Thursday, July 9, 2009

ایک تعارف

آتے جاتے خوبصورت آوارہ سڑکوں پہ۔ کبھی کبھی اتفاق سےکتنے انجان لوگ مل جاتے ہیں۔ اس سے آگے جو مرحلہ ہوتا ہے وہ تعارف کا ہے۔ خوبصورتی بذات خود ایک اچھا تعارف ہے۔ اگر تعارف ہو جائے تو خوبصورت سڑکوں پہ اچھی آوارگی ہو سکتی ہے یا آوارہ سڑکیں بھی خوبصورت لگنے لگتی ہیں۔ خوبصورتی اور بد صورتی سے الگ کبھی کبھی یہ تعارف زندگی کے معنی تبدیل کر دیتے ہیں اور کبھی اسے بے معنی بنا دیتے ہیں۔
اجنبی کو آشنا بننے کے لئے بھی ایک تعارف کی ضرورت ہوتی ہے کبھی کوئ واقعہ ہمیں نئے لوگوں سے متعارف کراتا ہے۔ کبھی ہمارے جاننے والوں کے طفیل ہمیں نئے تعارف حاصل ہوتے ہیں اور کبھی کچھ ہٹ کر کرنے میں زندگی کے نئے تعارف سامنے آتے ہیں۔ جیسے اس بلاگ کے طفیل مجھے کتنے سارے لوگوں سے واقفیت حاصل ہوئ اور جنہیں نہیں ہے انہیں بتادوں کہ میرا نام عنیقہ ناز ہے۔ حالانکہ شیکسپیئر نے کہا تھا کہ نام میں کیا رکھا ہے گلاب کو کسی نام سے پکارو وہ گلاب ہی رہے گا۔ لیکن ہم سب اس بات سے واقف ہیں کہ جولیا رابرٹس، رچرڈ گیئر، کترینہ کیف اور ٹام کروز کے نام پہ دل کی دھڑکن کے ساتھ جو کچھ ہوتا ہے وہ لیاقت کیبل والے یا جمیلہ پاپڑ والی کے نام سے نہیں ہوتا۔
اب شیکسپیئر سے کون بحث کرے۔ لیکن میں یہ خود کلامی کیوں کر رہی ہوں۔ آں، یاد آیا، یہ ایک نظم ہے ن م راشد کی اس کا عنوان ہے تعارف۔ اسکے مطالعے میں آپ سب کو شریک کرنا تھا۔ یہ ایک عجیب سا تعارف ہے، شاید آج ہم سب اس سے واقف ہیں۔ چلیں اسے پڑھتے ہیں۔

اجل، ان سے مل،
کہ یہ سادہ دل
نہ اہل صلٰوت اور نہ اہل شراب،
نہ اہل ادب اور نہ اہل حساب،
نہ اہل کتاب۔۔۔۔
نہ اہل کتاب اور نہ اہل مشین
نہ اہل خلاء اور نہ اہل زمین
فقط بے یقین
اجل ان سے مت کر حجاب
اجل، ان سے مل،
بڑھو، تم بھی آگے،
اجل سے ملو،
بڑھو، نو تونگر گداءو
نہ کشکول دریوزہ گردی چھپاءو
تمہیں زندگی سے کوئ ربط باقی نہیں
اجل سے ہنسو اور اجل کو ہنساءو
بڑھو، بندگان زمانہ بڑھو بندگان درم
اجل، یہ سب انسان منفی ہیں،
منفی زیادہ ہیں، انسان کم
ہو ان پر نگاہ کرم


ریفرنس؛
ن م راشد
ن م راشد

9 comments:

  1. بہت خوبصورت نظم ہے، بلاشبہ

    ReplyDelete
  2. تعارف اور اب
    بڑی دیر ی مہرباں آتے آتے
    گلاب کی خوب کہی
    ہماری ماسی ( یہاں ماسی بولے تو کام والی) کا نام بھی گلاب بی بی تھا
    لیکن بیچاری کو گلاب کوئی نہیں پکارتا تھا
    گلابو کے نام سے ہی جانی اور پکاری جاتی رہی ہمیشہ

    ReplyDelete
  3. ن م راشد کی نظم لاجواب ہے۔

    شکریہ!

    ۔

    ReplyDelete
  4. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
  5. موت کی راہ نہ دیکھون کہ بن آے نہ رہے
    تم کو چاہوں کہ جو نہ آءو تو بلاءے نہ بنے

    ReplyDelete
  6. پاپڑ کے ساتھ ن م راشد کی نظم۔۔۔۔۔
    :shock:
    شیکسپئیر کا پورا قول کچھ یوں ہے کہ
    گلاب کو جس نام بھی پکارو وہ گلاب ہی رہتاہے۔۔۔
    اور گوبھی کو جس سبزی میں‌ بھی ڈال کر پکاؤ
    وہ گوبھی ہی رہتی ہے۔۔۔
    آپ کو کیسے پتہ چلا کہ یہ میری پسندیدہ نظموں میں سے ایک ہے؟؟؟؟؟

    ReplyDelete
  7. آپ سب کا شکریہ۔ امر صاحب آپ کی اس بات پہ ایک شعر یاد آیا۔ قبلہ غالب کا ہی ہے،
    چاہئیے اچھوں کو جتنا چاہئیے
    وہ اگر چاہیں تو پھر کیا چاہئیے

    اور جعفر۔ صد شکر کہ کیبل والے پہ آپ کو کوئ اعتراض نہیں ورنہ شاکڈ اسکوئر ہوجاتا۔ میتھس والا۔لیکن میں آپ سے اس جانبداری کی وجہ پوچھ سکتی ہوں۔
    مجھے کیسے پتہ چلا۔ اس خیال پر بھی ایک پوسٹ لکھنی ہے۔ لیکن بات یہ ہے کہ وقت کم ہوتا ہے اور مقابلہ سخت۔ پھر یہ کہ میں ہمیشہ ہار جاتی ہوں۔ وقت سے۔
    ویسے آپ کا شکریہ آپ کی وجہ سے خیالات کی بڑی بھرمار رہتی ہے۔

    ReplyDelete
  8. اجل، ان سے مل،
    کہ یہ سادہ دل..
    ..منفی زیادہ ہیں، انسان کم

    بہت خوب

    ReplyDelete
  9. بہت خوب۔۔۔ نظم شیئر کرنے کے لیے تمہید لا جواب باندھی آپ نے۔۔۔

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ