Wednesday, July 22, 2009

رقص مار


یہ وہ رقص نہیں ہے جو مارنے پر کیا جاتا ہے اسے رقص بسمل کہتے ہیں۔ اور اسکے نتیجے میں مضروب جان سے گذر جاتا ہے۔ یہاں جان کسی بس اسٹاپ کا نام نہیں ہے نہ یہ وہ ہے جس کے متعلق ایک بچے نے اپنی امی سے پوچھا کہ جان کہاں سے جاتی ہے۔ ماں بہت دیر سوچتی رہی اور پھر کچھ ہکلاتے ہوئے کہنے لگیں۔ پیروں سے۔ جی نہیں بچے نے انتہائ وثوق سے کہا۔ کھڑکی سے جاتی ہے۔ اب ماں حیران ہو گئیں۔ تمہیں کیسے پتہ چلا بیٹا۔ انہوں نے اپنے معصوم بچے پر صدقے واری ہوتے پوچھا۔ کہنا لگا۔ ابو کل آنٹی کو کہہ رہے تھے۔ جان، کھڑکی سےچلی جاءو وہ دروازے پر موجود ہے۔ یقیناً اسکے بعد وہ اپنے شوہر کی معصومیت پر بھی فدا ہوئیں ہونگیں۔ لیکن ہم اس واقعے کی جو کہ بعد میں ایک سانحے میں تبدیل ہوگیا مزید تفصیلات میں اس پوسٹ کے طویل ہونے کی وجہ سے نہیں جا سکتے۔ حالانکہ مجھے معلوم ہے کچھ لوگوں کو دراصل ابھی مزہ آنا شروع ہوا ہوگا۔ لیکن ہمیشہ ایسا ہی ہوتا ہے۔ اسی لئے شاعر کہتا ہے کہ یہ دنیا ہے یاروں۔ حالانکہ وہ، وہ دنیا ہے یاروں بھی کہہ سکتا تھا۔ لیکن محض یہ کہہ دینے سے جو معنوی حسن پیدا ہوا ہے وہ، وہ کہہ دینے سے کہاں پیدا ہو سکتا تھا۔ ایسے ہی شاعروں کے آگے وہ کیا کہتے ہیں زانوئے تلمذ تہہ کرنے کو دل کرتا ہے۔ مشکل لفظ ہےلیکن کچھ مشق کے بعد نہ صرف بولنا ، لکھنا بلکہ تہہ کرنا بھی آجائے گا۔ کچھ لوگوں کو شاعری کا بالکل پسند نہیں ہوتی اور وہ اسے دنیا میں سوائن فلو سے کم نہیں سمجھتے جبکہ کچھ لوگ ایک ہاتھ میں اپنا دل اور دوسرے میں دیوان لئے پھرتے ہیں۔ اگر دونوں ایکدوسرے کے ساتھ بیٹھے ہوں تو لگتا ہے کہ کسی بھی وقت بھینس کے آگے بین بجنا شروع ہو جائے گی۔ ایسے موقعوں پر سمجھدار افراد کسی نقص امن کے پیدا ہونے کے ڈر سے کچھ کرتے ہیں۔ ہاں لیکن کیا ہے کہ بین پر یاد آیا کہ مجھے رقص مار کے متعلق کچھ بتانا تھا۔ اور باتیں ہیں کہ سانپ کی طرح ہاتھ سے پھسلے جا رہی ہیں۔ ہاں تو مار، سانپ کو بھی کہتے ہیں۔ اب یہ تو مجھے یاد آرہا ہے کہ کئ شاعروں نے محبوب کی زلف کو مار سیاہ سے تشبیہ دی ہے لیکن شعر کی پٹاری خالی ہے کیونکہ اس وقت وہاں ایک عدد سانپ براجمان ہے۔ میں نے اسے ہلکا سا ہش کیا تو وہ چل پڑا۔ جی میں آئ کہ سپیرن بن کر دیکھوں کیا میری دھن پر بھی یہ لہرائے گا۔ یہ تو جا رہا ہے۔
یہ دھن اگرچہ انتخاب میرا ہے لیکن کہیں اور سے اٹھائ گئ ہے۔ پانی میں کیمرہ مینی امر محبوب نے کی ہے۔ اس مختصر سی فلم کی ایڈیٹنگ کرنے کا موقع بھی مجھے ملا۔ یہ ملائیشیا کے سمندر میں پایا جانے والا دھاریدار سانپ ہے۔ ہمارے ملک کے پانیوں میں بھی ملتا ہے آئیے دیکھیں رقص مار۔


1 comment:

  1. رقصِ مار نے آج مارِ آستین کے معنی آشکارا کردیے۔
    بہت خوب ڈاکٹر صاحبہ آپ انسانی بلکہ نفسانی نفسیات کی صحیح چٹکی لیتی ہیں۔
    دعاگو ہیں کہ مستقل مزاجی قائم رہے۔

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ