے۔

      Delete
  9. بنیاد پرست صاحب ۔ پہلے میرے سوال کا جواب دینا پسند فرمائیں گے کہ آپکو یہ کیسے علم ہوا کہ صاحب کتاب کھسرے ہیں ۔ اسلام الدین

    ReplyDelete
  10. آپ کی تحریر اور لگاے گے حوالے پڑھ کر کچھ ایسا محسوس ہو کہ جیسے آپ روحانیات پر بلکل یقین نہیں رکھتیں حالانکہ جن تمام لوگوں کا حوالہ دیا گیا ہے بلاتفاق عبادت گذار لوگ تھے-

    آپ کو "یاد ہو کہ نا یاد ہو" ہمارے ایک م-دبر سیاستدان جو کہ مذہبی بھی نہیں ہیں ' پیر صاحب کے نام سے جانے پہچانے اور مانے جاتے ہیں -جن کی آپ مرید ہیں جس کا اندازہ آپ کی تحریروں سے بخوبی ہو جاتا ہے- ان کی تصاویر تو درخت کے پتوں پر ازخود نمودار ہو رہی تھیں اور امریکن سفیر کو بلوا کر باقاعدہ دکھای گی تھیں جس پر اس نے "حیرت انگیز" بھی کہا تھا- البتہ واپس جا کر اس نے امریکہ کیا فیکس کیا ہوگا اس بات کا اپ کو بھی اندازہ ہو گا- اور میرا خیال ہے کہ آپ نے بھی قدرت کے اس کرشمہ کہ قطار میں لگ کر زیارت کی ہوگی- اور ان بدگو لوگوں کی گوشمالی بھی کی ہو گی جو ان "قدرت کے اشاروں" سے انکار کر رہے ہونگے- میرا خیال ہے کہ اپ اگلی پوسٹ میں ان تصاویر کو ضرور لگایں گی- انتضار رہے گا-

    اور عثمان اور عبدللہ کے تبصرہ کا بھی

    قادری

    ReplyDelete
  11. بنیاد پرست صاحب، میرا بھی یہی سوال ہے کہ آپکو کیسسے پتہ چلا کہ کتاب کے مصنف کھسرے ہیں۔ یہ مہارت کافی لوگ حاصل کرنا چاہیں گے کہ تحریر پڑھ کر انسان کے کھسرے ہونے کا اندازہ لگا سکیں۔
    میں نے اپنی منافقت کا پردہ چاک کرنے کے لئے آپکا تبصرہ ڈال دیا ہے۔ دیکھ لیں یہ حوصلہ بھی کسی کسی میں ہوتا ہے۔
    آپ نے شاہ ولی اللہ کے بارے میں میری رائے کا تذکرہ کیا ہے۔ یہاں اس بات کا دوہرانا معقول معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں کوئ انسان مکمل نہیں۔ معصوم تو انبیاء کی ذات ہوتی ہے ان سے بھی ہمارے بعض علماء ظلطیاں منسوب کر چکے ہیں۔ شاہ ولی اللہ ایک انسان ہی تھے۔ ماورائے انسان نہیں۔ ظلطی ان سے بھی ہو سکتی ہے یا نہیں۔
    یہ بھی بالکل ضروری نہیں کہ اگر کسی انسان کی ایک خوبی کو بیان کیا جائے تو اسکی ایسی کوئ بات نہ کی جائے جس سے اسکی کوئ کمزوری سامنے آتی ہو۔ اسے شخصیت پرستی کہتے ہیں۔ شخصیت پرستی بت پرستی سے کم نہیں۔
    کتاب کے مندرجات میں یہ پوچھا گیا ہے کہ ایسا کیسے ممکن ہے کہ صحابہ ء کرام میں سے تو کسی کے خواب میں بعد از زندگی نہیں آئے لیکن یہاں ہر شخص جو ذرا دینداری قائم کرتا ہے اس کا دعوی کرتا نظر آتا ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ یہ بھی پوچھنا چاہونگی کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ خواب میں زیارت رسول کا دعوی کس نے کیا اور یہ کس عہد کی بات ہے؟

    ReplyDelete
  12. اور ہاں کچھ لوگ جو کتاب کو دیکھنا گوارہ نہیں کرتے چہ جائیکہ پڑھنا یا خریدنا انہیں اسکین شدہ تحاریر پہ کاپی رائیٹس یاد آرہے ہیں۔ ان تمام حساس لوگوں کو اطلاع ہو کہ وہ تمام کتابیں جن پہ یہ جملہ نہ لکھا ہو کہ جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ انہیں وہ خود بھی اسکین کر کے لگا سکتے ہیں۔
    سو اس پہ چراغ پا ہونے کی ضرورت نہیں۔
    باقی یہ کسی کتاب کے مواد کو ہاتھ سے لکھ کر ڈالنا بھی غلط ہے جس کے حقوق محفوظ ہوں۔ اب اس پہ غور فرمائیں کہ کون کون یہ کرتا ہے۔

    ReplyDelete
  13. آپکی اس تحریر سے شدید متاثرہ حضرت کی متاثرہ پوسٹ پر میں نے آپکا یہ جملہ یہ کہتے ہوئے لکھ دیا کہ بات تو وہاں بھی کام کی کی گئی ہے،

    اگرچہ میرا حقیر ذہن یہ سمجھ نہیں پاتا کہ جس رسول کے لائے ہوئے دین کی پاسداری ایک شخص کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا وہ اسکی خواب میں زیارت سے کیوں مشرف ہونا چاہتا ہے

    تو یہ سچائی ایسا ٹھاہ کر کے لگی جناب کو کہ تبصرہ ڈلیٹ ہوگیا اورساتھ ہی ہدایت فرمائی گئی،
    کہ برائے مہر بانی موضوع سے ہٹ کر تبصرہ نہ کریں!!!!!

    :)
    حالانکہ جناب کی اسی پوسٹ پر ان ہم ذہنوں کے ایسے ایسے موضوع سے ہٹے تبصرے موجود ہیں،کہ تبصرہ نگار کی ہٹی ہوئی ذہنی حالت خوب واضح نظر آتی ہے!!!
    :)

    Abdullah

    ReplyDelete
  14. جو لوگ اپنا موقف ثابت کرنے کے لئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھتے ہیں ۔ نہ جانے قیامت کے دن اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا منہ دکھائیں گے۔

    ہم میں سے اکثر لوگ اپنے مسلک کا موقف درست ثابت کرنے کے لئے قران و حدیث میں دلائل تلاش کرتے ہیں۔ اگر ہم قران و حدیث یہ جاننے کے لئے پڑھیں کہ ہمارا دین ہم سے کیا چاہتا ہے تو کبھی بھی ایسی نوبت نہ آئے۔

    ReplyDelete
  15. میں نے آپکی تحریر کا جواب لکھنا شروع کیا ، لیکن بات مفصل ہوجانے کی وجہ سے اسے اپنے فورم پر پوسٹ کردیا ہے۔ آپ یہاں ملاحظہ فرماسکتی ہیں۔


    http://bunyadparast.blogspot.com/2011/07/blog-post_30.html

    ReplyDelete
  16. بنیاد پرست صاحب ابھی تک ہمارے سوال کا جواب نہیں ملا کیا کوئی شرمندگی آڑے آرہی ہے؟ ۔ اسلام الدین

    ReplyDelete
  17. بہتر تھا اس مسئلے پر مختلف علمائے دین سے رائے لی جاتی لیکن یہاں سب اپنی اپنی میں لگ گئے،
    بحر حال یہ ایک شائع شدہ کتاب ہے، ایک بار اسے بھی ضرور ملاحظہ فرمائیے۔

    http://www.scribd.com/doc/33951713/Khawab-Mein-Deedar-e-Mustafa-Ki-Baharain-Qayamat-Tak-Hain
    اور کوشش کیجیے اپنی تحاریر میں لوگوں کو مسلک کی ٍبنیاد پر نشانہ بنانے کی بجائے اسلامی تعلیمات پر "عمل" کرنے کی ترغیب دیجیے،

    ReplyDelete
  18. اب عبد الرحمان ملک نے سچ بول دیا ہے تو سب کو آگ لگی پڑی ہے!

    وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے لندن میں ایک سکیورٹی تھنک ٹینک ’انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹیڈیز‘ میں جنوبی ایشیا میں انتہا پسندی کے انسداد پر ہونے والے ایک سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ رائے ونڈ کا تبلیغی مرکز انتہا پسندوں کی پرورش گاہ ہے اور ان کی برین واشنگ میں بنیادی کردار ادا کر رہا ہے۔

    رحمان ملک کے مطابق پاکستان میں جتنے بھی انتہا پسند گرفتار کیے جاتے ہیں ان میں تین باتیں مشترک ہوتیں ہیں۔ وہ رائیونڈ میں قائم تبلیغی مرکز جاتے ہیں، وہ ان خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں جنہوں نے سوویت یونین کے خلاف افغان جنگ میں حصہ لیا تھا اور وہ پاکستان میں ہر جگہ پھیلے ہوئے پچیس ہزار سے زائد مدرسوں میں پڑھے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مدرسے سوویت یونین کے خلاف امریکہ اور پاکستان کی مشترکہ جنگ کے بعد تیزی سے قائم ہوئے۔

    Abdullah

    ReplyDelete
  19. محترمہ کیا ہی اچھا ہو کہ آپ اپنی قابلیت کے جوہر دینی معاملات میں نا دکھائیں۔کیمسٹری میں پی ایچ ڈی سے یہ استحقاق تو حاصل نہیں ہوجاتا کہ انسان ہر میدان میں تنقیدی اور اصلاحی نقطہ نگاہ اپنا لے۔ خاص کر دینی معاملات میں جس سے آپکا تعلق سوتیلا سوتیلا سا صاف نظر آتا ہے۔

    ReplyDelete
  20. ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب، میں نے آج تک کسی دینی کتاب پہ یہ نہیں لکھا دیکھا کہ اسے دین میں علم حاصل کرنے والے ہی پڑھ سکتے ہیں۔
    کہا جاتا ہے کہ مودودی صاحب کی تفہیم قرآن دنیا کی بیسٹ سیلر کتابوں میں شامل ہے۔ کیا اسکے اوپر یہ کہیں تحریر ہے کہ اسے صرف دینیات پڑھنے والے پڑھ سجتے ہیں۔ یا پھر دور کیوں جائیں کیا قرآن نے ایسی پابندی لگائ ہے۔ حیرت ہے خدا یہ پابندی نہیں لگا رہا، مگر ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر یہ پابندی لگانے کو بے چین ہے۔
    اس تحریر میں تو میں نے اپنی کوئ قابلیت نہیں دکھائ۔ آپکے ہی ایک دیندار بھائ کے خیالات پیش کئیے ہیں۔ جو مجھے سمجھ میں آتے ہیں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ غلط ہیں تو انکا رد لکھ دیجئیے۔ میں ہر گز نہیں کہونگی کہ آپ یہ استحقاق نہیں رکھتے اس لئے کہ آُ نے اسلامیات میں پی ایچ ڈی نہیں کی ہے۔
    کیا یہ امر دلچسپ نہیں کہ بلاگستان کی دنیا میں ایک بھی شخص ایسا نہیں ہے جس نے اسلامیات میں پی ایچ ڈی کیا ہو، مگر آپ سمیت یہاں مفتیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو ہر قسم کے مسائل و غیر مسائل پہ فتوی جاری کرتی ہے۔ اس وقت آپ لوگ ایکدوسرے کو یہ نصیحت کیوں نہیں کرتے کہ ہمیں ایسا نہیں کرنا چاہئیے اور ان تمام معاملات کو علماء کے لئے چھوڑ دینا چاہئیے۔
    محمد عاصم صاحب، کون سی اسلامی تعلیمات، اگر کوئ کافر ہونے سے بچے تو اسلامی تعلیمات بچیں۔ میں اگر کہوں کہ اے مسلمانوں کتاب اللہ کی تعلیمات پہ توجہ کرو اور اپنی عقل کو استعمال کرو نہ کہ ان لوگوں کی ہدایات کو جو کہ رسول اللہ کی ذات سے غلط باتیں منسوب کرتے ہیں تو کیا یہ اسلام کا حصہ نہیں ہے۔ میہں کسی مسلک کو نشانہ نہیں بنا رہی ہے۔ آپ سے پوچھتی ہوں دین کی اساس کیا ہے۔ وہ لوگ جنکے خوابوں میں رسول اللہ آ کر احکامات جاری کرتے ہیں یا خدا کی آخری کتاب۔

    ReplyDelete
  21. گمنام صاحب، یہ آپ نے اچھا کیا کہ یہ بتا دیا ک۰ہ میں کس کی مرید ہوں۔ آج تک میں تو یہی سمجھتی رہی کہ پیری مریدی پہ میرا یقین کچھ ہے نہیں۔ اور یہ کرامات میری سمجھ میں نہیں آتیں۔ لیکین اب آپ نے یہ راز کھول دیا تو آسانی ہو گئ کہ اپنے شعور کی تمام تہوں کا ٹٹولا جائے۔
    صحابہ ء اکرام کے متعلق کیا خیال ہے وہ عبادت گذار تھے یا نہیں۔ روحانیت پہ یقین رکھتے تھے وہ یا نہیں۔ کیا خیال ہے آپکا اس بارے میں۔

    ReplyDelete
  22. عنیقہ ناز صاحبہ،
    میں تو صرف یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ تنقید اور اصلاح ہر کسی کے بس کا کام نہیں ہے . میں نے اگرکبھی اردو ادب ہی نہیں پڑھا تو میرا یہ حق تو بنتا ہے کہ میں اردو ادب کو پڑھوں مگر مجھے یہ استحقاق حاصل نہیں ہوجاتا کہ میں غالب اور میر پر تنقید کروں. آپ منور سلطان صاحب کو ڈھونڈھ لائیں ہیں جن کے بارے میں شاید ہی کوئی جانتا ہو اور وہ حضرت تنقید بھی کن پر فرما رہے ہیں ؟ شاہ ولی اللہ رح جنکی علمی اور تاریخی شخصیت اتنی بلند ہے کہ انکی حثیت و مرتبہ کے بارے میں کچھ کہنا بھی عجیب سا لگتا ہے. یہ بالکل ایسا ہی ہے کہ میں کہوں کہ میں نے انٹرمیڈیٹ میں کیمسٹری پڑھی ہے اور میں نے عطاالرحمان کی تحقیق میں کئی غلطیاں دیکھی ہیں .... تو کیا آپ مجھ سے ان اغلاط کے بارے مباحثہ کریں گی ؟
    میں تو صرف یہ عرض کرنا چاہ رہا تھا کہ ہر علم کی کچھ اساس اور بنیادی اصول ہوتے ہیں جنکو مسترد کرنا اس علم کو مسترد کرنے کے برابر ہوتا ہے. دین کی بنیاد وحی اور ایمان ہے . اور قرآن و سنّت اسکے اصول وضح کرتے ہیں . آپ ان اصولوں کو بھی مسترد کرنا چاہتی ہیں اور وہ بھی نری اپنی عقل کی بنیاد پر .یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسا کہ کھیل کے دوران کوئی کھلاڑی فٹ بال کو ہاتھہ سے کھیلنا شروع کر دے. ظاہر ہے ریفری اسکی ٹیم کے خلاف پنالٹی دے گا اور جب وہ بار بار یہی حرکت کرے گا تو اسے گراونڈ سے نکال دیا جائے گا. براہ مہربانی آپ ان اصولوں کو اگر سمجھنا نہیں چاہتیں تو کم از کم ان پر بار بار لاحاصل بحث نہ چھیڑا کریں..دین کا معاملہ نازک ، حساس اور ناقابل ترمیم ہے .

    ReplyDelete
  23. داکٹر جواد احمد خان صاحب،
    ادب اور دین میں آپکے نزدیک کیا کوئ فرق بنہیں۔ ادب اپنے بارے میں چلا چلا کر کہتا ہے کہ میں عام آدمی کے لئے نہیں ہوں۔ مجھے کوئ عام آدمی نہ پڑھے۔ عطاالرحمن صاحب کی تحقیق کہتی ہے کہ مجھ تک پہنچنے کے لئے یہ سارے درجے پار کر کے آئیں،۔ مگر کیا خدا نے ایسا کہا۔ دین اس پہ اصرار کر رہا ہے کہ میں عام آدمی کے لئے ہوں۔
    غلطی آپ کر رہے ہیں کہ میں۔ آپکی اس منطق پہ وہ دن دور نہیں جب یہ کہا جائے کہ ہر شخص کو مسلامن ہونے کی ضرورت نہیں۔
    منور سلطاں کوئ لاپتہ شخص بھی ہو مگر آپکو منور سلظاں سے زیادہ اس بات پہ دھیان دینا چاہئیے کہ وہ کہہ کیا رہا ہے۔ خواب میں زیارت رسول کوئ دین اور ایمان کا حصہ نہیں۔ جس پہ کوئ مسلمان بات نہ کر سکے۔
    اسی طرح شاہ ولی اللہ کے بارے میں محض اس لئے بات نہیں کی جا سکتی کہ وہ دینی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ چہ معنی دارد۔
    گستاخی معاف، بہت سارے لوگ اسیے ہیں جو عالم دین ہیں مگر آپ انہیں گمراہ کہیں گے۔ کیونکہ انکے بنیادی نظریات آپکے نظریات سے میل نہیں کھاتے۔ اس وقت آپ کے نزدیک اس شخص کی تمام اچھائیوں کے باوجود ابسکی کچھ اور خامیاں سامنے ہوتی ہیں۔ مثلاً سر سید احمد خان۔
    خیر، یہ بتائیے کہ زیارت رسول، خواب میں اس پہ یقین رکھنا یا نہ رکھنا اسکا عام مسلمان کے ایمان سے کیا تعلق ہے۔ یہ ہمارا موضوع ہے۔

    ReplyDelete
  24. ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب، یہ بتانا ضروری ہے کہ اگر کوئ سائینس لا علم شخص عطا الرحمن صاحب کی تحقیق پہ ایسی تنقید کرے جو کہ بالکل صحیح ہو تو کیمسٹری سے اسکی لا علمی کے باوجود اسکی بات پہ ڈھیان دیا جائے گا۔ سائینس اس معاملے میں کافی کھلا دل رکھتی ہے۔ کیونکہ وہ تو عقل کی کسوٹی پہ رکھی گئ چیزوں کو دیکھتی ہے۔ سائینس کی طرف سے ایسی کوئ منادی نہیں کہ کوئ اور شخص اس پہ تنقید نہیں کر سکتا۔ صرف یہ پابندی ہے کہ اتنا علم رکھنے والے کو یہ خطاب دیا جائے گا۔ اور بس۔
    کیا آپ یہ جانتے ہیں کہ سائینس میں کچھ حصہ ان لوگوں کا بھی ہے جو سائینس کے اس میدان سے تعلق نہیں رکھتے تھے۔

    ReplyDelete
  25. ارے واہ اس تحریر کی بازگشت تو ابھی تک چارسو جاری ہے۔
    اپیل ٹو اتھارٹی وہ فیلسی ہے جو مذہب اور مذہب پرست طبقے کی گھٹی میں پڑا ہے، اس سے یہ جان چھڑا نہیں سکتے۔ بیچارے سائنس کو بھی اسی کسوٹی پر پرکھتے ہیں۔ سائنس کا اتھارٹی سے کیا لینا دینا ، مشاہدہ و استدلال کی گیم ہے یہ۔ ایک لمبی فہرست ہے ایسے سائنسدانوں اور فلسفیوں کی جو دعویٰ مہارت کئے بغیر اپنی بات استدلال کے دوش پر منوا گئے۔
    خوب جواب دیا ہے ، لیکن مذہبی بولتی بند نہیں ہونے کی۔

    ReplyDelete
  26. I can guess u were not sooooo cute in ur college and uni life....otherwise no beautiful girl do PhD.... :) agreed or not?

    ReplyDelete
  27. inferiority complex for lack of beauty manifests itself in sooooooooo many ways....like this post :)

    ReplyDelete
  28. it is better if you post some pics of urs. so that people can see u and get rid of the notion that you dont have any complex.

    ReplyDelete
  29. گمنام صاحب، آپ ایشوریا رائے کے بلاگ پہ کیوں نہیں جاتے۔ اس لئے کہ وہ بلاگنگ نہیں کرتی۔
    آپ جیسے بیمار ذہن خواتین کے متعلق بس یہیں تک سوچ سکتے ہیں۔ اور ایسے بیماروں کی بلاگستان میں کمی نہیں۔ آپ اپنی ایک تصویر ساتھ بھیج دیتے۔ بلکہ وہ تمام بیمار جو اس طرح سوچتے اور لکھتے ہیں اپنے سامنے آئینہ رکھ کر بیٹھتے ہیں۔ فیوڈل سماج کے بیمار مرد یہی کہہ اور لکھ سکتے ہیں۔

    ReplyDelete
  30. I am sure you do not do Self Medication when you become sick because you don't know better than a MBBS Doctor. But when its a matter of religion and belives why do you go for Self Medication Approach?

    ReplyDelete
  31. عاطف اسلم صاحب کیونکہ خدا نہیں کہتا کہ مذہب کو جاننے کے لئے کسی مذہبی تعلیم والے سے رابطہ کریں بلکہ قرآن کا کہنا ہے کہ ہم نے اس کتاب کو سمجھنے کے لئے آسان کر دیا تو کوئ ہے جو اس پہ تفکر کرے۔
    میرے خیال سے خدا کے بیان کو ہر بیان پہ فوقیت حاصل ہے۔
    پھر آپ نے یہ نہیں بتایا کہ صحابہ ء کرام کو خواب سے ملاقات کی سعادت کیوں نہیں ملی اور اسکے بعد ہر دوسرے مذہبی شخص کو یہ سعادت کیسے مل جاتی ہے۔

    ReplyDelete
  32. محترمہ عنیقہ ناز صاحبہ
    زیر بحث مسئلہ پر دلائل سے بات ہوسکتی ہے ان شاء اللہ جہاں آپ کو غلطی لگی ہے قرآن وسنت کے ثبوت دیکھ لینے کے بعد آپ اپنی اصلاح کر لیں گی مجھے آپ کی اس بات سے اتفاق ہے کہ اطاعت پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر محض زیارت کے خواب دیکھنا بے عملی کی دلدل میں دھنسنا ہے لیکن کیا اس کا یہ انداز صحیح ہے کہ نفس مسئلہ کا دبے لفظوں میں انکار کر دیا جائے جذباتی انداز کسی مولوی کا ہو تو بہت برا ہے اور اگر آپ کا ہو تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
    خیر مختصرا اتنا بتا دوں کہ اس کتاب کا جواب بھی کتابی شکل میں مارکیٹ میں موجود ہے
    اسلام کے نام پر ہوی پرستی
    مولف مولانا نور محمد تونسوی صاحب
    ناشر مکتبہ اہل السنت والجماعت سرگودھا
    منگوا کر غیر جانبدارانہ تجزیہ فرمادیجیے گا

    ReplyDelete
  33. زرب صاحب، مجھے مولوی صاحب کے بجائے آپکی رائے جاننے سے دلچسپی ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ صحابہ ء کرام میں سے کسی ایک کو بھی رسول اللہ کے وصال کے بعد زیارت کا اعزاز نہیں ملا لیکن زیارت رسول کے دعویدار اتنے لوگ انکے بھِ بہت بعد میں کیسے پیدا ہو گئے۔

    ReplyDelete
  34. عنیقہ ناز صاحبہ آپ کے اور اس کتاب کے لکھنے والے کے علم میں شاید یہ حدیث نہی ہے غور فرمائیے

    حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے ، ’’جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا ‘‘۔(بخاری )

    جس سے صاف صاف واضح ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دیدار خواب میں ہو سکتا ہے.... ٹھیک ہو گئی بات.....
    اب آپ کا سوال کہ

    " یہ کیسے ممکن ہے کہ صحابہ ء کرام میں سے کسی ایک کو بھی رسول اللہ کے وصال کے بعد زیارت کا اعزاز نہیں ملا "

    یہ ضروری تو نہی کہ جس بات کا علم آپ کو نہ ہو اس کا کوئی وجود ہی نہ ہو.
    ذیل میں چند ایک نقل کر رہا ہوں

    حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو خواب میں زیارت کا حکم

    عاشقِ مصطفیٰ حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وِصال مبارک کے بعد یہ خیال کرکے شہرِ دلبر. . . مدینہ منورہ. . . سے شام چلے گئے کہ جب یہاں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی نہ رہے تو پھر اِس شہر میں کیا رہنا! حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیت المقدس فتح کیا تو سرورِ دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے خواب میں آئے اور فرمایا :

    ما هذه الجفوة، يا بلال؟ أما آن لک أن تزورني؟ يا بلال!.

    ’’اے بلال! یہ فرقت کیوں ہے؟ اے بلال! کیا وہ وقت ابھی نہیں آیا کہ تم ہم سے ملاقات کرو؟‘‘

    اس کے بعد حضرت بلال رضی اللہ عنہ اَشک بار ہو گئے۔ خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان کو حکم سمجھا اور مدینے کی طرف رختِ سفر باندھا، اُفتاں و خیزاں روضۂ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حاضری دی اور بے چین ہوکر غمِ فراق میں رونے اور اپنے چہرے کو روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ملنے لگے۔

    1. سبکي، شفاء السقام في زيارة خير الأنام : 39
    2. ابن حجر مکي، الجوهر المنظم : 27
    3. ذهبي، سير أعلام النبلاء، 1 : 358
    4. ابن عساکر، تاريخ مدينة دمشق، 7 : 137
    5. شوکاني، نيل الأوطار، 5 : 180

    ReplyDelete
  35. فراز اکرم صاحب، کل ہی ٹی وی پہ خبر سن رہی تھِ۔ پنجاب کے کسی علاقے میں ایک بچہ پیدا ہوا ہے جسکے کان کی ساخت ایسی ہے کہ اللہ کا نام لگتا ہے ۔ اسکی ماں کا کہنا ہے کہ جب میں چھ مہینے کے حمل سے تھی تو رسول اللہ میرے خواب میں آئے اور کہا کہ میں محمد ہوں۔
    یہ جو تحریر کی کاپی میں نے لگائ ہے۔ اسکے بارے میں آپکا کیا خیال ہے۔ ہر فرقے کے لوگ دعوی کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ کو دیکھا اور وہ اپنے دعوے میں درست ہونگے کیونکہ جو انہیں دیکھتا ہے وہ انہی کو دیکھتا ہے۔
    سوال یہ ہے کہ جب صحابہ ء کرام کو اتنے سنگین مسائل لا حق ہوئے تو رسول اللہ نے آکر امت کی بہتری کے لئے انکی مدد کرنے کا ارادہ کیوں نہیں کیا۔ جبکہ اسکے سینکڑوں سال بعد وہ ایک ہی ولی کو کئ کئ دفعہ آکر تسلی دیتے رہے۔ آپ ان احادیث سے بایر نکل کر کوئ عقلی وجہ اس معمے کی بتا سکتے ہیں۔ آخر امت کا شیرازہ سمیٹنے کی آپ نے بعد الانتقال کیوں کوشش نہیںکی۔

    ReplyDelete
  36. میں اس بات کو رد تو نہی کر رہا کہ یہ دنیا جھوٹے، مکاروں، کذابوں اور دجالوں سے بھری پڑی ہے.......
    ہو سکتا ہے اور یقیناً کچھ حد تک ایسا ہے بھی کہ لوگ خصوصا ہمارے جہلی پیر حضرات لوگوں کو بیوقوف بنانے کے لیے اور خد کو مقبول کرنے کے لیے ایسی کہانیاں گھڑ لیتے ہیں... آپ نے ایک واقعہ سنایا میں آپ کو ایسے ١٠ سنا سکتا ہوں......

    لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز بھی نہی کہ خواب میں دیدار ہو ہی نہی سکتا..... ہو سکتا ہے اور ہوتا بھی کچھ لوگوں کو، باقی جو بہتان باندے اس کا گناہ اس کے اپنے سر ہے.


    اوپر بیان کی گئی حدیث اور حضرت بلال کے خواب سے دلیل تو مل گئی ناں کہ حضور پاک خواب میں نظر آ سکتے ہیں اور صحابہ کو بھی نظر آے.

    اب آپ نے عقلی دلیل مانگی ہے کہ پہلے کم اور اب زیادہ کیوں؟؟؟

    اس کے عقلی دلائل دو ہو سکتے ہیں(لیکن یاد رکھیے یہ عقلی دلائل ہیں ان کا ٹھیک ہونا ضروری نہی، عقل سے صرف قیاس کیا جا سکتا ہے )

    ١) آج مسلم امہ کی تہداد کم و بیش ١.٨ بلین ہے، اس وقت اسلام صرف جزیرہ نما عرب میں تھا. ان لیے اس وقت نظر آنے کی ریشو(ratio) آج کی ریشو سے کم نہی ہو گی..
    ٢) جو مسلمان اس وقت موجود تھے یہنی صحابہ کرام ان کی تربیت خود حضور پاک کر کے گئے تھے.

    ---------------------------
    یہ درست ہے کہ آج کل کچھ لوگوں نے خوابوں کے نام پر لوگوں کو دھوکھے دینے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے پر اس کو بنیاد بنا کر آپ کلی طور پر خوابوں کا انکار نہی کر سکتیں. میں ان نام نہاد ولیوں کے خوابوں کا دفاع ہرگز نہی کر رہا اور نہ کروں گا. الله بہتر جانتا ہے کہ انہوں نے دیکھا یا جھوٹ بولا.... میرا آرگومنٹ صرف یہ ہے کہ خواب میں دیدار ہو سکتا ہے اور ہوتا ہے......

    ReplyDelete
    Replies
    1. خواب میں ہر اس شخص کا دیدار ہو سکتا ہے جس کے متعلق آپ زیادہ سوچنا شروع کر دیں۔ جس پہ آپ انحصار کرنا شروع کر دیں۔ سائینس کہتی ہے کہ حالت نیند میں بھی دماغ کام کرتا ہے۔ دماغ کا زیادہ تر کام حافظے کی مناسب ذخیرہ اندوزی کرنا ہوتا ہے لیکن یہ تجزیہ بھی کر سکتا ہے اور واقعات کو بہتر پہ سلجھا بھی لیتا ہے۔
      آپ کسی اور کی نہیں اپنی ہی زندگی سے ایسے بے شمار واقعات نکلا لیں گے جس میں آپکو خواب کے ذریعے بالکل صحیح حل ملا ہوگا۔
      حضرت بلال والے واقعے کے لئے بس میں اتنا ہی کہہ سکتی ہوں یہ صرف ایک روایت ہے۔ اسکی صحت کے بارے میں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ جبکہ ہم دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ کی اپنی زندگی میں خوابوں کا کوئ خاص دخل نہیں۔ حتی کہ جب آپ ہجرت کر کے مدینہ روانہ ہو رہے تھے تو اس وقت بھی مکہ سے ایک جاسوس جو مجھے یاد پڑتا ہے کہ ابو بکر صدیق کے بیڑت تھے روز کی اطلاعات پہنچایا کرتے تھے اور آپ نے ان اطلاعات کو حاصل کرنے کے لئے کوئ مافوق الفطرت طریقہ اختیار نہیں کیا۔ یعنی انکے صاحبزادے کے خواب میں آکر ساری معلومات لے لیتے انکی جان خطرے میں ڈالنے کی کیا ضرورت تھی۔
      آپکی ریشو والی بات واضح نہیں ہوئ۔ اگر اس وقت کم واقعات ہوئے تھے تو کم ملتے یہ تو نہ ہونے کے برابر ملتے ہیں۔

      Delete
  37. محترمہ سائنسی نقطہ نظر پر تو بعد میں بات کرتا ہوں پہلے مذہبی نقطہ نظر کلیر ہو جاے.

    میں نے پہلے بھی عرض کی تھی کہ ضروری نہی کہ جس بات کا آپ کو علم نہ ہو وہ وجود ہی نہ رکھتی ہو... یہ ہماری کم علمی بھی ہو سکتی ہے،


    آپ نے فرمایا کہ

    >>> رسول اللہ کی اپنی زندگی میں خوابوں کا کوئ خاص دخل نہیں۔

    تو ایسا کریں صحیح بخاری کو کھولیں، اس میں امام بخاری پورا ایک باب لکھتے ہیں "کتاب التعبیر" کے نام سے اسے پڑھیں.
    سہولت کے لیے چند میں کاپی کر دیتا ہوں. باقی خود پڑھ لیجیے گا..

    حدیث نمبر : 6986

    ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبد اللہ بن یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا اور ان کی تعریف کی کہ میں نے ان سے یمامہ میں ملاقات کی تھی ‘ ان سے ان کے والد نے ‘ ان سے ابو سلمہ رضی اللہ عنہ اور ان سے ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے پس اگر کوئی برا خواب دیکھے تو اسے اس سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہئیے اور بائیں طرف تھوکنا چاہئیے یہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور عبد اللہ بن یحییٰ سے ان کے والد نے اور ان سے عبد اللہ بن ابی قتادہ نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح بیان کیا

    حدیث نمبر : 6987

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہوتا ہے ۔

    حدیث نمبر : 6990
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نبوت میں سے صرف اب مبشرات باقی رہ گئی ہیں۔ صحابہ نے پوچھا کہ مبشرات کیا ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھے خواب


    باب : اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کی ابتدا سچے خواب کے ذریعہ ہوئی

    حدیث نمبر : 6982


    "" حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کی ابتداءسونے کی حالت میں سچے خواب کے ذریعہ ہوئی ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جو خواب بھی دیکھتے تو وہ صبح کی روشنی کی طرح سامنے آجا تا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم غار حرا میں چلے جاتے اور اس میں تنہا خدا کی یاد کرتے تھے چند مقررہ دنوں کے لیے۔ ( یہاں آتے ) اور ان دنوس کا توشہ بھی ساتھ لاتے ۔ پھر حضرت خدیجہ صلی اللہ علیہ وسلم عنہما کے پاس واپس تشریف لے جاتے اور وہ پھر اتنا ہی توشہ آپ کے ساتھ کردیتیں یہاں تک کہ حق آپ کے پاس اچانک آگیا اور آپ غار حرا ہی میں تھے ۔ چنانچہ اس میں فرشتہ آپ کے پاس آیا اور کہا کہ پڑھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایاکہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں ۔.......................................................""

    کافی لمبی حدیث ہے یہ میں نے تھوڑی سی کاپی کی..... اور صحیح بخاری میں پورا باب ہے ضرور پَڑِہیے گا..
    ==========================

    اس کے علاوہ قرآن پاک اور احادیث میں حضرت یوسف اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے خوابوں کا تفصیل میں ذکر ہے....

    پھر خواب کے بارے میں جھوٹا دعویٰ کرنے کے بارے میں بھی احادیث موجود ہیں..... یہنی وہ خواب بیان کرنا جو اس نے دیکھا نہ ہو

    حدیث نمبر : 7042
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے ایسا خواب کیا جو اس نے دیکھا نہ ہو تو اسے دو جو کے دانوں کو قیامت کے دن جوڑنے کے لیے کہا جائے گا اور وہ اسے ہر گز نہیں کرسکے گا ( اس لیے مار کھا تا رہے گا )...........................

    حدیث نمبر : 7043
    رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بد ترین جھوٹ یہ ہے کہ انسان خواب میں ایسی چیز کو دیکھنے کا دعویٰ کرے جو اس کی آنکھوں نے نہ دیکھی ہو۔

    ReplyDelete
  38. اب آپ کے سائنسی نقطہ نظر پر آتا ہوں.

    >>> سائینس کہتی ہے کہ حالت نیند میں بھی دماغ کام کرتا ہے۔ دماغ کا زیادہ تر کام حافظے کی مناسب ذخیرہ اندوزی کرنا ہوتا ہے لیکن یہ تجزیہ بھی کر سکتا ہے اور واقعات کو بہتر پہ سلجھا بھی لیتا ہے۔


    میں سمجھا نہی کہ آپ کا مقصد کیا تھا یہ نقطہ نظر پیش کرنے کا پر سائنسی نقطہ نظر مذہبی نقطہ سے بلکل ہم آہنگ ہے..... سائنس مانتی ہے کہ خوابوں میں وہ چیزیں بھی دیکھی جا سکتی ہیں جو انسان نے حالت ا بیداری میں کبھی نہی دیکھی.....

    سائنس یہ بھی بتاتی ہے کہ انسان خوابوں میں سیکھتا بھی ہے.... بلکہ نارمل حالت سے کئی گنا اچھی کارکردگی ہوتی ہے دماغ کی....
    سائنس بہت سے سائنسدانوں کا بھی بتاتی ہے جن کی سائنسی ایجادات کا موجب خواب بنے.... مثلآ (Elias Howe ) نامی سائنسدان جس نے سلائی مشین ایجاد کی وہ اپنی اس ایجاد کا سہرا ایک خواب کو دیتا ہے...Otto Loewi نوبیل پرائز جیتنے والا شخص اپنی کارنامے کو خواب میں دیکھنے کا بتاتا ہے....

    اور بہت سے سائنسدانوں سے ساتھ ملتے جلتے واقعات ہوے...

    جاپان کا ایک ادارہ ایسی مشین بنانے کی کوشش میں ہے جس سے اپنی مرضی کے خواب دیکھے جا سکیں. اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ جو کچھ سیکھنا چاہو خواب میں سیکھ لو اپنی مرضی کا خواب دیکھ کر......

    پس ثابت یہ ہوا کہ مذہب ہو یا سائنس دونوں خوابوں پر یقین رکھتے ہیں

    ReplyDelete
  39. محترم ، میں نے کب یہ کہا کہ خواب اپنا وجود نہیں رکھتے۔ لیکن اب آپکی دی ہوئ حدیث سے اصل بات کی طرف آتی ہوں۔
    آپ نے لکھا کہ
    رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بد ترین جھوٹ یہ ہے کہ انسان خواب میں ایسی چیز کو دیکھنے کا دعویٰ کرے جو اس کی آنکھوں نے نہ دیکھی ہو۔
    کیا شاہ ولی اللہ نے رسول اکرم کو آنکھوں سے دیکھا تھا یا وہ تمام لوگ جو ان سے نہیں ملے اور انکی زیارت کا دعوی کرتے ہیں انہوں نے انہیں دیکھا۔
    اسی لئے جناب میں کہتی ہوں کہ احادیث کو بیان میں مت لائیں۔ شکست ہو گی۔ ایک حدیث اس کے حق میں اور دوسری اسکے خلاف نکل آئ گی۔
    آپ نے سائینس کی بات کی ہے اب اسکی اجمالی تفصیل یہ ہے کہ ایک حیاتیتداں، خواب میں ریاضی کا مسئلہ حل نہیں کر سکتا۔ اگر سائینس میں خواب کے ذریعے کوئ حل کسی کو ملا تو دراصل وہ سائینسداں اس پہ بے حد سوچ و بچار کر چکا تھا جو اسکے تحت الشعور میں جمع ہوتی جارہی تھِں لیکن حالت شعور میں وہ ان میں ربط پیدا کرنے میں ناکام تھا اس لئے جب نیند کی حالت میں دماغ یکسو ہوا تو اس نے مناسب روابط تلاش کر لئے۔
    کیا میں آپ سے کہوں کہ آپ دراصل خوابوں اور انسانی دماغ کے کام کرنے کی صلاحیت کے بارے میں علم نہیں رکھتے اسی لئے آپ کو سمجھنے میں دشواری ہو رہی ہے۔
    خواب میں انسان کو جتنی علامتیں نظر آٹی ہیں وہ انہیں اپنی زندگی میں دیکھ چکا ہوتا ہے۔ اب دیکھئیے رسول اللہ بحیثیت انسان اس حقیقت سے واقف تھے کہ خواب میں صرف وہ نظر آ سکتا ہے جو انسان نے اپنی حسوں کے ساتھ تجربہ کیا ہو اور وہ نظر نہیں آسکتا جسے اس نے تجربہ نہ کیا ہو۔
    سب سے اہم بات یہ ہے کہ خواب سے رسول اللہ نے اپنی عملی زندگی میں کوئ مدد حاصل نہیں کی۔ جتنی احادیث آپ نے پیش کی اگفر انہیں ایک دم سچ بھی تسلیم کر لوں تو ان میں یہ کہیںنہیں ہے کہ انہوں نے خوابوں سے بشارتیں دے کر صحابہ کے مسائل حل کئے۔ یہی وجہ ہے کہ صحابہ کے درمیان اس قدر اختلاف پیدا ہوا کہ جنگیں تک ہو گئیں۔

    ReplyDelete
  40. دیکھیں آپ شخصیتوں کو زیر بحث لانے کی جگہ اگر صرف نظریات پر علمی بات کریں تو مناسب ہو گا....... شاہ ولی اللہ کا میں کیسے بتا سکتا ہوں کہ سچ تھا یا جھوٹ؟؟؟؟
    اگر آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے کہ شاہ ولی اللہ نے خواب دیکھا نہی اور جھوٹ بیان کیا تو دکھا دیں.. میرے پاس اس بات کو چیک کرنے کا کوئی طریقہ موجود نہی کہ تاریخ میں کسی انسان نے سچ بولا یا جھوٹ(اپنے خواب کے بارے میں)... ہاں اگر آج کے دور کا انسان ہے، زندہ موجود ہے تو شائد پتا چلایا بھی جا سکتا ہے.

    حدیث سے آپ نے جو مفھوم نکالا ہے اس سے مجھے اختلاف ہے.. اگلی حدیث بھی پڑھیں، یہ دونوں ایک ہی مفہوم پر ہیں کہ جس نے کوئی خواب دیکھا نہی اور جھوٹ بیان کیا.
    ... میں نے آپ کو صحیح بخاری کے باب کا حوالہ دیا تھا. کیا وہ آپ نے پڑھا؟؟؟؟

    >>۔ ایک حدیث اس کے حق میں اور دوسری اسکے خلاف نکل آئ گی۔
    یہ آپ کی سمجھ کا مسلہ ہو سکتا ہے ورنہ ایسا کہیں نہی کہ دو احادیث آپس میں ٹکراتی ہوں.. نہ ہی کبھی احادیث میں اختلاف ہو سکتا ہے...

    >>جتنی احادیث آپ نے پیش کی اگفر انہیں ایک دم سچ بھی تسلیم کر لوں
    یہ امّت مسلمہ کا اجماع ہے کہ منکر حدیث اسلام سے خارج ہے....

    >>> "کیا میں آپ سے کہوں کہ آپ دراصل خوابوں اور انسانی دماغ کے کام کرنے کی صلاحیت کے بارے میں علم نہیں رکھتے اسی لئے آپ کو سمجھنے میں دشواری ہو رہی ہے۔""

    جی یہ بھی ہو سکتا ہے، میں ایک طالب علم ہوں، پی ایچ ڈی کر رہا ہوں اور میرا تحقیقاتی کام انسانی دماغ پر ہی ہے.. اس لیے اگر آپ زیادہ رہنمائی کر سکیں اس معاملے پر تو یقیناً میرے لیے فائدہ مند ہو گا..
    یہ جو سائنسی نظریہ آپ نے پیش کیا ہے، اس کا حوالہ عنایات کر دیجیے کہ آپ نے یہ کہاں سے اخذ کیا؟؟؟

    ReplyDelete
  41. اگر آپ انسانی دماغ پہ کام کرنے کے بعد بھی یہ خیالات رکھتے ہیں تو آپکی سائینس کا خدا حافظ۔
    کیا قرآن کا بھی اس پہ اجماع ہے کہ رسول کے انتقال کے ڈھآئ سال بعد جمع کی جانے والی احادیث پہ اگر کسی شخص کا دل نہیں آتا تو وہ اسلام سے باہر ہے۔ حوالہ دیجئیے۔
    انسانی دماغ کی سائینس پہ کام کرنے کے بعد آپکی استطاعت یہ ہے کہ آپ لوگوں کو دائرہ ء اسلام میں شامل کرنے اور باہر کرنے کے مضامین میں دلچسپی رکھتے ہیں تو دراصل آپ غلط میدان میں چلے گئے ہیں آپکو مفتیان کی فہرست میں ہونا چاہئیے۔ کیونکہ سائینس کا فتووں سے کوئ کام نہیں۔
    ڈریمز کے کی ورڈز ڈالیں اور ایک نہیں ایک ہزار سائینسی حوالوں کے پیپرز اور مضامین نکال لیں۔ اس معاملے میں آپکو میری رہ نمائ کی ضرورت نہیں ۔ دنیا بہت آگے جا چکی ہے۔ یہ سائینس ہے مولوی صاحب کا دین نہیں کہ جس چیز کو خدا آسان کرے اسے بھی انہی سے سمجھئیے۔

    ReplyDelete
  42. محترمہ اگر آپ نے قرآن کو پڑھا ہوتا تو یہ حالت نہ ہوتی، ہاں ضرور پڑھا ہو گا کسی عزیز کے مرنے پر پلاؤ کھانے کے لیے. پر وہ کافی نہی....
    صرف اونگیاں بونگیاں مارے جا رہی ہیں، ابھی تک آپ نے اپنی کسی بھی بات کا کوئی حوالہ نہی دیا... نہ مذہبی نہ سائنسی
    جب کہ میں جو دلائل دے رہا ہوں وہ باقاعدہ حوالوں کے ساتھ ہیں..
    قرآن میں کبھی یہ آیت پڑھی ہے؟؟؟

    يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ ۚ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا

    ذرا اپنے الفاظ میں سمجھا دیجیے کہ اس آیت سے کیا سمجھ آتی ہے آپ کو؟؟؟؟


    >>> سائینس کا فتووں سے کوئ کام نہیں

    آپ دین کا مفہوم ہی سہی طرح نہی سمجھ سکیں.. دین صرف چند عبادات اور رسوم و رواجات کا نام نہی ہے... دین ایک زندگی گزارنے کے اسلوب کا نام ہے..
    کوئی سیاسی مسلہ ہو، سماجی، معاشی، سائنسی یا اخلاقی، ذاتی ہو یا اجتماہی، دین زندگی کے ہر شہبے میں مکمل رہنمائی کرتا ہے....

    جیسے اقبال فرماتے ہیں کہ جدا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
    مذھب کا تو حوالہ دینا ہی بیکار ہے کہ آپ سائنس کی پوجا کرتی ہیں.. تو آپ کے مذہب سائنس کے بڑے خدا آئیںسٹائن کا قول ہی آپ کو تسلی دے سکتا ہے.
    کہتا ہے کہ
    (Science without religion is lame, religion without science is blind. (Albert Einstein

    اگر آئیںسٹائن زندہ ہوتا تو میں اس سے پوچھتا کہ وہ آپ جیسوں کے بارے میں کیا کہتا ہے جنھیں نہ مذہب کی الف بے کا پتہ ہے نہ ہی سائنس کی..

    >> ڈریمز کے کی ورڈز ڈالیں اور ایک نہیں ایک ہزار سائینسی حوالوں کے پیپرز اور مضامین نکال لیں

    کاش آپ نے خود بھی ڈالے ہوتے یہ "کی ورڈز" تو مجھے امید ہے کہ ان ہزار میں سے کوئی دس بیس میری اپنی "لیب" کے پیپرز آپ کو پڑھنے کو مل جاتے... اور چوں کہ میرے بھی ٢-٣ تحقیقی پیپر پبلش ہو چکے ہیں اس لیے یا تو حقیقتا سائنس کا خدا حافظ ہے یا پھر آپ کی سوچ کا.

    ReplyDelete
    Replies
    1. معلوم نہیں کہ قرآن اور احادیث کا سہارا لے کر آپ بونگیاں مار رہے ہیں یا میں۔ کیا آپکے پبلشڈ پیپرز اسی چیز کے متعلق ہیں کہ جو لوگ زیارت رسول کا دعوی کرتے ہیں وہ بالکل درست ہیں۔
      آپ نے جو آپ نے جو قرآن کی آیت دی ہے اس سے مجھے تو یہ سمجھ نہیں آیا کہ رسول کے انتقال کے دو صدی بعد جو لوگ انکے نام سے ہر قسم کی احادیث جمع کر لیں اگر کوئ ان پہ حرف بحرف یقین نہ کریں تو اس پہ خدا کی مار ہے اور وہ دین سے باہر ہے۔ کیا اس آیت میں رسول اور اللہ سے مراد اس زمانے کے وہ اصحاب تھے جنہوں نے وہ احادیث جمع کیں۔ کیا ان اصحاب کے بعد آنے والے تمام وقتوں کے لئے امت پہ سے یہ فعل ساقط ہو چکا ہے وہ ان میں سے کسی چیز پہ شبہ ظاہر کریں۔
      فی الحقیقت، آپ نے جو آیت دی ہے وہ آپ کے کسی مءوقف کی کوئ تائید نہیں کرتی۔
      میں سائینس کو خدا نہیں سمجھتی اور نہ ہی ان لوگوں کو جن کے حوالے آپ سمجھتے ہیں کہ دین کی حفاظت ہے اور وہ آپکے نزدیک در اصل وہ خدا ہیں۔
      ذرا اپنی سوچ پہ ایک دفعہ نظر ثانین کیجئیے تو آپکو اندازہ ہوگا کمہ آپ قرآن میں پیش کردہ اللہ کو نہیں بلکہ ان مذہبی شخصیات کو پوجتے ہیں۔
      چونکہ اب آپکے پاس استدلال موجود نہیں ہے اس لئے اب گفتگو بے کار ہے۔ مزید گفتگو کے نتیجے میں آپ زیادہ مومن ہوتے جائیں گے اور مجھے کافر ثابت کرتے جائیں گے۔ لیکن اپنی بنیادی سوچ کی طرف ایک دفعہ بھی مڑ کر دیکھنے کی زحمت نہیں کریں گے۔ اس سے پہلے بھی کئ لوگ یہ حرکت کر چکے ہیں آپ نئے نہیں۔
      بہتر یہ ہے کہ اپنے اپنے دین پہ قائم رہیں۔

      Delete
    2. اور ہاں آپ نے فرمایا کہ دین رسوم و رواج کا نام نہیں۔ لیکن اسکے ساتھ ہی آپ اس پہ یقین رکھتے ہیں کہ جسے چاہے علماء وقت کے دئے ہوئے فتووں پہ دین سے باہر کر دیں۔ یہ بھی تو ایک رسم ہی ہے۔

      Delete
  43. >>>"" آپ بونگیاں مار رہے ہیں یا میں""

    کوئی بھی اہل عقل جو ان کمنٹس کو پڑھے گا وہ خود اندازہ لگا لے گا کہ کون بونگیاں مار رہا ہے. اس پر آپ پریشان نہ ہوں.

    >>> ""آپ نے جو قرآن کی آیت دی ہے اس سے مجھے تو یہ سمجھ نہیں آیا کہ""

    آپ کو جو سمجھ نہی آیا اسے رہنے دیں، سوال یہ تھا کہ جو آپ کو سمجھ آتا ہے وہ بتائیں.

    >>> "" مزید گفتگو کے نتیجے میں آپ زیادہ مومن ہوتے جائیں گے اور مجھے کافر ثابت کرتے جائیں گے۔""

    اگر چور کی اپنی داڑھی میں تنکا ہو تو کچھ کہا نہی جا سکا، ورنہ ایسا کچھ میرے ذہن میں نہی

    پھر آپ کی ایک غلط فہمی کا ازالہ کرتا چلوں کہ ہم حدیث کو اس لیے صحیح نہی مانتے کہ یہ امام بخاری وغیرہ نے لکھی...امام بخاری کی دین میں کوئی حیثیت نہی...حدیث کو صحیح اس لیے مانتے ہیں کہ وہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنائی اپنے صحابہ کو، صحابہ نے لکھی... پھر صحابہ نے تابعین کو سکھائی انہوں نے لکھی، تابعین سے آگے چلی اور امام بخاری تک پہنچی..... امام بخاری نے ان کو یکجا کیا اور نہ صرف یکجا کیا بلکہ ہر حدیث کی پوری سند، پوری "چین" ساتھ لکھی جس میں ہر طرح کا خیال رکھا گیا کہ راوی کون اور کس درجہ قابل اعتبار ہے....
    اگر کسی بھی روایت میں کوئی بھی راوی، کسی بھی درجے میں کمزور پایا گیا یا کسی اخلاقی برائی کا مرتکب رہا، اس کے حافظے میں کمی پائی گئی تو اس روایت کو ضعیف قرار دیا گیا ہے... اور یہی اہل علم کے ہاں مقبول و معروف طریقہ ہے...

    کوئی بھی میدان ہو، مذھب کا، تاریخ کا، فلسفے کا، سائنس کا، یا کوئی اور اس میں کسی بھی انفارمیشن کو "ویلیڈیٹ" کرنے کا ایک معروف طریقہ موجود ہے، اس انفارمیشن کی اصل سند دیکھی جاتی ہے اور الحمد الله قرآن کی اور احادیث کی بھی اصل سند موجود ہے. جو پوانٹ آپ اٹھا رہی ہیں کہ ڈھائی سو سال بعد کیسے یقین کر لیں یہ صرف آپ کی کم علمی کی وجہ سے ہے ورنہ تو غیر مسلم اور اسلام دشمن جنہوں نے صدیوں تک تحقیقات کی ہیں اسلام پر تنقید کرنے کے لیے ان میں سے بھی کسی اہل علم نے قرآن کی یا حدیث کی سند پر اعتراض نہی کیا کیوں کہ وہ وجہ جانتے ہیں کہ سند کس بلا کا نام ہے اور وہ کیسے چیک ہوتی ہے..

    حدیث کو کیوں مان رہے ہیں؟؟؟ کیوں کہ وہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے
    رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کیوں مان رہے ہیں کہ الله نے حکم دیا ہے کہ رسول کی پیروی کرو.. اور ساتھ یہ بھی فرمایا کہ

    "اور نہ وہ اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں۔ وہ تو نری وحی ہوتی ہے جو ان پر نازل کی جاتی ہے "

    جو حدیث کا انکار کرتا ہے وہ قرآن کی ان آیات کا انکار کرتا ہے

    حدیث قرآن کی تشریح ہے، بغیر حدیث کے قرآن کو مکمل طور پر سمجھا ہی نہی جا سکتا.. مثال کے طور پر قرآن پاک میں ہے کہ

    "بیشک اللہ کے نزدیک مہینوں کی گنتی اللہ کی کتاب میں بارہ مہینے (لکھی) ہے جس دن سے اس نے آسمانوں اور زمین (کے نظام) کو پیدا فرمایا تھا ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں۔ یہی سیدھا دین ہے سو تم ان مہینوں میں (ازخود جنگ و قتال میں ملوث ہو کر) اپنی جانوں پر ظلم نہ کرنا اور تم (بھی) تمام مشرکین سے اسی طرح (جوابی) جنگ کیا کرو جس طرح وہ سب کے سب (اکٹھے ہو کر) تم سے جنگ کرتے ہیں، اور جان لو کہ بیشک اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔ توبہ(36)"

    الله پاک فرماتے ہیں کہ چار مہینے حرمت والے ہیں، اب آپ مجھے بتایں کہ وہ کونسے چار مہینے ہیں.. قرآن پاک میں کہاں پر ان کے نام لکھے ہوے ہیں؟؟؟؟
    اس سوال کا جواب ضرور دیجیے گا...

    پھر آپ بار بار علما کے فتووں کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں، اسلام سے خارج ہونا یا نہ ہونا اس کی بھی پوری تفصیل دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود ہے. یہ تفصیل آپ کو بھی معلوم ہو سکتی ہے اگر آپ پڑھیں تو، علما کوئی خود سے فتوے نہی دیتے بلکہ جو علم دین کا ان کے پاس ہے اس کی روشنی میں سناتے ہیں. الله پاک فرماتے ہیں کہ

    ”کہو کیا ایک اندھا اور ایک دیکھنے والا برابر ہو سکتے ہیں؟ کیا تم تفکر نہیں کرتے؟“

    ایک عالم اور ایک جاہل کیسے برابر ہو سکتا ہے.... ایک وہ شخص جس نے زندگی میں ایک آدھ بار ہی قرآن کھولا ہو، وہ بھی کسی مردے کو ثواب پہنچانے کی نیت سے، اس پر بھی ستم یہ کہ اسے عربی کی سمجھ بھی نہ آتی ہو اور دوسرا وہ شخص جس نے ساری زندگی دین کا علم حاصل کرنے میں لگائی ہو برابر نہی ہو سکتے... فتویٰ دینا مفتی کا کام ہوتا ہے اور وہ مجاز ہوتا ہے.... جیسے انسان کا آپریشن صرف سرجن ہی کر سکتا ہے کوئی موچی نہی کیوں کہ وہ کوالیفائیڈ نہی، اسی طرح میں اور آپ فتویٰ نہی دے سکتے، مفتی دے سکتا ہے. اس میں مفتی کی ذات کو کوئی کمال نہی، ہاں اس علم کو ہے جو اس کے پاس ہے...

    ReplyDelete
    Replies
    1. آپکے خیال میں احادیث پہ کبھی کوئ نکتہ ء اعتراض نہیں اٹھایا گیا۔ کیا میں اسے آپکی کم علمی کہوں۔ خود سول اللہ کے انتقال کے بعد احادیث پہ ہی کافی فساد ہوا ہے۔ یہی نہیں بنو امیہ اور بنو عباس کا پوارا دور انہی ااحادیث کے صحیح اور غلط ہونے کے فسادات سے پر رہا۔
      لیکن آپ نے اپنے خدائ علماء کے علاوہ کسی اور ذریعے سے علم حا کرنے کی کوشش نہیں۔ کچھ اور نہیں صرف شبلی کی سیرت النبی ہی پڑھ ڈالیں۔ کیا شبلی صاحب تمام علم جمع کرنے کے بعد وہی کہہ رہے ہیں جو آپ کہہ رہے ہیں۔
      قرآن کی کسی آیت کو بیچ میں سے اٹھا لیں اور پھر اپنے مطلب کے معنی اخذ کر لیں۔ یہ بات مجھے نہیں سمجھ آئ کہ اللہ اور رسول کی اطاعت کا علماء کی اطاعت سے کیا تعلق ہے۔ اس بات سے کیا تعلق ہے کہ دو سو سال بعد جو احادیث اکتھی کی جائے ان پہ اگر آپ حرف بحرف ایمان نہیں لاتے تو خارج۔ کیا اللہ نے قرآن میں علماء کو ایسے کسی سپریئر حق سے نوازا ہے۔
      اسی آیت کے مطابق تاویل نہ کریں۔ کیا یہ تاویل ہر تاویل کے لئے ہے یا رسول جو بہ نفس نفیس کہہ رہے ہو اس پہ حجت ہے یا قرآن پہ حجت ہے۔
      آپ بتائیے آپ اس آیت سے کیا سمجھتے ہیں۔ کیونکہ اگر تاویل پہ منادی ہے تو دوسری طرف اللہ کیوں تفکر کی دعوت دیتا ہے۔ تفکر تو تاویل کے بغیر ممکن نہیں۔
      جو وراثتی مسلمان ہیں وہ تو نسلاً در نسلاً اپنے خاندانی مذہب پہ چلتے رہیں۔ جو شخص کسی اور دین سے آپکے دین میں آنا چاہتا ہو اسکے لئے بھی تاویل پہ منادی ہے۔ اس سے بھی یہی کہا جائے گا علماء کی کسی بات سے اختلاف نہ کریں تو اسکے لئے اپنے پادریوں، ربیہ اور پنڈت میں کیا برائ ہے٫
      یہ بھی بڑی دلچسپ بات ہے کہ آپ وہ بات کہتے ہیں جو اللہ نہیں کہتا۔ مثلا خدا یہ نہیں کہتا کہ میری بات کو سمجھنے کے لئے علماء کو دیکھو۔ یہ نکتہ خدا نے کئ دفعہ آزما ڈالا۔ اور اسی لئے مسلم امت کو کتاب کا تحفہ دے کر کہا ہم نے اسے سمجھنے کے لئے آسان کر دیا۔ لیکن آپ ہیں کہ اسے ایک سرجن کے علم سے ملا رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ دنیاوی علوم میں بھی ازیادہ تر کو سمجھنے میں آپکو کوئ دشواری نہیں ہوتی۔ مثلاً سوشیالوجی کو سمجھنے میں کوئ دشواری ہوتی ہے۔ تو جب آپ ایک دین کو کہہ رہے ہیں کہ یہ انسان کی عام زندگی کے متعلق ہے پھر آپ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ لیکن اسکا علم عام شخص کو نہیں کیا یہ متضاد باتیں نہیں۔ آپ کی یہ بات صرف اسی صورت درست ہو سکتی ہے جب ایک شخص دنیاوی علوم سے بھی قطعی بے بہرہ ہے اور اپنے ماحول سے آگہی نہ رکھتا ہو۔
      کیا خدا نے اس نکتے پہ غور نہیں کیا کہ قرآن کو عربی زبان میں نازل کرنے سے عرب اسکے تھیکے دار بن جائیں گے۔ جسے عربی آتی ہوگی وہی مذہب کی روح سے واقف ہوگا۔ لیکن آپ نے غور کیا۔ آخر خدا نے یہ غلطی کیوں کی۔ کیا اس لئے کہ وہ چاہتا تھا کہ دین میں لوگوں کا ایک گروہ ہو جو اسکی طرف اپنے مفادات کو منسوب کرے۔
      نہیں جنجاب یہ تو ہمارے اللہ کو بدنام کرنے والی بات ہو گئ۔ اور حق تو یہ ہے کہ آپ دین کے حق میں کم اور اسکے خلاف زیادہ نظر آرہے ہیں۔
      آپ جو خدا جانے انسانی دماغ کی کس عظیم تحقیق پہ کام کر رہے ہیں اپنے طور پہ یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ ایک شخص پلاءو کھانے کے لئے قرآن پڑھے گا۔ کیا ایک شخص جو خود بہترین پلاءو بنا سکتا ہو اور اسے ہر روز بنانا افورڈ کر سکتا ہو وہ قرآن محض اس لئے کھولے گا۔ مردے کو ثواب پہنچانا، اس پہ تو آپکے مذہب میں پورا ایک فرقہ موجود ہے جو یقین رکھتا ہے کہ ہر انسان اپنے عمل کا جوابدہ ہے اور محض قرآن کی تلاوت کسی کو نہیں پہنچائ جا سکتی۔ ایک تحقیقی داں ہونے کے باجود آپ نے یہ عمومی بات لکھ دی۔
      آپ کی یہ سب باتیں مختلف اوقات میں مختلف جگہوں پہ مختلف لوگ کرتے رہے ہیں۔ اگر اس سے لوگ قائل ہو رہے ہوتے تو اب یہ موضوع ختم ہو چکا ہوتا۔ لیکن ہوا نہیں۔

      Delete
    2. اب ہم اس پوسٹ کے اصل موضوع کی طرف آتے ہیں۔ زیارت رسول خواب میں۔ آپ نے کہا کہ لوگ جھوٹ بھی بولتے ہیں ۔ میں اس پہ یقین نہیں رکھتی۔ لوگوں کی اکثریت اس معاملے میں جھوٹ نہیں بولتی۔ نہ شاہ ولی اللہ نہ پنجاب کی وہ عورت۔ کیونکہ جب آپ کس چیز میں سر تا پا غرق ہوتے ہیں تو پھر وہی نظر آتی ہے۔ پنجابی میں کہتے ہیں رانجھن رانجھن کر دی میں اپے رانجھن ہو گئ۔
      بس اتنی سی بات ہے۔ ورنہ یہ جو دعوے ہوتے ہیں کہ زیارت رسول کے مجرب وظیفے، اس سے تو وہی وظیفے یاد آتے ہیں جسے پڑھیں تو انکے مءوکل حاضر ہو جاتے ہیں یقیناً ہمارے نبی کا یہ درجہ نہیں۔
      میرا خیال ہے کہ اب میں نہایت آسان اور واضح الفاظ میں اپنا نکتہ ء نظر بیان کر دیا ہے جس سے آپ اختلاف کر کے اپنے نظرئیے کے مطابق زندگی گذار سکتے ہیں اور خدا گواہ کہ میں آپکو اسلام سے باہر بھی نہیں نکالونگی۔ آپ جانیں اور آپ کا خدا۔

      Delete
  44. محترمہ اگر آپ اپنے کمنٹس کا بغور مطالحہ کریں تو یقینا آپ کو خود اپنی دماغی صحت پی شبہ ہو جاۓ گا.
    آپ یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں جمپنگ کر رہی ہیں صرف. خوابوں سے حدیث یاد آتی ہے آپ کو.... پھر وہاں سے سائنس پر پہنچ جاتی ہیں. سائنس میں پھسنے کے فورا بعد آپ انکار حدیث کر دیتی ہیں.. پھر آپ کو علما کے فتوے یاد آتے ہیں اور فتووں سے دوبارہ سائنس، ان تمام شعبوں میں بغیر کسی دلیل کے صرف اپنی ذاتی آرا کو بیان کرتی ہیں اور دلیل ملنے پر کوئی اور شعبہ کھول لیتی ہیں. اور آخر میں آپ پہلے سوال جہاں سے بات شروع ہوئی تھی کہ کیا نبی کریم کو خواب میں دیکھا جا سکتا ہے یا نہی اس کو تسلیم کر لیتی ہیں کہ دیکھا جا سکتا ہے....
    ماشااللہ خوابوں والا مسئلہ تو حل ہوا، رہی وظیفوں کی بات تو وہ موضح بحث تھا ہی نہی....
    چوں کہ مسائل حل ہوتے جا رہے ہیں اب دوسرے مسئلے کی طرف بڑھتے ہیں

    پچھلے کسی بھی کمنٹ میں آپ نے اٹھاے گئے سوالات کے جواب نہی دیے.. میں دھرا دیتا ہوں.. میں حقیقتا آپ کی راے جاننا چاہتا ہوں ان معاملات پر تا کہ میرے علم میں اضافہ ہو سکے... فتویٰ دینے کا نہ میں مجاز ہوں اور نہ ایسا کوئی ارادہ رکھتا ہوں.

    ١) ذرا اپنے الفاظ میں سمجھا دیجیے کہ اس آیت سے کیا سمجھ آتی ہے آپ کو؟؟؟؟ یا صرف اس کا لفظی ترجمہ کر دیں
    يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ ۚ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا

    ٢) سورہ توبہ کی آیات نمبر ٣٦ میں الله پاک نے چار مہینے حرمت والے قرار دیے ہیں.. میرا سوال یہ تھا کہ وہ چار مہینے کون کون سے ہیں


    میں امید کرتا ہوں کہ آپ اسی طرح پوانٹس میں دونوں کا جواب ارسال کریں گی تا کہ میں بھی اور باقی پڑھنے والے بھی اس سے مستفید ہو سکیں

    ReplyDelete
  45. فراز اکرم صاحب، کیا آپ مجھے ڈگری دینے کے لئے کوئ پیپر دے رہے ہیں۔ اس بچکانہ روئے کے ساتھ آپ بڑی باتیں کرنے بیٹھ گئے ہیں۔ حیرت ہے کہ کہاں زیارت رسول سے احادیث کے انکار پہ فتوی دینے بیٹھ گئے اور اسکے بعد میرے لئَ ایک ٹیسٹ پیپر بھی ترتیب دے ڈالا۔ واہ بھئ واہ۔اور اسکے بعد آپ اتنے معصوم ہیں کہ یہ یقین رکھتے ہیں کہ میں آپکا ٹیسٹ پیپر حل کرنے بیٹھ جاءوں گی کیونکہ آپ مجھے اسلامی عالم کی سند دیں گے۔ اسکے بعد میں حلقہ ء اسلام میں آپکے طفیل داخل ہو جاءونگی۔ واللہ آپکی اس معصومیت پہ سبحان اللہ کہنے کا دل چاہ رہا ہے۔ اس لئے سبحان اللہ۔ آتے ہیں غیب سے یہ مضامین خیال میں۔ آپ نے میرے کتنے سوالوں کے جواب دئے۔ ایک بھی نہیں۔

    جی ہاں میرا زیارت رسول کے بارے میں ایک ہی مءوقف ہے اور وہ یہ کہ رسول اللہ کو بعد از انتقال اس طرح لوگوں کے خواب میںآنے کی ضرورت نہیں یہ صرف ان لوگوں کا تخیل ہوتا ہے۔ دنیا کے دیگر مذاہب کے لوگوں کو بھی اپنی اہم شخصیات کے بارے میں ایسے خواب آتے ہیں تو کیا وہ درست ہوتے ہیں۔ ہندو یہی دعوے اپنے دیوی دیوتاءوں کے بارے میں کرتے ہیں تو کیا وہ درست ہوتے ہیں۔ اسکا مطلب انکے دیوی دیوتا بھی اتنی ہی قوت رکھتے ہیں۔ اسکا آپکے پاس کوئ جواب نہیں ہوگا۔
    یہی نہیں ہندو تناسخ پہ بھی یقین رکھتے ہہیں اور انکا لٹریچر اٹھا کر دیکھیں تو ایسے واقعات لا کر دکھائیں گے جس میں ایک شخص کو پچھلے جنم کی باتیں یاد ہونگیں۔ آپکے نزدیک وہ سب لغو اور انکے نزدیک حقیقت سے زیادہ درست۔
    کیا انسانی دماغ کی ریسرچ کے دوران آپکو ہندءووں کے اس عقدیدے کے متعلق کوئ توجیہہ ملی۔
    اب آپ تھوڑے بڑےبن جائیں اور تفصیل سے میرے سوالوں کے جواب دیں۔
    کیا آپکی دی گئ آیت کی روشنی میں اللہ اور رسول کی اطاعت سے مراد علماء صاحبان کے بیان کئے گئے دین کی اطاعت ہے؟
    کیا رسول اللہ کے انتقال کے تقریباً دو سو سال بعد جمع کی گئ احادیث میں پہ من و عن ایمان رکھنا ایمان کا حصہ ہے؟
    آج بھی دنیا میں ایسے لوگ پائے جاتے ہیں جنکے پاس اپنا شجرہ ء نسب موجود ہے جو انکے سلسلے کو رسول اللہ یا دیگر اصحاب سے جوڑتا ہے۔ کیا وہ رسول سے جو بات منسلک کریں گے اس پہ یقین کر کے اس بات کو حدیث تسلیم کر لیا جائے۔ یقیناً آپکا جواب نفی میں ہوگا کیا وجہ ہے دو سو سال بعد تو ایسا کر سکتے تھے لیکن اب نہیں؟
    کیا مذہب میں تاویل قرآن کی رو سے ایک دم منع ہے تو خدا کس تفکر پہ زور دیتا ہے؟
    وراثتی مسلمان پہ تو علماء کے بیان کئے گئے دین کی اطاعت فرض ہے پھر جو کفار اور مشرک مسلمان ہونے کا ارادہ کرتے ہیں انکے لئے بھی یہی لازم ہے ورنہ وہ مسلمان نہ ہوں؟
    اور اپنے اصل نام کے ساتھ اپنی عالمی تحقیقاتی ریسرچ کے مقالوں کے لنک سے ضرور نوازیں تاکہ ہمیں معلوم ہو کہ یہ بریڈ کہاں پھل پھول رہی ہے۔
    آیہ الکرسی ترجمے کے ساتھ لکھیں تاکہ ہمارے قارئین اپنا آموختہ کر سکیں۔
    یہ بتائیے کہ ربی زدنی علماکثیرا، قرآن کی کس سورت میں ہے تاکہ ہمارے قارئین جان سکیں کہ علم کی کیا قدر ہے۔
    اگر آپ نے اسی قسم کی تقاریر دوبارہ لکھیں تو میں اپکو جواب دینے کی پابند نہیں۔

    ReplyDelete
  46. >>> آپ نے میرے کتنے سوالوں کے جواب دئے۔ ایک بھی نہیں۔

    میں نے کوشش تو کی ہے کہ الگ الگ ایک ایک سوال کا جواب دوں، اگر کوئی رہ گیا ہو تو بتا دیں دوبارہ.

    >>>یہ بتائیے کہ ربی زدنی علما قرآن کی کس سورت میں ہے تاکہ ہمارے قارئین جان سکیں کہ علم کی کیا قدر ہے۔

    یہ سورة طه آیت نمبر ١١٤ ہے

    فَتَعَالَى اللَّهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ ۗ وَلَا تَعْجَلْ بِالْقُرْآنِ مِن قَبْلِ أَن يُقْضَىٰ إِلَيْكَ وَحْيُهُ ۖ وَقُل رَّبِّ زِدْنِي عِلْمًا
    "تو خدا جو سچا بادشاہ ہے عالی قدر ہے۔ اور قرآن کی وحی جو تمہاری طرف بھیجی جاتی ہے اس کے پورا ہونے سے پہلے قرآن کے (پڑھنے کے) لئے جلدی نہ کیا کرو اور دعا کرو کہ میرے پروردگار مجھے اور زیادہ علم دے"


    >>>اور اپنے اصل نام کے ساتھ اپنی عالمی تحقیقاتی ریسرچ کے مقالوں کے لنک سے ضرور نوازیں تاکہ ہمیں معلوم ہو کہ یہ بریڈ کہاں پھل پھول رہی ہے۔

    یہ میری لیب کا لنک ہے. میرے نام اور اسی تصویر کے ساتھ معلومات موجود ہیں... یہ بریڈ یہاں پل رہی ہے :-).. گوگل سکالر میں میرا نام داخل کریں تحقیقی مقالے مل جائیں گے.

    http://bioimage.khu.ac.kr/member_graduate.htm

    >>>> ہندوؤں کو پچھلے جنم کی باتیں یاد ہونگیں۔

    شیطانی خواب بھی ایک حقیقت ہیں.
    -------------------------------------------


    >>> کیا آپکی دی گئ آیت کی روشنی میں اللہ اور رسول کی اطاعت سے مراد علماء صاحبان کے بیان کئے گئے دین کی اطاعت ہے؟

    اس آیت میں اللہ کی، رسول کی اور اُولِي الْاَمْرِ کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے.....

    ’’اے ایمان والو! اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول کریمﷺ کی کرو اور اولی الامر (امراء یا اہل علم) کی بھی، پس اگر تمہارا کسی شے میں تنازع ہوجائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹادو اگر تم اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو، یہ زیادہ بہتر اور نتیجہ کے اعتبار سے زیادہ اچھا ہے۔‘‘

    اس آیت میں الله اور اس کے رسول کی تو غیر مشروط اطاعت کا حکم ہے، الله کی اطاعت تو یقیناً اللہ کا کلام ہے اور رسول کی اطاعت کیسے ہو گی؟؟؟ یقیناً رسول کے کلام سے.... جب کہ اولی الامر کی مشروط اطاعت کا حکم ہے، یہنی اگر وہ دین کے مطابق حکم دیں تو اطاعت ضروری ہے اور کوئی تنازع ہو جائے تو واپس الله اور اس کے رسول کی طرف لوٹ جانے کا حکم ہے۔

    ReplyDelete
  47. >>> کیا مذہب میں تاویل قرآن کی رو سے ایک دم منع ہے تو خدا کس تفکر پہ زور دیتا ہے؟

    اگر ہم قرآن کھول کر پڑھیں تو الله جہاں تفکر کی دعوت دیتا ہے وہاں پوری تفصیل بھی موجود ہے... مثال کے طور پر

    قرآن کہتا ہے

    ""تو کیا یہ لوگ غور نہیں کرتے اس قرآن (عظیم) میں، اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یہ لوگ ضرور اس میں بہت کچھ اختلاف (اور تضاد بیانی) پاتے""
    (سورة النساء ٨٢ )


    "" بھلا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا (ان کے) دلوں پر قفل لگ رہے ہیں"" (سورة محمد ٢٤)

    "کیا تم میں سے کوئی بھی یہ چاہتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو، جس میں نہریں بہہ رہی ہوں اور ہر قسم کے پھل موجود ہوں، اس شخص کا بڑھاپا آگیا ہو اور اس کے ننھے ننھے سے بچے بھی ہوں اور اچانک باغ کو بگولہ لگ جائے جس میں آگ بھی ہو، پس وہ باغ جل جائے. اس طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لئے آیتیں بیان کرتا ہے تاکہ تم غور فکر کرو۔"


    "بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش، اور رات دن کے ادلنے بدلنے میں، (غور و فکر کے لئے) بڑی بھاری نشانیاں ہیں، ان عقل خالص (و سلیم) رکھنے والوں کیلئے "

    "جو اللہ تعالیٰ کا ذکر کھڑے اور بیٹھے اور اپنی کروٹوں پر لیٹے ہوئے کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور و فکر کرتے ہیں اور کہتے ہیں اے ہمارے پروردگار تو نے یہ بے فائدہ نہیں بنایا۔ تو پاک ہے پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے۔"

    "(اے پیغمبر، ان سے) پوچھو، کیا (کبھی) تم نے (اس بات پر) غور کیا کہ اگر اللہ تمہاری سماعت اور تمہاری بینائی تم سے چھین لے اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دے تو اس کے سوا (اور) کون معبود ہے جو تمہیں یہ (نعمتیں واپس) لا دے؟ دیکھو، کس طرح ہم (اپنی قدرت کی) دلیلیں طرح طرح سے بیان کرتے ہیں پھر بھی یہ اعراض کئے جاتے ہیں ۔ "

    " اور وہی ہے کہ چلاتا ہے ہوائیں خوشخبری لانے والی مینہ سے پہلے یہاں تک کہ جب وہ ہوائیں اٹھا لاتی ہیں بھاری بادلوں کو تو ہانک دیتے ہیں ہم اس بادل کو ایک شہر مردہ کی طرف پھر ہم اتارتے ہیں اس بادل سے پانی پھر اس سے نکالتے ہیں سب طرح کے پھل اسی طرح ہم نکالیں گے مردوں کو تاکہ تم غور کرو"

    -----------------------------------------------------

    تو ثابت یہ ہوا کہ علم حاصل کرنے کی اور تدبر کی الله بار بار دعوت دیتا ہے، قرآن بار بار کہتا ہے کہ غور کرو، اس کائنات کے بننے پر غور کرو، الله کی نشانیوں پر غور کرو اور اس قرآن پر غور کرو، اس کا علم حاصل کرو...... اسی غور، اسی تدبر اور اسی علم کی خاطر آپ سے قرآن میں سے دو سوال کے ہیں، جس پر آپ غور کرنے اور تدبر کرنے کو تیار نہی۔

    اگر وہ سوال مشکل ہے تو چلیں ایک آسان سوال پوچھ لیتا ہوں، امید ہے آپ میری رہنمائی فرمائیں گی تا کہ ہم مل کر تدبر اور تفکر کر سکیں۔

    اللہ پاک کا فرمان ہے کہ

    "(مسلمانو،) نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دیا کرو اور رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ (النور ۵۶:۲۴)"


    رسول کی اطاعت کو تو چھوڑیں آپ مجھے یہ سمجھا دیں کہ نماز کیسے قائم کروں؟؟؟؟ الله کا حکم بھی ہے کہ قائم کرو..
    یہ بتا دیں کہ نماز پڑھنے کا طریقہ قرآن میں کہاں دیا ہوا ہے؟؟؟؟
    تا کہ میں الله کہ اس حکم پر عمل کر سکوں؟؟
    امید ہے کہ آپ وضاحت فرمائیں گی..

    ReplyDelete
  48. آپکی طرح میرا بھی یہ دعوی ہے کہ میں تمام سوالوں کے جواب دے چکی ہوں۔
    آپ نے یہ نہیں بتایا کہ اگر کوئ شخص مسلمان ہونا چاہے تو کس عالم کو صحیح سمجھ کر اس سے اسلام سمجھے۔ اور کیا وہ عالم کا بتایا ہوا اسلام ہی سمجھے، اپنی سمجھ کو ایک طرف رکھ دے۔ آپ نے جو اتنی تفصیل سے تاویل پہ بات بتائ تو اس سے یہ سمجھ میں آیا کہ دن اور رات کے ہونے پہ یا دوسرے مظاہر قدرت پہ قرآن کے اس وقت سمجھ میں آنے والے استدلال کے مطابق تو غور کر لیا جائے البتہ دین پہ غور نہیں کرنا چاہئیے اسکے لئے دنیاوی علوم کی طرح کسی مدرسے سے عالم فاضل کی ڈگری ہونا ضروری ہے۔ سو اسلام قوبل کرنے کے لئے بھی ایک ڈگری کا ہونا ضروری سمجھ میں آتا ہے۔ ورنہ آرام سے بیٹھے رہیں۔
    کیا میں نے کہیں یہ کہا کہ تمام احادیث قابل رد ہیں۔ یقیناً میں نے کہیں یہ بات نہیں لکھی۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم بنیادی باتوں کے لئے منتخب احادیث سے رجوع کریں جنکے اصل حوالے قرآن پاک میں موجود ہیں۔ جنکے حوالے نہیں ہیں ان پہ بحث بے کار ہے۔ کیا قرآن نے کہا کہ رسول اس دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی خواب کے ذریعے آکر بشارتیں دیتے رہیں گے۔
    امام ابو حنیفہ نے تو احادیث کے بہت سارے حوالوں کو رد کیا انکے بارے میں آپکا کیا خیال ہے؟ انہوں نے تو یہ تک کہہ دیا کہ اس زمانے کی بات تھی اسکے ساتھ گئ کیا وہ اول الامر نہیں ہیں؟
    اگر آپ احادیث کو من و عن مانیں تو یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ شادی کے وقت حضرت عائشہ چھ سال کی تھیں یا اٹھارہ سال کی، اس بناید پہ تو کفار آپکے رسول کے اوپر شدید قسم کے بہتان لگاتے ہیں انکے بارے میں آپکا کیا خیال ہے، اونٹ کے پیشاب کے بارے میں آپکا کیا خیال ہے اس سے آج آپ اپنی بیماریوں کا علاج کیوں نہیں کرتے۔ احادیث سے تو ثابت ہے۔ اسکے علاوہ احادیث کا بے شمار ذخیرہ ہے جسکی صفائ دیتے دیتے اس بلاگ پہ آپکی عمر گذر جائے۔
    خود مجھے دو دفعہ زیارت رسول ہوئ۔ ہر دفعہ دو مختلف حلئے کے شخص کو دیکھا کیا یہ خواب بالکل درست تھے؟
    اولی الامر وہ ہوگا جو کسی دینی مدرسے سے صاحب التحصیل ہوگا اور وہ شخص جو کسی دنیاوی مدرسے سے سوچ و بچار کی صلاحیت حاصل کر لے وہ اولی الامر نہیں ہوگا۔
    ایک عالم جو دنیا میں ہونے والی جدید رسیسرچ کے متعلق کچھ نہیں جانتا، یہودیوں کی پڑھی ہوئ روایات کی رو سے تفسیر قرآن اور احادیث کو یاد کرنے کے بعد اولی الامر ہوجاتا ہے۔ گڈ۔
    ہندءووں کے خواب شیطانی ہو گئے۔ جو چاہے آپکا حسن کرشمہ ساز کرے۔ آپکے خواب بھی انکے لئے شیطانی ہیں۔ کیونکہ وہ آپکے دین کو نہیں مانتے۔ یہ دلیل کا درست طریقہ نہیں اور سائینس کی بنیاد پہ تو بالکل نہیں۔ جب ایک چیز تمام انسانوں میں مشترکہ دکھائ دے تو اسکا ماءخذ مشترکہ ہونا چاہئیے۔ جیسے تمام انسانوں کو کھانا چاہئیے ہوتا ہے۔ اور اسکی وجہ تمام انسانوں کا طبعی نظام ہے۔ تمام انسان سوتے ہوئے خواب دیکھتے ہیں کیونکہ تمام انسانوں کے طبعی افعال ایک جیسے اصولوں پہ چلتے ہیں اور ایسا نہیں ہوتا کہ مسلمان ہونے یا ہندو ہونے یا عیسائ ہونے سے انسانی جسم کے طبعی نظام الگ طریقوں پہ چلنے لگ جائیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو آپ آج انسانی دماغ پہ ایک عمومی ریسرچ نہ کر رہے ہوتے۔ بلکہ ہر انسان کے دماغ پہ الگ ریسرچ کرنا پڑتی۔ تحقیقی کی بنیاد عام طور پہ دو طریقوں سے ہوتی ہے۔ اول یہ کہ قابل تحقیق شے دوسری اشیاء سے کیسے مختلف ہے اور دوئم یہ کہ قابل تحقیق شے اور دوسری اشیاء کے درمیان کیا مشترک ہے۔ اسکی بناء پہ مختلف نظریات وجود میں آتے ہیں اور نظرئیے کا بنیادی مقصد اشیاء کی ماہیت کو آسان اعمال کی بنیاد پہ بیان کرنا ہوتا ہے۔ جو مختلف صورتوں کے درمیان تعلق یا اختلاف کو مشترک نکات پہ بیان کر سکے۔
    کیا آپ نے اب تک کی اپنی ریسرچ سے یہ نتائج اخذ کئے ہیں کہ مسلمان کا دماغ عام انسان کے دماغ سے طبعی طور پہ مختلف ہوتا ہے۔
    اگر آپ واقعی سائینسی طریقے پہ چلیں تو آپ کو اس چیز پہ بھی تحقیق کرنی چاہئیے کہ ایسا انکے ساتھ کیوں ہوتا ہے ورنہ قرآن میں سے وہ آیات ڈھونڈھ نکالیں جو آپکے عقیدے کی رو سے انسان کے دماغی افعال کو بیان کرتی ہیں اس پہ اکتفا کر کے آپکو اس تحقیق میں شامل ہونے کی کوئ ضرورت نہیں ہے۔
    میں نے جا کر دیکھا نہیں کہ آپکی لیب کا لنک کیا ہے لیکن حیرت ہے کہ اگر یہ سچ ہے تو آپ وہاں اپنا وقت کیوں ضائع کر رہے ہیں۔

    ReplyDelete
  49. >>> آپکی طرح میرا بھی یہ دعوی ہے کہ میں تمام سوالوں کے جواب دے چکی ہوں۔

    میرے کم از کم دو بنیادی سوال ہنوز تشنہ ہیں، ایک تو حرمت والے مہینوں کا پتا نہی چلا کہ کون سے ہیں جن میں جنگ و جدل نہی کرنا اور دوسرا یہ نہی پتا چلا کہ دن میں کتنی نمازیں پڑھنی ہیں. الله نے حکم تو دے دیا کہ نماز قائم کرو پر بتایا ہی نہی کہ کیسے قائم کروں، کتنی پڑھوں، کب اور کیسے پڑھوں.....

    >>> آپ نے یہ نہیں بتایا کہ اگر کوئ شخص مسلمان ہونا چاہے تو کس عالم کو صحیح سمجھ کر اس سے اسلام سمجھے

    اسلام نام ہے قرآن اور حدیث کی اطاعت کا....جو عالم قرآن و حدیث کے مطابق فیصلے کرتا ہو، جس کے نظریات قرآن و حدیث سے متصادم نہ ہوں اس سے اسلام سمجھے . اور اگر کسی معاملے میں اختلاف ہو تو واپس لوٹ جاؤ الله اور اس کے رسول کی طرف...

    >>> دنیاوی علوم کی طرح کسی مدرسے سے عالم فاضل کی ڈگری ہونا ضروری ہے۔

    آپ غلط سمجھی ہیں ڈگری نہی علم ہونا ضروری ہے......ڈگری اس علمی قابلیت کا ایک سرٹیفکیٹ ہوتا ہے تا کہ ریاستی امور چل سکیں.
    کچھ ایسا ہی معاملہ دنیاوی امور کا بھی ہے. آپ کے پاس اگر علم ہے اور آپ کوئی تحقیقی مقالہ لکھنا چاہیں تو آپ سے کوئی ڈگری کا نہی پوچھے گا، تحقیق کے لیے ڈگری شرط نہی علم ہے....ہاں ریاستی امور، نوکری، تدریس وغیرہ کے لیے ڈگری کی ضرورت ہوتی ہے.

    >>> ایک عالم جو دنیا میں ہونے والی جدید رسیسرچ کے متعلق کچھ نہیں جانتا، یہودیوں کی پڑھی ہوئ روایات کی رو سے تفسیر قرآن اور احادیث کو یاد کرنے کے بعد اولی الامر ہوجاتا ہے۔ گڈ۔

    کیا آپ کے خیال میں اللہ کو یہاں اولی الامر نہی کہنا چاہئیے تھا؟؟؟؟؟


    >>> میں نے کہیں یہ کہا کہ تمام احادیث قابل رد ہیں۔ یقیناً میں نے کہیں یہ بات نہیں لکھی۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم بنیادی باتوں کے لئے منتخب احادیث سے رجوع کریں جنکے اصل حوالے قرآن پاک میں موجود ہیں...

    ١) منتخب احادیث کو منتخب کون کرے گا؟؟؟؟ اور کس بنیاد پر
    ٢) اصل حوالے والی بات میں سمجھ نہی سکا؟؟ کونسی احادیث ہیں جن کے حوالے قرآن میں موجود ہیں، کوئی مثال دیں.


    >>> میں نے جا کر دیکھا نہیں کہ آپکی لیب کا لنک کیا ہے لیکن حیرت ہے کہ اگر یہ سچ ہے تو آپ وہاں اپنا وقت کیوں ضائع کر رہے ہیں۔

    مشورے کا شکریہ، میں الله کے حکم کے مطابق علم حاصل کر رہا ہوں اور غور و فکر کر رہا ہوں..... آپ کیا سمجھتی ہیں اس وقت کے زیاہ کو کہاں استعمال کروں؟

    ReplyDelete
  50. میرے کم از کم دو بنیادی سوال ہنوز تشنہ ہیں، ایک تو حرمت والے مہینوں کا پتا نہی چلا کہ کون سے ہیں جن میں جنگ و جدل نہی کرنا اور دوسرا یہ نہی پتا چلا کہ دن میں کتنی نمازیں پڑھنی ہیں. الله نے حکم تو دے دیا کہ نماز قائم کرو پر بتایا ہی نہی کہ کیسے قائم کروں، کتنی پڑھوں، کب اور کیسے پڑھوں.....
    حرمت والے مہینے اسلام سے پہلے بھی عرب میں رائج تھے۔ کسی بھی کتاب میں جا کر دیکھ لیں ۔ آپ نے بھی ابتدائ اسلامیتا کی کتابوں میں پڑھا ہوگا۔ اس سوال کا اس موضوع سے کیا تعلق ہے۔ آپ مجھ سء دریافت فرمائیں گے اردو میں کتنے حروف کے اوپر نقطے ہیں یہ بتائیے پھر اسکا فیصلہ ہوگا کہ آپکو اردو آتی ہے یا نہیں۔ تو میں آپکو اطمینان دلانے لگ جاءوں۔ کس دنیا میں ہیں آپ۔
    کیا علم حاصل کر رہے ہیں میں ایک بات کو بار بار بیان کر رہی ہوں اور آپ اپنا دماغ بند کر کے یہی تسبیح دوہرا رہے ہیں کہ جناب آپ نے میرے سوالوں کے جواب نہیں دئیے۔ کیا اسٹامپ پیپر پہ دوں۔
    قرآن کے حوالوں کی بات یہ ہے کہ قرآن میں نماز قاقئم کرنے کا حکم ہے رسول سے سیکھئیے، زکوت دینے کا حکم ہے رسول سے سیکھئیے حج کرنے کا حکم ہے رسول سے سیکھئیے۔ کیا قرآن میں اس چیز کی بابت کہا گیا ہے کہ رسول خواب میں آکر زیارت دیں گے اور اسے درست سمجھا جائے۔ جواب ندارد۔
    آپ نے یہ نہیں بتایا کہ میں اپنے دو خوابوں کے متعلق کیا سمجھوں۔ کیا مجھے زیارت رسول ہوئ، کیونکہ شیطان رسول کای شکل اختیار نہیں کر سکتا۔ پھر ایسا کیوں ہوا کہ میں نے دو خوابوں میں دو مختلف حلئیے دیکھے۔ جواب گول۔
    آپ نے یہ نہیں بتایا کہ ہندو کے خواب شیطانی اور مسلمان کے خواب رحمانی کیوں ہوتے ہیں ۔ آپ نے یہ نہیں بتایا کہ آپکی تحقیق کے نتیجے میں کیا یہ بات سامنے آتی ہے کہ ایک غیر مسلم اور ایک ایک مسلم الگ الگ دماغی ساخت رکھتے ہیں۔
    آپ نے یہ نہیں بتایا کہ اگر ایک شخص مسلمان ہونا چاہاتا ہے تو کس عالم کی طرف رجوع کرے کس فرقے کو صحیح جانے۔
    ۔
    ۔
    ٫ ان سب دلچسپ باتوں کے علاوہ آپکا خیال ہے کہ خدا تفکر کی دعوت صرف مظاہر قدرت کے لئے دیتا ہے۔ قرآن میں ایک آیت کا ترجمہ ہے۔ میں صرف ترجمے پہ اکتفا کر رہی ہوں کیونجہ اتنا وقت نہیں ہوتا کہ آیات کو قرآن سے نکال کر زیر زبر کی درستگی کا خیال رکھتے ہوئے لکھوں۔ آپ کے پاس وقت ہے آپ دیکھ لیں۔
    ہاں تو خدا کہتا ہے کہ میں ایک پوشدیہ خزانہ تھا جب میں نے چاہا کہ پہچانا جاءوں تو انسان کو تخلیق کیا۔
    کیوں بھئ اب اپنے آپکو پہچانا جانے کے لئے انسان کو کیوں تخلیق کیا۔
    اب اگر اس تبصرے میں آپکا خیال ہے کہ اولی الامر خدا ہے تو ایک ہی آیت میں خدا اپنے بارے میں، رسول کے بارے میں اور اولی المر کے بارے میں کیوں تذکرہ کر رہا ہے۔
    اگر خدا اولی الامر ہے تو احادیث کو ایمان بنانے کا مرحلہ کیوں ضروری ہے جبکہ یہ اپنے اصل دور سے کہیں بعد میں تدوین کی گئ ہیں۔
    آپ نے یہ نہیں بتایا کہ آج اگر اصل شجرہ ء نسب رکھنے والا شخص کوئ بات رسول کی بابت کہتا ہے جسکا اخلاق بھی درست ہو۔ تا کیا اسے حدیث تسلیم کر لیا جائے۔ اگر آپکا جواب نہیں ہے تو ایسا کیوں نہ کیا جائے۔
    دنیاوی امور میں تحقیقی مقالہ لکھنے کے لئے ڈگری نہیں چاہئیے ہوتی۔ کیا پچھلے سو سالوں میں آپ مجھے کسی ایک تحقیقی مقالے کا لنک دے سکتے ہیں جو کسی جاہل مطلق نے لکھا ہو؟

    قصہ مختصر آپکے پاس کہنے کو وہی پرانی باتیں ہیں۔ میرے خیال سے اب یہ بحث یہیں ختم کریں۔ آپکے پاس اس سلسلے میں کوئ تاویل نہیں کہ زیارت رسول ایک حقیقت ہے۔ اسے آپ تسلیم کر کے اپنی تحقیق کے مزے لوٹیں۔ یہ زیادہ دلچسپ اور پروڈکٹو کام ہے۔ بجائے اس کے کہ آپ اپنے عقائد کے متعلق مجھے قائل کریں وہ بھی کمزور دلائل پہ۔

    ReplyDelete
  51. >>>حرمت والے مہینے اسلام سے پہلے بھی عرب میں رائج تھے۔ کسی بھی کتاب میں جا کر دیکھ لیں ۔ آپ نے بھی ابتدائ اسلامیتا کی کتابوں میں پڑھا ہوگا۔

    ١) اسلام سے پہلے جو رائج تھے اس کے بارے میں تو قرآن خود کہتا ہے کہ وہ لوگوں نے اپنی مرضی سے تبدیل کر لیے تھے...
    ٢) اسلام سے پہلے ابو جہل کے رائج کردہ پر آپ کو اعتبار ہے. بس اعتبار نہی ہے تو محمد عربی صلی اللہ علیہ و سلم کے قول پر.
    ٣) ابتدائی اسلامیات کی کتابوں میں جو لکھے ہیں وہ احادیث سے اخذ کیے گئے ہیں جن پر آپ کو اعتبار نہی کیوں کہ ڈھائی سو سال کا مسئلہ ہے. (ویسے بھی علما نے لکھے ہیں، وہ تو کسی بھی درجے میں قبل اعتبار نہی... آپ کے بقول )
    یہ سوال اس لیے تھا کہ آپ کا کہنا یہ تھا کہ حدیث دلیل نہی ہے....قرآن کافی ہے... اگر قرآن کافی ہے تو جواب قرآن میں سے ہونا چاہئیے تھا.... ابو جہل کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہی پڑھنے چاہئیے...


    >>> قرآن کے حوالوں کی بات یہ ہے کہ قرآن میں نماز قاقئم کرنے کا حکم ہے رسول سے سیکھئیے، زکوت دینے کا حکم ہے رسول سے سیکھئیے حج کرنے کا حکم ہے رسول سے سیکھئیے۔

    رسول سے کیسے سیکھیں جب حدیث کو آپ دلیل ہی نہی مانتی؟؟؟؟؟ اور کونسا سورس ہے رسول سے سیکھنے کا؟؟؟؟
    آپ کے خواب کا جواب فلحال میں ملتوی کر رہا ہوں کیوں کہ خواب والے سوالوں کا جواب سواے احادیث کے حل نہی ہو سکتا..... احادیث میں موجود ہے.. جیسے حدیث کے بغیر یہ نہی پتا چل سکتا کہ نمازیں کتنی پڑھنی ہیں اور کیسے پڑھنی ہیں.. ایسے ہی خوابوں کے مسائل بھی....

    چوں کہ آپ احادیث کو دلیل نہی مان رہیں، اس لیے میں سب سے پہلے تو میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ احادیث دلیل ہیں...
    خوابوں کا چھوٹا سا مسئلہ ہے.. احادیث کی روشنی میں حل ہو جائے گا...

    >>آپ نے یہ نہیں بتایا کہ اگر ایک شخص مسلمان ہونا چاہاتا ہے تو کس عالم کی طرف رجوع کرے کس فرقے کو صحیح جانے۔
    ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ قرآن پڑھے جو ہدایت حاصل کرنا چاہتا ہے. مسلمان ہونے کے اور اسلام سیکھنے کے لیے کسی بھی مسلم عالم سے رجوح کر سکتا ہے..
    مسلم فقہوں کے درمیان بنیادی نظریات و بنیادی عقائد میں کوئی بڑا فرق نہی پایا جاتا، چند فروہی مسائل میں اختلاف ہے جس سے کوئی بڑا فرق نہی پڑتا... ساتھ اگر خود قرآن و حدیث کو سیکھے گا تو ان مسائل کو بھی بہتر سمجھ سکے گا...

    ہاں کچھ گمراہ فرقے(جیسے قادیانی) جو خد کو مسلمان کہلاتے ہیں پر ہیں نہی. ان کے ساتھ بنیادی اختلاف ہے.. یہنی نظریات پر اختلاف ہے... ایسے اختلاف کی صورت میں اللہ کے اس حکم کے مطابق( فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ ....) واپس الله اور اس کے رسول کی طرف لوٹ جانے کا حکم ہے... اس لیے انسان دیکھ لے کہ کس کی بات قرآن و حدیث کے مطابق ہے.... تھوڑی سی تحقیق کے بعد انسان جان لے گا کہ ان گمراہ فرقوں کے نظریات قرآن و حدیث سے متصادم ہیں.. مسئلہ حل

    یہنی کوئی بھی عالم جو اپنی راے تھوپنے کی بجاے قرآن و حدیث کی بات کرتا ہے ٹھیک ہے...

    ReplyDelete
  52. >>> اب اگر اس تبصرے میں آپکا خیال ہے کہ اولی الامر خدا ہے تو ایک ہی آیت میں خدا اپنے بارے میں، رسول کے بارے میں اور اولی المر کے بارے میں کیوں تذکرہ کر رہا ہے۔
    اگر خدا اولی الامر ہے تو احادیث کو ایمان بنانے کا مرحلہ کیوں ضروری ہے جبکہ یہ اپنے اصل دور سے کہیں بعد میں تدوین کی گئ ہیں۔

    محترمہ اولی الامر سے مراد خدا نہی ہے.. اولی الامر کا مفہوم امراء یا اہل علم ہوتا ہے ان کی بھی پروی کا حکم ہے اور ساتھ یہ کہ اگر ان میں اختلاف ہو جائے تو واپس رجوح کر لو الله اور اس کے رسول سے....


    >>> آپ نے یہ نہیں بتایا کہ آج اگر اصل شجرہ ء نسب رکھنے والا شخص کوئ بات رسول کی بابت کہتا ہے جسکا اخلاق بھی درست ہو۔ تا کیا اسے حدیث تسلیم کر لیا جائے۔ اگر آپکا جواب نہیں ہے تو ایسا کیوں نہ کیا جائے۔

    اگر کوئی ایسا کہتا ہے تو ہم اسے قرآن کے حکم کے مطابق کہیں گے کہ"هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ" اگر سچے ہو تو دلیل پیش کرو.. صرف اس کا اچھا خاندان ہونا کافی نہی..
    اس تک حدیث کیسے پہنچی اس کا ثبوت مانگیں گے... اگر وہ حضور پاک سے لے کر آج تک اس حدیث کی پوری سند ثابت کر سکتا ہے تمام راویوں کی گارنٹی کے ساتھ تو میدان میں آ جاے..
    وہی اصول حدیث جن کی بنیاد پر تمام احادیث کی درجہ بندی کی گئی ہے وہی سب اس پر بھی لاگو کیے جایں گے...... اگر وہ پورا اترتا ہوا تو ہمیں کوئی عار نہی اس حدیث کو مان لینے میں..



    >>> دنیاوی امور میں تحقیقی مقالہ لکھنے کے لئے ڈگری نہیں چاہئیے ہوتی۔ کیا پچھلے سو سالوں میں آپ مجھے کسی ایک تحقیقی مقالے کا لنک دے سکتے ہیں جو کسی جاہل مطلق نے لکھا ہو؟

    جاہل مطلق سے کیا مراد ہے علم ہونا اور ڈگری ہونا دو الگ چیزیں ہیں.... اگر آپ کی مراد یہ ہے کہ بغیر ڈگری والے کی ریسرچ دکھاؤں تو جی ہاں میں دکھا سکتا ہوں چند مثالیں.... نیوٹن نے پی ایچ ڈی نہی کی تھی پر نیوٹن کو پڑھے بغیر پی ایچ ڈی نہی کی جا سکتی... میٹرک بھی نہی کی جا سکتی (سائنس میں)
    لیکن آپ کی بات درست ہے کہ ایک نارمل اصول یہی ہے کہ ڈگری اسی کے پاس ہوتی ہے جس کے پاس علم ہو..
    اسی طرح علما وہی ہوتے ہیں جن کے پاس ڈگری ہے یہنی علم ہے :-)

    ReplyDelete
  53. Muhammad Faisal shahzadApril 19, 2012 at 1:03 PM

    عنیقہ صاحبہ! آج اتفاق سے آپ کے اس مضمون کے لنک میں آگیا۔ مضمون تو روایتی سا تھا، جسے”توحیدی“ (منکرین حدیث)نامی فرقہ اکثر اپنی تحریروں کے ذریعے اچھالتا رہتا ہے.... اور اس کے کئی شافی جواب بھی ہیں.... بہرحال تبصروں نے بڑا مزا دیا۔ میں آپ کے کئی مضامین پڑھ کر آپ کی خوش بیانی اور ذہانت کا تو قائل ہوا، لیکن ساتھ ہی آپ کا ہر مضمون پڑھ کر ایک بات شدت سے محسوس ہوتی ہے کہ آپ میں اپنی غلطی کا اعتراف کرنے کی کمی ہے.... آپ اپنے ذہن میں جو پہلے ایک نظریہ یا تاثر قائم کر لیتی ہیں، بس وہ آپ کے نزدیک حرفِ آخر ہوجاتا ہے.... جسے آپ اپنی فطری صلاحیتوں (زبان و بیاں کے کھیل اور پینترے بدلنے میں مہارت ) کے ذریعے تبصرہ تبصرہ کھیلتی رہتی ہیں۔ مندرجہ بالا بحث میں بھی یہی ہوا ہے .... آپ نے (سب سے پہلے) اپنے مضمون کی تائید میں نہایت شدو مد سے تمام پڑھنے والوں اور تبصرہ کرنے والوں سے صرف ایک دلیل مانگی ہے کہ ایسا کیسے ہو گیا کہ صحابہ ¿ کرام میں سے تو کسی کو بعد از وصال آپ صلی اللہ علیہ وسلم خواب میں نظر نہیں آئے، لیکن یہاں تو جو شخص ذرا دینداری قائم کرتا ہے، اس کا دعویٰ کرتا نظر آتا ہے....
    تو آپ کے سوال کے جواب میں جب ایک صاحب نے آپ کو صحابی رسول حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ کا واقعہبتا دیا تو بس آپ کو بات مان لینی چاہیے تھی.... لیکن آپ نے فوراً پینترا بدلا اور یہ کہا کہ یہ صرف ایک روایت ہے، اور اس کی صحت کے بارے میںہم کچھ نہیں کہہ سکتے.... صحت کی آپ نے خوب کہی ، اس طرح تو پھر آپ کے جواب میں ایک ہزار واقعات بھی بتا دیے جائیں تو آپ یہی کہہ کر سب کو رد کر دیں گی (اور آگے یہی کیا آپ نے کہ چوں کہ صحابہ کے واقعات احادیث کے ذریعے ہی ثابت ہونے تھے، تو آپ نے ذخیرہ ¿ احادیث ہی کو ناقابل اعتبار قرار دے دیا)لیکن جب آپ کے بقول قرآن کے مطابق احادیث کو ہی آپ صحیح مانتی ہیں(اس بات سے قطع نظر کہ یہ بات صحیح ہے یا غلط) تو پھر شروع میں آپ نے مستقل ایک ہی رٹ کیوں لگائے رکھی کہ صحابہ کا خواب میں زیارتِ رسول ثابت کریں؟کیوں کہ صحابہ کے ایسے واقعات تو حدیث سے ہی ثابت ہونے ہیں، جو آپ کی منطق میں خلافِ قرآن حدیث ہونے کی وجہ سے آپ کے نزدیک قابل حجت ہی نہیں....
    محمد فیصل شہزاد

    ReplyDelete
  54. Muhammad Faisal shahzadApril 19, 2012 at 1:03 PM

    آپ نے لکھا کہ ایسا کیسے ہو گیا کہ اس وقت تو کم یا نہ ہونے کے برابر واقعہ ملتے ہیں، اور اتنے سالوں کے بعد اتنے سارے؟
    پہلی بات تو یہ کہ فراز صاحب نے صرف ایک واقعہ لکھا، صحابہ کرام کے ایسے کئی واقعات ہیں، جو کتابوں میں ملتے ہیں (اگر آپ تفصیل چاہیں تو میں بتانے کے لیے تیار ہوں)، لیکن بہرحال ایک واقعہ سے ہی آپ اور مصنف کتاب کو جواب مل جانا چاہیے کہ صحابہ کو بھی خواب میں زیارت ہوئی ہے!
    رہی یہ بات کہ اب ہزاروں کو کیوں زیارت ہو رہی ہے تو اس کا جواب بھی انہوں نے دے دیا تھا ، جس کا مفہوم یہ تھاکہ ان ہزاروں میں ہو سکتا ہے کہ نو سو جھوٹے ہوں، چلیں نو سو نناوے جھوٹے ہیں، لیکن اس سے خواب میں زیارت رسول کی نفی تو نہیں ہو سکتی۔ جھوٹے اپنے جھوٹ کے خود ذمہ دار ہیں....اور یاد رہے کہ جھوٹوں کے اس جھوٹ کا امت مسلمہ کوکوئی نقصان نہیں کیوں کہ نہ تو خواب میں زیارت رسول سے کسی کا تقویٰ یا بزرگی ظاہر ہوتی ہے اور نہ دین اسلام میں عمل کے اعتبار سے خواب کچھ حجت ہے، چاہے وہ خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کوئی حکم ہی کیوں نہ ہو! اصول یہ ہے کہ اس حکم کو شریعت پر پیش کیا جائے گا، اگرٹھیک بھی ہے تب بھی صرف خواب دیکھنے والے کی اپنی صواب دیدہے کہ عمل کرتا ہے کہ نہیں، آخرت میں اس سے کچھ پوچھ نہیں ہو گی۔
    اس تفصیل سے میرا مقصد یہ تھا کہ ایسے خواب کا دعویٰ کرنے والے جھوٹے بھی ہوسکتے ہیں اور سچے بھی! تو جب ہم ان کی سچائی کا قطعی فیصلہ نہیں کر سکتے تو ہم انہیں کوئی اہمیت نہ دیں۔
    کچھ آگے جا کر آپ نے کسی کے جواب میں لکھا ہے جس کا مفہوم ہے کہ قرآن شریف یا دین کو جاننے کے لیے کسی شخص کی ضرورت نہیں تو پھر کیا آپ بتا سکتی ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یا اور انبیاءمبعوث کیوں ہوئے؟ اللہ تعالیٰ کے لیے تو بہت آسان تھا کہ تمام صحائف آسمان سے نازل فرما دیتے، لوگ خود پڑھ کر سمجھ لیتے.... پھر قرآن عربی میں تھا، عربوں میں اتارا جاتا تو کیا وہ آپ کی منطق کے مطابق خود ہی سمجھنے پر قادر نہ ہوتے؟.... پھر جب ابوجہل خود آسمان سے نازل ہوتی کتاب دیکھ لیتا تو اسے کسی کو شاعر کہنے کی ضرورت رہتی؟.... اور پھر خود آپ کی پسند کردہ تفسیر تفہیم القرآن کو جیسے مولانا مودودی نے سمجھا اور لکھا، آپ اپنی سمجھ سے اسے سمجھ لیتیں؟.... نہیں اس لیے اللہ جل شانہ ¾ نے قرآن مجید کے ساتھ بلکہ پہلے اپنے نبی کو مبعوث فرمایا.... اور خود فرما دیا: (آیت کا مفہوم) کہ نبی ان آیات کو کھول کھول کر امت کو سمجھاتے ہیں۔ نبی علیہ السلام نے صحابہ کو قرآن سمجھایا، صحابہ نے اپنے بعد والوں کو، اور یوں سلسلہ مولانا مودودی تک پہنچا۔یعنی مختصر الفاظ میں قرآن اجمال ہے اور اس کی تفصیل حدیث ہے۔ جیسا کہ آپ سے کیے گئے سوالوں میں فراز صاحب نے واضح کر دیا ہے۔ اب رہی حدیث کی صحت تو مستشرقین کے بڑے بڑے ناموں نے یہ اعتراف کیا ہے کہ مسلمانوں نے صحت حدیث کے لیے جو علوم اور طریقہ کار متعارف کروائے جیسے اسماءالرجال وغیرہ ، اس کا جواب نہیں ہے۔ بہرحال آپ جیسی سمجھ دار خاتون اگر اپنادل وسیع کریں بلکہ تمام بلاگرز سیکھنے اور اپنی غلطی کا اعتراف کرنے کی ہمت رکھیں گے تو یہ تحریریں سب کے لیے ، ساری امت کے لیے کچھ فائدہ کا باعث بنیں گی، ورنہ اکھاڑ پچھاڑاور میں نہ مانوں کا کچھ فائدہ نہیں۔محمد فیصل شہزاد

    ReplyDelete
    Replies
    1. میرا سختی سے خیال ہے کہ خدا کی اس حجت کے بعد کے اس نے قرآن ہر خاص و عام کے لئے اتارا ہے ان تمام دلائل کی حیثیئت محض ملائیت کی ترویج کے علاوہ کچھ نہیں جو آپ نے بیان کی ہیں۔ انبیاء کی ضرورت اس لئے ہے کہ خدا خود سے آکر ہر انسان کو القاء نہیں کرتا۔ صحت حدیث کیا چیز ہے ۔ لوگوں کے شجرے جمع کر لینا۔ یہ تو اس زمانے کا پسندیدہ مشغلہ تھا۔ صحت حدیث تو یہ ہوتی کہ ایسا ریکارڈڈ پیغام ہوتا جس میں شک کی ذرا برابر جگہ نہ ہوتی۔ اسے صحت کہتے ہیں یعنی صحیح ہونا۔ اور اس صحت کے نہ ہونے کی وجہ سے اسلام میں فرقے وجود میں آئے۔ آپکے علماء میں ہمت نہیں کہ اپنی غلطیوں کو مانیں آپ دوسروں کو نصیحت کر رہے ہیں۔
      وقت نہ ہونے کی باعث آپکے دیگر تبصروں پہ تبصرہ باقی ہے۔

      Delete
  55. Muhammad faisal shahzadApril 19, 2012 at 5:15 PM

    آپ نے ایک تبصرہ نگار کے جواب میں ‘ اپنی دانست میں ایک آیت بطور حوالہ دی ہے، جس میں اللہ تعالیٰ اپنے متعلق ارشاد فرماتے ہیں: کہ میں نے چاہا کہ پہچانا جاو ¿ں تو کائنات کو پیدا کیا۔
    تو محترمہ یہ آیت نہیں بلکہ حدیث قدسی ہے!
    محمد فیصل شہزاد

    ReplyDelete
  56. Muhammad Faisal shahzadApril 20, 2012 at 1:00 PM

    آپ کا جواب پڑھ لیا، لیکن آپ کی معروضات پڑھ کر یہ سمجھ آیا کہ اس طرح تو آپ کے نزدیک ہم تک حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی ارشاد پہنچ ہی نہیں سکتا نہ بقول آپ کے قرآن کی اصل کے مطابق اور نہ( بظاہر ) خلافِ قرآن! پھر تو پورا دین تو ایک طرف رہا، صرف روز مرہ کی عبادات ہی ہم کیسے کریں گے؟ یہ بات سمجھ نہ آئی۔ دوسری بات یہ کہ منطق کے لحاظ سے اربوں دماغ (ڈیڑھ ارب مسلمان اور کروڑوں غیر مسلم مستشرقین بھی) اس حوالے سے گمراہ ہیں یا چند ہزار منکرینِ حدیث؟
    یہاں تک لکھ کر خیال آیا کہ اس بحث کو چھوڑتے ہیں، کیوں کہ میرے خیال میں اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ بلاوجہ بات سے بات نکلے گی۔اب اس سلسلے میں آپ سے کچھ جواب نہیں چاہتا۔ ہاں ایک اور سلسلے میں آپ سے اجازت چاہتا ہوں۔ دراصلکراچی سے شایع ہونے والے ایک ہیلتھ میگزین ”جہانِ صحت“ کی ادارت میرے پاس ہے۔ میرا شمارہ انفیکشن کنٹرول سوسائٹی پاکستان(ICSP) کا نمایندہ میگزین ہے۔ آپ کے اس بلاگ میں کچھ تحریریںجو صحت اور سائنس سے متعلق تھیں، مجھے اپنے میگزین کے لیے مناسب لگیں۔ اگر آپ اجازت دیں اور یہ تحریریں کسی اور جگہ شایع نہ ہوئی ہوں تو میں انہیں شایع کرنا چاہتا ہوں،افادہ ¿ عام ہو گا۔ امید ہے حوصلہ افزا جواب سے نوازیں گی۔ میرا ای میل ایڈریس یہ ہے:fayshah7@yahoo.com
    www.infectioncontrolsociety.org
    آپ چاہیں تو یہیں پر اپنے بلاگ پر میری یہ درخواست دیے بغیر مختصر جواب دے دیجیے۔ میں منتظر ہوں۔
    جہانِ صحت اگر آپ دیکھنا چاہیں تو کوئی صورت بتا دیجیے۔ آپ کو پوسٹ کر دوں گا۔

    ReplyDelete
  57. آپ سے تین دن ہوئے ایک درخواست کی تھی ، آپ نے اب تک جواب نہیں دیا! میں جواب کا منتظر ہوں۔ہاں یا نہیں۔
    محمد فیصل شہزاد

    ReplyDelete
  58. مصروفیات زیادہ ہیں اس لئے بر وقت جواب نہ دے سکے۔ صحت کے متعلق تحاریر کے لئے عرض ہے کہ ضرور چھاپ دیں لیکن اگر تحریر کا لنک یا مصنف کا حوالہ دے دیں تو بہتر ہوگا۔
    سوائے ان چند ایک احادیث کے جن سے آپکو دین کی بنیادی باتیں ملتی ہیں اوروں کے علاوہ کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ حتی کہ ان پہ بھی امت کا اجماع نہیں ہے۔ مثلاً شیعہ سحر اور افطار سنیوں سے الگ وقت میں کرتے ہیں۔ جبکہ سنی یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ افطار وقت کے بعد نہیں کرنا چاہئیے شیعہ وقت کے بعد کرتے ہیں۔ یہی نہیں نماز اور زکوت جیسے بنیادی مسائل پہ اختلافات ہیں۔ انہی بنیادوں پہ فرقے بنے ہیں جو ایک دوسرے کو کافر اور مشرک کہتے ہیں۔ آپ مجھے بتائیے کہ ان احادیث پہ سے کسی ایک سیٹ کو ماننے کا مطلب یہی ہے کہ آپ لازمی طور پہ کسی ایک گروہ میں داخل ہو جاءیں۔ کیا پیغمبر اسلام یہی چاہتے تھے؟
    مستشرقین کی تعداد سینکڑوں میں بھی نہیں ہوگی آپ نے اربوں کہاں سے نکال لئے۔ اسماءا الرجال کا علم سوائے اسکے کیا ہے کہ ایک حدیث کے رایوں کا صحیح یا درست سلسلہ ریکارڈ میں رکحا گیا ہے۔ آئے ہم سائنس کی دنیا میں دیکھتے ہیں پچھلے پانچ سو سالوں میں سائینس کی دنیا میں جو کچھ کیا گیا وہ لاکھوں افراد کے حوالے سے ایک دم درست حالت میں موجود ہے۔ نیوٹن نے آج سے سینکڑوں سال پہلے جو قوانین دئیے تھے وہ بغیر کسی حیل اور حجت کے موجود ہیں صحت حدیث اسے کہتے ہیں۔ پچھلے سو سالوں میں لاکھوں کی تعداد میں کیمیائ مرکبات دریافت کئے گئے ہیں ان میں سے جس کسی کے متعلق آپ چاہیں بالکل درست معلومات بہت کم وقت میں جان سکتے ہیں بالکل اسی طرح جس طرح متعلقہ اشخاص نے رپورت کئے۔
    اسکے بعد آپ کن مستشرقین کی بات کرتے ہیں۔ کسی بات کی صحت کا معیار یہی ہونا چاہئیے کہ چار راوی اسی بات کو چار مختلف انداز میں نہ بیان کر رہے ہوں۔ ایسا نہ ہوں کہ ایک ہی بات کو کرنے کے چار ایسے مختلف طریقے ہوں جن سے ہر گروہ اپنے آپکو صحیح اور دوسروں کو کافر یا مشرک سمجھتا ہو۔
    علم کی بنیاد جمہوریت پہ نہیں ہوتی۔ گیلیلو اگر زمین کی حرکت کا قائل تھا باقی کی ہزاروں کی دنیا نہیں تھی تو کیا باقی کی ساری دنیا ایک دم درست تھی۔ اتنی تاریخ تو آُ بھی جانتے ہیں۔ سو علم جمہوری اصولوں کی پاسداری نہیں کرتا۔ یہ بالکل ممکن ہے کہ لاکھوں لوگوں کو جو چیز نظر آرہی ۹ہو وہ غلط ہو اور کسی ایک یا چند اشخاص کو درست بات سمجھ میں آئے۔ آخر ایک نبی اپنی بات کو درست کیوں کہتا ہے جبکہ اسکے سامنے لاکھوں لوگ غلط ثابت ہوتے ہیں۔

    ReplyDelete
  59. 1۔بہن جی! متعلقہ بحث کے لیے تو میں پہلے ہی عرض کر چکا تھا کہ اب اس پر کچھ عرض نہیں کروں گا۔ دراصل غلطی میری ہی تھی کہ میں نے اس بحث میں حصہ لیا....کیوں کہ میری ذاتی رائے میںبحث سے اس کے علاوہ کوئی فائدہ نہیں ہوتا کہ سامنے والے پر حجت قائم ہو جائے اور بس ! اس سے آپ سامنے والے کا ذہن نہیں بدل سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ تاریخ سے ثابت ہے کہ بحث یا مناظرہ سے کبھی بھی کوئی غیر مسلم اسلام میں داخل نہیں ہوا۔صرف پیار محبت، ترغیب و دعوت سے ہی دل کی دنیا بدلتی ہے۔ اور پھراختلاف اگر رائے کا ہو تو بڑے فائدے کی چیز ہے، لیکن جب یہ اختلاف ذات کا ہو جائے تو دل کی دنیا اجڑ جاتی ہے۔
    2۔ آپ نے اجازت دی۔ اس کے لیے بہت شکریہ، مضمون آپ ہی کے نام سے چھپے گا۔لیکن ایک غلطی آپ سے ہو گئی کہ آپ نے اس درخواست کو بھی اپنے بلاگ پر من وعن شایع کر دیا، برائے مہربانی اسے ڈیلیٹ کر دیجیے۔ اور ان سطور کو بھی.... اس جگہ اپنے ادارے یا میگزین کا حوالہ دینا مجھے نامناسب لگتا ہے۔
    محمد فیصل شہزاد

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ