آتے جاتے خوبصورت آوارہ سڑکوں پہ۔ کبھی کبھی اتفاق سےکتنے انجان لوگ مل جاتے ہیں۔ اس سے آگے جو مرحلہ ہوتا ہے وہ تعارف کا ہے۔ خوبصورتی بذات خود ایک اچھا تعارف ہے۔ اگر تعارف ہو جائے تو خوبصورت سڑکوں پہ اچھی آوارگی ہو سکتی ہے یا آوارہ سڑکیں بھی خوبصورت لگنے لگتی ہیں۔ خوبصورتی اور بد صورتی سے الگ کبھی کبھی یہ تعارف زندگی کے معنی تبدیل کر دیتے ہیں اور کبھی اسے بے معنی بنا دیتے ہیں۔
اجنبی کو آشنا بننے کے لئے بھی ایک تعارف کی ضرورت ہوتی ہے کبھی کوئ واقعہ ہمیں نئے لوگوں سے متعارف کراتا ہے۔ کبھی ہمارے جاننے والوں کے طفیل ہمیں نئے تعارف حاصل ہوتے ہیں اور کبھی کچھ ہٹ کر کرنے میں زندگی کے نئے تعارف سامنے آتے ہیں۔ جیسے اس بلاگ کے طفیل مجھے کتنے سارے لوگوں سے واقفیت حاصل ہوئ اور جنہیں نہیں ہے انہیں بتادوں کہ میرا نام عنیقہ ناز ہے۔ حالانکہ شیکسپیئر نے کہا تھا کہ نام میں کیا رکھا ہے گلاب کو کسی نام سے پکارو وہ گلاب ہی رہے گا۔ لیکن ہم سب اس بات سے واقف ہیں کہ جولیا رابرٹس، رچرڈ گیئر، کترینہ کیف اور ٹام کروز کے نام پہ دل کی دھڑکن کے ساتھ جو کچھ ہوتا ہے وہ لیاقت کیبل والے یا جمیلہ پاپڑ والی کے نام سے نہیں ہوتا۔
اب شیکسپیئر سے کون بحث کرے۔ لیکن میں یہ خود کلامی کیوں کر رہی ہوں۔ آں، یاد آیا، یہ ایک نظم ہے ن م راشد کی اس کا عنوان ہے تعارف۔ اسکے مطالعے میں آپ سب کو شریک کرنا تھا۔ یہ ایک عجیب سا تعارف ہے، شاید آج ہم سب اس سے واقف ہیں۔ چلیں اسے پڑھتے ہیں۔
اجل، ان سے مل،
کہ یہ سادہ دل
نہ اہل صلٰوت اور نہ اہل شراب،
نہ اہل ادب اور نہ اہل حساب،
نہ اہل کتاب۔۔۔۔
نہ اہل کتاب اور نہ اہل مشین
نہ اہل خلاء اور نہ اہل زمین
فقط بے یقین
اجل ان سے مت کر حجاب
اجل، ان سے مل،
بڑھو، تم بھی آگے،
اجل سے ملو،
بڑھو، نو تونگر گداءو
نہ کشکول دریوزہ گردی چھپاءو
تمہیں زندگی سے کوئ ربط باقی نہیں
اجل سے ہنسو اور اجل کو ہنساءو
بڑھو، بندگان زمانہ بڑھو بندگان درم
اجل، یہ سب انسان منفی ہیں،
منفی زیادہ ہیں، انسان کم
ہو ان پر نگاہ کرم
ریفرنس؛
ن م راشد
ن م راشد
اجنبی کو آشنا بننے کے لئے بھی ایک تعارف کی ضرورت ہوتی ہے کبھی کوئ واقعہ ہمیں نئے لوگوں سے متعارف کراتا ہے۔ کبھی ہمارے جاننے والوں کے طفیل ہمیں نئے تعارف حاصل ہوتے ہیں اور کبھی کچھ ہٹ کر کرنے میں زندگی کے نئے تعارف سامنے آتے ہیں۔ جیسے اس بلاگ کے طفیل مجھے کتنے سارے لوگوں سے واقفیت حاصل ہوئ اور جنہیں نہیں ہے انہیں بتادوں کہ میرا نام عنیقہ ناز ہے۔ حالانکہ شیکسپیئر نے کہا تھا کہ نام میں کیا رکھا ہے گلاب کو کسی نام سے پکارو وہ گلاب ہی رہے گا۔ لیکن ہم سب اس بات سے واقف ہیں کہ جولیا رابرٹس، رچرڈ گیئر، کترینہ کیف اور ٹام کروز کے نام پہ دل کی دھڑکن کے ساتھ جو کچھ ہوتا ہے وہ لیاقت کیبل والے یا جمیلہ پاپڑ والی کے نام سے نہیں ہوتا۔
اب شیکسپیئر سے کون بحث کرے۔ لیکن میں یہ خود کلامی کیوں کر رہی ہوں۔ آں، یاد آیا، یہ ایک نظم ہے ن م راشد کی اس کا عنوان ہے تعارف۔ اسکے مطالعے میں آپ سب کو شریک کرنا تھا۔ یہ ایک عجیب سا تعارف ہے، شاید آج ہم سب اس سے واقف ہیں۔ چلیں اسے پڑھتے ہیں۔
اجل، ان سے مل،
کہ یہ سادہ دل
نہ اہل صلٰوت اور نہ اہل شراب،
نہ اہل ادب اور نہ اہل حساب،
نہ اہل کتاب۔۔۔۔
نہ اہل کتاب اور نہ اہل مشین
نہ اہل خلاء اور نہ اہل زمین
فقط بے یقین
اجل ان سے مت کر حجاب
اجل، ان سے مل،
بڑھو، تم بھی آگے،
اجل سے ملو،
بڑھو، نو تونگر گداءو
نہ کشکول دریوزہ گردی چھپاءو
تمہیں زندگی سے کوئ ربط باقی نہیں
اجل سے ہنسو اور اجل کو ہنساءو
بڑھو، بندگان زمانہ بڑھو بندگان درم
اجل، یہ سب انسان منفی ہیں،
منفی زیادہ ہیں، انسان کم
ہو ان پر نگاہ کرم
ریفرنس؛
ن م راشد
ن م راشد
بہت خوبصورت نظم ہے، بلاشبہ
ReplyDeleteتعارف اور اب
ReplyDeleteبڑی دیر ی مہرباں آتے آتے
گلاب کی خوب کہی
ہماری ماسی ( یہاں ماسی بولے تو کام والی) کا نام بھی گلاب بی بی تھا
لیکن بیچاری کو گلاب کوئی نہیں پکارتا تھا
گلابو کے نام سے ہی جانی اور پکاری جاتی رہی ہمیشہ
ن م راشد کی نظم لاجواب ہے۔
ReplyDeleteشکریہ!
۔
This comment has been removed by the author.
ReplyDeleteموت کی راہ نہ دیکھون کہ بن آے نہ رہے
ReplyDeleteتم کو چاہوں کہ جو نہ آءو تو بلاءے نہ بنے
پاپڑ کے ساتھ ن م راشد کی نظم۔۔۔۔۔
ReplyDelete:shock:
شیکسپئیر کا پورا قول کچھ یوں ہے کہ
گلاب کو جس نام بھی پکارو وہ گلاب ہی رہتاہے۔۔۔
اور گوبھی کو جس سبزی میں بھی ڈال کر پکاؤ
وہ گوبھی ہی رہتی ہے۔۔۔
آپ کو کیسے پتہ چلا کہ یہ میری پسندیدہ نظموں میں سے ایک ہے؟؟؟؟؟
آپ سب کا شکریہ۔ امر صاحب آپ کی اس بات پہ ایک شعر یاد آیا۔ قبلہ غالب کا ہی ہے،
ReplyDeleteچاہئیے اچھوں کو جتنا چاہئیے
وہ اگر چاہیں تو پھر کیا چاہئیے
اور جعفر۔ صد شکر کہ کیبل والے پہ آپ کو کوئ اعتراض نہیں ورنہ شاکڈ اسکوئر ہوجاتا۔ میتھس والا۔لیکن میں آپ سے اس جانبداری کی وجہ پوچھ سکتی ہوں۔
مجھے کیسے پتہ چلا۔ اس خیال پر بھی ایک پوسٹ لکھنی ہے۔ لیکن بات یہ ہے کہ وقت کم ہوتا ہے اور مقابلہ سخت۔ پھر یہ کہ میں ہمیشہ ہار جاتی ہوں۔ وقت سے۔
ویسے آپ کا شکریہ آپ کی وجہ سے خیالات کی بڑی بھرمار رہتی ہے۔
اجل، ان سے مل،
ReplyDeleteکہ یہ سادہ دل..
..منفی زیادہ ہیں، انسان کم
بہت خوب
بہت خوب۔۔۔ نظم شیئر کرنے کے لیے تمہید لا جواب باندھی آپ نے۔۔۔
ReplyDelete